گلیات میں برفباری کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری

گلیات میں برفباری کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

 گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ترجمان کے احسن حمید  کے مطابق سڑکوں کی صفائی کا کام شروع کردیا گیا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ گلیات کی جانب سفر کرنے والے سیاح چینز کا استعمال کریں۔ علی الصبح اور رات میں سفر سے گریز کریں۔

 انکا کہنا ہے کہ برف سے متاثرہ سڑکوں کو صاف کرنے میں مصروف عمل ہیں اور اس کے علاقہ کنڑول روم مکمل فعال ہیں, سیاح مدد یا رہنمائی کیلئے رابطہ کرسکتے ہیں۔

بزرگ شہریوں کے لیے نادرا تصدیق سروس کا آغاز

اسلام آباد: نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے بزرگ شہریوں کی انگلیوں کے نشانات کی تصدیق میں پیش آنے والے دیرینہ مسئلے کا حل متعارف کرادیا۔

60 سال سے زائد عمر کے بزرگ شہریوں کو بالخصوص بینکوں میں بائیومیٹرک تصدیق میں مشکل پیش آنے کی صورت میں ان سے چند خفیہ سوالات پوچھے جائیں گے جن کے درست جوابات دینے پر ان کی تصدیق فوری کر دی جائے گی۔

بزرگ شہریوں کے لیے نادرا تصدیق سروس کے آغاز کے سلسلے میں نادرا ہیڈکوارٹرز میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں چیئرمین نادرا محمد طارق ملک نے پاکستان کی مایہ ناز ادبی شخصیات پروفیسر فتح محمد ملک، کشور ناہید، افتخار عارف اور انور مسعود کے ہمراہ سروس کا افتتاح کیا۔

pk

پختونخواہ ہائی وے اتھارٹی کے اہلکار روڈز سے برف ہٹانے میں مصروف

 بونیر: پختونخواہ ہائی وے اتھارٹی کے اہلکار روڈز سےمسلسل برف ہٹانے میں مصروف ہیں۔

ڈپٹی کمشنر بونیر شاہد علی کی ہدایات پرپختونخواہ ہائی وے اتھارٹی کے اہلکاروں نےچغرزی ۔شانگلہ روڈ سے برف ہٹائے ۔

ڈپٹی کمشنر بونیر نے تمام محکمہ جات کو ہدایات جاری کرچکے ہیں کہ عوام کے سفر کو پُرسکون بنانے اور مشکلات کو کم کرنے کیلئے ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ محکمہ جات اپنے دستیاب وسائل کو بروکار لائے۔

پاکستان ، نیوزی لینڈ کے مابین آخری ون ڈے میچ آج کھیلا جارہا ہے

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ون ڈے سیریز کا آخری اور تیسرا فیصلہ کن میچ آج بروز جمعہ 13 جنوری کو کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلا جارہا ہے۔

پاکستان نے نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرے اور فیصلہ کن ایک روزہ میچ میں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا ہے۔

قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور ان کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم میں دو تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

بابر اعظم کا کہنا تھا کہ امام الحق کی جگہ شان مسعود اور نسیم شاہ کی جگہ محمد حسنین پلینگ الیون کا حصہ ہیں، امام الحق ہیمسٹرنگ انجری کا شکار ہیں جبکہ نسیم شاہ بھی بخار میں مبتلا ہیں۔

اب تک تین ون ڈے میچز کی سیریز میں دونوں ٹیموں نے ایک ایک میچ میں فتح اپنے نام کی ہے۔ پاکستان نے پہلا ون ڈے میچ چھ وکٹ سے جیتا تھا، جب کہ نیوزی لینڈ نے دوسرا میچ 79 رنز سے اپنے نام کیا۔

18160032_4

دہشت گردی کا ایشو اور عمران خان کا بیانیہ

دہشت گردی کا ایشو اور عمران خان کا بیانیہ

عقیل یوسفزئی

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے گزشتہ روز اسلام آباد میں منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کے پاس جدید امریکی اسلحہ اور سہولیات ہیں اس لیے پختون خوا پولیس ان کا مقابلہ نہیں کرسکتی. موصوف نے یہ بھی کہا کہ اس کالعدم تنظیم کے تقریباً 40 ہزار کارکنوں کو ان کی حکومت ری سیٹ کررہی تھی اور اس مقصد کیلئے مزاکراتی عمل جاری تھا کہ ان کی حکومت کا خاتمہ کیا گیا. ان کے مطابق ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کی تعداد 5000 کے لگ بھگ ہے.اس نام ونہاد یکطرفہ سیمینار سے اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ پختون خوا نے کہا کہ رجیم چینج کے بعد پختون خوا کو 373 بار حملوں کا نشانہ بنایا گیا اور یہ کہ وفاقی حکومت قبائلی علاقوں کے لئے فنڈز جاری نہیں کررہی.
سابق وفاقی وزیر مرادسعید نے ایک بار پھر جاری لہر کو مبینہ طور پر ریاست کی سازش قرار دیکر ایسے الزامات لگائے جن کی بنیاد محض مفروضوں پر قائم ہے.
اس سیمینار کے انعقاد کا مقصد کیا تھا، اس کی ضرورت کیوں پیش آئی اور اس کے شرکاء کون تھے اس پر بہت سے سوالات پوچھے جاسکتے ہیں تاہم یہاں کہنا یہ مقصود ہے کہ عمران خان، محمود خان اور مرادسعید نے جو یکطرفہ بیانیہ بیان کرکے عوام، حملہ آوروں اور سب سے بڑھ کر پختون خوا پولیس کو کیا پیغام دینے کی کوشش کی.
عمران خان کے کہنے کا تو کھلم کھلا مقصد پولیس اور دیگر فورسز کا مورال ڈاون کرکے ان پر یہ واضح کرنا تھا کہ وہ حملہ آوروں سے نہیں لڑ سکتیں. انہوں نے اس پولیس فورس کی قربانیوں اور کارکردگی کو سوالیہ نشان بنایا جو کہ سینکڑوں کی تعداد میں جانوں کی قربانی دے چکی ہے اور اب بھی جرات سے لڑائی لڑ رہی ہے.
جہاں تک مذاکرات کا تعلق ہے اس کا فائدہ ٹی ٹی پی اور نقصان ریاست نے اٹھایا ہے اور عمران خان صاحب کو معلوم ہونا چاہیے کہ اب تک جتنے بھی معاہدے ہوئے وہ نہ صرف ریاست کو نقصان پہنچانے کا سبب بنے بلکہ اب کی بار جو شرائط ٹی ٹی پی کی جانب سے پیش کی گئی تھیں ان پر عمل درآمد کرنا ریاست کے لیے ممکن ہی نہیں تھا. ان کو یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ 10 اگست 2022 کو طالبان ہی سوات وغیرہ پر حملہ آور ہوگئے تھے نا کہ ریاست نے سیز فایر کی خلاف ورزی کی تھی. ایسے میں مذاکرات کا جاری رکھنا ممکن ہی نہیں رہا تھا

جہاں تک وزیراعلیٰ کے کردار اور دلچسپی کا تعلق ہے اس کے بارے میں بحث کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے کہ وہ لمبے عرصے تک سوات جانے سے بھی گریز کرتے رہے اور اب بھی ان کی کارکردگی کا یہ عالم ہے کہ وہ قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے کے مطابق اپیکس کمیٹی کا اجلاس بلانے میں بھی ناکام رہے ہیں.
یہ بات بہت افسوس ناک ہے کہ تحریک انصاف اور اس کی صوبائی حکومت عوام اور ریاست کے تحفظ اور نمایندگی کرنے کی بجائے قومی سلامتی کو درپیش اس سنگین مسئلہ یا تو کوئی بڑا چیلنج نہیں سمجھتیں یا ان کی ہمدردیاں کسی اور کے ساتھ ہیں. ورنہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی بجائے یہ پارٹی ریاست اور عوام کے ساتھ کھڑی نظر آتی.
ابہام پر مبنی پالیسی کے باعث سول ادارے وہ رسپانس نہیں دے پارہے جس کی صوبے کو ضرورت ہے. اگر ملٹری حکام چوکس نہ ہوتے اور صوبائی حکومت پر معاملات چھوڑے جاتے تو اب تک یہ صوبہ حملہ آوروں کے سامنےخدانخواستہ سرینڈر ہوچکا ہوتا. جہاں تک قبائلی علاقوں کا تعلق ہے وزیراعلیٰ موصوف ان علاقوں کو شاید صوبے کا حصہ ہی نہیں سمجھتے. وفاقی حکومت کو ذمہ دار قرار دینے کا حربہ خود کو بری الزمہ قرار دینے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے.
عمران خان کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ وہ پنجاب حکومت اور اسمبلی کی طرح جنگ زدہ صوبے یعنی پختون خوا حکومت، اسمبلی توڑنے کا اقدام بھی اٹھارہے ہیں حالانکہ یہاں کے سیاسی، انتظامی اور حکومتی معاملات نہ صرف پنجاب سے بلکل مختلف ہیں بلکہ صوبہ حالت جنگ میں ہے اور فورسز روزانہ کی بنیاد پر قربانیاں دیکر حالات کو پرامن رکھنے کی کوشش میں مصروف عمل ہیں.
ضرورت اس بات کی ہے کہ حالات اور چیلنجز کا ادراک کرتے ہوئے قومی سلامتی سے متعلق معاملات پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ سے گریز کیا جائے اور غیر سنجیدہ رویہ ترک کرکے فورسز اور عوام کے ساتھ کھڑا ہوا جائے.