Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Monday, April 29, 2024

امن کے نام پر بے چینی؟

عقیل یوسفزئی
بعض قوم پرست جماعتوں اور حلقوں نے سوات میں ایک واقعے کو بنیاد بنا کر یہ تاثر دینے کی روش اپنانے کی کوشش کی کہ شاید تحریک طالبان پاکستان اور ریاست کے درمیان کوئی معاہدہ طے پاچکا ہے جس کی بنیاد پر بعض طالبان پاکستان میں داخل ہوئے اور صوبے کے امن کو کوئی خطرہ لاحق ہے حالانکہ معاہدہ تو دور کی بات ابھی مذاکراتی عمل نے بھی بہت سے مراحل طے کرنے ہیں.
یہ بات درست ہے کہ عوام ماضی کے واقعات اور تلخ یادوں کے باعث حساس ہوگئے ہیں اور ان کا خوف بے جا نہیں ہے تاہم ان تمام خدشات اور خوف کا ریاست کو عوام سے ذیادہ احساس ہے کیونکہ اس جنگ میں ہماری فورسز نے بھی بہت قربانیاں دی ہیں اور عوام کے سامنے وہ خود کو جوابدہ بھی سمجھتی ہیں. جن پارٹیوں نے ماضی میں اپنے اقتدار کے دوران معاہدے کئے حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ بھی مذاکرات کی مخالفت کررہی ہیں. یہ تاثر دینا ایک انتہائی نامناسب بات ہے کہ گویا ریاست محض ٹی ٹی پی کی شرائط یا مطالبات کی بنیاد پر مذاکرات کررہی ہے. یا یہ کہنا کہ بعض علاقے کسی کی تحویل میں دیے جائیں گے. یہ نہ تو ممکن ہے اور نہ ہی ریاست ان خطوط پر سوچ رہی ہے. یہ محض مفروضے ہیں تا کہ خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی جائے. ایک سیاسی جرگہ کے دوران بر خلاف ایسی باتیں کی گئی جن کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں تھا اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ شاید حکومت پشتونوں کے خلاف کوئی سازش کررہی ہے حالانکہ جن جن لوگوں نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ان میں سے اکثر موجودہ حکومتی سیٹ اپ میں شامل ہیں یا اس کے اتحادی ہیں.
پشتون قوم پرست اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنانے سے باز نہیں آتے اور ایکدوسرے کو برداشت کرنے مادہ نہیں رکھتے. سب اس کے باوجود خود کو عوام کے نمائندے سمجھ رہے ہیں کہ ان کی پارٹیاں دن بدن سکڑتی جارہی ہیں. مگر اس معاملے پر ہر کوئی پوائنٹ اسکورنگ کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا.
افسوسناک امر یہ بھی ہے کہ سوات کے معاملے پر صوبائی حکومت اور تحریک انصاف کے بعض لیڈران نے بھی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جس نے کنفیوژن پھیلانے کا راستہ ہموار کیا.تحریک طالبان پاکستان نے مذاکرات کو امن کی جانب پیش قدمی قرار دیتے ہوئے ایک بیان میں نہ صرف سیز فایر سمیت دیگر امور پر اپنا موقف پیش کیا ہے بلکہ ایسے عناصر کی سرزنش بھی کی ہے اس لیے لازمی ہے کہ مذاکرات کے عمل کو متنازعہ بنانے اور غیر مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر خوف پھیلانے سے گریز کیا جائے اور مذاکرات کے حتمی نتائج کا انتظار کیا جائے.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket