بین الاقوامی مقبولیت کا ڈھونگ

حال ہی میں برطانیہ کے بیس سے زائدارکان پارلیمنٹ نے اپنی حکومت کوخط لکھاہے کہ وہ عمران خان کی رہائی کیلئے کرداراداکرے۔ یہ خط عمران خان کے مشیربرائے بین الاقوامی امورذولفی بخاری کی شہہ پرلکھاگیاہے ۔خط میں کہاگیاہے کہ عمران خان کی مسلسل نظر بندی ملک میں جمہوریت کیلئے سنگین خطرے کی نشاندہی کرتی ہے، قیاس آرائیاں ہیں کہ خان کی قسمت کافیصلہ ممکنہ طورپرفوجی عدالت کرے گی۔ برطانوی ارکان پارلیمنٹ کی انسانی حقوق ،جمہوری آزادی اوربین الاقوامی قوانین کیلئے تشویش بجا مگرانہوں نے جس شخص کے ایماء پریہ قدم لیاہے اس سے یہ استفسارکرنے کی تکلیف توگواراکرلیتے کہ وہ گزشتہ اڑھائی برسوں سے پاکستان کیوں نہیں جارہے؟یہ جو عمران خان کیلئے تشویش میں مبتلاہیں اورکبھی انہیں آکسفورڈیونیورسٹی کاچانسلربننے کیلئے لابنگ کرتے ہیں اورکبھی بین الاقوامی طورپر پاکستان کوانسانی حقوق پامال کرنے والے ملک کے طورپرپیش کرنے کی مذموم کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں انہیں جب پاکستان میں وفاقی وزیرکے برابر عہدہ حاصل تھااوروہ ملک کے سیاہ وسفیدکے مالک تھے تو انہوں نے راولپنڈی رینگ روڈمیں اربوں روپے ہڑپ کئے اور پاکستان اس وقت جن مالی و معاشی مشکلات سے دوچار ہے ان مشکلات میں اسی ذولفی بخاری سمیت انکے دیگرکولیگزکاہاتھ ہے۔ اگرکوئی فرد برطانیہ میں اپنے عہدے سے اسی طرح ناجائزفائدہ اٹھاتاتویقیناًبرطانیہ رات کی شفٹ میں عدالت لگاکراسے سزادلواتا۔ برطانوی ارکان پارلیمنٹ کے پیٹ میں عمران خان کی محبت کامروڑاٹھ رہاہے اوران کیلئے تشویش کاا ظہار کیاجارہاہے انہیں غزہ میں معصوم بچوں کی خون میں لت پت کٹی پھٹی لاشیں کیوں نظرنہیں آرہیں ؟برطانیہ اورامریکی ارکان پارلیمنٹس کو انسانی حقوق اورجمہوری آزادی کیلئے پاکستان ہی کیوں نظرآرہا ہے؟برطانیہ ہی کے پیداکردہ مسئلہ کشمیرجہاں انسانی حقوق پامال ہورہے ہیں،پاکبازخواتین کی عصمت دری ہوتی ہے ،پیلٹ گنوں سے معصوم شہریوں کوعمربھرکیلئے معذوری میں مبتلاکیاجارہاہے بھارت بزوربازوایک کروڑسے زائدشہریوں کویرغمال بناچکاہے ان ارکان کووہاں کیلئے انسانی حقوق اورجمہوری آزادی کاخیال کیوں نہیں آتا؟اسرائیل جوبے گناہ فلسطینیوں پرزمین تنگ کئے ہوئے ہے ،اسکے ہاتھوں تمام ہمسایہ ممالک کے عوام کی زندگی خطرے سے دوچارہے ،وہ کسی بھی وقت کسی بھی ملک میں تمام بین الاقوامی قوانین اوراصولوں کوپامال کرکے کسی بھی شہری آبادی پرمیزائل برسادیتاہے ،فضائی حملے کردیتاہے ،نہتے اور معصوم شہریوں کوخون میں نہلادیتاہے مگرامریکی یابرطانوی ارکان پارلیمنٹ کی آنکھوں پرنجانے کونسی پٹی بندھی ہوئی ہے کہ انہیں یہ سب نظرہی نہیں آرہا۔برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے اگرکسی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کاارتکاب کرناہی تھاتووہ پہلے اس ملک کے حالات سے خودکوباخبرکرتے،جس سیاسی راہنما کیلئے وہ مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہیں اسی کی جماعت نے ملک میں فوجی ، سرکاری تنصیبات اورنجی املاک پرحملے کرکے وہاں تشدد،توڑپھوڑاورلوٹ مار کی ہے اوریہ احکامات اسی‘‘ اسیرِجمہوریت’’ عمران خان نے دئے ہیں ۔ برطانیہ میں گزشتہ ماہ پرتشددمظاہرے ہوئے وہاں تواس نے ملزمان کیلئے رات کے وقت عدالتیں لگاکرسزائیں دلوائیں اپنے ملک میں کسی شرپسندکووہ قانون کی گرفت میں لاکر کڑی سزادیتے ہیں۔ اسی طرح امریکہ نے بھی بالکل انہی الزامات کے تحت نہ صرف اپنے ایک سابق صدرڈونلڈٹرمپ کوگرفتارکیابلکہ انہیں سزابھی دلوائی مگر پاکستان میں کسی ملزم کے خلاف قانونی کارروائی پرانہیں انسانی حقوق اورجمہوری آزادی وروایات کی یادستانے لگتی ہے۔امریکہ اوربرطانیہ کے ارکان پارلیمنٹ ان قراردادوں اورخطوط سے ثابت کررہے ہیں کہ وہ کسی تیسرے درجے کے ملک کے ممبران پارلیمنٹ بننے کے بھی اہل نہیں ان دونوں ممالک کواپنے ارکان پارلیمنٹ کی کڑی نگرانی کرنے ضرورت ہے کیونکہ ان کی ترجیحات سے واضح ہورہاہے کہ دنیاکے سپرپاورزکے ارکان پارلیمنٹ کی ذہنی اپروچ نچلی سطح کی ہے اورانکی بے خبری بھی قابل تشویش ہے انکی نظریں بھی شائدکچھ زیادہ ہی کمزور ہیں کیونکہ انہیں غزہ میں اسرائیلی بربریت ،نہتے شہریوں پرآگ وبارودکی برسات ،کشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، نہتے اور پرامن شہریوں کے خلاف پیلٹ گنزکااستعمال نظرنہیں آرہامگروہ عمران خان کے غم میں گھل رہے ہیں۔ عمران خان نے اس ملک کے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے ،فوجی ،ملکی تنصیبات اورنجی املاک پرحملے کروائے ہیں ملک اورشہریوں کے املاک کولوٹاگیاہے اپنی حکومت کے دوران آئین کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں ،ملکی سلامتی سے کھلواڑکے مرتکب ہوئے ہیں انہیں ملکی عدالتیں ہی کوئی ریلیف دے سکتی ہیں کیونکہ وہ عدالتی فیصلوں کے تحت نظربندیاقیدہیں کیاامریکی اوربرطانوی ارکان پارلیمنٹ اپنے ملک کی عدالتوں پرکسی کورہاکروانے کیلئے دباؤڈال سکتے ہیں اپنے ملک کے کسی ملزم کیلئے خط لکھ سکتے ہیں ؟اگرہاں توبرطانوی ممبران پارلیمنٹ گزشتہ ماہ تشدداورتوڑپھوڑمیں ملوث ملزمان کی دادرسی اور انکے انسانی حقوق کیلئے خط کیوں نہیں لکھتے؟اگرامریکی ارکان کانگریس نے کسی دیگرملک میں انسانی حقوق اوروہاں کے سیاسی راہنماؤں کیلئے آوزاٹھانے کاٹھیکہ لے رکھاہے توڈونلڈٹرمپ کیلئے کانگریس سے کوئی قرار داد کیوں منظورنہیں کروائی جارہی ؟ در حقیقت ان دونوں ممالک کے ارکان پارلیمنٹ سرمایہ کاری کے زیراثرہیں ان سے پیسے کے بل بوتے کوئی بھی کام کروایاجاسکتاہے اوریہ صورتحال ان دونوں انسانی حقوق اورجمہوریت کے خودساختہ علمبرداروں کیلئے باعث تشویش ہوناچاہئے ۔ان ممالک کواپنے ارکان پارلیمنٹ پرنظررکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ ایک آزاداورخودمختارملک کے اندرونی معاملات میں بے جا مداخلت کے مرتکب ہورہے ہیں ۔ ان دونوں ممالک اورانکے ممبران پارلیمنٹ کویادرکھناچاہئے کہ عمران خان پاکستان کااندرونی معاملہ ہے اوراس معاملے کویہاں کی عدالتیں دیکھ رہی ہیں یہ بے جامداخلت کرکے پاکستانی عدالتوں پراثراندازہونے کی کوشش سے بازآجائیں اور عمران خان کے ذولفی بخاری جیسے دوست انکے خودساختہ بین الاقوامی مقبولیت کے ڈھنڈورے پیٹناچھوڑدیں کیونکہ پاکستانی قوم بین الاقوامی مقبولیت کے ڈھونگ کو اچھی طرح سمجھتی ہے اوراس سے بخوبی آگاہ ہے۔

وصال محمد خان

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket