وصال محمد خان
پوری دنیاکیساتھ وطن عزیزپاکستان میں بھی گزشتہ برسوں کی طرح آج ایک بارپھریومِ مزدورمنایاجارہاہے۔دنیابھرمیں مزدورکوجس جبرکا سامنا ہے یہ کوئی خفیہ رازنہیں۔سرمایہ دارانہ نظام میں اگرمزدورکواسکے خون پسینے کا مناسب ،جائزاوربروقت معاوضہ بلاکسی لیت ولعل کے میسرہوتاتومزدورکی حالت سنورسکتی تھی اوراسے کم ازکم تین بنیادی سہولیات ‘‘روٹی کپڑااورمکان’’میسرآسکتے تھے ۔مگرسرمایہ داردھڑلے سے مزدورکااستحصال جاری رکھے ہوئے ہے۔ اورمزدورکونہ صرف مناسب معاوضے سے محروم رکھاگیاہے بلکہ اسکے خون پسینے کی کمائی ہڑپ کرنے سے بھی دریغ نہیں کیاجاتا۔ سال میں مزدورکے نام پرایک دن منایاجاتاہے جس میں مزدورکے حقوق کی گردان ہوتی ہے اوراسے خراج تحسین پیش کیاجاتاہے کہ وہ جبرکی جس چکی میں پس رہاہے ،اسکے حقوق غصب ہورہے ہیں،اس کاخون چوساجارہاہے مگرآفرین ہے کہ وہ ننگی پیٹھ پر یہ کوڑے سہہ رہاہے اور اف تک نہیں کرتا۔ یکم مئی کوتقاریرمیں اس دن کی اہمیت پرروشنی ڈالنے والے بھی بیشترسرمایہ دار ہی ہوتے ہیں۔ آج بھی اس دن کی مناسبت سے روایتی طورپرجلسے جلوس منعقدکئے جائینگے ،تقریبات کاانعقادکیاجائیگااورحسبِ معمول شکاگو کے مزدوروں کوخراجِ تحسین سمیت وطن عزیزمیں مزدورکوحاصل ‘‘مراعات’’پرروشنی ڈالی جائیگی مگرشکاگوکے ورثاحقوق سے محروم ہی رہینگے ۔یہ ڈرامہ صدیوں سے جاری ہے اورامیدواثق ہے کہ رہتی دنیاتک جاری رہے گا۔مگراس نوٹنکی کاکوئی فیض آج تک مزدورکونہ مل سکا۔ ویسے تومزدوردنیابھرمیں جہاں سرمایہ دارا نہ نظام موجودہے وہاں استحصال کاشکارہے مگرممکت خدادادمیں مزدورکیساتھ جوظلم روارکھاجارہا ہے اے سی ہالزمیں منعقدہ سیمینارزسے اس کااحاطہ ممکن نہیں۔ ہمارے ہاں سال میں ایک مرتبہ یعنی آج کے دن شکاگوکے مزدوروں کواس حوالے سے ضروریادرکھاجا تاہے کہ انکی قربانیوں سے مزدورسے کام کے اوقات مقررہوئے ورنہ تواس سے پہلے مزدورکوانسان والے حقوق بھی حاصل نہیں تھے، اسکے ساتھ جانورسے بدترسلوک روارکھاجاتاتھا،اس سے زیادہ کام لیکر کم اجرت دی جاتی تھی مگرکبھی کسی حکمران ، وزیریامزدورحقوق کے چمپئین کسی ممبرپارلیمنٹ نے یہ جاننے کی کوشش نہیں کی کہ اس دورِ جدیدمیں بھی پاکستان کامزدورکئی حوالوں سے استحصال کی چکی میں پس رہاہے اس ملک کے ان گنت کارخانے مزدورسے بارہ گھنٹے کام لیتے ہیں ،انہیں کسی قسم کی طبی سہولیات حاصل نہیں ، ٹرانسپورٹ کی کوئی سہولت میسر نہیں اورسب سے بڑھکریہ کہ اسے حکومت کی جانب سے مقررکردہ معاوضہ بروقت مہیانہیں کیاجاتا،خیبرپختو نخوا جہاں تحریک انصاف تیسری بارحکومت کررہی ہے یہاں بیشترانڈسٹریل اسٹیٹس میں دھڑلے سے مزدورکا استحصال ہورہا ہے ۔حکومت نے جومزدورکی اجرت 32 ہزارروپے مقررکی ہے یہاں لاکھوں مزدوراس سے محروم ہیں یہاں کام کے دوران مزدورکی سیفٹی پرکوئی توجہ نہیں دی جارہی اوربیشترصنعتی یونٹس میں مزدورکی اجرت آٹھ سے بارہ ہزار روپے ہے ، ڈیوٹی بارہ گھنٹے لی جارہی ہے، آنے جانے کے دوگھنٹے بھی شامل ہوں توچودہ گھنٹے کام یا‘‘بیگار‘‘ لیاجارہاہے تنخواہ حکومت کی مقررکردہ حدسے سترفیصد کم دی جارہی ہے۔ یہ توہے صنعتی مزدورکی زبوں حالی ،ریڑھی لگانے والے مزدورسے ریڑھی چھینی جارہی ہے ، رکشہ چلانے والے مزدورکے استحصال کیلئے ٹریفک پولیس کاایک سپاہی کافی ہے ،ہوٹلوں ، دوکانوں اورورکشاپوں کے مزدورکاکوئی پرسانِ حال نہیں ‘‘لیبرانسپکٹر’’ ہرمہینے آکرگرم جیب کیساتھ رخصت ہوجاتاہے اور ریاست کی ذمے داری پوری ہوجاتی ہے ۔آج جو زعماء منہ سے جھاگ اڑاکر‘‘ مزدورکے حقوق کاتحفظ کریں گے’’ مزدورریاست کاستون ہے’’ مزدورکے خون پسینے سے ملک چلتاہے ’’ مزدورکواسکے حق سے محروم نہیں رکھاجاسکتا’’ جیسے خوش کن نعرے لگائے جائیں گے مگریہ سب آج کیلئے ہے یکم مئی کے بعدمزدورجیتاہے یامرتاہے ،اسے پیٹ بھرکرروٹی ملتی ہے،اسکے بدن پرکپڑاموجودہے یانہیں؟ اس سے کسی لیڈر ، وزیریاراہنماکوکوئی سروکارنہیں یہ ساراایونٹ صرف آج دن کیلئے مخصوص ہے آج سے پہلے بھی مزدورکاخون نچوڑنامعیوب نہیں تھا آج کے بعد بھی وہی سلسلہ جاری ہے گا کسی حکومت کومزدورکے حقوق کاخیال نہیں کسی سیاسی راہنماکے پیش نظرمزدورکی حالت زار نہیں مزدورکے نام پرمتعددادارے کمزورمعیشت پربوجھ بن کرمحض نام کی حدتک موجود ہیں مزدورکے نام پر وزارتِ محنت کابجٹ نامعلوم تندوروں کاایندھن بن جاتاہے ۔مزدورکیلئے کچھ کرناہے توحکومت چھوٹے بڑے کارخانوں کوپابندکرے کہ وہ مزدورسے آٹھ گھنٹے کام لیں، اسے حکومت کی جانب سے مقررکردہ معاوضے کی فراہمی یقینی بنائے ،ٹریفک پولیس کی جرمانوں والی بک میں پچانوے فیصد جرمانے رکشہ ڈرائیوروں سے وصول ہوتے ہیں ،میونسپل کمیٹی کاکام مزدورکی ریڑھی اٹھانااوراسکی مزدوری سمیت روزی روٹی کاذریعہ چھیننا رہ گیاہے مزدورکی عزت نفس ریاستی اہلکاروں کے ہاتھوں مجروح ہورہی ہے مگرحکومتی زعماء تقریروں سے کام چلالیتے ہیں ۔ان روایتی خالی خولی نعروں اورتقریروں سے مزدورکاپیٹ نہیں بھرے گامزدورکوبھی انسان کادرجہ دیکراسے وہی حقوق دئے جائیں جسکے دعوے آج کی تقریر وں میں ہونگے۔ مہنگائی کے بے قابو جن کے آگے مزدوربے بس ہے ۔مہینے بھر خون پسینے کی کمائی بجلی یاگیس کے بل کھاجاتے ہیں ۔حکومت کواس جانب سنجیدہ توجہ دینی ہوگی۔ موجودہ مہنگائی میں کم ازکم اجرت ناکافی ہے حکومت کومزدورکیلئے معقول اجرت مقررکرنی چاہئے اورتمام اداروں کو پابندبنانا چاہئے کہ وہ اپنے ہاں کام کرنے والے ہرمزدورکوحکومت کی مقررکردہ اجرت کیمطابق معاوضہ ادا کرے ،زیادہ ڈیوٹی لینے والوں پربھاری جرما نے عائدکئے جائیں اوریہ جرمانے مزدوروں میں تقسیم کرنے کاقابل عمل اورشفاف نظام وضع کیاجائے۔ سوشل ویلفیئراوروزارتِ محنت میں ایماندارلوگ لائے جائیں جنہیں خداکاخوف ہو ،جوخودکومزدورکی جگہ رکھ کرسوچیں اورجن کی حریصانہ نظرمزدور کی جیب پرنہ ہوکسی بھی ریاستی مشینری یاپرزے کومزدورکے استحصال کی اجازت نہ دی جائے ۔ملکی معیشت کاپہیہ مزدورکے خون سے چلتاہے۔ الکاسب حبیب اللہ ۔مزدورخداکادوست ہے ۔مزدورکااستحصال کرنے والے خداکاخوف کریں۔