کراچی یونیورسٹی کے اندر گاڑی کے قریب دھماکے میں تین چینی اساتذہ سمیت 5 افراد جاں بحق جبکہ کم از کم 3 زخمی ہوگئے۔
کراچی شرقی میں واقع سندھ کی سب سے بڑی درسگاہ جامعہ کراچی کے شعبہ کنفیوژیئس کے باہر کھڑی گاڑی کے قریب دھماکا ہوا، گاڑی میں تین چینی اساتذہ اور ایک ڈائیور موجود تھا، واقعے میں چاروں افراد جاں بحق ہوگئے۔ جاں بحق افراد میں ڈرائیور اور 3 چینی شہری شامل ہیں۔
دھماکا چینی باشندوں کو لے کر آنیوالی وین میں ہوا۔ یونیورسٹی حکام کے مطابق تین زخمیوں کو پٹیل اسپتال منتقل کیا گیا جن میں ایک رینجرز، ایک سیکیورٹی اہلکار اور ایک چینی باشندہ شامل ہے۔تاحال پولیس نے دھماکے کی نوعیت سے متعلق کچھ نہیں بتایا، بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ کے بعد ہی حتمی بات معلوم ہوگی۔
عینی شاہرین کا کہنا ہے کہ ہم موقع پر موجود تھے، دھماکے کے بعد گاڑی میں آگ لگ گئی، جس کا دروازہ توڑ کر چینی باشندوں کو نکالنے کی کوشش کی تاہم آگ زیادہ ہونے کی وجہ سے کامیاب نہیں ہوسکے۔
دوسری طرف دہشتگرد تنظیم بی ایل اے نے حملے کی زمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکی دہشتگرد خاتون ممبر شاری بلوچ نے خود کو دھماکے سے اڑا کر یہ حملہ کیا ہے اور چینی باشندے اسکا حدف تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو ٹیلی فون کیا، اور جامعہ کراچی دھماکے پر افسوس کا اظہار کیا