یہ میری بقا کی جنگ ہے

یہ میری بقا کی جنگ ہے

تحریر؛ حسن ساجد

ٹیکنالوجی میں ترقی اور تجدید نے دنیا میں جنگی تکنیکوں کو بھی نئی نئی جہتیں فراہم کی ہیں اور جنگ و جدل کے نت نئے انداز دنیا کے سامنے آ رہے ہیں۔ ففتھ جنریشن وارفئیر دور جدید کی جنگی پالیسیوں میں سے ایک ہے۔ ففتھ جنریشن وار فئیر کی اصطلاح کی کوئی باقاعدہ اور منظم تعریف تو ابھی تک میری نظر سے نہیں گزری تاہم عرف عام میں اسے نظریات اور انفارمیشن کی جنگ کہا جاتا ہے علاوہ ازیں اسے پروپیگنڈہ وارفئیر بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں فیک نیوز پروپیگنڈہ کے ذریعے کسی بھی ملک کی عوام اور ریاست کے مابین دوریاں پیدا کی جاتی ہیں۔ ففتھ جنریشن وارفئیر میں عوام کی سوچ کو بدلا جاتا ہے اور اس کام کے لیے ٹارگٹ شدہ ریاست کے ضمیر فروش سیاست دانوں، بیوروکریٹس، صحافیوں، قانون دانوں اور معروف سماجی شخصیات کا سہارا لیا جاتا ہے۔

پیسے کی مدد سے خریدے گئے ان غدار اور ضمیر فروش لوگوں کی مدد سے ٹارگٹ شدہ ریاست اور اسکے اداروں کے خلاف میڈیا پر انتہائی مضبوط پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے جو اس ملک کے عام لوگوں کی سوچ کو بدلنے اور ان میں نئی سوچ کو پروان چڑھانے کا کام کرتاہے۔ ففتھ جنریشن وارفئیر میں دشمن کے آلہ کار ضمیر فروش لوگ ٹارگٹ شدہ ملک کے دفاعی، معاشی، سماجی و معاشرتی، مذہبی اور ثقافتی پہلوں کو لے کر بےبنیاد اور جھوٹا پروپیگنڈہ اس انداز سے ترتیب دیتے ہیں جو لوگوں میں ریاست کے خلاف بغض، انتشار، بداعتمادی اور نفرت کو جنم دیتا ہے جس کے نتیجہ میں متعلقہ ملک خانہ جنگی، اضطراب، عدم استحکام، سیاسی و مذہبی فرقہ واریت اور لسانی تعصبات کا شکار ہو کر کمزور ہوتے ہوتے بلآخر ٹوٹ جاتا ہے۔
وطن عزیز کے دشمن روز اول سے ہی اس کے وجود کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔ وہ ہر صورت پاکستان کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کے درپے ہیں اور یہ شرپسند عناصر اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے نت نئی چالیں ترتیب دیتے رپتے ہیں۔ ایٹمی طاقت پاکستان کو جنگی محاذ پر زیر کرنا ناممکن نظر آیا تو ان پاکستان دشمن عناصر نے پاکستان کے خلاف سرد جنگ کی چال ترتیب دی جس میں ملک کو معاشی طور پر کمزور کرنا، ملکی اداروں کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا ترتیب دینا اور نااہل و کمزور سیاسی شخصیات کو عوام میں مقبول کرنا شامل ہے۔ پاکستان کے خلاف 5th جنریشن وار فئیر کو گزشتہ ایک سال سے انتہائی تیز کر دیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا پر بکاو صحافیوں کی مدد سے ایسا بیانیہ چلایا جاتا ہے جس سے عوام اور ریاستی اداروں کے درمیان دوریاں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ سوشل میڈیا کی مختلف ویب سائٹس اور اپلیکیشنز پر ہر روز ریاست مخالف جھوٹا پروپیگنڈہ اس قدر پھیلایا جاتا ہے کہ کوئی شہری بھی اس بہکاوے سے محفوظ نہیں رہ پایا۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ پاکستان میں سیاسی و سماجی عدم برداشت، اختلافات، فسادات اور انارکی میں اضافہ ہو رہا ہے اور ہم سیاسی، سماجی اور معاشی ابتری کی دلدل میں دھنستے چلے جا رہے ہیں۔

