شندور میلہ میں ہزاروں سیاحوں کی شرکت
عقیل یوسفزئی
خیبر پختون خوا کے سیاحتی مرکز چترال سے کچھ ہی فاصلے پر واقع شندور میں گزشتہ دنوں تاریخی پولو ایونٹ بہترین انتظامات کے تحت منعقد ہوا جس میں ہزاروں پاکستانی شائقین اور سیاحوں کے علاوہ درجنوں غیر ملکیوں نے بھی شرکت کرکے لطف اٹھایا. شندور میلہ کئی دہائیوں سے ہر برس باقاعدگی سے منعقد ہوتا آرہا ہے. پولو مقابلے اس کی خصوصیت ہے اور مختلف پولو ٹیمیں اس ایونٹ میں حصہ لیتی رہتی ہیں. یہ مقابلے 12500 فٹ کی بلندی پر منعقد ہوتے ہیں جو کہ غالباً دنیا کے چند ہی بلند ترین سطح پر ہونے والے مقابلے سمجھے جاتے ہیں.
اب کے بار بھی شندور میلے کا انعقاد کیا گیا جس میں ہزاروں شایقین اور سیاحوں نے نہ صرف شرکت کی بلکہ مقامی آبادی کی بڑی تعداد بھی اس میلے اور اس میں شامل سرگرمیوں سے لطف اندوز اندوز ہوتے ہوئے اور چترال پورے ملک کے سیاحوں کا مرکز بنا رہا. کور کمانڈر پشاور اپنی ٹیم کے ہمراہ میلے میں شرکت کے لئے بطور خاص تین روزہ ایونٹ کے دوسرے دن چترال پہنچے جہاں انہوں نے ایونٹ میں شرکت کے علاوہ پاک آرمی کے اعلیٰ افسران اور دیگر متعلقہ حکام کے ساتھ اہم پیشہ ورانہ امور اور چترال کی سیکیورٹی معاملات پر تبادلہ خیال بھی کیا اور بریفنگز لیں.
شندور میلہ میں غیر ملکی سیاحوں کی قابل ذکر تعداد نے بھی شرکت کی.
یہ بات خوش آئند ہے کہ موجودہ سول اور عسکری قیادت جہاں خیبر پختون خوا کی سیکیورٹی حالات پر غیر معمولی توجہ دے رہی ہیں وہاں صوبے کی سیاحت کو بھی بہت اہمیت دے رہی ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ عید کی چھٹیوں اور اس کے فوراً بعد شندور فیسٹیول میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور پہلی بار اس ایونٹ میں فیملیز بھی شریک ہوئیں.
سینئر صحافی عابد حمید کے مطابق صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو درپیش مسائل کے باوجود نہ صرف یہ کہ سیاحتی اور ثقافتی سرگرمیوں میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے بلکہ سپورٹس اور نوجوانوں سے متعلق ایونٹس کی تعداد میں بھی غیر معمولی طور پر اضافہ ہوا ہے جو کہ خوش آیند بات ہے.
شندور میلہ میں شرکت کرنے والے پشاور کے سینئر صحافی جمشید باغوان کے مطابق پختون خوا میں ایسی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ یہاں کے عوام نے برسوں تک بدامنی کا سامنا کیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ وہ نارمل زندگی گزاریں.
سینئر صحافی فرزانہ علی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پختون خوا کو خدا نے بے پناہ قدرتی حسن اور وسائل سے نوازا ہے اور شاید ہی کوئی دوسرا خطہ اس کا مقابلہ کرے. ان کے مطابق شندور کے علاوہ متعلقہ ریاستی اداروں نے پختون خوا کے متعدد دوسرے علاقوں میں بھی ایسی مختلف ایونٹس کا انعقاد کرکے عوام کی تفریح کو ممکن اور آسان بنانے کی کوشش کی جس کا عوامی حلقوں نے نہ صرف خیر مقدم کیا بلکہ عوام اور سیاحوں نے ان سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیتے ہوئے عملاً یہ پیغام بھی دیا کہ وہ پختون خوا میں امن،استحکام اور ترقی چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں وہ حکومتی اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہیں.