وصال محمد خان
بلاشبہ پاکستان قدرتی وسائل اورمعدنیات سے مالامال ملک ہے۔ مگر ان وسائل سے استفادہ حاصل کرنے کیلئے جو وسائل اور مہارت درکار ہے وہ اسے میسر نہیں۔ خالق کائنات نے اگرچہ ہم جیسے ممالک کو فیاضی سے نوازا ہے مگر مشکل یہ ہے کہ جو وسائل ہماری ارض پاک کے نیچے، پہاڑو ں یا دریاؤں اور سمندر میں موجود ہیں وہ ہماری پہنچ سے دور ہیں۔
ان وسائل تک رسائی اور ان سے فیضیاب ہونے کیلئے جن وسائل اور مہارت کی ضرورت ہے یہ ہم جیسے ممالک کے پاس موجود نہیں ہوتی۔ دنیا میں جو ممالک اپنے قدرتی وسائل سے مستفید ہو رہے ہیں بلکہ بیشتر ممالک کے عوام خوشحال زندگی بسر کر رہے ہیں اور ان کا شمار امیر ممالک میں ہوتا ہے۔ سعودی عرب کی مثال ہمارے سامنے ہے، جب تک بیرونی سرمایہ کاری اور مہارت میسر نہ تھی تب تک سعودی عرب خوشحال ملک نہیں تھا۔
مگر بیرونی مہارت اور سرمایہ کاری آنے کے بعد جب قدرتی وسائل اور معدنیات تک رسائی ممکن ہوئی تو مختصر وقت میں سعودی عرب دنیا کا خوشحال ترین ملک بن گیا اور آج اس کی اکانومی ہزاروں ارب ڈالرز تک پہنچ چکی ہے، جبکہ ہم جیسے ممالک بے پناہ قدرتی وسائل اور معدنی ذخائر سے مالامال ہونے کے باوجود دنیا میں دو دو ارب ڈالرز کیلئے کشکول لئے پھرتے ہیں، حالانکہ ہم کھربوں ارب ڈالرز کے مالک ہیں مگر یہ وسائل مہارت اور وسائل نہ ہونے کے باعث ہماری پہنچ سے خاصی دور ہیں۔
اسی معاملے کا احساس کرتے ہوئے سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) نے اسلام آباد میں منرلز انویسٹمنٹ کانفرنس کا انعقاد کیا۔ کانفرنس کا مقصد بیرونی سرمایہ کاروں اور کمپنیوں کو پاکستان میں تیل و گیس سمیت دیگر معدنی ذخائر سے روشناس کروانا اور انہیں ذخائر تلاش کرنے کیلئے اپنی مہارت اور سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنا تھا۔
کانفرنس کے ابتدائی روز آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘پاک فوج اپنے شراکت داروں اور سرمایہ کاروں کے مفادات اور اعتماد کے لئے مضبوط سیکیورٹی فریم ورک اور فعال اقدامات کو یقینی بنائے گی، مجھے پختہ یقین ہے کہ پاکستان عالمی معدنی معیشت میں ایک راہنما کے طور پر ابھرنے کیلئے تیار ہے، ہم بین الاقوامی اداروں کو خوش آمدید کہتے ہیں وہ اپنی مہارت سے پاکستان کو روشناس کرائیں، سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں اور وسائل کی وسیع ترقی میں ہمارے ساتھ شراکت داری کریں۔
پاکستان کی معدنی دولت کو اخذ کرنے کیلئے بہت سے انجینئرز، جیالوجسٹس، آپریٹرز اور ان گنت ماہر کان کن درکار ہیں، اسی لئے ہم طلبہ کو بیرون ملک بھیج رہے ہیں تاکہ وہ تربیت حاصل کر سکیں۔ اس وقت بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 27 طلبہ زیمبیا اور ارجنٹینا میں منرل ایکسپلوریشن کی تربیت حاصل کر رہے ہیں، ہمارا مقصد معدنی شعبے کیلئے افرادی قوت، مہارت اور انسانی وسائل پیدا کرنا بھی ہے، اقتصادی سلامتی قومی سلامتی کے اہم جزو کے طور پر ابھری ہے۔
پاکستان میں اپ سٹریم اور ڈاؤن سٹریم معدنی صنعتوں کی ترقی کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے، لاگت کو بہتر بنانے اور منڈیوں کو متنوع بنانے کیلئے پاکستان میں ریفائننگ اور ویلیو ایڈیشن میں سرمایہ کاری کی جائے۔ پاکستانی عوام کے پیروں تلے وسیع معدنی ذخائر، ہاتھوں میں مہارت اور شفاف معدنی پالیسی کے ہوتے ہوئے مایوسی اور بے عملی کی کوئی گنجائش نہیں۔’’
آرمی چیف کے فکرانگیز خطاب اور وزیراعظم شہباز شریف کے پرعزم گفتگو نے کانفرنس کو چار چاند لگا دیئے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘‘پاکستان کھربوں ڈالرز معدنی ذخائر کا حامل ملک ہے، جن سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے قرضوں کے بوجھ اور آئی ایم ایف سے نجات ممکن ہے، خیبرپختونخوا سے بلوچستان تک اور گلگت بلتستان کے پہاڑوں میں معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں، سندھ اور پنجاب کی زمین بھی قدرتی وسائل سے مالامال ہے، آزاد کشمیر میں بے پناہ خزانے مدفن ہیں۔
بلوچستان میں کان کنی سے روزگار کے ان گنت مواقع پیدا ہوں گے، جس سے سماجی اور معاشی ترقی ہو گی، اس فورم کے انعقاد سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہو گا، ریکووڈک منصوبے پر پیشرفت حوصلہ افزا ہے، معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری سب کیلئے سودمند ہو گی۔ امریکہ، چین اور یورپین سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کی دعوت دیتا ہوں اور یقین دلاتے ہیں کہ سرمایہ کاروں کو ہر قسم سہولیات فراہم کریں گے، سندھ حکومت کوئلے کے وسائل سے استفادہ کیلئے بھرپور کام کر رہی ہے، ہم برآمدی کوئلے کی بجائے مقامی کوئلے پر انحصار بڑھا رہے ہیں، جس سے زرمبادلہ کی بچت ہو گی، طے پانے والی مفاہمتی یادداشتوں کو معاہدوں میں تبدیل کریں گے۔ ہم اقتصادی ترقی کے نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں، ہم سب مل کر پاکستان کو دنیا کا عظیم ملک بنائیں گے’’۔
منرلز انویسٹمنٹ کانفرنس کا اقدام لائق تحسین ہے۔ پاکستان معاشی بحران کے جس لپیٹ میں ہے اس سے نکلنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ ہر قسم کی پیداوار میں اضافہ کیا جائے۔ زراعت ہو، صنعت و حرفت ہو یا دیگر تجارتی ذرائع ہوں، تمام شعبوں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا، تب ہی ہم معاشی بحران سے نکل کر ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکتے ہیں۔
پاکستان کے مستقبل کی خاطر ہونے والی اس اہم کانفرنس کے موقع پر بھی پاکستان میں کچھ نام نہاد سیاسی عناصر نے ہلہ گلہ کرنے اور کانفرنس کو سپوتاژ کرنے کی ایک ناکام کوشش کی۔ اب شدت سے محسوس کیا جانے لگا ہے کہ جب بھی پاکستان کی ترقی و خوشحالی سے منسلک کوئی بین الاقوامی کانفرنس ہوتی ہے، کوئی غیر ملکی سربراہ پاکستان کے دورے پر ہوتے ہیں، آئی ایم ایف وفد یا جائزہ مشن پاکستان آئے، اس موقع پر پی ٹی آئی کوئی نہ کوئی سیاسی ڈرامہ رچانے کی کوشش کرتی ہے، جو ایک نامعقول طرزعمل ہے اور اس سے سبکی کے سوا کچھ ہاتھ بھی نہیں آتا۔
کئی اہم مواقع پر احتجاجی پروگرام ندامت کا باعث بنے مگر پارٹی قیادت اس مشق لاحاصل سے باز نہیں آ رہی۔ سیاست کو قومی مفاد پر فوقیت دینے کی روش ناپسندیدہ ہے۔ منرلز انویسٹمنٹ کانفرنس میں درجن بھر مفاہمتی یادداشتوں یا معاہدوں پر دستخط ہونا نیک شگون ہے۔ معاشی بحالی اور ترقی پر اس کے اچھے اثرات مرتب ہونے کا قوی امکان ہے۔