وصال محمدخان
پاکستان کاشمال مغربی سرحدی صوبہ خیبرپختونخواگزشتہ نصف صدی سے عدم استحکام کاشکارچلاآرہاہے۔سویت یونین کی جانب سے افغانستا ن پرحملے کے بعدلاکھوں افغان مہاجرین نے پاکستان کارخ کیاجن کی آڑمیں دہشت گردبھی داخل ہوئے اوریہاں کے گلی کوچوں میں آگ وخون کابازارگرم کردیاگیا۔ازاں بعدنائن الیون کے واقعے پر امریکہ اپنے لاؤلشکرکیساتھ افغانستان پرحملہ آورہواجس کے بد اثرات سے خیبرپختونخواکامحفوظ رہناممکن نہیں تھا اسلئے یہاں خودکش حملوں کاایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوگیا۔آئے روزمعصوم وبے گناہ شہری خود کش حملوں اوربم دھماکوں کانشانہ بنتے رہے اورخون کے بیوپاریوں کاکاروبارروزافزوں ترقی کرتاگیا۔امریکہ کی افغانستان سے واپسی کے بعدامیدپیداہوگئی تھی کہ افغانستان میں ایک مستحکم حکومت قائم ہوگی اوردونوں ممالک کے شہری سکون کاسانس لیں گے مگر’اے بسا آرزو کہ خاک شد‘امریکہ کی واپسی کے بعدپاکستان میں ہونیوالی دہشت گردی کی کارروائیاں مزیدبڑھ گئیں۔ حکومت پاکستان نے افغان عبور ی حکومت کی توجہ بارہااس جانب دلائی مگرکوئی شنوائی نہ ہوئی۔آخرکارتنگ آمدبجنگ آمدکے مصداق پاکستان نے دہشت گردی میں ملوث عناصرکے خلاف سرحدپارکارروائیاں کیں جس سے افغان حکومت ناراض ہوگئی اوراس نے بھارت کیساتھ تعلقات استوارکر نے پرتوجہ مرکوزکرلی مگرچونکہ پاکستان کامؤقف مبنی برحق ہے۔پاکستان نہ صرف اپنے ملک میں امن کاخواہاں ہے بلکہ وہ افغانستان میں بھی امن کاخواہشمندہے۔ پاکستانی خلوص کے سبب افغانستان کوجلداحساس ہواکہ بھارت افغان عوام کادوست نہیں بلکہ وہ افغانستان کوپاکستان کیخلاف پراکسی کیلئے استعمال کرنے میں دلچسپی رکھتاہے۔اس سلسلے میں چین نے بھی اہم کردار اداکرتے ہوئے پاکستان اورافغانستان کے درمیان مصالحت کروائی۔جس کے نتیجے میں افغان حکومت نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنیوالوں سے لاتعلقی ظاہرکردی اوران عناصرکوواضح پیغام دیاکہ پاکستان میں پرتشددکارروائیاں کرنیوالوں کیلئے افغانستان میں کوئی جگہ نہیں۔رواں برس پاک بھارت جنگ میں بھارتی شکست کے بعدبھارت نے میدان جنگ میں مقابلے سے قاصرہونے کے سبب پراکسی پربھرپورتوجہ دی اوراس مذموم مقصدکیلئے ایک بڑی رقم مختص کی جس کے نتیجے میں پاکستان کے کچھ علاقوں میں بڑے پیمانے پردہشت گردی کے واقعات رونماہوئے۔ گزشتہ ماہ کے آخری عشرے اوررواں ماہ کے ابتدائی ایام میں تیراہ،شمالی وزیرستان،بنوں اورباجوڑکودہشت گردوں نے میدان جنگ میں تبدیل کیا۔ بنوں میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپورکارروائیاں کی گئیں جس سے بنوں کابیشترعلاقہ شرپسند عناصر سے خالی کروالیاگیا مگر دوسری جانب انتہاپسندوں نے باجوڑکونشانے پررکھ لیا۔تحصیل ماموندکے کچھ علاقوں میں دہشت گردوں کی موجودگی پرپاک فوج کی جانب سے انکے خلاف کااروائی کاعندیہ دیاگیامگروہاں کے عمائدین نے پاک فوج کوآپریشن سے روک کرمسئلے کوپرامن طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی۔اس قسم کی کوششیں پہلے بھی بارہاہوچکی ہیں مگران کاخاطرخواہ نتیجہ برآمدنہ ہوسکا۔جرگے نے دہشت گردوں کوعلاقہ خالی کرنے اورپرامن ومعصوم شہریوں کوتختہ ء مشق نہ بنانے پرقائل کرنے کی کوشش کی مگریہ کوششیں ناکامی سے دوچارہوگئیں دہشت گردوں نے جرگے کی کوششوں سے یہ تاثرلیاکہ شائدپاک فوج انکے خلاف کارروائی کی سکت نہیں رکھتی اسلئے سامنے آنیوالی خبروں کے مطابق دہشت گردوں نے ایسے مطالبات رکھے جوریاست پاکستان کیلئے قبول کرناممکن نہیں۔ریاست پاکستان ان دہشت گردوں کا قلع قمع کرنیکی صلاحیتوں سے مالامال ہے مگربدقسمتی سے دہشت گردمعصوم شہریوں کوبطورڈھال استعمال کررہے ہیں۔دیکھاجائے تو دہشت گردوں کانشانہ بھی اکثر و بیشترمعصوم شہری ہی بنتے ہیں۔فوج یاپولیس کی جانب سے ردعمل متوقع ہوتاہے اسلئے زیادہ ترحملوں میں معصوم وبے گناہ شہری ہی نشانہ بنائے جاتے ہیں۔پاکستان اپنے شہریوں کی حفاظت کے پیش نظرپھونک پھونک کرقدم رکھ رہا ہے کہ کہیں وہ معصوم وبے گناہ شہری جنہیں دہشت گردنشانہ بناتے ہیں وہ پاکستانی سیکیورٹی فورسزکانشانہ نہ بن جائیں۔بدقسمتی سے خیبرپختونخواکے کئی علاقوں میں دہشت گردوں نے آگ وخون کابازارگرم کررکھاہے مگردوسری جانب سیاسی قوتیں اس سلسلے میں اپناوہ کرداراداکرنے سے گریزاں ہیں جوان کیلئے لازمی ہے۔خیبرپختونخواکی صوبائی حکومت سنجیدگی اور ذمہ داری کامظاہرہ کرنیکی بجائے الٹے سیدھے بیانات کے ذریعے معاملے کو الجھانیکی کوششوں میں مصروف ہے ایک جانب وزیراعلیٰ نے آل پارٹیزکانفرنس منعقدکرکے اعلامئے میں فوج کولعن طعن اور غیر ضروری تنقیدکانشانہ بنایا تو دوسری جانب بانی پی ٹی آئی نے جیل سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی اجازت نہ دینے کامشورہ دیا۔ وزیر اعلیٰ کی جانب سے کی گئی گفتگوکو نہ صرف ملک کے اندرناپسندیدگی کی نظر سے دیکھاگیابلکہ بھارت نے بھی اسے بنیادبناکرایف اے ٹی ایف میں جانے کافیصلہ کیا۔بدقسمتی سے تحریک انصاف نامی سیاسی جماعت کوجوایک صوبے کی حکومت ملی ہے اسے وہ ریاست کے خلاف استعمال کرنے کیلئے کوشاں ہے پہلے ملک کے اندراسی حکومت کے ذریعے انارکی پھیلانے،عدم استحکام پیداکرنے اورخدانخواستہ خانہ جنگی جیسی صورتحال بنانے کی کوششیں کی گئیں جن کی ناکامی کے بعداب بین الاقوامی طورپربھی ملک کی ساکھ کونقصان پہنچانے کی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں۔اگرچہ وزیراعلیٰ کواحساس ہونے پرانہوں نے اے پی سی اعلامئے کے یکسر مختلف بیانات جاری کئے مگرجونقصان ہوناتھا اسے روکناتوممکن نہیں۔ صوبائی حکومت کے علاوہ صوبے کی اپوزیشن جماعتیں بھی اس معاملے پریکسوئی کامظاہرہ کرنے اوردہشتگردی کے خلاف معقول بیانیہ بنانے میں نا کام ہیں ہرجماعت اپنی اپنی سیاست چمکانے کیلئے فوج پرالزامات لگارہی ہے اورانہی الزامات کے طفیل اپناقدبڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ضرورت اس امرکی ہے کہ وفاقی حکومت تمام سیاسی قوتوں کوایک پلیٹ فارم پرجمع کرے اور انہیں دہشت گردی کے حوالے سے اعتمادمیں لیکر متفقہ لائحہء عمل ترتیب دیاجائے تاکہ عوام کو دہشت گردی سے نجات ملے۔ یہ ملک وقوم کی سلامتی اور بقاکامعاملہ ہے اس پرسیاست بازی سے گریزکیاجائے۔
