خیبر پختونخوا کے علمائے کرام کی مسلح افواج کے خلاف پروپیگنڈے کی مذمت
خیبر پختونخوا کے جید علمائے کرام نے اپنے خطبات جمعہ میں پاکستان اور مسلح افواج کے خلاف مذموم پروپیگنڈے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام نے تشدد و دہشت گردی کی ہمیشہ مخالفت کی ہے اور امن وسلامتی کو فروغ دینے کی تلقین کی ہے۔ اسلام کسی بھی قسم کی دہشت گردی یا ظلم وتعدی کی قطعاً اجازت نہیں دیتا ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماؤں بشمول مرکزی خطیب تاریخی مسجد مہابت خان پشاور ،مولانا معراج الدین سرکانی، مفتی اعجاز، مولانا عرفان اللہ، مولانا لیاقت علی، مفتی اسد اقبال، مولانا وجیہہ الرحمٰن، پشاور کی مشہور سنہری مسجد کے امام مفتی محمد عثمان، چیف خطیب جامع مسجد سرکی گیٹ مولانا احمد جان، ایڈمنسٹریٹر جامعہ تعلیم القرآن اور دیگر نے قیام آمن کیلئے مسلح افواج کی قربانیوں کے بارے میں اظہار خیال کیا۔
مذہبی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ دہشت گرد جہاد کی غلط تشریح کر رہے ہیں اور جہاد کے نام پر بے گناہ لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام بذات خود امن کا مذہب ہے اور یہ اپنے پیروکاروں کو تشدد کو فروغ دینے یا بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے کی کبھی اجازت نہیں دیتا۔
اسلام تشدد کی ممانعت کرتا ہے اور ایک بے گناہ شخص کے قتل کو انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے۔
مذہبی رہنماؤں کے مطابق کچھ پاکستان مخالف عناصر جان بوجھ کر پاکستان کے عوام اور اس کی مسلح افواج کے درمیان بداعتمادی پیدا کر رہے ہیں۔
پاکستان کے دشمن اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ پاکستانی عوام اپنی مسلح افواج کا بے حد احترام اور محبت رکھتےہیں۔ جب بھی ملک پر کوئی قدرتی آفت آتی ہے خواہ وہ زلزلے کی شکل میں ہو یا شدید طوفانی بارشیں یا سیلاب ہو، افواجِ پاکستان کے جوان اور افسران اپنی جانوں اور آرام کی پروا کئے بغیر عوام کی مدد کو آتے ہیں اور ان کی جان ومال کی حفاظت کرتے ہیں لہذا وہ عوام اور مسلح افواج کے درمیان عدم اعتماد پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دہشت گرد جہاد کے مقدس نام کی غلط تشریح کرکے نہ صرف اسلام کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں بلکہ ملک کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔ علماء کرام نے اس مسئلہ پر مکمل اتفاق کیا کہ مسلمانوں پر کفر کے فتوے لگا کر قتل و غارت گری کرنا جہاد نہیں فساد ہے۔ دشمن کیخلاف قتال کا اعلان ریاست ہی کر سکتی ہے۔
مذہبی رہنماؤں نے عراق، شام اور فلسطین سمیت بعض ممالک کی مثالیں پیش کیں جنہیں مشکل وقت میں اپنے ممالک کا دفاع کرنے کے لئے مضبوط اور منظم مسلح افواج کی کمی کی وجہ سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
مذہبی رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان خوش قسمت ہے کہ اس کے پاس اپنے ملک کے دفاع کے لیے مضبوط، تربیت یافتہ، منظم اور جدید اسلحے سے لیس مسلح افواج موجود ہیں۔
مذہبی رہنماؤں کے مطابق یہ قوم کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی مسلح افواج کے پیچھے کھڑے ہوں اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں ان کا ساتھ دیں۔