خیبرپختونخوا میں آئندہ تین سالوں کے دوران 56 نئے کالجز مکمل کئے جائیں گے جن میں 28 طالبات اور 28طلباءکے لئے ہوں گے۔ ان کالجز میں 48 ہزار سے زائد طلبہ کو داخلہ دیا جائےگا۔ گزشتہ ایک سال کے دوران 14 نئے کالجز مکمل طور پر فعال بنائے گئے ہیں، جن میں 8 کالجز طالبات جبکہ 6 کالجز طلباءکے لئے ہیں۔ رواں سال کے آخر تک ٹوٹل 35 کالجز فعال بنائے جائیں گے ، جن میں 15طالبات اور 20 طلباءکے لئے ہیں۔ ان کالجزمیں 30 ہزار سے زائد طلبہ کو داخلہ دیا جائیگا۔
یہ بات پیر کے روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے زیر صدارت صوبے میں نئے کالجوں کے قیام پر پیش رفت کے حوالے سے منعقدہ ایک جائزہ اجلاس میں بتائی گئی۔ صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کامران بنگش، سیکرٹری اعلیٰ تعلیم داود خان، وزیراعلیٰ کے سپیشل سیکرٹریز مسعود یونس اور محمد خالق کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس کے شرکاءکو صوبے میں نئے قائم کئے جانے والے کالجوں کے علاوہ پہلے سے قائم کالجوں میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ضم اضلاع میں دس کالجز کو فعال بنایا جائے گا جن میں چار کالجز طالبات اور چھ کالجز طلباءکے لئے ہیں۔ ان کالجز میں نئے ضم اضلاع سے 8,600 طلبہ کو داخلہ دیا جائے گا۔مزید بتایا گیا کہ صوبے کے مختلف کالجز میں بی ایس پروگرام کے لئے نئے بلاکس تعمیر کئے جارہے ہیں ، اب تک 120 کالجوں میں بی ایس پروگرام کا اجراءکیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ کالجوں میں تدریسی عملے کی کمی کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کرنے کے لئے لیکچررز کی نو منظور شدہ 1900 آسامیوں پر بھر تی کا عمل جاری ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ نئے ضم اضلاع میں کالجز کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے ان کالجز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لئے فیزبیلیٹی سٹڈ ی پر کام جاری ہے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ بندوبستی اضلاع میں بھی کالجوں شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لئے تجاویز پیش کی جائیں تاکہ ان اضلاع کے کالجز کو بھی بلاتعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ محکمہ کے تحت تکمیل کے قریب منصوبوں پر خصوصی توجہ دی جائے اور کوشش کی جائے کہ مقررہ ٹائم لائنز کے مطابق ہی ان منصوبوں کو مکمل کیا جائے تاکہ لوگ بلا تاخیر ان منصوبوں سے مستفید ہوں۔ وزیراعلیٰ نے معیاری تعلیم کے فروغ کو اپنی حکومت کی ترجیحات کا ایک اہم جز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کالجوں میں تدریسی عملے کی کمی کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کرنے کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ جہاں پر ضرورت ہو ، سکولوں کے طرز پر کالجوں میں بھی سیکنڈ شفٹ شروع کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ صوبے کے دور افتادہ علاقوں کے لوگوں کو دیگر شہروں کا رخ نہ کرنا پڑے۔