تھریٹ الرٹ کاایک اور نشانہ

تھریٹ الرٹ کاایک اور نشانہ

عقیل یوسفزئی

40 سال سے پاکستان کے دو شہروں اسلام آباد اور پشاور میں بڑے پیمانے پرکاروبار کرنے والے افغانستان کے کوچی قبیلہ کے سربراہ نوررحمان کوچی نے اسلام آباد پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختون خوا حکومت نے 18 جون کو ایک تھریٹ الرٹ جاری کرکے مجھ پر الزام لگایا کہ مجھے سابق وزیراعظم عمران خان کو قتل کرنے کی سپاری دی گئی ہے جس کے بعد مجھے اٹھوایا گیا اور 2 دن تک مجھے اور میری فیملی کو تشدد اور اذیت کا نشانہ بنایا گیا۔

ان کے مطابق صوبائی حکومت نے ان کے نام پر تھرٹ الرٹ جاری کیا جس کا سابق وزیر مرادسعید نے اس الزام کے تحت باقاعدہ اعلان کیا کہ نوررحمان کوچی کو افغانستان سے عمران خان کو مارنے کے لیے بھیجا گیا ہے جس کے بعد مجھے گرفتار کر لیا گیا حالانکہ میں ایک مصروف بزنس مین ہوں، سب لوگ مجھے اور میری روزانہ کی سرگرمیوں کو بخوبی جانتے ہیں. ان کے مطابق ان کے پشاور اور اسلام آباد میں 2 گھر ہیں اور وہ 40 برسوں سے یہاں کاروبار کررہے ہیں. انہوں نے بتایا کہ 20 جون کو ایک اور وزیر فیاض چوہان نے میرا نام مینشن کرکے ٹویٹ کیا کہ عمران خان کو قتل کرنے کے لیے مجھے سپاری دی گئی ہے اور یہ کہ میں ایسے کسی گروپ کا سرغنہ ہوں۔

نوررحمان کے مطابق اس جھوٹ نے نہ صرف میری ساکھ اور کاروبار کو سخت نقصان پہنچایا ہے بلکہ مجھے اور میرے خاندان کی زندگیوں کو بھی خطرے سے دوچار کیا ہے اس لیے سپریم کورٹ آرٹیکل 84 کے تحت مجھے تحفظ فراہم کرے اور مراد سعید، فیاض چوہان اور تھریٹ الرٹ جاری کرنے والوں سےتحقیقات کی جائیں کہ مجھے جو نقصان پہنچا یا گیا ہے اس کے ذمہ داران کون ہیں. اس ضمن میں ان کا کہنا تھا کہ وہ جرگہ بلانے کو بھی تیار ہیں۔
سچی بات تو یہ ہے کہ نوررحمان سمیت ایسے دیگر کو بھی خیبر پختون خوا حکومت کے متعلقہ اداروں نے سیاسی مقاصد کیلئے نہ صرف ہراساں کیا بلکہ متعدد سیاسی قائدین اور کاروباری افراد کو تھریٹ الرٹ جاری کراکر خوفزدہ کرتے ہوئے صوبہ چھوڑنے پر مجبور بھی کیا حالانکہ یہ ایک حساس معاملہ ہوتا ہے اور اس کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے کسی بھی طور استعمال کرنا بذات خود ایک بڑا جرم ہے۔
مراد سعید ہی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ صحافی ارشد شریف کو جاری کی گئی تھریٹ الرٹ بھی ان کے احمقانہ مشورے کا نتیجہ تھا اور انہوں نے ہی پارٹی کی ٹاپ لیڈرشپ کو اس بات پر قائل کیا تھا کہ ارشد شریف کو پشاور کے راستے باہر بھیج دیا جائے. شریف کی موت سے تحریک انصاف نے جو سیاسی فائدہ اٹھایا اور جس طریقے سے شیریں مزاری اور مرادسعید سمیت بعض دیگر نے واقعہ سے قبل اس حادثے کی پیشگوئیاں کیں وفاقی حکومت کو اس تناظر میں ان سب سے تحقیقات کرنی چاہیے کیونکہ اس سے پاکستان کے اداروں کی عالمی سطح پر جو بدنامی ہوئی ہے اس کی تلافی وفاقی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے.
مرادسعید اس سے قبل سوات کے بعض واقعات کو بھی برخلاف حقائق ریاستی اداروں کے کھاتے میں میں ڈالنے کی منظم مہم چلاتے رہے ہیں ان سے اس بارے میں بھی بازپرس ہونی چاہیے کیونکہ اس مہم نے عوام کو خوفزدہ اور اداروں کو مشکوک بنادیا تھا.
وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ اس قسم کے لوگوں اور طرزِ عمل کا راستہ روکنے کے لیے سیکیورٹی ادارے اپنے طور پر ایکشن لیں اور تھریٹ الرٹ کے طریقہ کار اور بے جا استعمال کا سخت نوٹس لیا جائے ورنہ یہ عمل ایک مذاق بن کر رہ جائے گا.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket