خیبر پختونخواہ (کے پی) نے بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ کامیابی کے ساتھ مکمل کیا جس میں 18 اضلاع میں 8.5 ملین رجسٹرڈ ووٹرز میں سے تقریباً 41 فیصد نے 31 مارچ 2022 کو عام اور مخصوص نشستوں پر 12,875 نمائندوں کو منتخب کرنے کے لیے ووٹ ڈالے، ایک ایسا الیکشن جو بڑی حد تک پرامن، منظم اور شفاف تھا، اگرچہ گنتی سے خارج کیے گئے بیلٹ 28 تحصیلوں میں چیئرمینوں کی نشستوں کے مقابلے میں جیت کے مارجن سے زیادہ تھے، تاہم انتخابی نتائج کو تمام سیاسی جماعتوں نے قبول کیا،گزشتہ روز فافن کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق انتخابی عمل کافی حد تک پرامن رہا جس میں رائے دہندوں کی معقول تعداد تھی،انتخابات انتہائی مسابقتی رہے ،خیبرپختونخوا پہلے نمبر پر آگیا ہے،صوبے نے آرٹیکل 140-A(1) کے تحت اپنی آئینی ذمہ داری پوری کی ہے ، 54 تحصیلوں کے عارضی نتائج میں ٹرن آؤٹ 41 فیصد رہا، سب سے زیادہ 55 فیصد اپر کوہستان کی تحصیل سیو میں اور سب سے کم 14 فیصد جنوبی وزیرستان کی تحصیل سروکئی میں رہا، 49 تحصیلوں کے لیے دستیاب صنفی تفریق کے اعداد و شمار کے مطابق، خواتین کا ٹرن آؤٹ 30 فیصد رہا جبکہ 41 فیصد مردوں کے ٹرن آؤٹ کے ساتھ ان تحصیلوں میں سے کسی نے بھی خواتین کا ٹرن آؤٹ کل پول شدہ ووٹوں کے 10 فیصد سے کم نہیں بتایا، اب تک اعلان کردہ 54 عبوری نتائج میں سے 2تحصلیں ایسی تھیں جہاں جیت کا مارجن کم تھا اور ووٹوں کی کل تعداد چیئرمینوں کی نشستوں کے مقابلے کی گنتی سے خارج تھی،تحصیل چیئرمینوں کی 52 اور سٹی میئرز کی دو نشستوں کے ای سی پی کے نتائج کے مطابق سب سے زیادہ ووٹ تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 29.02 فیصد ووٹوں کے ساتھ حاصل کیے، اس کے بعد پاکستان مسلم لیگ نواز 13.64 کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی، فیصد، جمعیت علمائے اسلام پاکستان (JUI-P) 12.24 فیصد، جماعت اسلامی پاکستان (JIP) 10.21 فیصد، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز (PPPP) 8.86 فیصد، عوامی نیشنل پارٹی نے 10.21 فیصد کے ساتھ 7 فیصد، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) 1.3 فیصد، مجلس وحدت المسلمین پاکستان 1.16 فیصد کے ساتھ اور باقی 12 سیاسی جماعتوں نے پولنگ ووٹوں کا ایک فیصد سے بھی کم ووٹ حاصل کیا، آزاد امیدواروں نے کل پولنگ ووٹوں میں سے 13.61 فیصد ووٹ حاصل کیے،