valley

نیو پشاور ویلی کا باقاعدہ آغاز

پشاور ویلی کا باقائدہ افتتاح کردیا گیا۔  میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی تیمور جھگڑا نے کہا کہ  نیو پشاور ویلی پشاور کے فلیگ شپ پروجیکٹ کا آج عملی افتتاح ہوا۔ یہ منصوبہ پشاور کو دیگر شہروں سے ماحولیاتی و معاشی طور پر ممتاز بنائے گا۔ 

اس منصوبے سے چھ سے آٹھ لاکھ رہائشی مواقع فراہم کرے گا۔ منصوبے سے صوبے میں سرمایہ کاری کے مواقع میں میں اضافہ ہوگا۔ 

انھوں نے کہا کہ جائیداد مالکان کو زمین کے چوتھے حصے کے ڈویلپ پلاٹس دئے جائینگے۔  اب تک تیس ہزار کنال زمین کی ایکویزیشن مکمل ہوچکی ہے

 یہ صرف ایک رہائشی منصوبہ نہیں بلکہ ایک پورا شہر تعمیر کرنے جارہے ہیں۔ ریگی ماڈل ٹاون کے مسائل بھی ترجیحی بنیادوں پر حل کررہے ہیں۔ یہ منصوبہ کلائمیٹ چینج کے چیلجنز کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے

635fd646-6392-468e-85c0-2a0a67b90e6c

خیبر پختونخوا سے نایاب بچھوؤں کی اسمگلنگ کی کوشش ناکام 

پشاور: خیبر پختونخوا سے ٹیرنٹولا اور بچھوؤں کی اسمگلنگ کی ایک اور کوشش ناکام بنا دی گئی۔

محکمہ جنگلات و جنگلی حیات نے ایک کارروائی میں قیمتی مکڑیوں اور بچھوؤں کی غیر قانونی ترسیل ناکام بناتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرلیا۔  ملزم کو ٹیرنٹولا مکڑی دالوالہ ایبٹ آباد سے اسلام آباد لے جارہا تھا۔ 

محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق ٹیرنٹولا مکڑی، بچھو، جیکو چیتا چھپکلی کو یہاں پکڑ کر تھائی لینڈ اور چاپان اسمگل کیا جاتا ہے، اور ان کی قیمت وزن اور سائز کے حساب سے لگائی جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ان حشرات  کو موذی امراض کے علاج کی ادویات بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔

716fcc64-fa65-4d49-872b-099ac54af21b

ملک کے مختلف شہروں میں انٹرنیٹ سروس میں مشکلات

ملک کے مختلف شہروں میں انٹرنیٹ سروس میں مشکلات۔ 

 میڈیا رپورٹس اور صارفین کی شکایات کے مطابق انٹرنیٹ کی بندش کے سبب اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، پشاور سمیت دیگر شہروں میں صارفین کو مشکلات کا سامنا ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی آے) کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) کی جانب سے اطلاع ملی ہے کہ جنوب اور شمال کے درمیان ڈیٹا نیٹ ورکس میں دشواری ہورہی ہے، جس کی وجہ سے انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

پی ٹی آے کی جانب سے اس معاملے کی تحقیقات سمیت صورتحال کی نگرانی بھی جارہی ہے۔

talks with ttp

امن کے نام پر بے چینی؟

عقیل یوسفزئی
بعض قوم پرست جماعتوں اور حلقوں نے سوات میں ایک واقعے کو بنیاد بنا کر یہ تاثر دینے کی روش اپنانے کی کوشش کی کہ شاید تحریک طالبان پاکستان اور ریاست کے درمیان کوئی معاہدہ طے پاچکا ہے جس کی بنیاد پر بعض طالبان پاکستان میں داخل ہوئے اور صوبے کے امن کو کوئی خطرہ لاحق ہے حالانکہ معاہدہ تو دور کی بات ابھی مذاکراتی عمل نے بھی بہت سے مراحل طے کرنے ہیں.
یہ بات درست ہے کہ عوام ماضی کے واقعات اور تلخ یادوں کے باعث حساس ہوگئے ہیں اور ان کا خوف بے جا نہیں ہے تاہم ان تمام خدشات اور خوف کا ریاست کو عوام سے ذیادہ احساس ہے کیونکہ اس جنگ میں ہماری فورسز نے بھی بہت قربانیاں دی ہیں اور عوام کے سامنے وہ خود کو جوابدہ بھی سمجھتی ہیں. جن پارٹیوں نے ماضی میں اپنے اقتدار کے دوران معاہدے کئے حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ بھی مذاکرات کی مخالفت کررہی ہیں. یہ تاثر دینا ایک انتہائی نامناسب بات ہے کہ گویا ریاست محض ٹی ٹی پی کی شرائط یا مطالبات کی بنیاد پر مذاکرات کررہی ہے. یا یہ کہنا کہ بعض علاقے کسی کی تحویل میں دیے جائیں گے. یہ نہ تو ممکن ہے اور نہ ہی ریاست ان خطوط پر سوچ رہی ہے. یہ محض مفروضے ہیں تا کہ خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی جائے. ایک سیاسی جرگہ کے دوران بر خلاف ایسی باتیں کی گئی جن کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں تھا اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ شاید حکومت پشتونوں کے خلاف کوئی سازش کررہی ہے حالانکہ جن جن لوگوں نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ان میں سے اکثر موجودہ حکومتی سیٹ اپ میں شامل ہیں یا اس کے اتحادی ہیں.
پشتون قوم پرست اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنانے سے باز نہیں آتے اور ایکدوسرے کو برداشت کرنے مادہ نہیں رکھتے. سب اس کے باوجود خود کو عوام کے نمائندے سمجھ رہے ہیں کہ ان کی پارٹیاں دن بدن سکڑتی جارہی ہیں. مگر اس معاملے پر ہر کوئی پوائنٹ اسکورنگ کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا.
افسوسناک امر یہ بھی ہے کہ سوات کے معاملے پر صوبائی حکومت اور تحریک انصاف کے بعض لیڈران نے بھی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جس نے کنفیوژن پھیلانے کا راستہ ہموار کیا.تحریک طالبان پاکستان نے مذاکرات کو امن کی جانب پیش قدمی قرار دیتے ہوئے ایک بیان میں نہ صرف سیز فایر سمیت دیگر امور پر اپنا موقف پیش کیا ہے بلکہ ایسے عناصر کی سرزنش بھی کی ہے اس لیے لازمی ہے کہ مذاکرات کے عمل کو متنازعہ بنانے اور غیر مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر خوف پھیلانے سے گریز کیا جائے اور مذاکرات کے حتمی نتائج کا انتظار کیا جائے.