دشمن عناصر کی اس پروپیگنڈہ وار کا اصل ہدف ہمارا قیمتی اثاثہ یعنی ہمارے نوجوان ہیں جنہیں اخلاقی پستی اور عدم برداشت کی جانب دھکیلا ج رہا ہے۔ نوجوانوں سے علم، شعور، تہذیب، ادب و احترام اور فہم و فراست چھین کر انہیں بدتمیزی، گالم گلوچ، بدزبانی،مار کٹائی اور اندھی تقلید کے کلچر میں الجھایا جا رہا ہے تاکہ پاکستان کا مستقبل تاریک کیا جاسکے۔

اس مسلسل پروپیگنڈہ وارفیئر کا نتیجہ ہے کہ آج پاکستان نازک موڑ پر کھڑا ہے۔ ہماری حکومتیں، ریاستی ادارے اور عوام ہم سبھی پاکستان کی اس حالت کے ذمہ دار ہیں کیونکہ ہم نے بحیثیت ریاست آج تک دور جدید کی اس پروپیگنڈہ وار کو کاونٹر کرنے کے لیے کوئی واضح حکمت عملی تیار نہیں کی اور نہ ہی آج تک اس پروپیگنڈہ وار کے خطرناک ترین نتائج پر سنجیدگی سے سوچ بچار کی ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہمارے دشمن آج ہماری عوام میں جو نظریہ چاہیں پروان چڑھا سکتے ہیں۔ گو کہ ہم پروپیگنڈہ وار کو نظرانداز کرنے کی پالیسی سے ناقابل تلافی نقصان اٹھا چکے ہیں مگر میرے خیال کے مطابق ابھی بھی ہمارے پاس وقت ہے کہ ہم اس انفارمیشن، آئیڈیالوجی یا میڈیا پروپیگنڈہ وارفئیر پر سنجیدگی سے سوچ بچار کریں اور سرکاری سطح پر تحفظ نظریہ و آئین پاکستان کے لیے آگہی مہم کا آغاز کریں۔ ففتھ جنریشن وار کے نام سے موسوم اس سرد جنگ سے نمٹنے کے لیے ریاست کے ساتھ ساتھ علماء اکرام، اساتذہ و پروفیسرز، پروفیسرز، علمی و ادبی شخصصیات، سماجی شخصیات اور نوجوانوں کو بھی میدان عمل میں آنا ہوگا تاکہ ہم سب مل کر ایک قوم بن کر اس پروپیگنڈہ کا مقابلہ کرسکیں۔
ففتھ جنریشن وار کو کاونٹر کرنے کے لیے وزارت اطلاعات و نشریات کو دیگر تعلقات عامہ کے ریاستی اداروں سے مشاورت کرکے ایک جامع حکمت عملی ترتیب دینا ہوگی جو ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ ناکام بنانے کے لیے فی الفور اور ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کرے تاکہ ہم خدا نخواستہ کسی ایسی صورتحال کو نہ جا پہنچیں جہاں سے واپسی ناممکن ہو۔ میں اپنی خوددار اور خودمختار پاکستانی قوم کے ہر شہری اور بالخصوص اپنے نوجوانوں سے بھی درخواست کروں گا کہ ہمارا دشمن ہمیں آپسی رنجشوں، بدگمانیوں اور ریشہ دوانیوں میں الجھا کر ہمیں ختم کرنے کے درپے ہے لہذا اس پروپیگنڈہ وارفئیر کو سمجھیں اور اسے اپنی بقا کی جنگ سمجھ کر لڑیں۔ تحریک آزادی میں نمایاں کردار ادا کرنے اور قائداعظم کا ہراول دستہ بننے کے بعد آج وطن عزیز کی بھاگ دوڑ سنبھالنے کی ذمہ داری بھی ہم پر ہے۔ ہمی نے اپنے ملک کو تمام سورشوں اور سازشوں سے بچا کر ترقی و خوشحالی کی راہوں پر استوار کرنا ہے۔

خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket