زیتون کی کاشت خیبر پختونخواہ میں معاشی استحکام لاسکتی ہے

تحریر :موسی کمال

زراعت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ زیتون کی کاشت بہت آسان اور دیگر  فصلوں کی کاشت کے لحاظ سے بہت فائدہ مند ۔ اس کی کاشت میں کم محنت اور  زیتون کے  ایک باغ سے 25 لاکھ تک کمایا جاسکتا ہے۔ بلکہ کسان کے علاوہ ایک عام ادمی بھی زیتون کا باغ لگا سکتا ہے۔

 زیتون خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں کاشت ہو سکتا ہے  ماہرین کے مطابق چولستان میں بھی زیتون کی کامیاب کاشت ہوسکتی ہے۔ خیبر پختونخوا کے میدانی علاقوں  دیر، سوات اور چترال بھی اس کیلئے موضوع جگیہں ہیں مگر بہت کم لوگ زیتون کی کاشت کے فوائد اور اس کا منافع  کے بارے میں جانتے ہیں جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک زیتون کا درخت اتنا پھل دیتا ہے جس سے تقریبا 75 لیٹر تیل نکالا جا سکتاہے۔ زیتون فی لیٹر تیل کی قیمت موجودہ وقت میں پاکستان میں 25 سو روپے ہے اس کا مطلب ہے کہ ایک درخت سے لوگ 20 سے لیکر 25 ہزار تک منافع کما سکتے  ہیں۔ دیر لوئر کے علاقے تلاش سے تعلق رکھنے والا ساجد جو پیشے کے لحاظ سے کسان نہیں ہے لیکن  اس کو زیتون کے منافع اور فوائد کا اندازہ ہوا تواس نے 150 درختوں پر مشتل ایک باغ 7 سال پہلے لگایا تھا جو اب بھی موجود ہے۔

 ساجد کا کہنا ہے کہ اس باغ سے وہ مہینے کا 25 لاکھ تک کماتا  ہے۔ “لوگ ملک کے مختلف علاقوں سے یہاں مجھ سے زیتون کا تیل لینے آتے ہیں، اب گاہک اتنے بڑھ گئے ہیں کہ زیتون کا تیل پورا کرنا مشکل ہوگیا ہے میں اور لوگوں سے بھی تیل لیتا ہوں تاکہ اپنے گاہک کو میسر کرسکوں”، ساجد نے وائس آف کے پی کو بتایا۔

 انہوں نے مزید  کہا   زیتون کی کاشت کا آئیڈیا ان کو انکے چچا جو یورپ میں رہتا ہے اس نے دیا  ۔ساجد نے کہا کہ انکے چچا یورپ سے آئے تو انہوں نے خاندان کی بنجر زمینوں  پر زیتون کے باغ لگانے کا سوچا لہٰذا زیتون کے 150 پودے لگائے گئے  جو اب درخت بن چکے ہیں اور اس سے  اچھا خاصہ پیسہ  کمایا جارہا ہے  ۔ساجد نے وائس آف کے پی کو بتایا ” جب ہم زیتون کی کاشت کر رہے تھے تو گاوں کے لوگ ہم پر ہنستے اور کہتے تھے کہ یہ لوگ پاگل ہو گئے ہیں کہ زیتون کی کاشت کر رہے ہیں اور زمین کو خراب ۔لیکن ہم نے کسی کی بھی نہیں سنی اور کاشت مکمل کی ۔مگر اب جب انہی لوگوں کو اس کے منافع کا پتا چلا ہے تو ہمارے پاس آتے ہے اور ہم سے اس حوالے سے مشورے لیتے ہیں۔”

 موجودہ حکومت بھی زیتون کی کاشت پر زور دے رہی ہے اور وزیر اعظم عمران خان اکثر یہ بات کہتے ہیں کہ کاشتکار باقی فصلوں کے ساتھ ساتھ زیتون کے درخت بھی لگائیں تاکہ اس کا فائدہ عوام اور حکومت دونوں کو پہنچے۔ موسمیاتی تبدیلوں کے اثرات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ بات بھی واضح ہے کہ  ایک تو زیتون کی کاشت پر پانی کا خرچہ بہت کم آتا ہے۔ اگر پانی کا مسئلہ بھی ہو تو لوگ آسانی سے یہ کاشت کرسکتے ہیں۔ نئے لگائے جانے والے درختوں کو صرف مہینے میں ایک یا دو بار پانی دینا پڑتا ہے دیگر پودوں کی طرح زیتون کے پودوں کومال مویشی بھی نقصان نہیں پہنچاتے کیونکہ اس کے پتے بہت کڑوے ہوتے ہیں اور مال مویشی یہ نہیں کھاتے ۔ ساجد نے مزید بتایا کہ اگر ایک بندہ زیتون کے باغ لگائے تو عمر بھر اس کو سرکاری یا نجی نوکری نہیں کرنی پڑیگی۔ بلکہ وہ اس باغ سے اتنا کماسکتا ہے کہ ارام سے اپنی زندگی بسرکرسکے۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket