khyber pakhtunkhwa youth assembly 2022

خیبرپختونخوا یوتھ اسمبلی کا اجلاس

خیبرپختونخوا یوتھ اسمبلی کا اجلاس ضلع کونسل ہال پشاور میں اسپیکر طیب خان کی سربراہی میں منعقد کیا گیا۔

پشاور (28 دسمبر) خیبر پختونخوا کا اھم اجلاس ضلع کونسل ہال پشاور میں منعقد ہوا، اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا، اس کے بعد KPYA کے سابق سپیکر اسد خان مرحوم اور سابق اپوزیشن لیڈر تنویر احمد مرحوم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور ان کیلئے دعائے معفرت کی گئی ۔
اجلاس کو آگے بڑھا کر نئے منتخب یوتھ MPAs سے اسپیکر طیب خان نے حلف لیا اور اس کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر ملک عاطف کو نگران وزیر اعلی، توصیف خان کو سپیکر اور احمد ولی کو ڈپٹی سپیکر بنایا گیا ۔
اس کے بعد ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے وادود آفریدی کو لیڈر آف دی اپوزیشن، ملک راول خان کو چیف اتحاد اتحاد پارٹی، اشفاق آفریدی کو چیف خدمت پارٹی اور عمر فاروق کو چیف جذبہ پارٹی، طاہر مہمند ڈپٹی چیف اتحاد پارٹی، ہلال احمد ڈپٹی چیف جذبہ پارٹی اور احمد ولی آفریدی ڈپٹی چیف خدمت پارٹی بنایا گیا ۔
نومنتخب اسپیکر توصیف خان نے اوپن فارم کا آغاز کیا جس سے چیئرمین KPYA دانیال پراچہ صدر انجینئر ملک بلال، سیکرٹری جنرل اُسامہ ہمایون، جاسم آفریدی اور واجد خان سمیت مختلف یوتھ MPAs نے خطاب کیا اور مختلف مسائل کی نشاندہی کی ۔

اجلاس کے آخر میں ممبر KPYA سفینا انار کو کمیشن میں منتخب ہونے پر مبارکباد دی گئی اور انہیں اعزازی شیلڈ بھی دی گئی ۔

FIO hangu police riders

ایف آئی او ہسپتال پشاور کی جانب سے سٹی ٹریفک پولیس پشاور کے رائیڈرز میں ہیلمٹس تقسیم کیے گئے۔

ایف آئی او ہسپتال پشاور کی جانب سے سٹی ٹریفک پولیس پشاور کے رائیڈرز میں ہیلمٹس تقسیم کیے گئے۔FIO hangu police riders

اس اہم موقع پر ایف آئی او آئی ہسپتال پشاور کے CEO اور ٹریفک پولیس کے سربراہ شہزادہ عمر عباس بابر (پی ایس پی) نے تقریب میں شرکت کی اور ایف آئی او آئی ہسپتال پشاور کے CEO ڈاکٹر مشتاق احمد نے ٹریفک پولیس اہلکاروں میں ہیلمٹس تقسیم کیے، اس تقریب کا بنیادی مقصد لوگوں میں ٹریفک کے حوالے سے شعور پیدا کرنا ہے اور لوگوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانا تھا۔

اس تقریب کے اختتام میں ڈاکٹر مشتاق احمد، سی ای او ایف آئی او ہسپتال نے ٹریفک پولیس کا شکریہ ادا کیا اور ٹریفک پولیس میں ہیلمٹس تقسیم کیے تاکہ ٹریفک پولیس اپنی حفاظت کر کے سڑک پر زندگیوں کو معمول کے مطابق رکنے میں اپنا اہم کردا کر سکے۔
تقریب کے اختتام میں سربراہ ٹریفک پولیس عمر اباس کی جانب سے ایف آئی او آئی ہسپتال کے CEO ڈاکٹر مشتاق احمد کو شیلڈ بھی پیش کی گئی۔

irfan mehsud world guiness book records

ایک سال میں 22 گینیز ورلڈ ریکارڈز بنانے والے پاکستانی مارشل آرٹسٹ عرفان محسود

ایک سال میں 22 گینیز ورلڈ ریکارڈز بنانے والے پاکستانی مارشل آرٹسٹ عرفان محسودirfan mehsud world guiness book records

عرفان محسود نے 2022 میں اب تک 22 گینیز ورلڈ ریکارڈز اپنے نام کئے ہیں

پاکستانی مارشل آرٹسٹ عرفان محسود اب تک 12 ممالک کے گینیز ورلڈ ریکارڈز توڑ چکے ہیں

عرفان محسود ورلڈ لیول پے سب سے زیادہ پش اپس کے گینیز ورلڈ ریکارڈز بنا چکے ہیں

عرفان محسود سب سے زائد 100 پاونڈ، 80 پاونڈ ، 60 پاونڈ اور 40 پاونڈ وزن کے ساتھ گینیز ورلڈ ریکارڈز بنا چکا ہیں

عرفان محسود پریزیڈینشل ایوارڈ فار پرائڈ آف پرفامنس 2023 کے لئے نامزد ہوئے ہیں

ایبٹ آباد کرکٹ صوبائی ٹورنامنٹ میں ایبٹ آباد نے ڈی ای خان کی ٹیم کو 18 رنز سے شکست دی

ایبٹ آباد کرکٹ صوبائی ٹورنامنٹ میں گورنمٹ ہائیر سیکنڈری سکول نمبر 3 ایبٹ آباد نے ڈی ای خان کی ٹیم کو 18 رنز سے شکست دے کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا ہے ، کپتان ظفر عباسی نے شاندار بیٹنگ کرتے ہوئے 90 رنز کی شاندار اننگز کھیلی ، ایان بنارس نے 44 اور عبید نے 35 رنز بنائے اور 198 رنز کا ٹارگٹ دیا، جواب میں ڈی ای خان کی ٹیم نے بھی شاندار بلے بازی کرتے ہوئی 180 رنز بنائے ہائیر سیکنڈری سکول نمبر 3 کے باسط عباسی نے 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا،۔

molana tariq jameel heart attack

معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کو کینیڈا میں دل کا دورہ پڑا ہے

معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کو کینیڈا میں دل کا دورہ پڑا ہے۔molana tariq jameel heart attack

مولانا طارق جمیل کے بیٹے یوسف جمیل والد کو کینیڈا میں دل کا دورہ پڑنے کی تصدیق کی اور کا اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ والد اس وقت کینیڈا میں ہیں اور ان کو دل کا دورہ پڑنے پر اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اللہ کے فضل سے اب ان کی حالت بہت بہتر ہے، عوام سے دعاؤں کی درخواست ہے۔

Aman

خیبر پختونخواہ: بین المذاھب ہم آہنگی کانفرنس

قومی امن جرگہ برائے بین المذاھب ہم آہنگی خیبرپختونخوا کے زیراہتمام اسلام کی نظر میں امن و فضیلت حضرت عیسٰی علیہ السلام کانفرنس اور قائد اعظم ڈے کی تقریب زیرصدارت قومی امن جرگہ کے صوبائی چیئرمین مولانا محمد اقبال شاہ حیدری پشاور میں منعقد ہوئی۔

تلاوت کلام پاک استاد القرآء قاری محمد بہادر صافی (ایوارڈ یافتہ پی ٹی وی اینڈ ریڈیو پاکستان) نے کی۔

تقریب میں مختلف سیاسی ومذہبی جماعتوں کے قائدین اور امریکی وفد نے شرکت کی۔

تقریب سے ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ ایران مہران اسکندریان، سینیٹر مولانا راحت حسین، سابق صوبائی وزیر آصف اقبال داودزئی، صوبائی ترجمان جےیوآئی حاجی عبدالجلیل جان، امریکہ سے آئے ہوئے مولانا قاسم نانوتوی رح کے پڑپوتے اور قاری طیب مرحوم کے پوتے اور الیاس مسیح ودیگر نے خطاب کیا۔

تقریب میں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن کے سیاسی مشیر جلال الدین خان ایڈوکیٹ، ڈپٹی اٹارنی جنرل عبیداللہ انور ایڈوکیٹ، پشاور ہائی کورٹ کے جنرل سیکرٹری فاروق آفریدی، صوبائی ترجمان جماعت اسلامی سید جماعت علی شاہ، جےیوآئی پشاور کے امیر مولانا مسکین شاہ، سینیئر نائب امیر قاری رفیق شاہ، سابق ایم پی اے حاجی خالد وقارخان چمکنی ایڈووکیٹ، ترجمان جےیوآئی پشاور ڈاکٹر مسعود گل، جمعیت لائرز فورم پشاور کے جنرل سیکرٹری جہانزیب شینواری ایڈووکیٹ، تاجران جمعیت فورم کے صدر حاجی عبدالولی ترابی و کابینہ اراکین، تحصیل متھرا چیئرمین حاجی فرید اللہ خان، تحصیل شاہ عالم کے چیئرمین حاجی کلیم اللہ، معروف تاجر رہنماء حاجی شکیل احمد صراف ودیگر قبائلی اضلاع کے عمائدین نے شرکت کی۔

448aa5be200aeab17a31a18607713887

دہشت گردی کی تازہ لہر اور قومی یکجہتی کے تقاضے

ملک عزیز ایک بار پھر دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔  افغانستان میں موجود کالعدم دہشت گرد تنظیم ٹی ٹی پی نے کمزور افغان ریاستی عملداری اور پاکستان میں جاری سیاسی کشمکش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک بار پھر سے ریاست پاکستان کی جانب سے امن کو ایک موقعہ دینے کی ایک اور کوشش کو تاراج کر ڈالا ہے۔  ستمبر میں امن معاہدہ یکطرفہ ختم کرنے کے بعد اب تک ٹی ٹی پی پاک فوج اور دیگر اداروں پر 100 سے زائد بار حملہ آور ہو چکی ہے۔  پاک  فوج کے متعدد افسر ان اور جوان وطن عزیز کی سالمیت کو یقینی بنانے کے لیے  اپنی جانیں نچا ور کر چکے ہیں۔ دوسری جانب دہشت گردوں کے تمام گروہ ایک بار پھر سے منظم ہو کر ایک ساتھ ریاست پاکستان پر حملہ آور ہو چکے ہیں۔ اگر ٹی ٹی پی  قبائلی اضلاع  اور خیبر پختو خواہ میں کارروائیاں کر رہی ہے تو بلوچ دہشت گرد بلوچستان میں پاک فوج کے قافلوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اسلام آباد کے بارے میں حساس ادارے پہلے ہی خبر دار کر چکے ہیں۔

 اس ساری صورتحال میں جب ہم  ملک میں سیاسی ہم آہنگی اور باہم اعتماد سازی کا تجزیہ کرتے ہیں تو یہ بات حوصلہ شکن صورت میں سامنے آتی ہے کہ مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے درمیان جاری اقتدار کی رسہ کشی نے عوام اور پاک فوج کے درمیان بھی غلط فہمیوں کو جنم دیا ہے جس کا فائدہ پاکستان کے دشمن اٹھا رہے ہیں۔

 حقیقت یہ ہے کہ قومی اور ملکی مفاد کی بنیاد پر اتحاد و یکجہتی کا عنصر دکھائی نہیں دیتا اورہر جماعت مخالف سیاسی جماعت کے خلاف دست و گریبان دکھائی دیتی ہے  بلکہ بعض سیاسی جماعتیں تو اپنے خلاف ہونے والی تمام کارروائیؤں کا ملبہ پاک فوج پر ڈالتی نظر آتی ہیں ۔دوسری جانب یہ بھی پاکستان کی سیاسی تاریخ کی ایک تلخ حقیقت ہے کہ سیاسی قائدین کی اکثریت بھی لسانی، نسلی، گروہی اور سیاسی اختلافات کی بنیاد پر  باہم متصادم نظر آتی ہے۔  پاکستان نے 1971 کے بعد کبھی اس قسم کی تقسیم معاشرے میں سیاسی بنیادوں پر نہیں دیکھی جیسا کہ آج کل دیکھنے میں نظر آ رہی ہے۔ انہی اختلافات کی وجہ پاکستان ماضی میں دولخت ہوا اور آج بھی پاکستان دشمن عناصر اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے میں مصروف ہیں، ضرور ت اس امر کی ہے کہ پوری قوم ،تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں ملکی و قومی مفادات کو اولیت دیتے ہوئے ملک و قوم کی بقاء کی فکر کریں۔بلاشبہ ہر سیاسی اور مذہبی جماعت کا اپنا ایک پروگرام ہوتا ہے اور اسی کی بنیاد پر وہ عوام کی تائید حاصل کرنے کی  کوشش کرتی ہیں لیکن اس کے لئے پاک فوج کے ساتھ ساتھ  پوری قوم کو اجتماعی طور پر  اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونا ہو گا۔  سیاسی مصلحتوں کو پس پشت ڈال کر ملکی سالمیت کو اہمیت دنیا ہو گی۔

یہ سوال بھی عام طور پر پوچھا جاتا ہے کہ اس ساری صورتحال میں عوام کیا کر سکتی ہے؟  اس سوال کے جواب کے لیے ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ پہلی بار جب ٹی ٹی پی نے ریاست کو خطرے میں ڈالا تو اس کے خلاف  عوام  اور سیکورٹی اداروں نے ملکر جنگ لڑی اور جیتی جسے پوری دنیا میں ایک مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ آج جب ایک بار پھر سے دہشت گرد ملکر پاکستان کے خلاف صف آراء ہیں تویہاں عوام کی ذمہ داری بنتی ہے کہ کسی بھی مشکوک شخص یا مشکوک سرگرمی کی اطلاع سیکیورٹی اداروں کو دیں۔ دہشت گردوں کی جانب سےکسی بھی خوف یا دھمکی کیوجہ سے اپنے گھر بار چھوڑنے سے انکار کریں اور اگر ان علاقوں میں سیکیورٹی ادارے کوئی فوجی آپریشن کرنا چاہتے ہیں تو اسکو سپورٹ کریں۔ کیونکہ عوامی حمایت کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں ہے۔

تمام سیاسی جماعتوں کو بلا تفریق اس مقصد کیلئے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو دپشت گردی کے اس عفریت سے نمٹنے کے لیے اندرونی یگانگت درکار ہے۔ نہ صرف یہ کہ تمام سیاسی جماعتوں کو دہشت گردی جیسے حساس مسئلے کے خلاف یکجا ہونا پڑے گا بلکہ  سیاسی جماعتوں، عوام اور پاک فوج کو بھی ایک متحد طریقے سے  دہشت گردی کے خلاف  اکٹھا ہونا پڑے گا۔ ہمیں یہ سمجھنا ہو گا کہ اس وقت پاکستان کے دشمنوں کا اصل نشانہ پاک فوج اور عوام کے درمیان  ہم آہنگی ہے اگر ایک بار اس رشتے میں دراڑ آئی تو ملکی سالمیت خطرے سے دوچار ہو سکتی ہے۔ اس کام کے لیے ہمارے دشمن نوجوان اذہان پر کام کر رہے ہیں اورسیاسی افراتفری کا ماحول  اس جنگ میں صرف دشمن کے ہاتھ مضبوط کر رہا ہے، ہمیں ہر حال میں اس سے بچنا ہے تاکہ پاکستان کے دشمن اس کو نقصان نہ پہنچا پائیں۔