وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبائی ٹاسک فورس برائے ضم اضلاع کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں متعلقہ صوبائی وزراء، کور کمانڈر پشاور، چیف سیکرٹری، آئی جی پی اور دیگر سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں ضم اضلاع جنوبی وزیرستان اور شمالی وزیرستان میں ترقیاتی منصوبوں اور انتظامی معاملات، انضمام کی صورتحال پر پیشرفت اور دیگر معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
دونوں اضلاع میں معاشی سرگرمیوں کے لئے اکنامک ڈیویلپمنٹ پلان تیار۔پلان کے تحت اگلے تین سالوں میں جنوبی وزیرستان میں 24 ارب روپے مالیت کے 57 منصوبے مکمل کئے جائیں گے۔اگلے تین سالوں میں شمالی وزیرستان میں 16 ارب روپے مالیت کے 55 منصوبے مکمل کئے جائیں گے۔
ٹاسک فورس کے گذشتہ اجلاس میں جنوبی وزیرستان کے کل 29 مسائل کی نشاندہی کی گئی تھی۔ان میں سے 17 عوامی مسائل حل کئے گئے ہیں، 11 پر ٹائم لائن کے مطابق پیشرفت جاری ہے جبکہ ایک پر عملدرآمد تاخیر کا شکار ہےگذشتہ اجلاس میں شمالی وزیر ستان سے متعلق 27 مسائل کی نشاندہی کی گئی تھی.ان مسائل میں سے 13 حل کئے گئے ہیں جبکہ 14 پر پیشرفت جاری ہے اس مقصد کے لیئے جنوبی اور شمالی وزیرستان میں عارضی بنیادوں پر تمام سرکاری دفاتر قائم کئے گئے ہیں۔
مستقل بنیادوں پر دفاتر کی تعمیر کے لئے زمینوں کی خریداری کا عمل جاری ہےاوردونوں اضلاع میں ڈسٹرکٹ اور تحصیل کمپلیکسز کی تعمیر کا منصوبہ منظور ہو چکا ہے۔ سابقہ فاٹا کے 3477 پراجیکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کے لئے قانون سازی مکمل کر لی گئی ہے۔ضم اضلاع میں لینڈ سیٹلمنٹ کے عمل کے لئے پراجیکٹ شروع کیا گیا اور
پولیس کو مستحکم کرنے پر کام جاری ہے۔اب تک ضم اضلاع میں 18 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کی ٹریننگ مکمل کی گئی ہے۔ضم اضلاع میں سی ٹی ڈی کو مزید مضبوط بنانے کے لئے 715 نئی آسامیوں کی منظوری دی گئی ہے۔لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے ماسٹر پلان تیار کر لیا گیا ہے۔مذکورہ پلان اگلے ہفتے متعلقہ فورم سے منظور کیا جائے گا۔ضم اضلاع میں معدنیات سے استفادہ کرکے لوگوں کو روزگار دینے کے لئے بھی حکمت عملی تیار کی جارہی ہے۔
اجلاس کو شمالی اور جنوبی وزیرستان کے لئے تیار کردہ ہیلتھ پلان پر بھی بریفنگ دی۔دونوں اضلاع کے مراکز صحت میں طبی خدمات کی بہتری کے لئے متعدد اہم فیصلے۔ضم اضلاع کے مراکز صحت میں طبی عملے کی کمی پوری کرنے کے لئے تمام ایس این ایز منظور ہوچکی ہیں۔
صحت کارڈ اسکیم کی سالانہ کوریج میں اضافے کے لئے معاملہ وفاقی حکومت کو ارسال کیا گیا ہے۔اجلاس میں ضم اضلاع میں امن و امان کو برقرار رکھنے، علاقے کی ترقی اور عوامی مسائل کے حل کے لئے سول اور عسکری اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن کو مزید بہتر بنانے پر اتفاق کیا گیا۔