Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Monday, June 2, 2025

مودی اورموذی

وصال محمد خان
بھارتیہ جنتاپارٹی کی سابقہ اورموجودہ انتہاپسند قیادت کی دلی تمنارہی ہے کہ وہ کسی طرح پاکستان کودنیامیں بدنام کردے اورپاکستان دشمنی میں بین الاقوامی برادری کواپناہمنوابنالے ۔ جب سے ہندوتوا، وشوا ہندو پریشد اور آر ایس ایس کے پیروکار اور نمائندے نریندر مودی برسر اقتدار آئے ہیں انہوں نے پاکستان دشمنی اور کینہ پروری میں تمام اخلاقی اور قانونی حدود پھلانگ دی ہیں ۔ ان کی ادوار حکومت میں تیسری مرتبہ خطے میں ایٹمی جنگ کے بادل منڈلارہے ہیں اور علاقائی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں ۔

2016ء میں بھارت کو حملے کی جرات نہ ہوسکی، 2019ء میں ان کے سورماؤں نے دو درخت اور ایک کوا مار دیے، جبکہ اب کی بار انہوں نے اسرائیل طرز پر معصوم، بیگناہ اور پرامن شہریوں کو نشانہ بنایا ہے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ بیشتر حملے مساجد پر کئے گئے ہیں۔ ہندوتوا کے پیروکار بھارت میں سینکڑوں مساجد شہید کرنے سے انتہاپسند آر ایس ایس کی تشفی نہ ہوئی تو پاکستان میں بھی یہ مذموم عمل دہرایا گیا۔

بھارت کے حملے اور دنیا پر اثرات

جس بھونڈے انداز سے شہری آبادی اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اس سے بھارت کی دفاعی اہلیت پوری دنیا پر آشکارا ہوچکی ہے۔ پہلے ان سورماؤں نے درختوں اور بے زبان پرندوں کو میزائل اور بم مارے تو اب معصوم شہریوں، بچوں، خواتین اور بزرگوں کو نیند میں نشانہ بنایا گیا۔

دو چار مساجد اور 31 معصوم شہریوں کو مارنے کیلئے بھارت نے اربوں ڈالرز کے میزائلز اور گولہ بارود کا خرچہ کیا اور خود کو یہ تسلی دی کہ سپر پاور کے دعویدار نے بڑا تیر مارا ہے۔ سات آٹھ سالہ بچوں اور گھریلو خواتین یا بزرگ شہریوں نے کون سا جرم کیا تھا جو انہیں بزدلانہ حملے اور اربوں ڈالرز کے میزائلز اور بم و بارود سے نشانہ بنایا گیا؟

بزدلانہ کارروائیوں پر شرمناک جشن

بھارتی قیادت اور کاغذی شیر افواج کو اس مذموم کارروائی پر شرم آنی چاہئے۔ کیا پہلگام واقعے میں سات سالہ بچہ ملوث تھا؟ مقام افسوس ہے کہ بھارت مسلم دشمنی میں تمام اخلاقی اور قانونی حدود پھلانگ چکاہے اور اپنی بزدلانہ کارروائیوں کو کامیاب فوجی حملے سے تعبیر کر رہا ہے۔

22 اپریل کو مبینہ پہلگام واقعے کے بعد بدنام زمانہ را کنٹرولڈ بھارتی میڈیا نے جنگی جنون کو ہوا دینے میں دن رات ایک کردیے اور سابق بھارتی فوجی افسران نے جس احمقانہ انداز میں پاکستان پر یلغار اور اسے سبق سکھانے کی گردان کی، متمدن دنیا میں یہ افسوسناک اور قابل مذمت طرز عمل اپنی مثال آپ ہے۔

تاریخی تناظر اور موجودہ جارحیت

اسی طرز عمل نے ماضی میں فاتحین کو ہندوستان پر حملہ کرنے اور اسے تاخت و تاراج کرنے پر مجبور کیا اور جب یہ مفتوح قرار پائے تو فاتح کو اپنی عورتیں پیش کرنے میں ذرا بھی تامل سے کام نہ لیا گیا۔ صدیاں بیت گئیں مگر بھارتی طرز عمل اب بھی وہی ہے۔ وہ ہمسایہ ملک پاکستان سے چھیڑچھاڑ کرتا ہے، اس کے خلاف پروپیگنڈا محاذ پر جارحانہ انداز اختیار کیا جاتا ہے اور رات کے وقت معصوم و بیگناہ شہریوں کو بزدلانہ حملوں کا نشانہ بنا دیا جاتا ہے۔

قابل افسوس و مذمت امر یہ ہے کہ اس بزدلانہ کارروائی پر جشن اور خوشیاں منائی جاتی ہیں۔ 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان کے شہری علاقوں اور عبادت گاہوں پر جو بزدلانہ حملے کئے گئے اس کا منہ توڑ، دندان شکن جواب بھارت کے اوسان خطا کرنے کے لئے کافی ہے۔

پاکستان کا تحمل اور جواب

حملے کے بعد اسے پاکستان کی جانب سے ردعمل کا انتظار تھا، اس لئے روزانہ کئی بار واویلا مچا دیا جاتا کہ پاکستان نے حملہ کیا جو بزدل بھارتی افواج نے ناکام بنا دیا۔ حالانکہ پاکستان تیل دیکھو اور اس کی دھار دیکھو والی پالیسی پر عمل پیرا تھا۔ یہ ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے اور بھارت کی طرح شہری آبادی کو نشانہ بنانے کا حامی نہیں بلکہ جواب کا حق محفوظ رکھنے اور چار دن گزرنے کے باوجود اس نے صبر و تحمل پر مبنی دانشمندانہ روش اپنائی جس کا اعتراف پوری دنیا نے کیا۔

بھارت کے خدشات اور پاکستانی حکمت عملی

بھارت نے پاکستانی حملے کا جو پیشگی واویلا مچایا اس سے ظاہر تھا کہ بزدلانہ حملے کے بعد اسے سخت ردعمل کی توقع ہے مگر پاکستان خوب سوچ سمجھ کر موزوں وقت پر اور اپنے انداز میں جواب دینے کا قائل ہے۔ یقیناً پاکستانی جواب شہری علاقوں اور پرامن شہریوں کے خلاف حملے کی صورت میں نہیں تھا بلکہ جس طرح رات کی تاریکی میں حملہ کرنے والے بزدلوں کے طیارے گرا کر انہیں سبق سکھایا جا چکا ہے اسی طرح یہ جواب بھی نپا تلا اور مہلک تھا جس کے بعد بھارت کو کوئی مس ایڈونچر کرنے کی جرات نہیں ہوگی۔

پاکستان کی روحانی طاقت اور بھارتی خوف

بھارت اگرچہ بڑا ملک ہے اور وہ کئی حوالوں سے پاکستان پر برتری کا حامل ہے مگر دوسری جانب پاکستان بھی ان عظیم ہستیوں کا پیروکار ہے جو 313 کی تعداد میں بے سرو سامانی اور محدود وسائل کے باوجود جنگی سازوسامان سے لیس ایک ہزار افراد پر غالب آئے تھے۔ شہادت کسی مسلمان کی آرزو ہوتی ہے جبکہ بنیا موت سے ڈرتا ہے۔

پاکستان نے جوابی کارروائی کیلئے جتنی تاخیر سے کام لیا، بنیا اس دوران روز جیتا اور مرتا رہا کیونکہ بنیادی طور پر ہر انتہا پسند بزدل ہوتا ہے اور بھارتی انتہاپسند قیادت بھی یقیناً بزدل ہے۔

ٹیکنالوجی کا زوال اور ذلت کا انجام

85 ارب ڈالرز سالانہ دفاعی بجٹ رکھنے والا بھارت محض 7 ارب ڈالرز فوجی بجٹ رکھنے والے پاکستان سے خوفزدہ ہے کیونکہ اسے اپنی اور پاکستان کی اہلیت کا بخوبی اندازہ ہوچکا ہے۔ روس کے مگ سیریز جنگی جہاز اور اب رافیل کا بیڑہ غرق کرنے اور اسے دنیا بھر میں رسوا کرنے والا بھارت اب اسرائیلی ڈرونز پر تکیہ کئے بیٹھا ہے جسے پاکستان کھلونا سمجھ کر 7 لاکھ ڈالرز مالیتی ڈرون محض پندرہ سو روپے مالیتی ائیرکرافٹ گن سے یا سسٹم جام کرکے باآسانی مار دیتا ہے۔

ممکنہ تباہی اور دنیا کی ذمے داری

خدا نہ کرے یہ معاملہ طول پکڑے کیونکہ جنگوں میں ہمیشہ پرامن اور بیگناہ شہریوں کا نقصان ہوتا ہے۔ مگر حالیہ جنگ کے خاتمے پر یقیناً دنیا کے دو بڑے غاصبوں کے حصے میں ذلت و رسوائی آئے گی۔

بھارت تو چونکہ پاکستان کا ازلی دشمن ہے مگر اسرائیل جو فلسطینی سرزمین پر قابض ہے، اس کی جنگی ٹیکنالوجی بھی پاکستان کے ہاتھوں رسوا ہو رہی ہے۔ اس طرح کشیدگی کے خاتمے پر اسرائیل اور بھارت دونوں اپنی بغلیں جھانک اور زخم چاٹ رہے ہوں گے۔

اختتامیہ: جنگی جنون کا انجام

مزید ذلت و رسوائی سے بچنے کیلئے بھارت کے پاس اب بھی وقت ہے۔ وہ بڑا ملک ہونے کے ناطے جنگ کو ہوا دینے کی بجائے کشیدگی کا خاتمہ کرے۔ دونوں کے جو خیرخواہ ممالک صورتحال پر قابو پانے کی کوششوں میں مگن ہیں، ان کی حوصلہ افزائی کرے اور مزید ذلت سے بچنے کیلئے آر ایس ایس کے بے بنیاد و نامعقول نظریے کو خیرباد کہہ دے۔

ورنہ کوئی بعید نہیں کہ مودی اپنے ملک کیلئے موذی بن جائیں اور ان کی جنگی جنون، تعصب، نفرت و عداوت، مذہبی انتہاپسندی اور خونریزی پر مبنی جاہلانہ پالیسیوں سے بھارت کا شیرازہ بکھر جائے۔ مودی اور موذی میں فرق صرف ایک نقطے کا ہے۔

وائس آف کے پی اور اسکی پالیسی کا لکھاری کی رائے سے متفق ہوناضروری نہیں ہے۔

مودی اورموذی

Shopping Basket