آئیں پختون خوا کی سیر کریں
عقیل یوسفزئی
قدرت نے پاکستان کو بالعموم جبکہ خیبر پختون خوا کو بالخصوص بہت تاریخی، سیاحتی اور ثقافتی مقامات اور ورثے سے نوازا ہے. یہ خطہ صدیوں سے مختلف مذاہب، تہذیبوں اور ثقافتوں کا مرکز رہا ہے اور شاید اسی کا نتیجہ ہے کہ ہر دور میں یہ عالمی اور علاقائی طاقتوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے.
گرمی کی جاری لہر اور عید کی چھٹیوں کے دوران ملک کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے لاکھوں سیاحوں نے خیبر پختون خوا کے سیاحتی مقامات کا رخ کیا جبکہ مقامی لوگوں نے بھی بڑی تعداد میں اپنے اپنے علاقوں کے سیاحتی مراکز کا رخ کرکے فیمیلز اور دوستوں کے ہمراہ عید کی خوشیوں کو دوبالا کردیا. اس ضمن میں وزیرستان، اورکزئی، مہمند، باجوڑ، اورکزئی اور کرم کے قبائلی علاقوں پر مشتمل اس پٹی کی مثال دی جاسکتی ہے جو کہ ماضی میں بدامنی اور دہشت گردی کا شکار رہی ہے اور اب فورسز، عوام کی قربانیوں کے باعث پرامن پٹی بن گئی ہے. عید کی چھٹیوں میں ان علاقوں میں اگر ایک طرف فورسز کے افسران اور جوان عوام کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر کارروائیاں کرنے میں مصروف عمل رہے تو دوسری طرف عوام نے سیاحتی علاقوں کا بڑی تعداد میں رخ کرکے پیغام دیا کہ ان کے علاقے اب ماضی سے بہت بہتر اور پرآمن ہیں.
دوسری طرف عوام کی غیر معمولی تعداد نے ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن کے سرد علاقوں میں عید کی چھٹیاں اور خوشیاں منانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جس کے باعث مقامی آبادی کو اقتصادی طور پر بہت فائدہ پہنچا اور ریاستی اداروں نے بھی اس تمام مرحلے کے دوران سیاحوں کو درکار سہولیات اور سیکورٹی دینے کی بھرپور کوشش کی. گلیات، سوات، دیر، بونیر، چترال اور شانگلہ جیسے علاقوں میں لاکھوں سیاحوں نے عید اور چھٹیاں مناکر اپنی زندہ دلی کا عملی ثبوت دیا.
اس میں کوئی شک نہیں کہ پختون خوا میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے مزید اقدامات اور توجہ کی اشد ضرورت ہے اور وفاقی، صوبائی حکومتوں کو اس کے لیے مذید اقدامات کرنے ہوں گے تاہم خوش آیند بات یہ ہے کہ مقامی عوام کے علاوہ سیاحوں کو بھی یقین ہوچلا ہے کہ پختون خوا میں ان کی سیاحتی سرگرمیوں کو مکمل ریاستی اور سماجی تحفظ حاصل ہے.
