گزشتہ روزپشاورکے تاریخی قلعہ بالاحصارمیں گرینڈقبائلی جرگہ منعقدہواجس میں قبائلی اضلاع کے مشران،عمائدین اورعوامی نمائندوں کی کثیر تعدادکے علاوہ آرمی چیف جنرل عاصم منیرنے بھی خصوصی شرکت کی انہوں نے اپنے پرمغزاور فکرانگیزخطاب میں ان تمام مسائل پر کھل کراظہارخیال کیاجواس وقت بالخصوص خیبرپختونخوااوربالعموم پورے ملک میں زیربحث ہیں صوبے میں امن وامان کی صورت حال دگرگوں ہے دہشت گرددیدہ دلیری سے خونی کھیل میں مصروف ہیں صوبے اورقبائلی اضلاع کاکوئی والی وارث نہیں بلدیاتی نمائندے عضوئے معطل بن چکے ہیں،قومی اورصوبائی اسمبلی والے نمائندوں کی اکثریت استعفے دیکرگھریاجیل میں مقیم ہیں ان نامساعدحالات میں عوام کی آوازفوج تک پہنچانادشوارکام ہے اس مشکل کوآرمی چیف نے آسان بناکرگرینڈقبائلی جرگے میں شرکت کی اوروہاں جوخطاب کیا وہ صوبے اورقبائلی عوام کے دلوں کی آوازہے اس موقع پران کاکہناتھاکہ فوج،سیکیورٹی کے تمام ادارے اورعوام ایک ہیں،جولوگ امن کو بربادکرناچاہتے ہیں وہ ہم میں سے نہیں ہوسکتے بلکہ وہ ہمارے دشمن ہیں،پاک فوج شہداء کی امین فوج ہے جس کانعرہ ہے ”ایمان،تقویٰ اورجہادفی سبیل اللہ“فوج عوام میں سے ہے اورعوام فوج میں سے ہیں،پاکستان ریاست مدینہ کے بعد”لاالٰہ الااللہ محمدالرسول اللہ“ کی بنیادپربننے والی دنیاکی دوسری ریاست ہے یہ کلمہ اس ملک کابنیاد ی اساس ہے جس ملک کابنیادی اساس کلمہ طیبہ ہواس کاکوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا،طالبان کیساتھ مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ اگرمذاکرات ہوئے تووہ صرف افغان عبوری حکومت اورریاست پاکستان کے درمیان ہونگے کسی بھی مسلح اور شدت پسندگروہ یاجتھے سے بات نہیں ہوگی،اسلام امن وسلامتی کادین ہے جن ناہنجاروں نے اسے دہشت گردی کے بھینٹ چڑھایا ہے انہیں جواب دیناپڑے گا، افغان مہاجرین کے بارے میں ان کاکہناتھاکہ انہیں پاکستانی قوانین کے مطابق رہناہوگا،افغان حکومت کومخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کیااحسان کابدلہ احسان کے سوابھی کچھ ہوسکتاہے؟ پاکستان اسلام کے نام پر بناہے اسکے آئین میں حاکمیت صرف اللہ کی ہے جولوگ شریعت اوردین کے نام پر یہاں خونریزی کررہے ہیں یہ کونساشریعت نافذکرناچاہتے ہیں شریعت محمدیﷺ میں تو کسی بے گناہ مسلمان کاخون بہاناحرام ہے بلکہ ایک بے گناہ انسان کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل سے تعبیرکیاگیاہے اللہ تعالیٰ نے ایک مسلمان پردوسرے مسلمان کی مال،جان اورعزت حرام کردی ہے،شرپسندو ں کادین سے کوئی واسطہ تعلق نہیں یہ محض بے گناہوں کے خون سے ہولی کھیل کراپنی دہشت قائم کرناچاہتے ہیں میں اورمیری بہادرفوج دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خون کے آخری قطرے تک لڑینگے ان دہشت گردوں کے پاس ریاست اوراسکے قوانین کے سامنے سرتسلیم خم کرنے کے سواکوئی دوسراراستہ نہیں،اللہ کی راہ میں جہادشرپسندنہیں پاکستانی فوج کر رہی ہے اورکامیابی یقیناًہماری ہوگی،پاک فوج کا نصب العین شہیدیا غازی ہے،انہوں نے پولیس کوبھی خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ خیبرپختونخواپولیس ایک شاندارفورس ہے اور صوبے میں امن کیلئے اسکی بیش بہاقربانیاں ہیں،قبائلی مسائل پراظہارخیال کرتے ہوئے آرمی چیف کاکہناتھاکہ انضمام کے مسائل کیلئے سیکرٹریٹ قائم کیاجائے گا،ہم قبائلی عوام کی معاشی ترقی کیلئے ترقیاتی منصوبوں میں انکی شرکت یقینی بنائیں گے،خیبرپختونخواحکومت کیساتھ مل کرضم شدہ اضلاع میں 81ارب روپے کے ترقیاتی اور عوامی فلاح وبہبودکے منصوبے شروع کئے جائینگے۔ ضم اضلاع میں پولیس کے43 منصوبے 7ارب روپے کی لاگت سے مکمل کئے جائینگے جبکہ54 زیرتعمیر منصوبوں کی جلدتکمیل کیلئے فوج تمامترمددفراہم کرے گی۔آرمی چیف نے جن مسائل کواپنے خطاب کاموضوع بنایایہ سب صوبے سے متعلق ہیں۔ افغانستان کی عبوری حکومت کوپاکستان کے احسانات یاددلائے اگرپاکستان کاتعاون شامل حال نہ ہوتاتوآج یقیناًافغان حکومت موجودنہ ہوتی پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کیلئے بیش بہاقربانیاں دی ہیں۔ عام شہری اورسیکورٹی فورسز کے ہزاروں افراد شہیدوزخمی ہوئے،سٹرکچرتباہ وبربادہوا،اورپاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کوپناہ دی مگر اسکے صلے میں اشرف غنی اور کرزئی حکومتوں نے الگ جبکہ طالبان نے الگ طریقے سے پاکستان کے ساتھ معاندانہ روئیہ برقراررکھاقربا نیوں کایہ صلہ کسی طورجائزنہیں جوپاکستان کومل رہاہے پاکستان میں خونریزی کرنے والے گروہ جوکہ افغانستان میں پناہ گزیں ہیں اوراپنی مذموم کارروائیوں کیلئے افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کررہے ہیں افغان حکومت کوانکے خلاف کارروائی کرنی چاہئے وگرنہ پاکستان مجبوراًاپناحق دفاع استعمال کرسکتاہے پاکستان کب تک افغان طالبان کی محبت میں اپنے شہریوں کاخون بہتادیکھتا رہیگا، پاکستانی شہریوں کے صبرکاپیمانہ لبریزہوچکاہے اوروہ اب اپنی فوج اورحکومت سے ان گروہوں کے خلاف بھرپورکارروائی کامطالبہ کررہے ہیں یہ مطالبہ حق بجانب ہے۔ افغان مہاجرین جویہاں سماج دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہیں انہیں متنبہ کیاگیاہے کہ وہ پاکستانی قوانین کا احترام کریں اورانکے مطابق یہاں زندگی گزاریں دنیاکے کسی ملک میں مہاجرین کووہ سہولیات مہیانہیں کی جاتیں جوپاکستان نے افغان شہریوں کوفراہم کی ہیں۔ انہیں اپنے ملک سے بھی بڑھکرشہری آزادیاں حاصل ہیں انکے بدلے اگروہ یہاں ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں توقانون کا انکے خلاف حرکت میں آناضروری ہے۔دنیاکاکوئی ملک مہاجرین کویہ اجازت نہیں دے سکتاکہ وہ اسکے ہاں جرائم اورسماج دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہوں یادھوکہ دہی سے اس ملک کی شہریت حاصل کریں۔آرمی چیف کی فکرانگیزخطاب کوصوبے کے سنجیدہ اور فہمیدہ حلقوں میں سراہاجارہاہے کچھ شرپسندوں کی جانب سے صوبے میں فوج کے خلاف فضابنانے کی مذموم کوشش ہورہی تھی آرمی چیف نے اسکے سامنے بندباندھنے کی اچھی کوشش کی ہے دہشت گردوں کوواضح پیغام دیاگیاہے جو قابل ستائش ہے دہشت گرداسلام اورکلمہء محمدی ﷺ کے نام پر معرض وجودمیں آئے ملک کے خلاف نہ صرف طاقت استعمال کررہے ہیں،اس ملک کے شہریوں کونشانہ بنارہے ہیں بلکہ ملکی سالمیت پربھی حملہ آورہیں آرمی چیف نے انہیں واضح اوردوٹوک پیغام دیاہے جس پرمن وعن عمل درآمدکی صورت میں عوام کوسکون کا سانس نصیب ہوگا۔