عمران خان سازش کی تھیوری پر کیوں بضد؟
عقیل یوسفزئی
سیاسی حکومت، معتبر صحافیوں اور امریکی حکومت کی مسلسل وضاحتوں سمیت پاک فوج کے ترجمان کے واضح موقف کے باوجود سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کے حامی کسی ثبوت کے بغیر اب بھی اس بات پر قائم ہیں کہ ان کے خلاف امریکی سازش کی گئی ہے اور یہ کہ عدم اعتماد کا ایک جمہوری عمل ان کے بقول ایک سازش ہی تھی۔
اس ضمن میں موصوف کے پاس ان چند سوالات کا جواب ہونا چاہیے۔ اگر وہ یہ جوابات نہیں دے سکتے یا نہیں دے پارہے تو مہربانی کرکے غلط بیانی کا مسلسل سلسلہ ختم کرکے قوم اور اپنے کارکنوں کے علاوہ اہم ریاستی اداروں کے بارے میں غلط فہمی پیدا کرنے سے باز آجائیں۔
1: اگر ان کی حکومت کو 7 تاریخ کو اس مبہم اور خود ساختہ سازش کا پتہ چل گیا تھا تو وہ 27 تاریخ تک خاموش کیوں بیٹھے رہے؟
2: اگر یہ بیانیہ واقعی درست ہے کہ سیکرٹری خارجہ نے وزیر خارجہ سے مراسلہ سمیت دوسری تفصیلات چھپائے رکھیں تو عمران خان اور ان کے وزیر خارجہ نے اس پر ایکشن کیوں نہیں لیا؟
3:اسد مجید کو وضاحت یا متعلقہ اداروں کو تفصیلات شئیر کرنے کے لیے کیوں نہیں بلایا گیا؟
4:عمران خان نے جنرل طارق خان کی معذرت کے بعد جوڈیشل کمیشن کیوں قائم نہیں کیا اور خاموشی کیوں اختیار کی؟
5:قومی سلامتی کمیٹی کے متعلقہ اجلاس میں مبینہ سازش کا ثبوت کیوں پیش نہیں کیا؟
6:موجودہ حکومت اور عسکری اداروں نے جب دوبارہ ایک تحقیقاتی کمیشن کی پیشکش کی تو عمران خان نے اس کی حامی کیوں نہیں بھری؟
سچی بات تو یہ ہے کہ موصوف ایک منصوبہ بندی کے ساتھ اقتدار سے محرومی کے بعد نہ صرف شکوک و شبہات پیدا کرنے کی مہم جوئی پر عمل پیرا ہیں بلکہ وہ بوجوہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں بھی عوام کے ذہن میں یہ بات بٹھانے کی کوشش میں ہیں کہ جس سازش کا سرے سے کوئی وجود نہیں اس میں ان کے بقول عسکری قیادت بھی ملوث ہے۔
کل پرسوں انہوں نے فوج کے ترجمان کی ایک بریفنگ پر تضادات پر مبنی جو غیر ضروری موقف اختیار کیا اس سے ثابت یہ ہوتا ہے کہ وہ نہ صرف اپنے مستقبل سے مایوس ہو گئے ہیں بلکہ وہ اہم اداروں کو مشکوک بناکر ان پر پریشر ڈالنے کی ناکام کوشش سے بھی باز نہیں آ رہے چاہے اس کے بدلے ان کی پوری سیاست اور کیریئر ہی داو پر لگ جائے۔
زمینی حقائق تو یہ ہیں کہ عوام کے علاوہ تقریباً تمام سیاسی جماعتیں قومی سلامتی کے اداروں کی پشت پر کھڑی ہیں اور عمران خان کا نہ صرف سازش کا بیانیہ دم توڑ چکا ہے بلکہ ان کی مقبولیت میں بے پناہ کمی واقع ہوگئی ہے جس کا اب ان کو ادراک ہونا چاہیے۔