نئی نسل کسی بھی معاشرے ملک اور قوم کے لئے اس کے مستقبل کے کردار کے حوالے سے بہت اہمیت رکھتی ہے کیونکہ نئی نسل ہی نے آگے جا کر نظام کو سنبھالنا ہوتا ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ بعض چلنجز اور پروپیگنڈہ وار فئیر کی پیچیدگیوں کے باوجود پاکستان بالخصوص خیبرپختونخوا کی نئی نسل زندگی کے ہر شعبے میں آگے بڑھتے دکھائی دے رہی ہے اور اس کا مستقبل کافی روشن ہے۔
حال ہی میں کور کمانڈر پشاور نے ضم شدہ قبائلی اضلاع کے نوجوانوں خصوصاً سٹوڈنٹس کے ساتھ ایک تفصیلی نشست کی جس میں درجنوں ایسے نوجوان شریک ہوئے جو کہ مختلف علاقوں اور شعبوں سے تعلق رکھ کر فرائض سر انجام دے رہے ہیں ۔
اس تفصیلی ملاقات کا بنیادی مقصد جاری صورتحال اور چیلنجز کے تناظر میں نوجوانوں اور ان کے نمائندوں کی آراء اور تجاویز سے آگاہی حاصل کرنا، ان اقدامات سے ان کو آگاہ کرنا تھا جو کہ قبائلی اضلاع میں کیے جا رہے ہیں۔ اس سیشن کے دوران نوجوانوں نے کھل کر اپنی آراء کا اظہار کیا اور انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ان کی مشاورت، مطالبات اور تجاویز کو اعلےٰ سطح اہمیت اور توجہ دی جا رہی ہے۔
اس سے قبل اسی زمین میں ان اضلاع میں ایک با مقصد مشاورتی عمل کا ایک سلسلہ سرانجام دیا گیا جس نے اعلے ٰ حکام اور عوامی نمائندوں کی موجودگی کے دوران قبائلی عوام اور علاقوں کی اجتماعی صورتحال ،حکومت کی ترجیحات اور جاری ترقیاتی منصوبوں پر مشاورت کی گئی۔
دوسری طرف پشاور یونیورسٹی میں ایک اسٹوڈنٹس تنظیم اسلامی جمیعت طلباء نے کتب میلہ 2022 کا انعقاد کیا جس کا افتتاح مشترکہ طور پر پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ادریس اور صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے کیا ۔ کتب میلاد کا اہتمام ہر برس کیا جاتا ہے تاکہ سٹوڈنٹس میں غیر نصابی کتب بینی کے کلچر اور عادت کو فروغ دیا جائے اور ان کو کتاب دوستی کی جانب مائل کرایا جا سکے۔ مذکورہ کتب میلے سے سینکڑوں سٹوڈنٹس اور اساتذہ نے استفادہ حاصل کیا اور مطالعہ کے لیے مناسب قیمتوں پر کتابیں خریدیں۔
ماہر تعلیم ڈاکٹر فخرالاسلام کے مطابق اس قسم کی سرگرمیوں کا انعقاد اور انہیں فروغ دینا متعلقہ حکومتی اداروں کے فرائض میں آتا ہے تاکہ نئی نسل میں ذوق مطالعہ پیدا ہو تاہم حالیہ اونٹ کا انعقاد اور اس میں سٹوڈنٹس کی بھرپور دلچسپی قا بل ستائش اور قابل تقلید ہے۔ اسی طرح مردان میں ایک ایسی ہی ایونٹ کے دوران علماء، سٹوڈنٹس اور دانشور اکٹھے کیے گئے جنہوں نے سیاسی، سماجی اور ثقافتی معاملات پر اظہار خیال کرتے ہوئے معاشرے میں برداشت، استحکام اور ترقی سے متعلق امور اور تجاویز پر تبادلہ خیال کیا۔