وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسانی کشمالہ طارق نے کہا ہے کہ ان کا ادارہ معاشرے سے ہراسانی کی لعنت ختم کرنے کے لیے غیر معمولی اقدامات اٹھا رہا ہےاور اس مقصد کے لیے نہ صرف متاثرہ افراد خصوصاً خواتین کی شکایات کا فوری نوٹس لے کر ان کو انصاف اور تحفظ کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے جبکہ عوامی آگاہی اور شعور بڑھانے کے لئے بھی کام کیا جا رہا ہے۔ کے پی اسمبلی سیکرٹریٹ میں منعقدہ تقریب سے اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ خواتین خصوصاً ورکنگ وومن کو ہراسانی سے بچانا اور ان کو ایک محفوظ ماحول فراہم کرنا، ان کے ادارے اور ٹیم کی جدوجہد، اقدامات اور پالیسی کا بنیادی مقصد ہے اور اس ضمن میں عملی کوششوں کے بہتر نتائج برآمد ہورہے ہیں۔
کشمالہ طارق نے سپیکر کے پی اسمبلی مشتاق غنی، ڈپٹی اسپیکر محمود جان اور مختلف پارٹیوں کی خواتین ممبران اسمبلی کو ان اقدامات سے آگاہ کیا جو کہ اس ضمن میں کیے جا رہے ہیں جبکہ شرکاء نے تقریب کے دوران وفاقی محتسب اور ان کی ٹیم کے ساتھ اپنی تجاویز شیئر کرتے ہوئے ادارے کے اقدامات کو سراہا اور ہر درکار تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ تقریب سے اسپیکر اور دیگر کے علاوہ صوبائی محتسب رخشندہ ناز اور کمشنر انسداد ہراسانی رباب مہدی نے بھی خطاب کیا۔
اس موقع پر “وائس آف کے پی” سے خصوصی گفتگو میں رباب مہدی نے کہا کہ اس وقت ادارہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں تقریباً دو سو شکایات یا کیسز پر کام کر رہا ہے جبکہ اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ بڑے شہروں کے علاوہ دوسرے اضلاع میں موجود متاثرین شکایات کنندگان کو اپنی شکایات درج کرانے یا ہمیں پہنچانے کے عمل کو آسان بنایا جائے۔
ان کے مطابق ان کو کمشنر کا عہدہ سنبھالے چار مہینے ہو گئے ہیں اس عرصہ کے دوران انہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ عوامی شعور و آگاہی کیلئے معاشرے کے مختلف طبقات کے لئے 300 سے زائد سیمینارز، ورکشاپس اور کانفرنسز کا انعقاد کیا ہے جس سے کافی مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔
رباب مہدی کے مطابق خواتین کو دوران ملازمت ہرقسم اور نوعیت کی ہراسانی سے بچانا اس لیے بھی لازمی ہے کہ ان کو معاشرے کی ترقی اور اپنے اور اپنے خاندانوں کی کفالت کے علاوہ اپنی صلاحیتوں کے محفوظ اور اطمینان بخش ماحول مہیا کیا جا سکے اور اس ضمن میں غیر معمولی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