صوابی میں بدھ مت کے تاریخی نوادرات کی دریافت

1800 years old ancient budhist site discovered in swabi

قدرت نے خیبرپختونخوا کو بے پناہ قدرتی وسائل کے علاوہ آثار قدیمہ کے بےشمار ذخیروں اور مراکز سے بھی نوازا ہے جس کے باعث یہ خطہ ہر دور میں تاریخ دانوں، محققین کو سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا رہا ہے۔ موجودہ حکومت نے جہاں سیاحت کے فروغ پر توجہ دی وہاں آثار قدیمہ کو سیاحوں کی مزید دلچسپی کے لیے میوزیمز،تاریخی عمارات اور نئے سائٹس کی بحالی اور دریافت کے لیے بھی خصوصی اقدامات کی ہیں جس کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آ رہے ہیں۔

 حال ہی میں ضلع صوابی کے علاقے بابو ڈھیری میں 1800 سال پرانے کھنڈرات کو دریافت کیا گیا۔ اس کامیابی کو اس حوالے سے بہت اہمیت دی جا رہی ہے کہ یہ بدھ مت تہذیب کے آثار کے حوالے سے اب تک کی سب سے بڑی دریافت قرار دی گئی ۔ ڈائریکٹر آرکیالوجی ڈاکٹر عبدالصمد خان کے مطابق بابو ڈھیرہ میں 400 سے زائد بدھ مت کے نوادرات مل گئی ہیں اور یہ سٹوپا خطے کی سب سے بڑی دریافت ہے جس میں اٹھارہ سو سال پرانے نوادرات موجود ہیں۔

اُن کے مطابق اس جگہ کی دریافت کا کام سائنسی طریقہ کار کے تحت محض چھ ماہ قبل شروع کیا گیا تھا اور اس مختصر عرصے میں بدھ مت کے اسٹوپا سے سینکڑوں تاریخی اشیاء برآمد کی جاچکی ہیں۔  ان کے مطابق ان تاریخی نوادرات اور کھنڈرات کو محفوظ بنانے اور اسے سیاحوں کے لیے کھولنے کے کام کا آغاز کر لیا گیا ہے اور بہت جلد اس کو ایک شاندار تفریحی مرکز بنایا جا سکے گا۔

 

 ڈائریکٹر آرکیالوجی کے مطابق پشاور سمیت صوبے کے مختلف عجائب گھروں کو اپڈیٹ کر کے خوبصورت بنانے کا عمل کامیابی سے مکمل ہو چکا ہے جبکہ نئی سائٹس پر بھی تیزی سے کام جاری ہے کیونکہ خدا نے اس خطے کو درجنوں تاریخی مقامات اور آثار سے نوازا ہے جن میں مختلف مذاہب کے تاریخی مراکز اور آثار بھی شامل ہیں۔Director Archeology kpk

 ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقہ جات پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور اس ضمن میں نہ صرف یہ کہ مختلف مقامات کی سرویز مکمل ہوگئی ہیں  بلکہ متعدد پر کام کا آغاز بھی کیا گیا ہے اور تاریخی مقامات سیاحوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے دریافت اور تیار کیے جا رہے ہیں۔  اس کے علاوہ پشاور شہر کے تاریخی مقامات اور امارات کی بحالی اور ان کی آرائش و زیبائش کا کام بھی تیزی سے جاری ہے اور یہ عمارات سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔

 

 سچی بات تو یہ ہے کہ خیبر پختونخوا گندھارا  اور بدھ مت سمیت مختلف تہذیبوں کا مرکز رہا ہے اور اگر اس کے تاریخی مقامات اور آثار کو جدید دور کے تقاضوں اور سیاحوں کے معیار کے مطابق دریافت اور بحال کرنے کا یہ سلسلہ جاری رہا تو صوبہ عالمی سطح کے سیاحوں کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا اور اس سے ثقافت کے علاوہ سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket