عالمی یوم نسواں،سیٹھی ہاؤس پشاور میں مشاعرے کا اہتمام
خیبرپختونخواکلچراینڈٹورازم اتھارٹی اور کاروان حوا ادبی فورم کے باہمی اشتراک سے مشاعرے میں مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والی خواتین میں تعریفی اسناد تقسیم کئے گئے۔
تقریب کا مقصد ادبی روایات کو زندہ کرنا، خواتین شعراء کی شاعری میں تخلیقی صلاحیتوں کو یقینی بنانا اور فن، شاعری اور ادب کے فروغ کیلئے تخلیقی ماحول فراہم کرنا تھا، رخشندہ نازصوبائی محتسب
خیبرپختونخواکلچراینڈٹورازم اتھارٹی اور کاروان حوا ادبی فورم کے باہمی اشتراک سے خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے سیٹھی ہاؤس پشاور میں خواتین مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا جس میں خواتین کی جانب سے لکھی گئیں کتب کی رونمائی، مشاعرہ اور ایوارڈز تقسیم کئے گئے۔ اس موقع پر منیجنگ ڈائریکٹر بینک آف خیبرمحمد گلفراز اورصوبائی محتسب رخشندہ نازمہمانان خصوصی تھیں۔ ان کے ہمراہ کاروان حوا ادبی فورم کی صدربشرہ فرخ، منیجرایونٹس ٹورازم اتھارٹی حسینہ شوکت، ناز پروین،ویمن چیمبر کی صدرعزرا جمشید، صدر حیات آباد لائنز کلب فوزیہ عنایت، ڈاکٹر پروین عظیم، اباسین یوسفزئی اور دیگر شخصیات موجود تھیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شرکاء کاکہناتھا کہ خواتین کے عالمی پر تقریب کے انعقاد کا مقصد ادبی روایت کو زندہ کرنا، خواتین شعراء کی شاعری میں تخلیقی صلاحیتوں کو یقینی بنانا اور فن، شاعری اور ادب کے فروغ کیلئے تخلیقی ماحول فراہم کرنا تھا۔جن خواتین شعراء نے اپنی نظمیں پیش کیں ان میں روشن حضرت، حمیرا اسلم، سلمیٰ قیصر، ڈاکٹر سلمیٰ شاہین، شاہین آمین، نادیہ رضا علی، رانی صبیح اور غزلہ یاسمین شامل ہیں جبکہ جن خواتین کی کتب کی رونمائی کی گئی ان میں ڈاکٹر شاہدہ سرور کی ”ستڑے ماخام”، نصرت نسیم کی ”حسیہ خیال”، بشریٰ فرخ کی ”باد جیسا بزرگ توئی”، سیدہ ام رباب کی ”حی الفلاح”، تابندہ فرخ کی ”دمشق پشاور سے کربلا تک”، سیدہ عطیہ پروین کی ”ہار جانے کا حوصلہ ہے مجھ میں ” اور مشرف مبشر کی کتاب”ولایت چلتے ہیں ‘ ‘ کی رونمائی کی گئی۔ تقریب میں شعراء نے اپنی خوبصورت شاعری سے سامعین کو مسحور کیا جو معاشرے کے رجحانات کی عکاسی کرتی تھی۔ مشاعرے کے اختتام پر ٹورازم اتھارٹی کی جانب سے بھی خواتین میں ایوارڈز تقسیم کئے گئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر کاروان حواادبی فورم بشریٰ فرخ کا کہنا تھا کہ خواتین کے کردار کا ہر پہلو خوبصورت ہوتا ہے اور ہر عورت کو فطرت کی خوبصورتی اور خواہشات سے نوازا جاتا ہے۔یہ فورم گزشتہ کئی سات سالوں سے ان خواتین کیلئے تقاریب کاانعقاد کررہی ہے جو ادب کی دنیا میں اپنی خدمات سرانجام دیتی ہیں۔منیجر ایونٹس خیبرپختونخوا ٹورازم اتھارٹی حسینہ شوکت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں خواتین اپنے حقوق اور ان کے تحفظ اور مضبوط ہونے کے طریقے سے آگاہ ہیں۔ٹورازم اتھارٹی کی جانب سے خواتین کیلئے مشاعرے کے انعقاد کا مقصد بھی ان کی صلاحیتوں اور ادبی فورم میں خدمات سرانجام دینے والی خواتین کی خدمات کو سہرانا ہے۔سابق ڈائریکٹر پشتو اکیڈمی جامعہ پشاور ڈاکٹر سلمیٰ شاہین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کمزور نہیں ہوتیں بلکہ ان میں غیر معمولی صبر اور حوصلہ ہوتا ہے جو قدرت نے انہیں مردوں کی طرح عطا کیا ہے۔ممتاز شاعرہ اور ادیب انور سلطانہ نے کہا کہ خواتین سماجی، معاشی اور سیاسی شعبوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ خواتین ادیب مجموعی طور پر ادب اور معاشرے کی ترقی و ترویج میں زبردست کردار ادا کر رہی ہیں۔اس موقع پر صوبے کی مختلف ادبی شخصیات کو ان کی خدمات پر ایوارڈز سے نوازا گیاجن میں ڈاکٹر پروین عظیم اور فرحین چوہدری کو علامہ اقبال ایوارڈ، مشرف مبشر کو فاطمہ جناح ایوارڈ، رانی عندلیب اور عطیہ پروین، احمد فراز ایوارڈ ڈاکٹر اظہار اللہ اور خالد رؤف، محسن احسان ایوارڈ قمر ہمدانی اور ڈاکٹر اویس قرنی کو دیا گیا۔ عبدالرؤف روحیلہ اور امجد عزیز ملک کو غزنوی ایوارڈ، ڈاکٹر سید زبیر شاہ اور حماد حسن کو غلام محمد قصر، امیر حمزہ ایوارڈ ڈاکٹر سلمیٰ شاہین، پروین خٹک ایوارڈ پروفیسر اعجاز خٹک اور احمد علی سائیں ہندکو ایوارڈ اورنگزیب غزنوی اور اقبال کو دیا گیا۔