Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Saturday, June 7, 2025

خیبر پختونخوا راؤنڈاَپ

وصال محمد خان
بھارتی جارحیت کے جواب میں پاک فوج کی فاتحانہ کارروائی پر صوبے کی طول و عرض میں مسرت و اطمینان کی لہر دوڑ گئی۔ اس سے قبل جب بھارت نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان پر بزدلانہ حملہ کرکے معصوم و بےگناہ شہریوں کو نشانہ بنایا تو تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے نہ صرف پاک فوج سے جوابی کارروائی کا مطالبہ کیا بلکہ دفاع وطن کی خاطر ہر قسم کی قربانی کا عزم بھی دہرایا گیا۔

صوبے کے دیگر اضلاع سمیت صوبائی دارالحکومت پشاور میں وکلاء، طلبہ، اساتذہ، مذہبی اور سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی نے قلعہ بالا حصار چوک اور دیگر مقامات پر ریلیاں نکالیں جن میں پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے رہنے اور لڑنے کے عزائم کا اظہار کیا گیا۔

10 مئی کی صبح پاک فوج کی جانب سے آپریشن بنیان مرصوص کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد قلعہ بالا حصار چوک میں جمع ہوگئی اور اپنی بہادر افواج کو خراج تحسین پیش کیا۔ حالیہ پاک بھارت جھڑپ کے دوران صوبے میں جس مثالی یکجہتی کا مظاہرہ دیکھنے کو ملا ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔

ایک جانب دونوں ممالک کی افواج ایک دوسرے کے خلاف برسر پیکار رہیں تو دوسری جانب سوشل میڈیا بھی ان اثرات سے محفوظ نہ رہ سکا۔ افغانستان کے بعض بھگوڑے جو یورپ اور دیگر ممالک میں پناہ گزیں ہیں وہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران بھارت کی زبان بولتے رہے جنہیں خیبر پختونخوا کے سوشل میڈیا صارفین ترکی بہ ترکی جواب دیتے رہے۔ اس طرح یہ جنگ نہ صرف افواج کے مابین لڑی گئی بلکہ اس میں عام شہری بھی بھرپور طریقے سے شریک رہے۔

مودی پاکستان کی چھ لاکھ افواج سے خوفزدہ تھے مگر حالیہ جنگ میں پاکستان کے 25 کروڑ عوام بھی فوجی بن گئے۔ خیبر پختونخوا کی تمام سیاسی جماعتیں، کیا حکومت، کیا اپوزیشن، کیا مذہبی اور سیکولر جماعتیں سب نے حالیہ کشیدگی کے دوران اپنی سرزمین اور پاک فوج سے بے پناہ محبتوں کا ثبوت دیا۔

تعلیمی ایمرجنسی اور حکومتی اقدامات

صوبے کے جن اضلاع میں پچاس فیصد سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں وہاں حکومت نے تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ بعض سکولوں میں بچے ابھی تک فرش پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں، یہ صورتحال صوبائی حکومت کے لیے ناقابل قبول ہے۔

ان کی صدارت میں محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے، خصوصی طور پر سکول سے باہر بچوں کو سکولوں میں داخل کروانے کے معاملہ پر طویل غور و خوض کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ جن اضلاع میں سکول سے باہر بچوں کی شرح 50 فیصد سے زیادہ ہو وہاں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی جائے گی۔

ان اضلاع میں داخلے کی شرح بڑھانے کیلئے کثیر الجہتی اقدامات کئے جائیں گے اور نئے بجٹ میں اضافی رقم رکھی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے اس سلسلے میں جامع لائحہء عمل ترتیب دینے اور ہر ضلع کے مخصوص حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے مؤثر اور قابل عمل منصوبہ بندی کی ہدایت کی تاکہ بچے تعلیمی ایمرجنسی کے فوائد سے مستفید ہوں۔

صوبے میں تحریک انصاف کی حکومت کا بارہواں سال ہے۔ پہلی حکومت نے تعلیمی میدان میں انقلاب کی نوید سنائی تھی، دوسری نے بھی کچھ اسی قسم کے بلند بانگ دعوے کئے تھے، اب تیسری حکومت بھی اسی راستے پر گامزن ہے۔

تعلیمی ایمرجنسی اور تعلیمی انقلاب کے دعوے تو بے شمار کئے گئے مگر یہ امر قابل افسوس ہے کہ اب بھی صوبے کے بیشتر اضلاع میں 50 فیصد سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ صوبائی حکومت عوامی مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے غیر ضروری امور اور محاذ آرائی پر اپنی توانائیاں صرف کرنے کی بجائے عوامی مسائل پر توجہ دے اور صوبے میں تعلیم کے فروغ کے لیے اقدامات کئے جائیں۔ محض دعوؤں اور فیصلوں سے عوام اور تعلیم کی کوئی خدمت ممکن نہیں۔

پی اے سی چیئرمین شپ اور سیاسی بحران

تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر جنید اکبر قومی اسمبلی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ سے مستعفی ہوگئے ہیں۔ علیمہ خان کی اڈیالہ جیل میں اپنے بھائی سے ملاقات کے بعد انہوں نے جنید اکبر کے استعفے کی خبر سنائی۔

مگر دوسرے دن جیل سے خبر آئی کہ جنید اکبر کی اپنی مرضی ہے کہ وہ مستعفی ہوتے ہیں یا نہیں؟ ایک جانب مستعفی ہونے کے احکامات دئے جاتے ہیں تو دوسری جانب معاملہ ان کی صوابدید پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اسی قسم کی بچگانہ سیاست سے صوبے میں تحریک انصاف کا بیڑہ غرق کیا جا چکا ہے۔

کسی فرد کو ایک دن بڑے طمطراق سے کوئی ذمہ داری سونپ دی جاتی ہے اور اس کے ڈھنڈورے پیٹے جاتے ہیں جبکہ اگلے دن یہ ذمہ داری واپس لے لی جاتی ہے اور اس کیلئے کوئی معقول وجہ بھی نہیں بتائی جاتی۔ شنید ہے کہ اس مرتبہ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب کو پی اے سی کی چیئر مین شپ دی جائے گی۔ یاد رہے گزشتہ ایک سال میں پی ٹی آئی نے پی اے سی کی چیئرمین شپ کیلئے تین نام دے کر واپس لے چکی ہے۔

احتساب، کرپشن اسکینڈلز، اور پی اے سی کی کارروائیاں

صوبائی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے مردان میں سولر سسٹم کیلئے دی جانے والی 200 ملین روپے کی ایڈوانس ادائیگی کا نوٹس لیا ہے اور انکوائری کا حکم دیتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ جبکہ پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے ترقیاتی فنڈز کو ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر مدات میں خرچ کرنے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

صوبائی پی اے سی کا اجلاس سپیکر بابر سلیم سواتی اور بعد ازاں ادریس خٹک کی صدارت میں منعقد ہوا۔ سپیکر نے کہا کہ ملک میں سیاسی کشیدگی جبکہ سرحدوں پر پاک بھارت کشیدگی جاری ہے تاہم پاک فوج نے بھارت کا غرور خاک میں ملا دیا ہے۔ ہم آئندہ بھی اسی قسم کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے پرعزم ہیں۔

ڈی جی آڈٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ڈی اے نے سرپلس ایک ارب 80 کروڑ روپے کی رقم انویسٹ کرنے کا فیصلہ کیا تھا جن میں سے ایک ارب 15 کروڑ روپے انویسٹ کئے گئے۔ ادریس خٹک نے سوال اٹھایا کہ ایک مد کی رقم دوسری مد میں کیونکر خرچ کی جا سکتی ہے؟

مردان سے رکن اسمبلی عبدالسلام نے پی اے سی کو بتایا کہ مردان میں مساجد کی سولرائزیشن کیلئے 200 ملین روپے مختص کئے گئے تھے۔ ایڈوانس ادائیگی کے باوجود کوئی کام نہیں ہوا۔ پی اے سی نے دونوں معاملات کی تحقیقات کیلئے ایک ماہ کا وقت دے دیا ہے۔

اس کے علاوہ کوہستان میں 40 ارب روپے کا اسکینڈل بھی سامنے آیا تھا جس میں سے نیب خیبر پختونخوا نے 19 ارب روپے ریکور کر لئے ہیں۔ پی اے سی نے نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ بقیہ رقم بھی جلد ریکور کر لی جائے گی۔

صوبے میں گزشتہ چند ماہ سے تواتر کے ساتھ کرپشن اسکینڈلز سامنے آ رہے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے جو احتساب کمیٹی بنائی ہے اس کی بھی تاحال کوئی کارکردگی سامنے نہ آسکی۔ اس کمیٹی نے اگرچہ چند وزراء کو طلب کرکے ان سے سوالات کئے ہیں مگر جوابات سے کمیٹی مطمئن ہوئی یا نہیں، اس بارے میں تاحال کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا۔

کمیٹی نے گزشتہ ہفتے سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے بھائی صوبائی وزیر عاقب اللہ کو طلب کیا اور ان سے سوالات کئے گئے۔ اس نشست میں عاقب اللہ اور ایک رکن کمیٹی کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ احتساب کمیٹی کی کارکردگی سال بھر سے گفتند، نشستند اور برخاستند تک محدود ہے۔ اب تو اس کمیٹی پر ہی پی ٹی آئی کے اندر سے کرپشن کی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔

وائس آف کے پی اور اسکی پالیسی کا لکھاری کی رائے سے متفق ہوناضروری نہیں ہے۔

خیبر پختونخوا راؤنڈاَپ

Shopping Basket