خیبر پختونخواہ کے پولیس چیف معظم جاہ انصاری نے جمعرات کو کہا کہ پولیس پشاور پولیس لائنز کے علاقے میں ایک مسجد پر خودکش حملے کے پیچھے دہشت گردی کے نیٹ ورک قریب پہنچ چکی ہے۔
پشاور پولیس لائنز دھماکےکے حوالے سے میڈیا سے پریس کانفرنس میں آئی جی پولیس نے کہا کہ خود کش حملہ موٹر سائیکل پر سوار پولیس کی وردی پہنے پولیس لائنز میں داخل ہوا جس کی وجہ سے اسکی چیکنگ نہیں کی گئی۔
“یہ ایک خودکش حملہ آور تھا اور ہم نے اسے ٹریس کر لیا ہے ۔ ہم نے خیبر روڈ سے پولیس لائنز تک اس کی نقل و حرکت کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی ہے۔” انہوں نے کہا۔
انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری کا کہنا تھا کہ پولیس نے بے شک وردی پہنی ہے مگر وہ بھی انسان ہیں، انہیں اپنے فرائض کی ادائیگی سے مکمل آگاہی ہے۔ انہوں نے میڈیا میں دھماکے کے حوالے سے مختلف افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مسجد دھماکے کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے ملنے والا ردعمل تکلیف دہ ہے ۔ بہت سی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، جن کی وضاحت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی کہہ رہا ہے بارودی مواد رکھا گیا، کوئی اسے ڈرون حملہ قرار دے رہا ہے، خدارا یہ باتیں بند کریں، لوگوں کو گمراہ مت کریں، مجھے زیادہ تنگ نہ کریں، اللہ نے یہ ذمہ داری مجھے دی ہے، میں پوری ذمہ داری سے ایک ایک شہادت کا بدلہ لوں گا۔