گزشتہ روز یعنی 31مارچ کو صوبہ خیبرپختونخوا کے 14 اضلاع میں بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کیلئے پولنگ ہوئی جس میں ووٹرز نے بہت پرامن طریقے سے اپنے نمائندوں کا انتخاب کیا اور کہیں پر بھی کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں ہوا۔ 20820 امیدواروں نے اس الیکشن میں حصہ لیا جن میں میئر شپ اور تحصیل نظامت کے لئے 651 امیدوار بھی شامل تھے۔
اس موقع پر ان اضلاع میں 6176 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے تھے جن میں 1646 کو حساس قرار دیا گیا تھا تاہم کہیں پر بھی نہ تو کوئی تصادم ہوا اور نہ ہی کوئی بدمزگی سامنے آئی۔
جن علاقوں میں الیکشن ہوئے ان میں ضم شدہ علاقوں کے پانچ اضلاع بھی شامل تھے۔ ان علاقوں میں حالات پرامن رہے اور ووٹرز بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے نکل آئے جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ قبائلی علاقوں کے عوام سیاسی اور جمہوری عمل پر یقین رکھتے ہیں اور یہ باشعور لوگ ہیں۔
نتائج کے مطابق اس الیکشن میں حکمران جماعت تحریک انصاف کے سب سے زیادہ امیدوار کامیاب ہوئے جبکہ جے یو آئی(ف) نے دوسری پوزیشن حاصل کر لی۔ پی ٹی آئی 65 تحصیلوں میں 32 پر کامیاب ہوئی جبکہ جے یو آئی(ف) کے حصے میں 13 نشستیں آئی ہیں۔ 12 آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوئے تاہم مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی اور اے این پی کو خلاف توقع بہت کم ووٹ ملے اور سوات کی تمام سیٹوں پر تحریک انصاف نے شاندار کامیابی حاصل کرکے ریکارڈ قائم کیا۔
حسب توقع جے یو آئی(ف) نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا 5 قبائلی اضلاع میں اکثر امیدوار جے یو آئی کے جیت گئے تاہم یاد رہے کہ فیز ون کے دوران جے یو آئی نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی تھی اور تحریک انصاف دوسرے نمبر پر رہی تھی۔
اب کے بار تحریک انصاف نے لیڈنگ پوزیشن حاصل کرکے پیغام دیا کہ یہ پارٹی اب بھی صوبے کی سب سے بڑی پارلیمانی قوت ہے اگرچہ اس کامیابی کو اپوزیشن حکومت کی مداخلت اور سرکاری وسائل کے بے دریغ استعمال کا نتیجہ قرار دے رہی ہے تاہم برسرزمین حقیقت تو یہ ہے کہ فیز ون کے دوران اے این پی، مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی نے جو کم بیک کیا تھا فیز 2 کے دوران ان پارٹیوں کی کارکردگی اسی طرح سامنے نہیں آئی اور ن لیگ ہزارہ ڈویژن میں بھی شکست کھا گئی۔
دوسری طرف ملاکنڈ ڈویژن میں بھی یہ پارٹیاں ناکامی سے دوچار ہوئی ہیں۔
نتائج جو بھی ہو یہ بات خوش آئند ہے کہ خیبر پختونخوا میں بلدیاتی الیکشن کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور اب کوشش یہ ہونی چاہیے کہ ملک کی سیاسی کشیدگی کے باوجود صوبائی حکومت نئے بلدیاتی اداروں اور ان کے نمائندوں کو اختیارات منتقل کریں اور سب کو ساتھ لے کر چلاجائے۔