وصال محمدخان
خیبرپختونخوامیں تحریک انصاف کی مستحکم پوزیشن کے پیش نظرسیاسی پنڈت بلاخوف تردید اسے تیسری مرتبہ کی حکمران جماعت سمجھتے تھے مگراے بساآرزوکہ خاک شد۔عمران خان کی گرفتاری کے ردعمل میں تحریک انصاف کے کارکن پاکستان اوراسکے اداروں پرکچھ اس اندازسے حملہ آورہوئے جیسے یہ ان کااپناملک نہ ہوبلکہ کوئی مفتوحہ علاقہ ہواوریہ متمدن دنیاکے باسی نہیں بلکہ چنگیزاورہلاکوخان کی فوج کے سپاہی ہوں۔اس اندازِسیاست سے پاکستان میں کوئی بھی باشعورشہری اتفاق نہیں کرسکتااورجولوگ پاکستان میں سیاست کرناچاہتے ہیں وہ تواس طرزِسیاست کی حمایت کرہی نہیں سکتے یہی وجہ ہے کہ پورے ملک سے تحریک انصاف کے اہم راہنماپارٹی چھوڑچھاڑکردیگرجماعتوں میں شامل ہوگئے پرویزخٹک چونکہ ایک تجربہ کارسیاستدان ہیں اوروہ اس ملک اوراسکے اداروں کی اہمیت سے بخوبی واقف ہیں اسلئے توقع کی جارہی تھی کہ وہ بھی بہت جلدتحریک انصاف چھوڑکرکسی اورسیاسی جماعت میں شمولیت اختیارکرلیں گے انہوں نے 9مئی واقعات کی کھلے الفاظ میں مذمت کی اورکہاکہ پاک فوج اس ملک کے ہرشہری کیلئے ریڈلائن کی حیثیت رکھتی ہے اگرکسی سیاسی راہنماکوکسی قومی ادارے نے گرفتارکیاہے تواس کایہ مطلب نہیں کہ وہ قانون ہاتھ میں لیکرقومی اداروں پرحملہ آورہو یہ سیاست نہیں غنڈہ گردی ہے اورہم اس غنڈہ گردی کی بھرپورمذمت کرتے ہیں آج 17جولائی 2023ء کوپرویزخٹک نے عمران خان سے اپنی راہیں جداکرکے الگ سیاسی جماعت بنانے کااعلان کردیاہے انکی جماعت کانام تحریک انصاف پارلیمنٹیرین رکھاگیاہے اوران کادعویٰ ہے کہ سابق تحریک انصاف کے 57ارکان صوبائی اسمبلی انکی پارٹی کاحصہ بن چکے ہیں جبکہ مزید سرگرم ارکان اوراہم سیاسی راہنماؤں سے رابطے جاری ہیں ان کاکہناتھاکہ بہت جلدپورے ملک کی طرح خیبرپختونخواسے بھی تحریک انصاف عمران خان گروپ کاصفایاہوجائیگا کیونکہ پاکستانی عوام سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں مگرقومی اداروں خصوصاًفوجی تنصیبات پرحملے ناقابل برداشت ہیں۔پرویزخٹک کی سیاسی جماعت عمران خان کے ناقابل برداشت روئیوں کے سبب وجودمیں آئی ہے اس سے قبل جہانگیرترین کی قیادت میں بھی ایک سیاسی جماعت بن چکی ہے جس کانام استحکام پاکستان پارٹی ہے ا س پارٹی میں بھی تحریک انصاف کے وہ لوگ شامل ہیں جو9مئی کے واقعات کوملک کیلئے ناقابل تلافی نقصان سمجھتے ہیں اب خیبرپختونخوامیں بھی تحریک انصاف کے بطن سے ایک نئی پارٹی نے جنم لیاہے جواسکے قائدعمران خان کی کارستانیوں کانتیجہ ہے اگروہ سیاستدان ہوتے اوراپنی گرفتاری پرصبروتحمل کامظاہرہ کرتے،اپنی گرفتاری کواتنابڑاایشونہ بناتے کہ قومی اداروں پرحملہ آورہوجاتے توآج انکی سیاسی جماعت ملک کی سب سے بڑی اورمقبول جماعت ہوتی مگرانہوں نے اپناقلعہ اپنے ہی ہاتھوں مسمارکیاپرویزخٹک کی نئی جماعت عمران خان کی سیاسی تابوت میں آخری کیل ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ اسے تاحال یہ غلط فہمی تھی کہ خیبرپختونخوااس کی سیاسی جماعت کاقلعہ ہے اوروہ یہاں اتنے ہی مقبول ہیں جتناپہلے تھے مگر پرویزخٹک کی نئی سیاسی جماعت کے قیام سے ان کایہ دعویٰ بھی غلط ثابت ہوا۔اب ملک کے دیگرحصوں کی طرح خیبرپختونخواکے باسی بھی بھول جائینگے کہ عمران خان نامی کوئی سیاستدان کبھی یہاں کامقبول لیڈرتھاجس طرح پورے ملک کے لوگ پاک فوج سے محبت کرتے ہیں اسی طرح خیبرپختونخواکے لوگ بھی یہی سمجھتے ہیں کہ ہم اپنے بستروں پراسلئے آرام سے سوتے ہیں کہ ہماری فوج سرحدوں پرپہرادیتی ہے اگریہ فوج سرحدوں کی حفاظت کیلئے اپنے سرہتھیلی پہ رکھ کرپہرہ نہ دیتی تواس صوبے کے شہری کبھی سکون کی نیندسو نہ پاتے عمران خان کاکہناتھاکہ پاکستانی عوام باشعورہوچکی ہے واقعی یہ عوام اب باشعورہے اوریہ جانتی ہے کہ اس ملک میں امن کسی بڑبولے سیاستدان کے سبب نہیں بلکہ یہ پاک فوج کی قربانیوں کانتیجہ ہے کہ یہاں امن قائم ہے اورکسی دشمن کوآنکھ اٹھاکرپاکستان کی جانب دیکھنے کی جرات نہیں ہوتی۔پرویزخٹک کی نئی سیاسی جماعت کاقیام اس بات کاثبوت ہے کہ پاکستان میں کسی متشددگروہ کی کوئی گنجائش نہیں اگرکوئی سیاسی راہنما یاگروپ خودکوبال ٹھاکرے سمجھناشروع کردے تواس کے ساتھ یہی کچھ ہوتاہے جوعمران خان کیساتھ ہوا۔اوپرسے اسرائیل جیسے پاکستان دشمن ملک کی جانب سے عمران خان کے حق میں بیان آناکسی سانحے سے کم نہیں اگرعمران خان ملک دشمن نہ ہوتے توپاکستان کے دشمن کبھی اسکے حق میں بیان جاری نہ کرتے۔بہرحال پرویزخٹک اس صوبے اورملک کے تجربہ کارسیاستدان ہیں انہوں نے عمران خان سے راہیں جداکرنے کااحسن فیصلہ کیاہے ان سے بجاطورپرتوقع کی جارہی ہے کہ وہ اپنے سیاسی تجربے کوبروئے کارلاتے ہوئے عمران خان کاپھیلا یاگیاگندصاف کرینگے اورایسی صاف ستھری سیاست کوفروغ دینگے جو ملک وقوم کی سربلندی کاباعث بنے اگروہ مدبرانہ سیاست کرینگے،،فوج سمیت دیگرقومی اداروں کوعزت اوراحترام دینگے تویقیناًانژ کامستقبل روشن ہے روشن یاتباہ حال مستقبل انکے اپنے ہاتھوں میں ہے۔