محکمہ تعلیم کی گزشتہ ستمبر سے ابتک کامیاب داخلہ مہم کے دوران 16 لاکھ آٹھ ہزار طلبہ سکولوں میں داخل
ستوری دا پختونخوا” کے تحط تمام بورڈز کے ٹاپ 20 پوزیشن ہولڈرز میں 243 ملین روپے کے چیک تقسیم
پروفیشنل ڈیویلپمنٹ ٹریننگ سے ایک لاکھ پانچ ہزار اور انڈکشن پروگرام سے 27 ہزار اساتذہ مستفید
داخلہ مہم کے دوران دو لاکھ 75 ہزار طلبا پرائیویٹ سکولوں سے سرکاری سکولوں میں داخل
محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی محکمہ تعلیم کے ذمہ داران کی جانب سے سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر بھرپور داخلہ مہم چلائی گئی۔ داخلہ مہم کے دوران سرکاری سکولوں کی یہ بہت بڑی کامیابی ہے کہ دو لاکھ 75 ہزار طلبا نے پرائیویٹ سکولوں سے نکل کر سرکاری سکولوں پر اعتماد کا اظہار کیا اور سرکاری سکولوں میں داخل ہوئے۔ صوبہ بھر کے 34305 سکولوں میں کل 63 لاکھ 50 ہزار طلبا و طالبات زیر تعلیم ہیں، جس میں گزشتہ سبتمبر سے ابتک نئے داخل ہونے والے طلبہ کی تعداد 16 لاکھ اور آٹھ ہزار ہے۔ اس انرولمنٹ میں 1202 سیکنڈ شفٹ سکولز میں 55000 طلبہ بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں، صوبہ بھر کے 1378 الٹرنیٹ لرننگ پاتھ ویز سینٹرز میں 46000 طلبہ و طالبات زیور تعلیم سے آراستہ ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ذریعے سے نان فارمل ایجوکیشن کو بھی فروغ دیا گیا۔ ایجوکیشن فائونڈیشن کے تحط 3 لاکھ 5 ہزار طلبا تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ حکومت خیبر پختونخوا کی جانب سے سخت ترین معاشی حالات کے باوجود محکمہ تعلیم کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے پچھلے چار ماہ کے دوران بندوبستی علاقوں اور ضم شدہ اضلاع کے لیے 97.50 بلین روپے کا بجٹ جاری کیا گیا۔ صوبہ بھر میں “ستوری دا پختونخوا” سکالرشپ کے ذریعے تمام بورڈز کے ٹاپ 20 پوزیشن ہولڈرز میں 243 ملین روپے کے چیک تقسیم کیے گئے۔ ایٹا سکالرشپ کے ذریعے 253 طلبا کو تعلیمی وظائف دیئے گئے۔ رحمت اللعالمین سکالرشپ کے ذریعے 7000 طلبا میں 175 ملین کے وظائف تقسیم کیے گئے۔ حالیہ میٹرک اور ایف ایس سی کے صوبہ بھر کے تمام تعلیمی بورڈز کے رزلٹ سے یہ ثابت ہو گیا کہ سرکاری سکولوں کے طلبہ کسی صورت بھی باقی اداروں پیچھے نہیں ۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے کمزور رزلٹ حاصل کرنے والے سکولوں کے ذمہ داران کے خلاف بھی رولز کے مطابق کاروائی کی جا رہی ہے۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران محکمہ تعلیم کی جانب سے اساتذہ کی پروفیشنل ڈیویلپمنٹ کے لیےخصوصی ٹریننگز اور ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا جس سے ایک لاکھ پانچ ہزار اساتذہ مستفید ہوئے۔ اس کے علاوہ انڈکشن پروگرام کی ٹریننگ سے 27000 اساتذہ مستفید ہوئے۔ صوبہ بھر میں مانیٹرنگ کے نظام کو فعال کرنے کے لیے ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کو مزید طاقتور بنایا گیا ۔ غیر تسلی بخش کارکردگی اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر ذمہ داران کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لائی گئی۔ صوبہ بھر کے سکولوں میں لیبارٹریز کو مکمل طور پر فعال بنایا گیا۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے طلبہ کے لیے کوالٹی تعلیم کے حصول میں کوئی کمی نہیں رکھی جائے گی۔ محکمہ تعلیم اپنے ساتھ منسلک تمام اساتذہ کرام کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ علمی اور ادبی حلقوں کی جانب سے محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کی ان کامیابیوں پر محکمہ تعلیم کے ذمہ داران کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا گیا ۔