Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Monday, May 6, 2024

دہشت گردی کی تازہ لہر اور قومی یکجہتی کے تقاضے

ملک عزیز ایک بار پھر دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔  افغانستان میں موجود کالعدم دہشت گرد تنظیم ٹی ٹی پی نے کمزور افغان ریاستی عملداری اور پاکستان میں جاری سیاسی کشمکش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک بار پھر سے ریاست پاکستان کی جانب سے امن کو ایک موقعہ دینے کی ایک اور کوشش کو تاراج کر ڈالا ہے۔  ستمبر میں امن معاہدہ یکطرفہ ختم کرنے کے بعد اب تک ٹی ٹی پی پاک فوج اور دیگر اداروں پر 100 سے زائد بار حملہ آور ہو چکی ہے۔  پاک  فوج کے متعدد افسر ان اور جوان وطن عزیز کی سالمیت کو یقینی بنانے کے لیے  اپنی جانیں نچا ور کر چکے ہیں۔ دوسری جانب دہشت گردوں کے تمام گروہ ایک بار پھر سے منظم ہو کر ایک ساتھ ریاست پاکستان پر حملہ آور ہو چکے ہیں۔ اگر ٹی ٹی پی  قبائلی اضلاع  اور خیبر پختو خواہ میں کارروائیاں کر رہی ہے تو بلوچ دہشت گرد بلوچستان میں پاک فوج کے قافلوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اسلام آباد کے بارے میں حساس ادارے پہلے ہی خبر دار کر چکے ہیں۔

 اس ساری صورتحال میں جب ہم  ملک میں سیاسی ہم آہنگی اور باہم اعتماد سازی کا تجزیہ کرتے ہیں تو یہ بات حوصلہ شکن صورت میں سامنے آتی ہے کہ مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے درمیان جاری اقتدار کی رسہ کشی نے عوام اور پاک فوج کے درمیان بھی غلط فہمیوں کو جنم دیا ہے جس کا فائدہ پاکستان کے دشمن اٹھا رہے ہیں۔

 حقیقت یہ ہے کہ قومی اور ملکی مفاد کی بنیاد پر اتحاد و یکجہتی کا عنصر دکھائی نہیں دیتا اورہر جماعت مخالف سیاسی جماعت کے خلاف دست و گریبان دکھائی دیتی ہے  بلکہ بعض سیاسی جماعتیں تو اپنے خلاف ہونے والی تمام کارروائیؤں کا ملبہ پاک فوج پر ڈالتی نظر آتی ہیں ۔دوسری جانب یہ بھی پاکستان کی سیاسی تاریخ کی ایک تلخ حقیقت ہے کہ سیاسی قائدین کی اکثریت بھی لسانی، نسلی، گروہی اور سیاسی اختلافات کی بنیاد پر  باہم متصادم نظر آتی ہے۔  پاکستان نے 1971 کے بعد کبھی اس قسم کی تقسیم معاشرے میں سیاسی بنیادوں پر نہیں دیکھی جیسا کہ آج کل دیکھنے میں نظر آ رہی ہے۔ انہی اختلافات کی وجہ پاکستان ماضی میں دولخت ہوا اور آج بھی پاکستان دشمن عناصر اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے میں مصروف ہیں، ضرور ت اس امر کی ہے کہ پوری قوم ،تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں ملکی و قومی مفادات کو اولیت دیتے ہوئے ملک و قوم کی بقاء کی فکر کریں۔بلاشبہ ہر سیاسی اور مذہبی جماعت کا اپنا ایک پروگرام ہوتا ہے اور اسی کی بنیاد پر وہ عوام کی تائید حاصل کرنے کی  کوشش کرتی ہیں لیکن اس کے لئے پاک فوج کے ساتھ ساتھ  پوری قوم کو اجتماعی طور پر  اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونا ہو گا۔  سیاسی مصلحتوں کو پس پشت ڈال کر ملکی سالمیت کو اہمیت دنیا ہو گی۔

یہ سوال بھی عام طور پر پوچھا جاتا ہے کہ اس ساری صورتحال میں عوام کیا کر سکتی ہے؟  اس سوال کے جواب کے لیے ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ پہلی بار جب ٹی ٹی پی نے ریاست کو خطرے میں ڈالا تو اس کے خلاف  عوام  اور سیکورٹی اداروں نے ملکر جنگ لڑی اور جیتی جسے پوری دنیا میں ایک مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ آج جب ایک بار پھر سے دہشت گرد ملکر پاکستان کے خلاف صف آراء ہیں تویہاں عوام کی ذمہ داری بنتی ہے کہ کسی بھی مشکوک شخص یا مشکوک سرگرمی کی اطلاع سیکیورٹی اداروں کو دیں۔ دہشت گردوں کی جانب سےکسی بھی خوف یا دھمکی کیوجہ سے اپنے گھر بار چھوڑنے سے انکار کریں اور اگر ان علاقوں میں سیکیورٹی ادارے کوئی فوجی آپریشن کرنا چاہتے ہیں تو اسکو سپورٹ کریں۔ کیونکہ عوامی حمایت کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں ہے۔

تمام سیاسی جماعتوں کو بلا تفریق اس مقصد کیلئے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو دپشت گردی کے اس عفریت سے نمٹنے کے لیے اندرونی یگانگت درکار ہے۔ نہ صرف یہ کہ تمام سیاسی جماعتوں کو دہشت گردی جیسے حساس مسئلے کے خلاف یکجا ہونا پڑے گا بلکہ  سیاسی جماعتوں، عوام اور پاک فوج کو بھی ایک متحد طریقے سے  دہشت گردی کے خلاف  اکٹھا ہونا پڑے گا۔ ہمیں یہ سمجھنا ہو گا کہ اس وقت پاکستان کے دشمنوں کا اصل نشانہ پاک فوج اور عوام کے درمیان  ہم آہنگی ہے اگر ایک بار اس رشتے میں دراڑ آئی تو ملکی سالمیت خطرے سے دوچار ہو سکتی ہے۔ اس کام کے لیے ہمارے دشمن نوجوان اذہان پر کام کر رہے ہیں اورسیاسی افراتفری کا ماحول  اس جنگ میں صرف دشمن کے ہاتھ مضبوط کر رہا ہے، ہمیں ہر حال میں اس سے بچنا ہے تاکہ پاکستان کے دشمن اس کو نقصان نہ پہنچا پائیں۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket