پاک افغان تجارت کو فروغ دینے کے خواہشمند ہیں :افغان کونسل جنرل

پشاور میں تعینات افغان کونسل جنرل حافظ محب اللہ کہتے ہیں کہ تجارت پیغمبری پیشہ ہے اس لیے بھی اسکی دل سے عزت اور قدر کرتے ہیں ، اسلامی اقدار کو لے کر دنیا کے ساتھ چلیں گے ، پاکستان ہمارہ برادر اسلامی ہمسایہ ملک ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ملکوں میں سیاسی اور معاشی روابط مضبوط ہوں تاکہ کاروبار کو ترقی ملے اور دونوں جانب کی عوام کو امن و ترقی نصیب ہو، فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفد نے افغان کونسل جنرل کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے مابین حائل تکنیکی روکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے وفود کے تبادلے اور مذاکرات پر زور دیا تاکہ حکومتوں کو بارڈرز تجارت کے لیے کھلے رکھنے بارے قائل کرنے میں مدد مل سکے ۔

ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز افغان کونسل جنرل حافظ محب اللہ سے ملاقات کے دوران کیا گیا ۔ ایف پی سی سی آئی وفد میں موجودہ ریجنل کوآرڈینیٹر سرتاج احمد خان ، سابق صوبائی نائب صدر عدنان جلیل اور مہمند چیمبر آف کامرس کے صدر سجاد علی خان شریک تھے جبکہ اس موقع پر کمرشل اتاشی واحد اللہ ہمت اور ڈپٹی کمرشل اتاشی حامد اللہ فضل خیل بھی موجود تھے ۔ پاک افغان عہدیداروں کی اس بیٹھک میں دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور مستقبل کے لیے عملی جدوجہد کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔ افغان کونسل جنرل کو بریف کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے وفد بالخصوص سرتاج احمد خان کا کہنا تھا کہ پاک افغان تجارت میں ہمیشہ سے ریجنل ٹریڈ کو وہ اہمیت نہیں مل سکی جو اسکا حق بنتی ہے کیونکہ صوبہ خیبر پختونخوا افغانستان کے قریب ترین ہونے کے علاوہ بھی کئی ایک حوالوں سے اپنی الگ پہچان رکھتا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ ایف پی سی سی آئی چاہتی ہے کہ پشاور میں پاک افغان ایکسپو کو خصوصی توجہ دی جائے کیونکہ یہ دونوں ملکوں کے کاروباری طبقے سمیت عوام کے لیے روزگاراور معاشی ترقی کی راہیں کھولے گا۔ پشاور میں یہ صنعتی نمائش اور اس جیسی سرگرمیاں آگے چل کر دونوں ملکوں کی تعمیر و ترقی یقینی بنائینگی ۔ سرتاج احمد خان کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ کنڑ اور دیگر بارڈر ایریاز میں وفود کے تبادلے کیے جائیں تاکہ ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھ کر بات چیت کرنے اور مستقبل کے لائحہ عمل بنانے میں مدد مل سکے ۔ وفود کے تبادلوں اور باہمی گفت و شنید سے ہی حکومتوں کو بھی تجارتی سرگرمیاں بڑھانے اورصنعتکاروں کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے پر قائل کیا جاسکتا ہے ۔ وفد سے بات چیت کرتے ہوئے افغان کونسل جنرل حافظ محب اللہ کا کہنا تھا کہ ہم کھلے دل سے تجارت اور کاروبار کی ترقی کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا خیر مقدم کرینگے تاکہ دونوں ملکوں کے عوام کو اسکے ثمرات میسر آسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ کاروبار اور بالخصوص تجارت کے پیشے کی قدر تو اس لیے بھی ہمارے دل میں زیادہ ہے کیونکہ یہ پیغمبری پیشہ ہے ۔ ہمارہ یقین ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ تجارت بڑھانے میں برکت ہے ۔ تجارت کو فروغ ملے گا تو پاکستان اور افغانستان میں سیاسی روابط بھی مضبوط ہونگے جو دونوں ملکوں میں امن و آشتی قائم رکھنے اور ترقی کرنے کے لیے وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ افغان کونسل جنرل نے کہا کہ پاک افغان ایکسپو کی کامیابی کے حوالے سے ذمہ داران مل بیٹھ کر حتمی فیصلے کریں اس ایکسپو کا کامیاب بنانے کے لیے جوبھی طریقہ کار وضح کیا گیا اس میں افغان حکومت بھر پور ساتھ دیگی ۔

اس ایکسپو میں دونوں جانب کی ثقافت چھلکنی چاہیے ، یہاں وہاں کی مصنوعات کو بھر پور طریقے سے اس میں پیش کیا جائے تاکہ تاجر کو اعتبار ملے اور عوام کو مصنوعات تک رسائی ممکن ہو سکے ۔ افغان کونسل جنرل نے کہا کہ پاکستان تو ہے ہی لیکن افغان قوم اس صوبہ خیبر پختونخوا اور پشاور کو بھی بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ ویزے کے حصول میں آسانیاں پیدا کرنا اور مستقبل میں ایک دوسرے کے بازاروں کے دورے کرکے کاروبار کو فروغ دینا ہماری بھی خواہش ہے اور امید ہے پاکستان اور خیبر پختونخوا حکومت بھی اس سے اتفاق کرینگے ۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket