وصال محمد خان
صوبے میں دہشت گردی کے ایک نئے لہرنے جنم لیاہے۔پہلے کی طرح اس خونریزی کوبھی افغانستان سے مانیٹرہونے کے ناقابل تردید شواہد موجودہیں ۔ جعفرایکسپریس حملے میں جوسٹیلائٹ فون استعمال ہوئے ان سے افغانستان میں راابطوں کاانکشاف ہوا۔اسی طرح خیبر پختونخوامیں دہشتگردی کے جتنے واقعات رونماہورہے ہیں ان کاسراافغانستان سے جاملتاہے۔ کالعدم ٹی ٹی پی سمیت ان گنت دہشت گرد تنظیمیں اورافراد افغانستان میں پناہ گزیں ہیں جہاں انکی سرکاری سرپرستی میں سہولت کاری ہورہی ہے پاکستان کیساتھ 26 سو کلومیٹر بارڈر میں بیشترحصے پراگرچہ آہنی باڑلگایاگیاہے مگراسکے باوجودپورے بارڈرکااحاطہ کرناشائدممکن نہیں پھرجس نے دہشتگردی کے مصمم ارادے سے کسی ملک میں داخل ہوناہوتوامریکہ ،روس ،برطانیہ اوریورپ کے کئی ممالک میں لوگ داخل ہوچکے ہیں ہم تواس معاملے میں ان سے خاصے پیچھے ہیں۔
دہشتگردی کے بڑھتے واقعات کے پیش نظروفاقی حکومت نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کااجلاس منعقد کیا جس میں سیاسی قیادت سمیت افواج پاکستان کی قیادت بھی شریک تھی ۔ صوبے سے قابل ذکراورقدآورسیاسی شخصیات مولانافضل الرحمان اورایمل ولی خان نے نہ صرف اجلاس میں شرکت کی بلکہ دہشت گردی کی سدباب کیلئے اپنااپنامؤقف بھی واضح اندازمیں پیش کیا ۔ پی ٹی آئی رات بارہ بجے تک اجلاس میں شرکت کے اشارے دے رہی تھی مگراچانک رات کے پچھلے پہر شیخ وقاص اکرم نے ٹویٹ کرکے بائیکاٹ کافیصلہ سنا دیا ۔ جس کیلئے وہی بانی سے ملاقات یاانکی رہائی کاروایتی بہانہ بنالیاگیا جو ایک بچگانہ مؤقف ہے۔
قومی سلامتی سے متعلق حساس امور پر جب حالات اتفاق رائے کے متقاضی ہوتے ہیں توپی ٹی آئی کوئی نہ کوئی بہانہ بناکر شرکت سے پہلوتہی اختیارکرلیتی ہے جوایک ناروا طرز عمل ہے ۔ حساس قومی ایشوزپرغیرسنجیدگی کااندازہ اس سے بخوبی لگایاجاسکتاہے کہ علی امین گنڈاپوراجلاس میں شریک ہوئے اوروہاں ہو نیوا لے فیصلوں سے اتفاق کیامگرپشاورآکرایک بارپھرپریس کانفرنس کے ذریعے کسی آپریشن کی اجازت دینے سے انکارکردیاگیا۔بانی پی ٹی آئی نے بھی جیل سے جاری بیان میں افغانستان کودوست قراردیدیا۔قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت کے فیصلے کوصوبے سمیت ملک کے طول وعرض میں ناپسندیدہ قراردیاگیا جس ملک سے پاکستان میں حملے ہو رہے ہیں دہشت گردوہاں پناہ گزیں ہیں اورانہیں اسلحہ اور وسا ئل بھی افغان حکومت فراہم کررہی ہے ایسے میں دونوں ممالک کے درمیان دوستی کادعویٰ کیونکرکیاجاسکتاہے ؟ ‘‘دوست اور برادر اسلامی ملک ’’ گھسے پٹے بیانئے کے سواکچھ نہیں دنیامیں کونسے دوست اور ہمسایہ ملک کی مہربانی سے دوسرے ملک میں روزانہ لاشیں اٹھانی پڑ رہی ہیں اورکونسادوست ملک ہمسایہ ملک میں روزانہ کے حساب سے دہشت گردی کوفروغ دے رہاہے؟
پی ٹی آئی سے کسی دانشمندانہ فیصلے کی توقع تونہیں کی جاسکتی مگرکم از قومی سلامتی کے اس اہم ایشوپراگرسیاست کوایک طرف رکھاجاتااوردشمن کے خلاف اتفاق ویکجہتی کا پیغام دیاجاتاتویہ ملک وقوم کے بہترین مفادمیں ہوتا۔ دہشتگردی پرتوریاست نے بہرصورت قابوپاناہے مگراس کیلئے منصوبہ بندی کے وقت ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہونیکی دعویدارروٹھ کربیٹھ گئی ۔یہ روئیے سیاسی ،جمہوری اورحب الوطنی کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ۔اس اجلاس میں پی ٹی آئی کی عدم شرکت کے باوجودملک وقوم کی سلامتی کے حوالے سے جوفیصلے ہوناتھے وہ ہوچکے ہیں پی ٹی آئی کے نازنخرے اٹھانے کیلئے ریاست کے پاس وقت نہیں کیونکہ اب معاملہ قومی اورملکی سلامتی کاہے جس کیلئے کسی بھی اقدام سے گریزنہ کرنے کاصائب فیصلہ کیاگیاہے۔
پاکستان اورافغانستان کے مشترکہ جرگہ کے درمیان طورخم سرحدی گزرگاہ پرکشیدگی خاتمہ کیلئے مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں جس کے نتیجے میں جرگہ نے فائربندی اورتجارتی گزرگاہ فوری کھولنے کافیصلہ کیاہے ،پاکستانی جرگہ مشرسیدجوادحسین کاظمی کے مطابق دونوں ممالک کے جرگہ ممبران نے فائربندی اورتجارتی گزرگاہ فوری کھولنے پراتفاق کیاہے ،متنازعہ تعمیرات معاملے کو آئندہ جوائنٹ چیمبرآف کامرس اجلاس میں متفقہ حل پراتفاق کیاگیا،جوائنٹ چیمبرآف کامرس کوماضی کی طرح فعال کیاجائیگاجسکے اجلاس باقاعدگی سے منعقدہونگے ، افغانستان نے فوری طورپرمتازعہ تعمیرات بندکردی ہیں جس کے بعدطورخم گزرگاہ سے آمدورفت شروع ہوگئی ہے۔
طورخم سرحدی گزرگاہ سے پاکستان کوروزانہ تین ملین ڈالرزکی محصولات ملتی ہیں گزشتہ24روزسے بندرہنے کے سبب 72ملین ڈالرزکانقصان ہوچکاہے ۔امیگریشن حکام کے مطابق روزانہ تقریباًدس ہزارافرادیہ گزرگاہ آمدورفت کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔ عیدکی آمدکے سبب دوملین سے زائد افراد گزر گاہ کھلنے کے منتظرتھے ،25ویں روزگزرگاہ کھلنے پردونوں جانب سے مال بردارگاڑیوں کی آمدورفت شروع ہوگئی بارڈرکی بندش سے دونوں جانب 12ہزارمال بردارگاڑیاں کھڑی تھیں ۔یادرہے کشیدگی کا آغاز افغانستان کی جانب سے متنازعہ مقامات پرچوکیوں کی تعمیرسے ہوا ۔ دونو ں ممالک سے تعلق رکھنے والے چیمبرآف کامرس کے نمائندوں پرمشتمل جرگہ نے بھی پاکستانی مؤقف کودرست تسلیم کیااسی لئے تو افغانستا ن کوتعمیرات روکناپڑی۔
نوشہرہ اضاخیل کے غلہ گودام سے 30ہزارگندم کی بوریاں غائب ہونے کامعاملہ دوافسران کے سرڈال دیاگیاہے ۔اس سلسلے میں اینٹی کرپشن کورٹ نے گودام میں تعینات دوافسران کی درخواست ضمانت خارج کرکے انہیں جیل بھیج دیاہے ۔دونوں پرالزام ہے کہ انہوں نے دیگرملزمان کی ملی بھگت سے19کروڑروپے مالیت کی گندم غبن کی ۔کرپشن کایہ سکینڈل دوماہ قبل منظرعام پرآیاہے جس کی سماعت اورطریقہ کارسے لگ رہاہے کہ اتنی بڑی خردبردمحض دوافسران کے سرڈالی جارہی جبکہ اصل ملزمان منظرعام پرنہیں لائے جا رہے اس سلسلے میں عمران خان کی جانب سے بنائی گئی گڈگورننس کمیٹی بھی کوئی جواب دینے گریزاں ہے ۔ضرورت اس امرکی ہے کہ احتساب کاکوئی ادارہ یاعدالت ایکشن لیکرکرپشن کی اس بہتی گنگامیں اشنان کرنے والوں کامحاسبہ کرے۔
مسلسل 8ماہ تک جاری رہنے والاصوبائی اسمبلی کااجلاس غیرمعینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیاگیاہے ۔19جولائی 2024ء سے جاری اجلاس اسمبلی ،وزیراعلیٰ کی معطلی اور گورنرراج کے خوف سے جاری رکھاگیاتھا۔آئین پاکستان کے مطابق جاری اجلاس کے دوران گورنر راج یااسمبلی معطل نہیں کی جاسکتی ۔مسلسل آٹھ ماہ تک جاری رہنے والااجلاس وقفے وقفے سے ملتوی ہوتارہا ۔طویل اجلاس کے سبب اس میں ارکان کی دلچسپی بھی ختم ہوکررہ گئی تھی سرکاری ارکان کی اجلاس میں شرکت نہ ہونے کے برابر تھی۔ درجنوں باراجلاس کورم کی نشاندہی پرملتوی کرناپڑا۔بہرحال اس دوران پارلیمانی سال کے100دنوں کی لازمی کارروائی مکمل ہوگئی بلکہ دوسرے سال میں بھی خاصے دن کارروائی ہوئی ۔طویل اجلاس کے دوران متعدداہم نوعیت کے بلزاوردرجنوں قراردادیں منظورکی گئیں ،کئی تحاریک التوا واستحقاق کے علاوہ توجہ دلاؤنوٹسزکوبھی نمٹایاگیا۔