خیبر پختون خوا کی خدمات اور صلاحیتوں کا اعتراف

خیبر پختون خوا کی خدمات اور صلاحیتوں کا اعتراف
عقیل یوسفزئی

حکومت پاکستان نے 23 مارچ کی تقریبات کے دوران مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افراد کو سول ایوارڈز دیے تاکہ ان کی خدمات کا قومی سطح پر اعتراف کیا جاسکے۔اس ضمن میں خیبر پختون خوا کی مختلف شخصیات کو ایوان صدر اسلام آباد اور گورنر ہاؤس پشاور میں قومی اعزازات سے نوازا گیا۔
پختون خوا سے مختلف شعبوں میں جن اہم افراد نے سول ایوارڈز حاصل کئے ان میں ڈاکٹر قبلہ آیاز،جان شیر خان، ڈاکٹر اکبر ناصر، سینیٹر بلال الرحمان، بشریٰ فرح،موسیٰ خانخیل،گلوکارہ وگمہ،ڈاکٹر فرید اللہ، گل زری،کرکٹر مسعود جان،عبدالعزیز خان، اور ضیاء اللہ خان شامل ہیں۔اب کے بار جن اہم افراد کو مختلف کیٹیگریز میں ایوارڈز دیے گئے ان کا انتخاب کافی بہتر رہا اور شاید اسی کا نتیجہ ہے کہ اب کے بار ان نامزدگیوں پر بحیثیت مجموعی ماضی کی طرح روایتی تنقید نہیں کی گئی۔
خوش آئند امر یہ بھی ہے کہ پختون خوا سے جن قابل ذکر افراد کو ایوارڈز ملے ہیں ان میں قبائلی علاقے سرفہرت ہیں جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ علاقے اپنی صلاحیتوں کے لحاظ سے کتنے زرخیز ہیں اور اگر یہاں امن برقرار رہے تو یہاں کے عوام زندگی کے ہر شعبے میں نہ صرف اپنے علاقے بلکہ پورے ملک کا نام ملکی اور بین الاقوامی سطح پر منوانے کی غیر معمولی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں۔
یہ بات بار بار مشاہدے میں آتی رہی ہے کہ قبائلی علاقوں کے نوجوان تعلیمی میدان کے علاوہ، بزنس، سپورٹس اور ثقافتی میدانوں میں کسی بھی ترقی یافتہ شہر یا علاقے کا نہ صرف مقابلہ کرسکتے ہیں بلکہ یہ تمام تر مسائل کے باوجود دوسروں سے اگے نظر آتے ہیں. اس ضمن میں حالیہ پی ایس ایل کی مثال دی جاسکتی ہے جس میں تقریباً ایک درجن پشتون بالخصوص قبائلی کھلاڑیوں نے نہ صرف بھرپور طریقے سے حصہ لیا بلکہ بہترین کارکردگی کی مد میں جن کھلاڑیوں کو سب سے زیادہ ایوارڈز ملے وہ بھی انہی قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے سٹارز تھے. اس کے علاوہ ہم ایھٹلیٹ عرفان محسود کی مثال بھی دے سکتے ہیں جنہوں نے متعدد عالمی ریکارڈ قائم کرکے دنیا کو حیران کر دیا ہے. پختون خوا کو خدا نے بے شمار قدرتی وسائل کے علاوہ باصلاحیت افرادی قوت سے نوازا ہے اور شاید ہی کوئی ایسا شعبہ ہو جہاں اس خطے نے کامیابی کے جھنڈے نہیں گاڑے ہو. ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ اس خطے کے امن کو یقینی بناکر یہاں کے عوام خصوصاً نوجوانوں کو آگے بڑھانے کے مواقع فراہم کئے جائیں اور نیء نسل کو تعصب، تنگ نظری اور منافرت سے دور رکھا جائے.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket