IMG-20220511-WA0048

بٹگرام ثقافتی میلہ اختتام پذیر

بٹگرام کی ضلعی انتظامیہ اور محکمہ سپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز کے زیر اہتمام دو روزہ عیدالفطر کھیل و ثقافتی میلہ رنگا رنگ خوبصورت تقریبات سمیٹے اختتام پزیر ہوا.یہ میلہ آلائی تحصیل کے سیاحتی مقام گلئے میدان میں منقعد کیا گیا تھا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ عید کی چھٹیوں میں اس سرد اور خوبصورت علاقے کا رخ کریں اور یہاں کے دلفریب نظاروں سے لطف اندوز ہو سکے۔ ثقافتی میلے میں نہ صرف مقامی لوگ بلکہ دوردراز سے آئے سیاحوں نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔ میلے میں دوسرے دن مختلف کھیلوں کے مقابلے ہوئے اور مقامی گلوکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ بھی کیا۔میلے کے اختتام پر ڈپٹی کمشنر بٹگرام اشفاق خان اور ایم پی اے زبیر خان نے کھیلوں اور ثقافتی مقابلوں میں پوزیشن حاصل کرنے والے کھلاڑیوں /فنکاروں میں انعامات تقسیم کئے۔میلے کے پہلے دن کثیر تعداد میں سیاحوں اور مقامی لوگوں نے شرکت کی۔

 اس موقع پراسسٹنٹ کمشنر آلائی نے آئے ہوئے تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی آج اور کل کے دن انشاء اللہ بٹگرام کے ثقافت کے حوالے سے لوگ بھر پور حصہ لینگے اور اپنی ثقافت کو اجاگر کرنے میں ضلعی انتظامیہ کا ساتھ بھی دینگے تاکہ آنے والے دور میں لوگ اس علاقے کا رخ کریں اور سیاحت کے حوالے سے یہ علاقے مزید ترقی کر سکے۔میلے کا باقاعدہ افتتاح اسسٹنٹ کمشنر آلائی اسد محمود لودھی نے کیا جبکہ اس موقع پر تحصیلداران صاحبان، ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر محمد اکرم، ایس ایچ او اشتیاق خان، ٹی ایم اے آلائی کے لاء اینفورسمنٹ آفیسر الطاف خان، محکمہ جنگلات اور دیگر محکموں کے اہلکاران بھی موجود تھے۔

IMG-20220511-WA0047

عدالتوں پر بوجھ کم کرنے کے لیے وکلاء پرانے کیسز کو ترجیح دیں: جسٹس وقار احمد

ایبٹ آبادچیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس وقار احمد نے کہا کہ کیسز میں تاخیر کے باعث عدلیہ پر تنقید کی جارہی ہے متعدد پرانے کیسز التواء کا شکار ہیں جس سے عدالتوں پر بوجھ ہے وکلاء اس ضمن میں نئے کیسز کے ساتھ ساتھ پرانے کیسز کو ترجیح دیں تاکہ بوجھ کم کیا جائے اس سلسلے میں وکلاء برادری سے تعاون کی اپیل ہے پشاور ہائی کورٹ ایبٹ آباد بینچ میں عید ملن پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الحمداللہ وکلاء برادری کے تعاون سے ہم انصاف کی فراہمی میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں اور وکلاء برادری کے مسائل کے حل کے لیے بھی جدوجہد جاری ہے عید ملن پارٹی تقریب کا انعقاد صدر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ایبٹ آباد صابر حسین تنولی نے کیا جس میں ہری پور، مانسہرہ، ایبٹ آباد کے صدور جنرل سیکرٹریز، تحصیل صدر و جنرل سیکرٹریز، پاکستان بار ایسوسی ایشن اور خیبر پختونخواہ بار ایسوسی ایشن کے اراکین نے شرکت کی اس موقع پر صدر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن صابر حسین تنولی نے تمام مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نئے انتخابات ہونے جارہے ہیں ہم نے اپنے دور میں ٹارگٹ کے حصول کے لیے انتھک محنت کی کیفے ٹیریا اور اے ٹی ایم کا قیام ہماری بڑی کامیابی ہے اس سلسلے میں ہم بینک آف خیبر کی انتظامیہ کے مشکور ہیں جنہوں نے بھرپور تعاون کیا علاوہ ازیں پاکستان کے چار ہزار سے زائد وکلاء کو لائسنس دلوانے میں بھی ہماری جدوجہد شامل رہی انہوں نے کہا کہ صدر اور جنرل سیکرٹریز آتے جاتے رہتے ہیں ہماری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ ادارے کا وقار بحال رہے اور وکلاء برادری کی عزت نفس پر کوئی آنچ نہ آئے بار اور بینچ کا گہرا تعلق ہے ہم ججز صاحبان کے بھی مشکور ہیں جن کا بھرپور تعاون شامل حال رہا انہوں نے کہا کہ جب ملک کی سلامتی کا مسئلہ ہو تو عدالتیں رات 12 بجے بھی کھل سکتی ہیں اداروں کی مضبوطی کے لیے ہمیشہ اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے آخر میں انہوں نے ججز صاحبان وکلاء برادری اور میڈیا کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

UrduDesigner-1652285070715

اداروں پر بے جا تنقید کن کی خواہشات کی تکمیل ہے؟

تحریر: شاہد خان

عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جاتی ہے عدم اعتماد کی تحریک پاکستان کے پارلیمنٹ میں پیش کی جاتی ہے عدم اعتماد کی کامیابی کا انحصار پارلیمنٹ کے ممبران پر ہے جس میں کوئی ایم پی اے، بیوروکریٹ، فوجی اور سول آدمی اپنا کردار ادا نہیں کرسکتا نا اس کا فائدہ رہتا ہے۔

سوال پیدا ہوتا ہے کیا فوج یا کسی بھی سیکیورٹی ادارے نے اس میں اپنا کردار ادا کیا؟ 

جواب بڑا واضح ملتا ہے ۔۔۔ نہیں

عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے اور بنانے میں سیکیورٹی اداروں کا کسی بھی قسم کا کردار سامنے نہیں آیا ہے۔ فوج کے ترجمان نے واضح انداز میں کہا کہ ہم کسی بھی طرح سیاست میں مداخلت نہیں کرتے۔

اگر کسی کے پاس درج بالا صورت حال میں سیکیورٹی اداروں کے ملوث ہونے یا کردار ادا کرنے کے حوالے سے ثبوت ہے تو پلیز سامنے لے آئے۔۔۔

پارلیمنٹ میں تحریک انصاف کے کچھ ممبر اور اتحادی تحریک عدم اعتماد کا حصہ بن جاتے ہیں۔ اب یہ الگ سی بحث ہے کہ ان کو نون لیگ نے خریدا, یا پیپلز پارٹی نے۔ 

نا تو صدر جو بائیڈن نے ان منحرف اراکین کو کال کی تھی نا ہی سی آئی اے نے۔ نہ تو موساد نے ان کو پیسے دئیے تھے نا ہی برطانوی ایجنسی نے۔۔۔

نا تو فوج نے کسی کو کہا کہ آپ اس تحریک کا حصہ بن جائے نا ہی سپاہ سالار نے ان اراکین کو دعوت دی۔ 

ان منحرف اراکین کو آپ لوٹے کہیں یا غدار۔ آپ کی مرضی ہے فوج نے آپ کو منع نہیں کیا کسی ادارے نے آپ کو ان کے خلاف کیس کرنے سے منع نہیں کیا نا ہی کسی صحافی کو کسی سیکیورٹی ادارے کی جانب سے کال گئی کہ ان منحرف اراکین کو دودھ کے دھلے ثابت کیے جائے۔  

جو کچھ بھی ہوا سیاست دانوں کے اپنے سیاسی معاملات رہے۔۔۔

سوال ہوتا ہے فوج نے سیکیورٹی اداروں نے اس معاملے میں پیپلز پارٹی یا نون لیگ کی مدد کی؟ 

بڑا واضح جواب بنتا ہے۔۔ نہیں 

اگر آپ عمران خان سے یہ سوال کریں تو ان کا جواب بھی ” نہیں” میں ہوگا۔ 

اگر آپ کہتے ہیں کہ مدد کی ہے تو واضح ثبوت سامنے لایا جائے۔ کوئی بھی آپ کو نہیں روکے گا۔۔۔ 

امریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر نے ایک مراسلہ لکھا جس میں انہوں نے امریکی دفتر خارجہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری ڈونلڈ لو کے اندرونی گفتگو کو دھمکی آمیز قرار دے کر پاکستان کو آگاہ کیا۔ 

سفارتی سطح پر اس کا جو جواب بنتا تھا پاکستان نے دے دیا۔ 

عمران خان بطور وزیر اعظم نہ رہے یہ امریکی خواہش ہوسکتی ہے مگر تحریک عدم اعتماد آئین کے مطابق ایک عمل تھی پارلیمنٹ کے لوگوں نے اس میں اپنا کردار ادا کرنا تھا پارلیمنٹ کے ممبران نے اس میں اپنا کردار ادا کرنا تھا اور انہوں نے کیا۔۔۔

بتایا جائے عدم اعتماد کی اس تحریک میں ہمارے اپنے ملک کے سفیر کا مراسلہ کیا کردار ادا کرسکتا ہے ؟ اگر کوئی کردار ادا کیا ہے تو ثبوت سامنے لایا جائے۔۔۔

اگر فوج یا کسی بھی ادارے نے اس میں اپنا کردار ادا کیا ہے تو ثبوت سامنے لایا جائے۔ 

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اسمبلی تحلیل کرتا ہے پاکستان کے صدر اس کی توثیق کرتا ہے اسمبلی خالی ہو جاتی ہے جہاں سے ملک کے معاملات چلتے ہیں معطل رہتا ہے عدالت میں درخواست سیاسی جماعت جمع کرتی ہے بینچ بنا دیا جاتا ہے جج صاحبان سے سیاسی جماعتیں اس جلد فیصلہ صادر کرنے کی اپیل کرتی ہیں اور عدالت بغیر کسی چھٹی کے کام کرکے فیصلہ صادر کرتی ہے۔ 

نا تو آرمی چیف نے جج صاحبان کو کال کی کہ آپ حق میں یا ان کے خلاف فیصلہ صادر کریں اور نا ہی ڈی جی آئی ایس آئی نے چیف جسٹس کو بلایا کہ آپ نے عمران خان کے فیصلے کو مسترد کرنا ہے۔ 

سارا عمل سیاسی جماعتوں اور عدلیہ کے درمیان رہا۔۔۔ نون لیگ کا اپنا وکیل تھا۔ فوج کا نہیں تھا۔ پارلمینٹ میں تحریک عدم اعتماد سیاسی جماعتوں نے جمع کروائی جس میں 86 اراکین پارلیمنٹ کے دستخط تھے۔ کسی بھی سیکیورٹی کے ادارے کے فرد کے نہیں۔۔۔۔ 

اسمبلی تحلیل کرنے کے حوالے سے کیس عدالت میں چلا ملٹری کورٹ میں نہیں۔ فیصلہ جج نے دیا فوجی نے نہیں۔ 

اگر سیکیورٹی اداروں کے اس پورے پراسس میں کسی بھی قسم کے عمل کی مداخلت کی کوئی بھی کسی بھی قسم کی واضح ثبوت ہے تو سامنے لایا جائے۔ 

کیا فوج اور اداروں پر تنقید کرنے والے کسی بھی طرح کا ثبوت سامنے لاسکتے ہیں ؟ 

نہیں ۔۔۔ ہرگز نہیں ہے ان کے پاس۔۔۔ 

مگر۔۔۔ ان سب کے باوجود جنرل فیض اور جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان اختلافات کی منگھڑت پیشنگوئیاں کررہے ہیں۔ فوج کے درمیان پھوٹ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ فوج پر سارا ملبہ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ سر عام ان کو ٹویٹس اور بیانات میں نشانہ بنا رہے ہیں۔ 

زرا سوچیئے! آپ کن لوگوں کے خواہشات کی تکمیل کے لیے اپنے اداروں کو بلا وجہ بغیر کسی ثبوت کے نشانہ بنا رہے ہیں؟ 

زرا سوچیئے۔۔۔۔

c9eb0c62-5a1f-4893-a8cc-7ed29e4f008c

قومی کرکٹرز کی خیبر پختونخواہ کے سیاحی مقامات کی سیر

پشاور :قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کے خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات کی سیر کرتے دیکھے گئے۔ 
 کپتان بابر اعظم اور کامران اکمل دوستوں اور رشتہ دارو کے ہمراہ  دیر، کوہستان اور چترال کی سیاحت پر گئے قومی کرکٹرز نے جاز بانڈہ اور کنڈ بانڈہ میں دن گزرا،کٹورا جھیل کی بھی سیر کی۔ قومی کرکٹر خیبرپختونخوا کے قدرتی حسن کے دلدادہ،قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہوئے۔انھوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا امن اور قدرتی حسن سے مالا مال ہے۔

418a94db-1a3b-4c07-937f-0a9f89ec968c

پشاور: 144 کلوگرام منشیات برآمد

اے این ایف انٹیلیجنس اور اے این ایف پشاور کی مشترکہ کارروائی میں کار سے 144 کلوگرام منشیات برآمد، ملزم گرفتار

عیدگاہ روڈ پر واقع ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کے قریب تحویل میں لی جانے والی ہنڈا سوک کار کی ڈگی سے 132 کلوگرام چرس اور 12 کلوگرام افیون برآمد ہوئی۔ دورانِ کارروائی گاڑی میں سوار چارسدہ کے رہائشی شاہد خان نامی ملزم کو گرفتار کر کے انسداد منشیات ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا

dolar

امریکی ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح 190 روپے پر پہنچ گیا

بدھ کو امریکی ڈالر روپے کے مقابلے میں اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، انٹر بینک مارکیٹ میں انٹرا ڈے ٹریڈنگ کے دوران 190.10 روپے تک بڑھ گیا۔

ڈالر کی قدر میں 1.44 روپے کا اضافہ ہوا، جو منگل کو 188.66 روپے تھا۔ آخری بار یکم اپریل کو ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا تھا، جب اس نے 189 روپے کا ہندسہ عبور کیا تھا۔۔
ملک میں جاری غیر یقینی صورتحال کے درمیان انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپے کی قدرمیں کمی  کا سلسلہ جاری ہے۔

آئی ایم ایف کی قسط میں تاخیر کے ساتھ درآمدی بل سمیت کمزور میکرو کی وجہ سے مقامی کرنسی کی قدر میں 1.34 روپے کی کمی ہوئی۔ دریں اثناء پاکستان اسٹاک ایکسچینج  میں بھی مندی کا رجحان دیکھا گیا کیونکہ کراچی سٹاک ایکچینج 100 انڈیکس انٹرا ڈے ٹریڈ میں 600 سے زائد پوائنٹس کے ساتھ 43,000 سے نیچے گر گیا۔

afsar

Retired army officers express anger over maligning armed forces

ISLAMABAD :Retired Army officers on Tuesday expressed anger over diatribe against armed forces and its leadership during the political confrontation across the country.

Expressing their resentment, the retired army officers said that they respect the difference in opinion but the matter has now gone out of control as the institution is being targeted.

They said that the retired officers and young soldiers stand with the army and the Chief of Army Staff (COAS). No attempt to create fissures between Armed forces and the public will succeed, they opined.

Aliii

PTM Leader Ali Wazir released on bail

Sindh High Court has ordered the release of the leader of Pashtun Tehreek Movement (PTM) and member National Assembly, Ali Wazir on Wednesday during hearing of the case related to provocative and anti-national speech.

The case related to provocative and anti-national speech was heard in Sindh High Court on Wednesday, May 11. During the hearing, the court granted bail to MNA Ali Wazir and ordered him to submit a bond of Rs500,000. During the hearing, the court remarked that no attempt was made to arrest Mohsin Dawar, Manzoor Pashtun and Dr Jameel.The bail of the three accused named in the case was also not challenged. In one case of Ali Wazir, the Supreme Court had granted bail.

Police had registered a case of treason against Ali Wazir for inciting the people against the state and using insulting words against the security forces while addressing a rally in Sohrab Goth area of ​​Karachi on December 6, 2020 . Karachi police had registered an FIR against these persons in the state’s complaint through the concerned SHO, which included sections 120B, 153A, 505 (2), 188 and 34 of the Pakistan Penal Code.
Ali Wazir, a member of the National Assembly, was later arrested on December 16, 2020 in Peshawar on charges of making provocative speeches. Provincial police had said that a case had been registered against Ali Wazir in Karachi for his anti-national speech and Sindh police had requested the Khyber Pakhtunkhwa Home Department to arrest him. After which on 19th December 2020 he was brought to Karachi by plane and later he was transferred to an unknown location.

The Karachi Anti-Terrorism Court had on December 20, 2020 remanded Ali Wazir and three other PTM leaders to police custody.