ساتویں ڈیجیٹل مردم شماری اور پختون خوا کے لیے اس کی اہمیت

ساتویں ڈیجیٹل مردم شماری اور پختون خوا کے لیے اس کی اہمیت
عقیل یوسفزئی
پاکستان بالخصوص خیبر پختون خوا میں ساتویں مردم شماری کا باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے. یہ ڈیجیٹل بنیاد پر ساوتھ ایشیا میں مردم شماری کرانے کا پہلا تجربہ ہے تاہم اس کی اہمیت دوسرے صوبوں کے بر عکس خیبر پختون خوا کے لیے اس حوالے سے بہت زیادہ ہے کہ ایک تو اس کا انعقاد کافی برسوں بعد ہورہا ہے اور دوسرا یہ کہ پچھلی مردم شماری میں بدامنی کے باعث ضم اضلاع کی بہت بڑی آبادی مردم شماری سے محروم رہ گئی تھی.
صوبائی حکومت نے نامساعد حالات کے باوجود اس پراسیس کو کامیاب بنانے کے لیے کافی موثر اقدامات کئے ہیں اور پولیس کے ہزاروں نوجوان اس عمل کو پرامن بنانے کے لیے تعینات کئے گئے ہیں.
دوسری طرف وفاقی حکومت نے 12 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دے دی ہے جس سے انتظامات کی مد میں بہت مدد ملے گی.
ماہرین کے مطابق گزشتہ چند سالوں کے دوران خیبر پختون خوا کی آبادی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے اس تناظر میں اگر عوام نے قومی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس عمل میں حصہ لیا تو اس کے نتیجے میں نہ صرف یہ کہ اسمبلیوں کی نشستوں کی تعداد میں اضافہ کا راستہ ہموار ہوگا بلکہ این ایف سی ایوارڈ اور دیگر متعلقہ فورمز میں صوبے کے حصے میں بھی قابل ذکر اضافہ ہوگا. کیونکہ صوبوں اور وفاق کے درمیان مردم شماری ہی کی بنیاد پر وسائل کی تقسیم اور دیگر اقتصادی اور انتظامی معاملات کی تقسیم کے فارمولے طے کئے جاتے ہیں.
سب سے اہم بات قبائلی اضلاع کی درست اور موثر مردم شماری کرانے کی ضرورت کی ہے جس پر حکومت، عوام اور سیاسی قیادت کو غیر معمولی توجہ دینے کی ضرورت ہے.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket