خیبرپختونخواراؤنڈاَپ

ضلع کرم میں بحرانی کیفیت تاحال جاری ہے۔حکومتی ترجمان کی جانب سے آئے روزمعاملات حل ہونے کی نویدسنائی جاتی ہے مگراس سے اگلے روزرونگھٹے کھڑے کردینے والی کوئی خبرسامنے آجاتی ہے ۔گزشتہ ہفتے صوبائی ای پیکس کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے بھی شرکت کی اجلاس میں ضلع کرم خصوصاًپاراچنارکے مسئلے پرغوروخوض کیاگیااورجوفیصلے کئے گئے اگران پرصدق دل سے عمل درآمد ہواتویقیناًکرم کے باسیوں کوسکون کاسانس نصیب ہوگا۔کرم کامسئلہ خاصاپراناہے مگرگزشتہ 80روزسے حالات نہ صرف انتہائی کشیدہ ہیں بلکہ اس دوران ڈیڑھ سوکے قریب اموات بھی رپورٹ ہوچکی ہیں ۔ای پیکس کمیٹی اجلاس میں کرم سمیت پورے صوبے میں دہشت گردی اورامن وامان کے حوالے سے نہ صرف تبادلہ خیال کیاگیابلکہ اہم فیصلے بھی کئے گئے اطلاعات کے مطابق ای پیکس کمیٹی نے ضلع کرم خصوصاًپاراچنارمیں قیام امن کیلئے دونوں متحارب فریقوں سے اسلحہ جمع کرنے کافیصلہ کیاہے،فریقین کوتمام اسلحہ جمع کرنے پر آمادہ کیاجائیگا،حکومتی ثالثی میں فریقین کے مابین معاہدہ کیاجائیگاجس میں وہ رضاکارانہ طورپراسلحہ جمع کرنے کیلئے15دن میں لائحہء عمل دینگے، یکم فروری تک تمام اسلحہ انتظامیہ کے پاس جمع کیاجائیگااورعلاقے میں قائم تمام بنکرزمسمارکئے جائینگے۔ای پیکس کمیٹی میں اہم فیصلے ہوئے ہیں مگر یہ پشاورمیں بیٹھ کرکئے گئے ان فیصلوں پرعملدرآمدکیلئے کرم کے متحارب فریقوں کو اعتمادمیں لیاجانا ضروری ہے پشاورسے روزانہ حکومتی ترجمان کرم مسئلے کے حل کی خوشخبریاں سناتے رہتے ہیں مگرمتحارب فریقین سے اسلحہ جمع کرواناایک مشکل مرحلہ ہوگاکیونکہ جن علاقوں میں اسلحہ جمع کروانے کافیصلہ کیاگیاہے وہاں کے لوگ اسلحے کواپنازیورسمجھتے ہیں زبردستی اسلحہ جمع کروانے کی کوشش کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں ۔کرم کے معاملات بگاڑکاشکارنہ ہوتے اگرصوبائی حکومت سیاسی مصروفیات ترک کرکے حکومتی معاملات پربھرپورتوجہ مرکوزکرتی ۔ خیبرپختونخواایک حساس صوبہ ہے یہاں قائم کسی بھی حکومت کو نازک معاملات کنٹرول میں رکھنے کیلئے پھونک پھونک کرقدم رکھنے ہوتے ہیں افغانستان کیساتھ طویل سرحدکے باعث یہ صوبہ دوگنی توجہ مانگتاہے ۔وفاق میں جب آپریشن عزم استحکام کافیصلہ کیاگیاتوصوبائی حکومت نے بغیرسوچے سمجھے اس پرعملدرآمدسے انکارکردیاصوبائی حکومت ہرمعاملے کوسیاسی نکتہ نظرسے دیکھنے کی عادی ہوچکی ہے ،اسے سیاسی زاوئے سے حل کرنیکی کوشش کرتی ہے اورعملی کام سے زیادہ بیان بازی پرزور رہتا ہے جس کے نتیجے میں ایک پوراضلع آگ وخون کی نذرہوچکاہے ۔متحارب فریقوں کے درمیان بھاری اسلحے کے آزادانہ استعمال سے اب تک ڈیڑھ سوکے قریب افرادجاں بحق ہوچکے ہیں سینکڑوں دوکان اورمکانات ناقابل استعمال ہوچکے ہیں بازاریں اورمارکیٹیں ویرانی کامنظر پیش کررہی ہیں گزشتہ 80روزسے مین شاہراہ کی بندش کے سبب علاقے میں آمدورفت بندہوچکی ہے خوراک اوردیگراشیائے ضروریہ کی عدم دستیابی سے علاقے کی چارلاکھ آبادی کو شدید مشکلات کاسامناہے۔ہسپتالوں میں ادویات ناپیدہوچکی ہیں شاہراہوں کی بندش کے سبب کرم کیلئے ہیلی کاپٹرسروس شروع کی گئی ہے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے ادویات کی فراہمی اورزخمیوں کوپشاورسمیت ملک کے دیگرحصوں میں منتقلی پرکام جاری ہے مگریہ تمام ایمرجنسی میں کئے گئے عارضی اقدامات ہیں حکومت نے جوفیصلے کئے ہیں ان پر سرعت سے عملدرآمدکی ضرورت ہے ای پیکس کمیٹی کے اجلاس میں کئے گئے فیصلے عملدرآمدکے منتظرہیں۔
ضلع کرم اوردیگرسابقہ قبائلی اضلاع میں امن وامان کی خراب صورتحال میں بیرونی ہاتھ کی کارفرمائی کوبھی نظراندازنہیں کیاجاسکتا۔گزشتہ ہفتے شمالی وزیرستان کی ایک سرحدی چوکی پرافغانستان سے دراندازوں نے حملہ کیاجس کے نتیجے میں سترہ فوجی جوانوں نے جام شہادت نوش کیا ۔ پاکستان نے حسب سابق یہ معاملہ افغان عبوری حکومت کے گوش گزارکیاجس پرروایتی سردمہری کامظاہرہ کیاگیا۔ افغانستان میں پاکستا ن کے سابق سفیراورموجودہ نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمدصادق کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفدنے افغانستان کادورہ کیا اور حکام سے ملاقاتوں میں انہیں افغانستان کی جانب سے ہونے والی دراندازی سمیت ان دہشت گردوں کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا جو افغانستا ن سے پاکستان میں پرتشددکارروائیاں کرتے ہیں افغان قیادت نے اگرچہ مسائل کے حل کیلئے روابط جاری رکھنے پراتفاق کیامگراپنے ہاں مقیم ان دہشت گردوں کے بارے میں کوئی معقول جواب نہیں دیاگیاجس پرمنگل اوربدھ کی درمیانی رات پاکستان نے افغانستان کے صوبہ پکتیکامیں دہشت گردکیمپوں پر حملہ کیامبینہ حملے کی پاکستان کی جانب سے تفصیلات منظرعام پرنہیں لائی گئیں مگر غیرمصدقہ ذرائع نے دعویٰ کیاہے کہ اس حملے میں 70کے قریب خوارج ہلاک ہوئے ہیں ۔حملے کے بارے میں افغان عبوری حکومت کاردعمل حسب سابق یہی ہے کہ وہ اسکاجواب دینگے اورحملے میں بچوں اورخواتین کونشانہ بنایاگیاہے ۔حالانکہ پاکستانی عسکری ذرائع کے مطابق پکتیکامیں دہشت گردوں کے اس کیمپ پرحملہ کیاگیاہے جہاں خود کش بمبارتیارکئے جاتے ہیں اورانہیں پاکستان کے خلاف استعمال کیاجاتاہے ۔ افغان عبوری حکومت ذمہ داریوں کااحساس کرتے ہوئے پاکستان کی جائزشکایات پرغورکرے اوراپنی سرزمین پاکستانی شہریوں اور سیکیور ٹی فورسزکے خلاف استعمال ہونے سے روکے خیبرپختونخواکے طول وعرض میں پاک فوج کے اس اقدام کوسراہاگیاہے یادرہے گزشتہ ماہ یعنی نومبرمیں پاکستان کے اندردہشت گردحملوں میں 240افرادجاں بحق ہوئے ہیں جن میں سیکیورٹی فورسزکے70اہلکاربھی شامل ہیں ۔
تحریک انصاف اورحکومتی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان 2جنوری کوباقاعدہ مذاکرات کاآغازہوگاجس سے پی ٹی آئی قیادت کوعمران خان کی رہائی کی توقع ہے ۔تحریک انصاف نے مذاکرات کیلئے جوایجنڈاپیش کیاہے اسکے مطابق عمران خان سمیت تمام گرفتارافرادکی رہائی اور 9 مئی2023 سمیت26نومبرکوڈی چوک میں پرتشدداحتجاجیوں پرکریک ڈاؤن کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کے مطالبات سرفہرست ہیں ۔مذاکرات کے باقاعدہ آغازپرجاننے کاموقع ملے گاکہ تحریک انصاف کے مطالبات تسلیم کئے جاتے ہیں یاحکومت اپنے سابقہ مؤقف پرقائم رہتی ہے وزیراعظم شہبازشریف نے مذاکرات کو مسائل کے حل اورملکی استحکام کیلئے اہم قراردیاہے ۔صوبے کے سیاسی اورعوامی حلقے مذاکرات کومثبت پیشرفت قراردے رہے ہیں امیدہے سیاسی قیادت ملکی اورقومی مفادمیں بالغ نظری کامظاہرہ کرے گی۔

وصال محمد خان

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket