وصال محمد خان
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپورنے ایک مرتبہ پھرگورنرفیصل کریم کنڈی کونشانے پررکھ لیاہے۔ پشاورمیں بی آرٹی نئے فیڈرروٹ کا افتتاح کرتے ہوئے ان کاکہناتھاکہ‘‘ گورنرکی کوئی حیثیت نہیں ،انہیں گورنرہاؤس سے نکال دوں گا،وہ میرارشتے دارنہیں، چورمیرارشتے دار نہیں ہو سکتا،گورنرخودبھی چورہے اوراس کالیڈربھی چورہے، انکی حیثیت یہ ہے کہ ہم تینوں بھائیوں سے ہارچکاہے۔ وفاقی حکومت سیاسی شہیدبننے کی کوشش کررہی ہے ،ہم اسے سیاسی شہیدنہیں بننے دیں گے، ان نااہلوں سے ایک بجٹ پیش نہیں ہورہایہ باقی ملک کیاچلائیں گے؟ایک سوال کے جواب میں ان کاکہناتھاکہ پبلک سیکٹرڈویلپمنٹ پروگرام سے صوبے کے ترقیاتی منصوبے نکالناکم ظرفی ہے ،میں بتانا چاہتاہو ں کہ ہم اپناحق لیناجانتے ہیں ،اس حکومت کوگھربھیجناہمارے لئے مشکل نہیں۔ ویسے تووزیراعلیٰ عہدہ سنبھالنے کے بعدتسلسل سے وفاقی حکومت پرلفظی گولہ باری کاسلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں مگرجب سے سائفرکیس میں عمران خان اورشاہ محمودقریشی کی بریت کافیصلہ سامنے آیاہے تب سے انکی گولہ باری میں شدت آچکی ہے وہ ایک دن وفاقی وزرا سے ملاقات کرکے ان کاشکریہ اداکرتے ہیں ، مسائل حل ہونے کی خوشخبریاں سناتے ہیں تو دوسرے ہی دن دھمکیوں پراترآتے ہیں انکی طرزِسیاست ،گفتگواورحکومت سے اب صوبے کی عوام بھی مانوس ہوتی جارہی ہے یہی وجہ ہے کہ انکے بیانات کوسنجیدہ نہیں لیاجاتا یہ تاثر عام ہے کہ وہ اسلام آبادجاکر وفاقی حکومت کی منتیں کرتے ہیں ، ملکر چلنے کی یقین دہانیاں کرواتے ہیں اوروفاقی وزراکیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہیں مگرپشاورواپس آکروفاقی حکومت پرتبراء بھیجنا شرو ع کردیتے ہیں۔ گورنرتوانکے لئے سافٹ ٹارگٹ بن چکے ہیں وہ انہیں تضحیک آمیزاندازمیں نشانہ بناتے ہیں کسی بھی وقت منہ کاذائقہ بدلنے کیلئے گورنرفیصل کریم کنڈی کی کنڈ ی کھڑکا دیتے ہیں ۔اس مرتبہ انہوں نے بلاوجہ گورنرکے قائدین کوبھی رگیداہے ، بلاول بھٹوکیلئے نا زیبازالفاظ اورصدر زرداری کیلئے چور کامشہورزمانہ صیغہ استعمال کیا ہے ۔ صوبائی حکومت کے تقریباًتمام کرتادھرتاؤں نے یہ ناروا وطیرہ اپنا رکھاہے کہ وہ اپنی گورننس پرتوجہ دینے اورعوامی مسائل حل کرنے کی بجائے وفاقی حکومت کی اپوزیشن کاکردارسنبھالے ہوئے ہیں ۔صوبے میں شد یدگرمی کے دوران بیس بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے ،جس سے عوام کاجینامحال ہوچکاہے صوبے کے سب سے بڑے ہسپتال میں سیکیورٹی گارڈزمریضوں کو انجکشن لگا تے ہیں جسکی خبریں اخبارات کی زینت بن رہی ہیں ،اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں ،جس پرحکومت کاچیک اینڈبیلنس اورکنٹرول نہ ہونے کے برابرہے ،25یونیورسٹیاں چانسلرزکے بغیرچل رہی ہیں، صحت کارڈمیں خردبرداورکرپشن کی داستانیں زبان زدعام ہیں ،ہسپتال میں مریض ایڑھیاں رگڑکردم توڑرہے ہیں، امن وامان کی حالت دگرگوں ہے مگرحکومت وفاق کے خلاف بیان جاری کرکے برالذمہ ہو جاتی ہے ۔ گزشتہ تین ماہ کے دوران صوبائی حکومت عوامی مفادکاکوئی قابل ذکرمنصوبہ شروع نہ کرسکی ۔وفاق سے قبل بجٹ پیش کرکے بغلیں بجائی جارہی ہیں جبکہ پنشن اور تنخواہوں میں صرف دس فیصدکے معمولی اضافے کوکارنامہ سمجھاجارہاہے۔ جس کے خلاف اساتذہ اور دیگرسرکاری ملازمین نے احتجاج کی ایک جھلک دکھادی ہے جسے حکومت نے اس وعدے پرٹرخادیاہے کہ وفاق سے واجبات کی ادائیگی کی صورت میں مزیداضافہ کیاجائیگا۔وفاق کے خلاف 1800ارب روپے بقایا جات کے دعوے ہو رہے ہیں مگریہ واجبات واگزارکرانے کیلئے کوئی پالیسی موجودنہیں بلکہ وفاق کے خلاف بیانات کوہی کافی سمجھ لیاگیاہے حکومت کویہ روش ترک کرکے اپنی منجھی تلے ڈانگ پھیر نے کی ضرورت ہے حکومتیں تضحیک آمیز بیانات سے نہیں نظرآنے والے اقدامات سے چلتی ہیں ۔جس سے صوبائی حکومت کادامن خالی نظرآرہاہے۔
ملاکنڈیونیورسٹی میں طالبعلم موسیٰ جان کی حادثاتی موت پرصوبے کے طول وعرض میں غم واندوہ کی لہردوڑگئی ۔موسیٰ جان ملاکنڈیونیورسٹی کے طالبعلم تھے۔ یونیورسٹی میں گٹارلانے پررات کے وقت ہاسٹل سے نکالے گئے ٹھکانے کی تلاش میں سرگرداں بدقسمت موسیٰ جان ٹریفک حادثے کاشکارہوگئے جنہیں پشاورکے بڑے سرکاری ہسپتال پہنچایاگیاہسپتال کے آئی سی یومیں بیڈنہ ملنے اوربروقت علاج نہ ہونے کے باعث انکی موت واقع ہوگئی معصوم طالبعلم کی بے وقت موت نے صوبے کے طول وعرض کوہلادیا۔کشیدہ حالات کے پیش نظرملاکنڈ یونیورسٹی غیرمعینہ مدت کیلئے بندکردی گئی ہے طلبہ کی جانب سے احتجاج کے پیش نظریونیورسٹی نہیں کھولی جارہی یونیورسٹی کے تحت ہونے والے شیدو لڈامتحانات بھی ملتوی کر دئے گئے ہیں مگراس سلسلے میں صوبائی حکومت نے تاحال اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں ۔ پبی کے تحصیل ہیڈکوار ٹرہسپتال میں ایک لاوارث مریض کوہسپتال عملے نے لان میں پھینک دیا مریض نے تڑپ تڑپ کرجان دے دی اوربعد میں آوارہ بلیاں ساری رات لاش کی بیحرمتی کرتی رہیں ۔یہ واقعات شائدصوبائی حکومت کاضمیرجھنجوڑنے کیلئے ناکافی ہیں۔
عیدقرباں کی آمدآمدہے جس کیلئے حسب روایت شہروں اوردیہات میں مویشیوں کی منڈیاں سج گئی ہیں جانوروں کے بیوپاریوں کاکہناہے کہ امسال جانورگزشتہ برس کے مقابلے میں خاصے مہنگے ہیں غیرمتوازن قیمتوں کے سبب بیوپاری اورخریداردونوں پریشان ہیں بیوپاریوں کے مطابق لوگ آکرقیمت پوچھتے ہیں اورمایوس لوٹ جاتے ہیں۔ذرائع کاکہناہے کہ اگرمویشیوں کی افغانستان منتقلی شروع نہ ہوئی توعید کے قریب قیمتیں گرسکتی ہیں لیکن اگر افغانستان منتقلی شروع ہوگئی توصوبے میں قیمتیں مزیدبڑھنے کاخدشہ ہے۔
افغان ٹرانزٹ ٹریڈکے تحت کارگوگاڑیوں کے عملہ کیلئے دونوں ممالک نے ویزہ اورپاسپورٹ کی شرظ ختم کردی ہے اب انہیں عارضی دستاویز ات جاری کی جائیں گی۔ڈائرکٹرجنرل ٹرانزٹ ٹریڈ کے مطابق پاک افغان دوطرفہ تجارت میں مصروف عمل کارگوگاڑیوں کے ڈرائیورزاور کنڈیکٹرزکودونوں ممالک نے پہلی بارپاسپورٹ اورویزے کی شرط سے استثنیٰ دیاہے ۔اس سلسلے میں طورخم سمیت دیگرگزرگاہوں پرعارضی داخلے کی دستاویزات یعنی TADکے اجراکاکام شروع کردیاگیاہے۔واضح رہے یہ شق 2010ء میں کئے گئے پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے میں شامل تھی جس پرخاصی دیرکے بعدعملدرآمدشروع ہوگیاہے ۔افغان حکومت کارگوگاڑیوں کے مصدقہ عملے کی لسٹ کابل میں پاکستانی سفارتی عملے کوفراہم کریگی اسی طرح پاکستان اسلام آبادمیں افغان سفارتی عملے کومصدقہ لسٹ فراہم کرے گاجسے طورخم سمیت دیگر سرحدی گزرگاہوں کے حکام کے حوالے کیاجائے گا ۔افغانستان کیساتھ تجارت اورآمدورفت میں آسانیاں پیداکرنا دونوں ممالک اور شہریوں کے مفادمیں ہے ۔اس خوش آئندعمل پرمزیدپیشرفت کی ضرورت ہے۔