اخوند

مسلم ممالک ہماری حکومت کو تسلیم کریں :طالبان

طالبان حکومت کےوزیراعظم ملا محمد حسن اخوند نے  کابل میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان ممالک سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ہماری حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے میں پہل کریں، اس افغانستان کو تیزی سے ترقی کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسا ہم اپنی سیاست کے لیے نہیں بلکہ افغان عوام کے لیے چاہتے ہیں، افغانستان کے وزیراعظم کے مطابق طالبان نے امن اور سلامتی کی بحالی کے لیے تمام شرائط پوری کی ہیں۔

واضح رہے کہ ابھی تک کسی حکومت نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہےبیرونی ممالک کا کہنا ہے کہ افغانستان نے نئی حکومت میں ایسے کئی افراد کو اپنی عبوری حکومت کو شامل کیا ہے جن کے نام بین الاقوامی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں۔

81052c1e-1674-4fbd-ba68-779d6d03d002

باچا خان یونیورسٹی حملے میں شہید ہونے والئ طلباء کی چھٹی برسی

چارسدہ : باچا خا ن یونیورسٹی میں 20 جنوری،2016 کو دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہونے والے طلبا ء اور ملازمین کی یاد میں چھٹی برسی عقیدت واحترام اور جو ش و جذبے کے ساتھ منائی گئی۔با چا خان یونیورسٹی چارسدہ کے وائس چانسلر میرٹیوریس پروفیسر ڈاکٹر بشیر احمد،ڈی پی او چارسدہ سہیل خالد اور چیف سیکیورٹی آفیسرز کرنل (ر)جان فردوس، میجر(ر) سید شاہد حسین نے یادگار شہدا ء پر حاضری دی، یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔اس موقع پر فرنٹئیر کانسٹیبلری کے جوانوں کے چاق وچوبند دستے نے یاد گار پر سلامی پیش کی۔فاتحہ خوانی اور سلامی کی اس پروقار تقریب کے بعد طلباء و طالبات، اساتذہ اور یو نیورسٹی کے دیگر ملازمین نے شہداء کی ایصال ثواب کے لئے یونیورسٹی کے لان میں قرآن خوانی بھی کی۔

قرآن خوانی کے بعد یونیورسٹی کے مین ہال میں تمام شہدا ء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے تعزیتی ریفرنس کی مناسبت سے تقریب منعقد کی گئی جس میں وائس چانسلر میریٹوریس پروفیسر ڈاکٹر بشیر احمد، ڈی پی او چارسدہ سہیل خالد، شہداء کے لواحقین،یونیورسٹی ملازمین اور طلباء و طالبات نے شرکت کی۔وائس چانسلر نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ ہمارے شہید بچوں کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی شہدا ء کی انہی قربانی کی بدولت آج ہم سب کھلی اور پرامن فضا ء میں سانس لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی قربانی تعلیم کے حصول کے لئے تھی اور انکا یہ مشن جاری وساری رکھیں گے۔انہوں نے لواحقین کو یقین دلایا کہ جب تک وہ یونیورسٹی میں اپنے عہدے پر فائز رہیں گے تو انکے بچوں کو مفت تعلیم فراہم کی جائے گی اور شہداء کے بہن بھائیوں کے یونیورسٹی میں تعلیمی اخراجات یونیورسٹی برداشت کرے گی۔تقریب کے اختتام پر شرکاء نے شہداء کے درجات کی بلندی، ملک کی سلامتی و بقا ء کے لئے اجتماعی دعا مانگی۔واضح رہے کہ 20 جنوری، 2016 کو باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں کے حملے میں 14طلبہ اور چار ملازمین بشمول ایک اسسٹنٹ پروفیسر شہید ہوگئے تھے جبکہ 21 افراد زخمی ہو ئے تھے۔

Weather forecast to remain dry and cold in Khyber Pakhtunkhwa during 24 hours

کے پی میں جمعہ سے بارشوں، برفباری کا نیا سلسلہ شروع ہونے کا امکان

خیبر پختونخواکے بیشتر اضلاع میں جمعہ  کی شام بارشوں اور پہاڑوں پر برفباری کا نیاسلسلہ شروع ہونے کاامکان۔

 پی ڈی ایم اے خیبر پختونخوا نے ضلعی انتظامیہ اورمتعلقہ اداروں کو مراسلہ ارسال کردیا تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نبپٹا جاسکے۔

چترال، دیر، سوات، مالاکنڈ، کوہستان، شانگلہ، بونیر،مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور، صوابی، مردان، نوشہرہ، پشاور، چارسدہ، کوہاٹ، باجوڑ اور کرم میں وقفے وقفے سے بارش کا امکان۔

– گلیات، ناران، کاغان چترال،سوات ، مالم جبہ ،دیر،شانگلہ، بونیر اور مانسہرہ کے پہاڑوں پر برفباری کا امکان۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں اور برفباری کا یہ سلسلہ پیر کے روز تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان جبکہ بالائی اضلاع میں بارش اور برفباری کے باعث روڈ بندش اور لینڈسلاڈینگ کا خدشہ ہے۔

ڈی جی، پی ڈی ایم اے شریف حسین  کے مطابق بارشوں وبرفباری کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو پیشگی اقدامات اٹھانے اور الرٹ رہنے کی ہدایات کردی گئی ہیں۔

6d2cfb2a-d7d6-4919-ab90-36c00e538608

ضلع مہمند میں پولیو مہم کا آغاز

ضلع مہمند۔غلنئی ڈی سی آفس میں پولیو مہم کا افتتاح۔ضلع بھر میں آئندہ مہم کے دوران 97402 بچوں کو پولیو قطریں پلائے جائیں گے۔پولیو مہم میں 395 موبائل، 27 فکس اور 10 ٹرانزٹ ٹیمیں حصہ لیں گی۔

ضلع میں 24 سے 28 جنوری تک آئندہ پولیو مہم کے حوالے سے غلنئی ڈی سی آفس میں باقاعدہ افتتاح ہوا۔افتتاحی موقع پر اے ڈی سی ڈاکٹر محسن حبیب اور ڈی ایچ او رفیق حیات نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر مہم کا باقاعدہ آغاز کیا ۔

اس موقع پر لوئر اور اپر سب ڈویژن کے تحصیل ناظم نوید احمد اور حافظ تاج ولی خان سمیت کثیر تعداد میں مقامی مشران اور علماء کرام موجود تھے۔ڈی ایچ او ڈاکر رفیق حیات  نے میڈیا نمائندگان کو آئندہ پولیو مہم کا تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ مہم 24 سے 28 جنوری تک جاری رہے گی۔ پولیومہم میں ٹوٹل 432 ٹیمیں حصہ لیں گی۔جن میں 395 موبائل، 27 فکس اور 10 ٹرانزٹ ٹیمیں شامل ہیں۔اے ڈی سی ڈاکٹر محسن حبیب نے قومی مشران وعلماء کرام سے پولیو مہم کامیاب بنانے کے لئے ٹیموں سے تعاون کی اپیل۔تاکہ علاقے سے پولیو جیسی موذی وبأ کا خاتمہ ہوسکے۔تقریب کے آخر میں ڈی سی آفس سے ریسٹ ہاؤس تک پولیومہم آگاہی واک بھی ہوئی۔

WhatsApp-Image-2022-01-20-at-1.47.39-AM

افغانستان کے حالات میں بہتری مگر چیلنجز موجود

 جنگ زدہ افغانستان کے سیاسی، انتظامی اور اقتصادی حالات بتدریج بہتر ہونے لگے ہیں جبکہ عالمی برادری کا رویہ بھی اس لیے مثبت سمت میں تبدیل ہو رہا ہے کہ ان کے پاس 20 سالہ ناکام تجربات اور اربوں ڈالرز کے نقصان کے تناظر میں اب متبادل بھی دستیاب نہیں ہیں۔

 طالبان حکومت کے مطابق تنخواہوں کا مسئلہ کافی حد تک حل ہو چکا ہے داعش سمیت بعض دیگر گروپس کو لگام دیا گیا ہے جبکہ طالبات سمیت متعدد دوسروں کے لئے تعلیمی ادارے آہستہ آہستہ کھولے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق تمام پڑوسیوں کے ساتھ وہ پرامن طریقے سے برابری کی بنیاد پر تعلقات کا قیام چاہتے ہیں تاہم کسی کے ڈکٹیشن کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

 حکومت نے گزشتہ ہفتے اشرف غنی سمیت ان تمام سابقہ حکمرانوں اور اہم لوگوں کو واپس آنے اور تحفظ دینے کی پیشکش بھی کی ہے جو کہ 15 اگست کے بعد طالبان ٹیک اور کے بعد باہر منتقل ہوگئے تھے تاہم فی الحال تو حالت یہ ہیں کہ مزید لوگ بوجوہ باہر خصوصاً پاکستان اور ایران منتقل ہو رہے ہیں کیونکہ ان کو خوف ، عدم تحفظ اور مالی مشکلات کا سامنا ہے۔

pak afghan border fencing

پاکستان کے ساتھ دو اہم ایشوز پر معاملات آگے نہیں بڑھ رہے ہیں تاہم فریقین کو یقین ہے کہ یہ مسائل بھی جلدحل  ہو جائیں گے۔ ایک مسئلہ ٹی ٹی پی کے اُن جنگجوؤں کا ہے جو کہ وہاں قیام پذیر ہیں اور حملے کر اتے رہتے ہیں۔  دوسرا مسئلہ عارضی نوعیت کا ہے اور وہ سرحدی باڑ سے متعلق ہے جس کی حدود بندی کے بعض مسائل پر کبھی کبھار تلخی سامنے آ جاتی ہے اور بعض مقامات پر اس کو اکھاڑنے کے واقعات بھی سامنے آتے ہیں۔ پاکستان کے عسکری حکام کے مطابق اس ضمن میں عملاً کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہے اور باڑ کا 95 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے جس سے کراس بارڈر ٹیرزم کے خدشات میں غیر معمولی کمی واقع ہوگی۔

پاکستان اور افغانستان کی دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کے لیے بھی اقدامات ہورہے ہیں اور سپلائی پہلے کے مقابلے میں کم اور سست ہی سہی مگر دوبارہ بحال ہونے لگی ہے۔ طو رخم، چمن اور غلام خان کے راستے تجارت کا آغاز ہوچکا ہے۔  بڑا مگر عارضی مسئلہ اب بھی عالمی پابندیوں کا ہے جو کہ اگر برقرار رہتی ہیں تو اس سے علاقائی اور عالمی امن کو خطرہ لاحق ہوگا اور اس خدشے کا پاکستان اور افغانستان بار بار اظہار بھی کر رہا ہے۔

 ترجمان افغان حکومت ذبیح اللہ مجاہد نے اس ضمن میں رابطے پر بتایا کہ ہم نے امریکہ اور پڑوسیوں سمیت سب کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ ماضی کی طرح اب افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہو گی اور اس مقصد کے لیے ہم پرعزم ہیں۔ تاہم جن قو توں نے ہم پر بدامنی اور جنگیں مسلط کیں اُن کو تلافی اور چیلنجز کے طور پر ہمارے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔ ان کے مطابق 20 برسوں کے قبضے کے دوران امریکا اور اس کے اتحادیوں نے افغانستان میں صرف جنگ لڑی اس کی تعمیر نو کے لیے کچھ نہیں کیا۔ اس لیےموجودہ حالات اور اس کے نتائج کے یہ سب ذمہ دار ہیں، ہم اپنے طور پر بہتری لا رہے ہیں۔

سویڈن میں مقیم نامور پاکستانی تجزیہ کار ابو سید نے رابطے پر کہا کہ افغان طالبان کی اب تک کی پالیسیاں اور بیانیہ دنیا کو یہ بتانے پر مُصر ہے کہ افغان سرزمین مستقبل میں عالمی امن کے لیے خطرہ نہ بنے مگر اس کا انحصار عالمی برادری کا طالبان کے ساتھ تعلقات کی نوعیت پر ہے۔

ان کے مطابق اگر طالبان حکومت پر سیاسی اور اقتصادی پابندیاں برقرار رہتی ہے تو اس سے شدت پسند عناصر کو تقویت ملے گی کیونکہ ماضی میں ایسا ہوتا رہا ہے۔  دوسری طرف درپیش اقتصادی سیاسی پابندیوں کے باعث شاید طالبان دیر تک امن قائم رکھنے میں بھی کامیاب نہ ہو کیونکہ اس کا داعش خراسان فائدہ اٹھائے گی جو کہ طالبان کی دشمنی کے علاوہ علاقائی اور عالمی امن کے لیے نہ صرف خطرناک عزائم رکھتی ہیں بلکہ وہ اس بات پر بھی معترض ہیں کہ طالبان ان کے بقول ایک ناقص محدود اور برائے نام شدت پسند گروہ ہے۔  امریکہ کے انٹیلی جنس ادارے بھی یہ رپورٹ کر چکے ہیں کہ داعش خراسان مستقبل میں امریکہ اور مغرب پر بڑے حملوں کی صلاحیت رکھتی ہے۔

 صحافی عمر وزیر کے مطابق عدم استحکام سے نہ صرف پڑوسی بلکہ عالمی طاقتیں بھی متاثر ہوں گی کیونکہ افغان طالبان اور بعض دیگر امریکہ اور ان کے اتحادیوں کو موجودہ حالات کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ وہ کبھی کبھار دھمکیوں پر بھی اتر آتے ہیں۔  اُن کے مطابق ٹی ٹی پی اور دیگر نے سال 2021 کے دوران صرف شمالی وزیرستان میں 148 حملے کئے جو کہ اس جانب اشارہ ہیں کہ حالات پر سے خراب ہوسکتے ہیں اور ٹی ٹی پی کے مذاکرات، مخالف کمانڈرز اور بعض افغان سخت گیر کمانڈرز، جنگجوؤ متبادل کے طور پر داعش وغیرہ کو بھی جوائن کر سکتے ہیں جن کا ایجنڈا علاقائی نہیں عالمی ہے۔

 ممتاز تجزیہ کار فخر کاکا خیل کے مطابق صورتحال کافی خطرناک اور پیچیدہ ہے اور اگر افغان حکومت انتظامی اور مالی مسائل سے نہیں نکلی تو اس سے داعش اور القاعدہ کے علاوہ بعض سینٹرل ایشین گروپس بھرپور فائدہ اٹھائیں گے کیونکہ امریکہ کی اپنی ایک رپورٹ کے مطابق القاعدہ پھر سے افغانستان اور اس خطے میں منظم ہو رہی ہے جبکہ عالمی پراکسیز بھی سرگرم عمل ہے۔  اُن کے مطابق ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کا قیام اور دوطرفہ اعتماد سازی سمیت افغان عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے لازمی ہے کہ عالمی اور علاقائی قوتیں نئے منظر نامے کے مطابق نئی صف بندی کریں۔

Photo credit Snow Leopard Foundation 01

Vanishing snow leopards of Pakistan

Vanishing snow leopards of Pakistan

By Mansoor Bakhtiar

 Pakistan one of the few countries is home to the already endangered and rare snow leopards. However, the wildlife experts have expressed their concerns over the shrinking numbers of snow leopards due to climate change and many other human activities.

The snow leopards commonly known as “Ghost of Mountains” usually found in Chitral district of Khyber Pakhtunkhwa (KP) and few parts of Gilgit Baltostan. Pakistan is host to an estimated 80000 sq km of habitat with almost 4.58 per cent of global snow leopards.

However, the experts of wildlife are yet to find confirmed number of snow leopards in Pakistan due to lack of research over the population of Snow Leopards.

According to a report published by World Wild Life (WWF) in 2020, Pakistan has covered only 11 per cent of the habitat of Snow Leopards.

The WWF report further highlighted that only 23 percent of the snow leopard habitat is covered in term of research by the South Asian Countries and the remaining over 1.7 million km of craggy mountain terrain has never been explored through research.

While talking to Voice of KP, Dr. Husain Ali the Regional Manager of Snow Leopards Foundation-Gilgit Baltistan said that lack of research on snow leopards has always been a snag in the way to ascertain the exact population of snow leopards in Pakistan. He affirmed that no one in Pakistan was interested to conduct research on such issues, saying that research in this sector has never been a priority in Pakistan.

He claimed that currently there were between 120-150 snow leopards in Pakistan, saying that the population may further decline if measures not taken for their conservation.

“Despite all this, I believe that the increasing temperature and loss of habitat have forced the ghost of mountains to migrate below their actual habitat in search of food which ultimately lead to the loss of their lives.” Said Dr Hussain Ali.

He stated that some decades ago, the snow leopards would roam in Swat and Dir districts of KP. “But the population of this rare animal has now been confined to few districts including Ghizar, Hunza, Astore and Ghanche district of GB due to the shrinking habitat.”

Dr. Hussain stated that the same has happened with its prey as they also have been facing the effects of climate change and cannot find their food in their already confined habitat on top of the mountains.

Meanwhile, Aftab Ahmad a student of forestry and wildlife activist in Chitral said that no one had the idea about the exact figure of snow leopards in Pakistan. “However, according to some local conservationists and volunteers, there are fewer than 150 snow leopards in Pakistan currently.” He added. On the other hand, a local conservationist from Chitral Hamid Chitrali who is working as a senior conservative said that as per the recent survey conducted by the government there are round about 250 snow leopards in GB only.

Ahmad said that the government so far has spent over Rs10 million to save this specie. He added that the government spent Rs10 million over construction of Corrals at high altitudes for the livestock also compensated those who had lost their livestock due to attacks by snow leopards.

Some local elders in the Chitral district of Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan, and Gilgit Baltistan believe that due to deforestation and illegal logging in Hindu Kush, Himalaya, and Karakorum mountains, snow leopards hardly find their food which forces the “ghost of mountains” to come down to lower altitudes for food purpose.

The local elders believe that due to irregular floods and disturbed patterns of rainfalls, people are forced to migrate in search of better pastures for livestock or more comfortable conditions for living. “These new areas may be snow leopard habitat and this can lead to conflict.”

Shafiq Sultan a local from Boone village of district Chitral said that besides climate change, conflict between humans and animals has also been a pushing force behind the shrinking number of Snow Leopards in Pakistan. As per the latest report of the World Wild Life Fund (WWF) between 221-450 snow leopards are killed every year globally and around 55 per cent of these killings are in retaliation to snow leopard predation on their livestock.

Shafiq claimed that every year, around 10 snow leopards are killed by the local communities as the local community considers snow leopards as enemies because they can render them bankrupt by eating their herds or livestock.

He said that since 2012 more than eight Snow Leopards attacks have taken place in his village, saying that the villagers in retaliation have killed many snow leopards so far.

He recalled that back in 2006 over 20 of his sheep and lambs were mauled by snow leopards, saying that it took him years to recover from the loss. He said that besides attacks on livestock, many people in nearby villages have lost their lives in fight with snow leopards.

Shafiq said that awareness about the importance of snow leopards in our eco system is a key towards the conservation of this already endangered animal. He added that awareness in the sense to educate them not to leave their herds alone in the mountains as mountains are snow leopards’ homes and they will definitely attack if someone enters their home.

a0c84538-c2ae-4304-bcab-865a927e2925

لاہورمیں منعقدہ انٹر نیشنل سیواتے چمپئن شپ پاکستان نے جیت لی

پشاور:لاہورمیں منعقدہ مارشل آرٹس ایونٹ کے انٹر نیشنل سیواتے چمپئن شپ پاکستان نے جیت لی،قومی ٹیم میں شامل خیبر پختونخواکے کھلاڑیوں عبیداللہ ،نجم اللہ اور ثنا فضل نے گولڈ جبکہ خاطرخان اور حارث شاہ نے برائونزمیڈل جیت کر پاکستان وخیبر پختونخواکانام روشن کیا۔پشاور پہنچنے پر چمپئن کھلاڑیوں کا شاندار استقبال کیا اور ان کو ہارپہنائے۔

پاکستان سیواتے فیڈریشن کے زیر اہتمام لاہورمیں منعقدہ مارشل آرٹس کھیل انٹر نیشنل سیواتے چمپئن شپ میں سری لنکاکیخلاف پاکستانی کھلاڑیوں نے شاندار پرفارمنس کا مظاہرہ کرکے چمپئن ٹرافی جیت لی،قومی ٹیم کی کامیابی میں شامل خیبر پختونخواکے باصلاحیت کھلاڑیوں کلیدی رول داکیا،

پشاور سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی عبیداللہ ،نجم اللہ اور مردان سے تعلق رکھنے والی خاتون کھلاڑی ثنا فضل نے گولڈمیڈ ل جیتاجبکہ ساجدرحمن نے سلورجبکہ خاطرخان اور حارث شاہ نے برائونزمیڈل حاصل کی۔سری لنکن ٹیم کے مدمقابل پاکستانی کھلاڑیوںنے جس قدر کھیل پیش کی ،اس پر پاکستان سیواتے فیڈریشن بلکہ سری لنکن ٹیم آفیشلزوکوچز خیضر اللہ اور نعمت گل نے ان کی کاکردگی کو بے حدسراہا۔ پشاور پہنچنے پرقومی ٹیم کے کھلاڑیوں کاگرم جوشی سے استقبال کیا،جنہیں ہار پہنائے اورپھولوں کے پتے نچاور کئے ۔

میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے گورنمنٹ کالج پشاور کے فرسٹ ایئر سٹوڈنٹ عبیداللہ نے کہاکہ ووشومیں پشاور ریجن اورخیبر پختونخواکے گولڈمیڈلسٹ اور کوئٹہ میں کھیلی جانیوالی نیشنل چمپئن شپ میں برائونزمیڈل جیتنے سے حوصلہ بڑااور کوچ نجم اللہ صافی اور خیضر اللہ کی نگرانی ٹریننگ کاسلسلہ جاری رکھااور اللہ کے فضل سے پہلی مرتبہ سری لنکاکیخلاف انٹر نیشنل چمپئن شپ میں شرکت کرکے گولڈمیڈل جیتا

kpk weather

پختونخوا میں بارشوں اور پہاڑوں پر برفباری کا نیاسلسلہ شروع ہونے کاامکان

 خیبر پختونخواکے بیشتر اضلاع میں جمعہ کی شام بارشوں اور پہاڑوں پر برفباری کا نیاسلسلہ شروع ہونے کاامکان ہے۔

 چترال، دیر، سوات، مالاکنڈ، کوہستان، شانگلہ، بونیر،مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور، صوابی، مردان، نوشہرہ، پشاور، چارسدہ، کوہاٹ، باجوڑ اور کرم میں وقفے وقفے سے بارش کا امکان۔  گلیات، ناران، کاغان چترال،سوات ، مالم جبہ ،دیر،شانگلہ، بونیر اور مانسہرہ کے پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے۔

 بارشوں وبرفباری کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو پیشگی اقدامات اٹھانے اور الرٹ رہنے کی ہدایات دی گئیں ۔

بارشوں اور برفباری کا یہ سلسلہ پیر کے روز تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔

بالائی اضلاع میں بارش اور برفباری کے باعث روڈ بندش اور لینڈسلاڈینگ کا خدشہ ہے۔ جہاں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہو وہاں پر چھو ٹی بھاری مشینری کی دستیابی یقینی بنا ئی جا ئے۔ لنک روڈز کی بحالی کے لیے مشینری کی دستیابی یقینی بنا ئی جائے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے

سیاح دوران سفر خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کریں اورموسمی صورت حال سے باخبر رہے۔ پی ڈی ایم اے

پی ڈی ایم اے کا ایمر جنسی آپریشن سنٹر مکمل فعال ہے۔ ترجمان پی ڈی ایم اے

کسی بھی نا خوشگوار واقعے کی اطلاع پی ڈی ایم اے کی ھیلپ لائن 1700دیں۔تر جمان پی ڈی ایم اے