وزیراعلیٰ اوروزیراعظم کی ملاقات

وصال محمد خان
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپوراوروزیراعظم شہبازشریف کے درمیان ملاقات کی خبرنے نہ صرف صوبائی بلکہ قومی سطح پربھی توجہ حاصل کی اورشہ سرخیوں میں جگہ پائی ۔یہ غیرمتوقع ملاقات وزیراعظم ہاؤس اسلام آبادمیں ایک گھنٹے پرمحیط رہی ۔جس کے اختتام پر وفاقی وزیر احسن اقبال اورعلی امین گنڈاپور نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی۔ جس خوشگوارماحول میں مذکورہ پریس کانفرنس ہوئی اس سے یہی نتیجہ اخذ کیاگیاکہ ملاقات بھی اسی اندازمیں ہوئی ہوگی۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپورنے ملاقات کومثبت قراردیتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم نے مکمل تعاون اورصوبے کی وفاق کے ذمے واجب الادارقوم اداکرنے کی یقین دہانی کرائی ،ہم وفاقی حکومت سے ایساکوئی مطالبہ نہیں کر ینگے جس کاپوراکرناممکن نہ ہو،حکومتیں تشکیل پانے کے بعدہمارااولین مقصدمسائل کاحل ہوناچاہئے، ملک نے مثبت اندازمیں آگے بڑھنا ہے،ملاقا ت میں بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے بھی گفتگوہوئی ،سینیٹ الیکشن پر مشاورت کیلئے ان سے میری اوردیگرسیاسی راہنماؤں کی ملاقا ت ضرو ری ہے ،سیاسی روابط سے مسائل کاحل ممکن ہے ،انہوں نے بانی پی ٹی آئی کی جانب سے آئی ایم ایف کولکھے گئے خط کادفاع کرتے ہوئے کہاکہ اس کامقصدپاکستان کاقرضہ روکنانہیں تھابلکہ خط میں کہاگیاتھاکہ آپ نے شفاف انتخابات کی جوشرط عائدکی تھی اس کاجائزہ لیاجا ئے پشاورمیں وزیراعظم کااستقبال نہ کرنے بارے علی امین گنڈاپورکاکہناتھاکہ وہ اس وقت پشاورمیں موجودنہ تھے ورنہ مہمان نوازی پختو ن روایت ہے ۔وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال کااس موقع پرکہناتھاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکی وزیراعظم سے ملاقات کا خیرمقدم کرتے ہیں ،وزیراعلیٰ کے جذبات قابل قدرہیں وزیراعظم نے بھی انہی جذبات کااظہارکرکے یقین دلایاہے کہ صوبے کے واجبا ت ادا کئے جائینگے،اس مقصدکیلئے وزیراعظم نے وزارت خزانہ کے افسران کوہدایت کی ہے کہ 19مارچ کوخیبرپختونخوا کے متعلقہ ذمہ دارو ں کے ساتھ بیٹھ کرمعاملات طے کریں ،احسن اقبال کاکہناتھاکہ وزیراعظم کیساتھ صوبے میں سحری وافطاری کے دوران لوڈشیڈنگ کامعاملہ بھی اٹھا یاگیاجس پروزیراعظم نے متعلقہ وزارت کے حکام کوہدایت کی کہ مذکورہ اوقات میں لوڈشیڈنگ نہ کی جائے ملاقات کاخلاصہ یہ ہے کہ ریاست سب کی سانجھی ہے پاکستان ہم سب کاہے ہمیں ایک جسم بن کران خطرات کامقابلہ کرناہوگاجووطن عزیزکودرپیش ہیں جس سفرکاآغا زوفاقی حکومت نے کیاہے اس میں سب کوساتھ لیکرچلیں گے ۔ملاقات کے بعددونوں جانب سے جس مدبرانہ گرمجوشی کااظہارہوا ہے یہ قابل اطمینان ہے ۔ملک کودرپیش سنگین چیلنجزکاتقاضاہے کہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ سے قطع نظرحالات کی سنگینی کاادارک کیاجائے۔ مذکورہ ملاقات پرنہ صرف صوبے کے سنجیدہ وفہمیدہ حلقوں نے مسرت کااظہارکیاہے بلکہ اسے قومی سطح پربھی سراہاگیاہے صوبے کوجن مالی مسائل کا سامناہے اس میں صوبائی حکومت کویہ صائب مشورہ دیاجاتارہاکہ وفاق سے محاذآرائی فائدے کی بجائے نقصان کاباعث بنے گی سیاست اپنی جگہ جاری رہے گی مگر قومی اورریاستی مفادات کوسیاسی اناؤں پرقربان نہیں کیاجاسکتا ۔یہی صائب مشورہ پرویزخٹک اورمحمودخان کوبھی دیا جاتارہامگرانہوں نے حالات کاادراک نہ کرکے صوبے کوناقابل تلافی نقصان سے دوچارکیا۔مقام شکرہے کہ نئے وزیراعلیٰ نے ابتداکے چند غلط اقدامات اوربیانات کے بعد ھالات کی سنگینی کاادراک کیا اوروہی کیاجوکسی صوبے کے وزیراعلیٰ کوکرناچاہئے ۔وزیراعظم کے پشاور میں استقبال نہ کرنے کیلئے جوتوجیح پیش کی گئی وہ زیادہ مضبوط نہیں کیونکہ وزیراعلیٰ کوباقاعدہ منتخب ہونے سے قبل ہی وزیراعلیٰ کاپروٹوکو ل ملنا شروع ہوچکاتھاوہ صوبے میں جہاں بھی ہونگے ان کیلئے ایک گھنٹے میں پشاورپہنچناچنداں مشکل نہ تھازیراعظم کی حلف برداری تقریب میں شرکت کاپہلے تودفاع کیاگیامگراب اس پرکچھ پشیمانی ظاہرکی گئی جواچھی بات ہے۔ غلطیوں کومان کراوران سے سیکھ کرہی آگے بڑھاجاسکتا ہے اورفریقین نے آگے بڑھنے کاعزم ظاہرکیاہے جس پرشہریوں نے اطمینان کاسانس لیاہے ۔وفاقی حکومت کی یقین دہانیوں میں واجبات کی ادائیگی اورممنوعہ اوقات میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے پرفوری عمل ہوناچاہئے خیبرپختونخوامیں گیس اوربجلی کی جولوڈشیڈنگ جاری ہے اس پر ایساگماں ہوتاہے کہ ملک میں ان دونوں اجناس کی شدیدقلت ہے بشمول بڑے شہرصوبے کے طول وعرض میں افطاری اورسحری کے دوران ناروالوڈشیڈنگ ہورہی ہے وفاقی حکومت کواس کاسخت نوٹس لیناچاہئے وزیراعظم نے اگراحکامات جاری کئے ہیں تواپنی روایت کے مطابق اس پرنظربھی رکھیں انکے واضح احکامات کے باوجود صوبے میں افطاری ،تراویح اورسحری کے اوقات میں گیس اوربجلی دونوں کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے یہ معاملہ وزیراعظم اوروفاقی حکومت کے فوری توجہ کامتقاضی ہے ۔صوبے کوعمران خان دورحکومت سے واجبات کی عدم ادائیگی کاسلسلہ جاری ہے محمودخان حکومت اگراپے فرائض منصبی ذمہ داری سے انجام دیتی ،ہمہ وقت عمران خان کی دلداری میں مدہوش نہ رہتی اورصوبے کے واجبات واگزارکراتی توصوبے کواس سنگین مالی بحران کاسامنانہ کرناپڑتا وفاق کے ذمے ضم قبائلی اضلاع کے جوفنڈز واجب الاداہیں انکی فوری ادائیگی ہونی چاہئے قبائلی اضلاع کوصو بے میں ضم کرکے فنڈزجاری کرنے کاسلسہ روک دیاگیا۔اوپرسے صوبے کے اپنے فنڈزبھی روک لئے گئے حالانکہ دیگرصوبوں کے فنڈز باقاعدگی سے اداکئے جارہے ہیں توپھراس صوبے کیساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک چہ معنی دارد؟صوبے میں قبائلی اضلاع کا انضمام وفاقی معاملہ ہے جواس نے صوبے کے سرتھوپ تودیاہے مگرحسب وعدہ فنڈزکی فراہمی بھی روک رکھی ہے جس سے احساس محرومی کاجنم لیناقدر تی ہے ۔ صوبے کی عوام نے وزیراعظم اوروزیراعلیٰ کی ملاقات سے اچھی توقعات وابستہ کی ہیں امیدہے ملاقات نشستند،گفتنداوربرخاستند تک محدودنہیں رہے گی اور جن مسائل کی نشاندہی ہوئی ہے اس کیلئے ایک بہترین میکانزم بنایاجائیگا تاکہ مستقل بنیادوں پر مسائل کاحل ممکن ہو۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket