af7b01f8-da17-476a-9c46-f2e980bee202

عیدالاضحٰی کی آمد پر مویشیوں میں کانگو اور لمپی اسکن وائرس پھیلنےکا خدشہ

پشاور: محکمہ لائیو اسٹاک خیبر پختونخوا نے عیدالاضحٰی کی آمد کے پیش نظر مویشیوں میں کانگو اور لمپی اسکن وائرس پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ موشیوں کی نقل وحرکت سے بڑے پیمانے پر وبا پھیلنے کے امکانات ہیں جس پر محکمہ لائیو اسٹاک نے صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے لمپی اسکن وائرس کی 83 ہزار ویکیسن ڈوز خرید لی ہیں۔

محکمہ لائیو اسٹاک خیبر پختونخوا نے عیدالاضحٰی کی آمد کے پیش نظر مویشیوں میں کانگو اور لمپی اسکن وائرس پھیلنے کے خدشے کا اظہار کیا ہے اور اس سلسلے میں تمام اضلاع کو مراسلہ بھیج دیا گیا ہے ۔

گزشتہ سال خیبرپختونخوا میں لمپی اسکن وائرس سے 7 ہزارمویشی مر گئے تھے جب کہ لمپی اسکن وائرس سے گزشتہ سال 1 لاکھ 8 ہزار مویشی متاثر ہوئے تھے۔

eLuDTTNK_400x400

پشاور : صوبے میں مون سون بارشوں اور سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیاری

پشاور: محکمہ ریلیف، بحالی و آباد کاری نے ممکنہ بارشوں اور سیلابی صورتحال میں ناخوشگوار واقعات سے نمٹنے کےلیے صوبہ بھر میں فرضی مشقوں کا آغازکردیا ہے۔
 اس حوالے سے عوامی سطح پر آگاہی مہم شروع کر دی ہے۔ مشقوں میں سیلابی صورتحال میں انخلاء ، زخمیوں کی بروقت منتقلی و فرسٹ ایڈ، فلڈ ایمرجنسی سرچ اینڈ ریسکیو، کیمپ مینجمنٹ سمیت دیگر مشقیں شامل ہیں۔

مشقوں میں پی ڈی ایم اے ، ریسکو 1122، سول ڈیفنس اور ضلعی انتظامیہ کے نمائندے حصہ لے رہے ہیں۔ متعلقہ ایڈیشنل ڈیپٹی کمشنرریلیف متعلقہ ضلع میں کیمپین کو لیڈ کر رہے ہیں۔

ممکنہ مون سون بارشوں اور سیلاب سے کمیونٹی کو بروقت معلومات اور آگاہی سے نقصانات کو کم کیاجا سکتا ہے۔

New party position of 334 seats in National Assembly after allotment of reserved seats

خیبر پختوخوا میں سیاسی سرگرمیوں کا صورتحال

خیبرپختونخوامیں 9 مئی کے سیاسی تخریب کاروں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں بہت سے پولیس کی گرفت میں آچکے ہیں،کچھ کوعدالتوں سے ریلیف میسرآیاہے توکچھ تاحال روپوش ہیں جنکی روپوشی پرسوالیہ نشان ثبت ہورہے ہیں یاتویہ سیاسی راہنماکوئی سلیمانی ٹوپی پہن کر غائب ہوچکے ہیں جوپولیس کونظرنہیں آرہے،یاپھرآنکھوں پراحسانات وغیرہ کی پٹیاں بندھ چکی ہیں پشاورمیں ایک ایس ایچ اواسی بناپرگرفتارہوچکے ہیں کہ وہ سیاسی راہنماکوروپوشی میں مددفراہم کررہے تھے۔ تحریک انصاف نے صوبے میں پونے دس سال تک حکومت کی ہے اس دوران سینکڑوں لوگ اسی حکومت نے بھرتی کروائے ہیں،من پسندجگہوں پرتعیناتیاں اورتبادلے کروائے ہیں یاانہیں انکوائریوں وغیرہ میں مددفراہم کی ہے ان احسانات کا بدلہ اب ریلیف کی صورت میں مل رہاہے۔پرویزخٹک کوچوتھے ہفتے یادآیاکہ 9مئی کواچھانہیں ہوااسلئے انہوں نے تحریک انصاف کی صوبائی صدارت چھوڑکرنومئی کے واقعات کی مذمت کی اسدقیصربھی انکے ساتھ مہربلب موجودتھے۔ پرویزخٹک نے اس سے ایک روزقبل بیان جاری کیاتھاکہ وہ عمران خان کیساتھ ہیں انکی پریس کانفرنس معنی خیزہے انہوں نے دوستوں سے مشاورت کے بعدآئندہ لائحہء عمل طے کرنے کاعندیہ دیا۔محمودخان دورکے متحرک صوبائی وزیرکامران بنگش نے بھی تین ہفتے بعدنامعلوم مقام سے ویڈیوپیغام میں 9مئی واقعات کی پرزورمذمت کی ہے اورملوث ملزمان کوقرارواقعی سزادینے کامطالبہ کیاہے۔مرادسعید اورمحمودخان تاحال عدم پتہ ہیں ان کاپتاٹھکانہ کسی کومعلوم نہیں مراد سعیدکے افغانستان فراراورجمعہ کوکرک سے گرفتاری کی غیرمصدقہ افواہیں بھی زیرگردش رہیں۔ ڈی آئی خان سے سابق ایم پی اے اورعلی امین گنڈاپورکے ذاتی مخالف آغازخان گنڈاپورنے بھی تحریک انصاف سے راہیں جداکرلی ہیں جبکہ پشاورسے غلام احمدبلورکوشکست دینے والے ایم این اے شوکت علی نے بھی تحریک انصاف کوخیربادکہہ دیاہے۔صوابی سے شہرام ترکئی کے چچاعثمان ترکئی کی پیپلزپارٹی میں شمولیت کوخاندانی تنازعہ قراردیاجارہا ہے۔ ایک جانب یہ سلسلہ جاری ہے تو دوسری جانب اے این پی کے صوبائی صدرایمل ولی خان نے ہائیکورٹ میں رٹ دائرکی ہے کہ دہشت گردوں کی صوبے میں دوبارہ آباد کاری پرجوڈیشل کمیشن تشکیل دیاجائے جو تحقیقات کرے کہ دہشت گردوں کی دوبارہ آمد کس قانو ن یامعاہدے کے تحت ہوئی ہے،پی ٹی آئی کے سابق دورِحکومت میں طالبان کیساتھ معاہدے ہوئے جس کی بدولت خیبرپختونخوامیں طالبان دوبارہ آبادہورہے ہیں جس کے سبب دہشت گردی واقعات میں اضافہ ہورہاہے۔ انہوں نے اپنی رٹ میں صدرپاکستان، عمران خان،سابق وزیراعلیٰ محمودخان،مشیروزیر اعلیٰ بیرسٹرسیف اورآئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل فیض حمیدکوفریق بنایاہے۔سماعت جسٹس عبدالشکوراورجسٹس وقاراحمدپرمشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ دورانِ سماعت جسٹس عبدالشکورنے استفسارکیاکہ ایمل ولی کون ہے اورکیاکام کرتاہے؟کیاپہلے کبھی ایساہواہے کہ کمیشن بنانے کاحکم عدالت نے دیاہو؟کمیشن بنانے کااختیاروفاقی حکومت کے پاس ہے آپ پہلے حکومت سے رابطہ کریں یاپھراس حوالے سے عدالتی فیصلے ہوں تواسکی تفصیل فراہم کی جائے۔جس پروکیل بابریوسفزئی نے دوہفتے کی مہلت طلب کی جو دے دی گئی۔ایمل ولی کون ہے اورکیاکام کرتاہے؟ریمارکس پراے این پی کارکنوں کی جانب سے ناراضگی کااظہار کیاگیا۔ ایمل ولی نے بھی اپنے ٹویٹ پیغام میں کہاکہ بہترہوتاجج صاحب میرے بارے میں چیف جسٹس صاحبہ سے پوچھ لیتے،یقیناًانہیں معلوم ہوگا کہ میں کون ہوں؟میراتعلق اس جماعت سے ہے جس نے اٹھارویں آئینی ترمیم کے ذریعے یہ یقینی بنایاکہ ججزکی تعیناتی حسب ونسب سے بالاترہوگی اسی کے سبب تمام ججزصاحبان کی تقرری عمل میں آتی ہے جن میں مذکورہ جج صاحب بھی شامل ہیں تعجب ہے کہ اہم نوعیت کے اس کیس میں مجھ پرہی سوال اٹھایاگیا۔اے این پی کے کارکنوں نے جج صاحب کی اس بات کاخاصابرامنایااورسوشل میڈیاپرانکے خلاف ”عبدلشکورکون ہے“ کاٹرینڈچلایاگیا۔
جماعت اسلامی امریکہ میں عافیہ صدیقی سے مشتاق احمدخان اورفوزیہ صدیقی کی ملاقات پرپھولے نہیں سمارہی پارٹی کارکنوں کاکہناہے کہ اگرسینیٹرمشتاق احمدخان کردارادانہ کرتے توعافیہ صدیقی سے ملاقات ممکن نہ تھی دوسری جانب جماعت اسلامی نے خوشحال خیبرپختونخوا کے عنوان سے اپنے منشورکااعلان کیاہے صوبائی امیرکے مطابق جنرل الیکشن سے قبل صوبے کے زیرانتظام تقریباً40 محکموں سے متعلق ورکنگ پیپرزکی ڈرافٹنگ کاکام مکمل کرلیاگیاہے جبکہ وفاق سے حقوق کے حصول کیلئے بھی جامع روڈمیپ دیاگیاہے۔پروفیسرابراہیم کے مطابق جنرل الیکشن کااعلان ہوتے ہی جماعت اسلامی صوبے کیلئے شیڈوکابینہ کااعلان بھی کردے گی۔
صوبے کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات پاٹااوروفاق کے زیرانتظام پاٹاکوصوبے میں ضم ہوئے پانچ سال مکمل ہوچکے ہیں جس کے ساتھ ہی ان علاقوں کوٹیکس میں دی گئی چھوٹ کادورانیہ بھی 30جون کومکمل ہوجائیگا۔مزیدچھوٹ نہ ملنے کی صورت میں سابقہ قبائلی علاقے بھی ٹیکس نیٹ میں شامل ہوجائینگے۔یادرہے خیبرپختونخوااسمبلی نے 27مئی2018 ء کوفاٹااورپاٹاکوخیبرپختونخوامیں شامل کرنے کی منظوری دی تھی پارلیمان کی منظوری کے بعدصدرمملکت نے31مئی کو25ویں آئینی ترمیم پردستخط کئے تھے جس سے یہ علاقے باقاعدہ طورپرصوبے میں ضم ہوگئے تھے۔اسکے ساتھ ہی ان علاقوں کوپانچ سال کیلئے ٹیکس چھوٹ دی گئی تھی مگرصوبائی اسمبلی نے ایک قراردادکے ذریعے وفاق سے دس سال چھوٹ کامطالبہ کیاتھا۔ جے یوآئی (ف)نے انضمام کی مخالفت کی تھی ترجمان عبدالجلیل جان کاکہناہے کہ فاٹااورپاٹاکا انضمام چونکہ تیاری کے بغیرہورہاتھا اسلئے جے یوآئی نے مخالفت کی تھی لیکن ہم واضح کرناچاہتے ہیں کہ اگرپانچ برسوں کے دوران ان علاقوں کو کووعدے کے مطابق 100ارب روپے فراہم نہیں کئے گئے توٹیکس چھوٹ کیسے ختم کی جاسکتی ہے۔وفاقی حکومت کی جانب سے سال 2019-20میں پہلی مرتبہ معمول سے ہٹ کرضم اضلاع کیلئے فنڈزفراہمی کاسلسلہ شروع کردیاگیاتھاجس کے تحت غیر ترقیاتی مدمیں 79ارب جبکہ ترقیاتی کاموں کیلئے 72ارب روپے مختص کئے گئے تھے تاہم فراہمی بالترتیب66 اور37ارب کی ہوئی جبکہ صوبے نے 11ارب روپے فراہم کئے۔2020-21کے دوران وفاق نے گرانٹ کی صورت میں 73ارب ر وپے مختص کئے،15ارب کی اضافی گرانٹ سمیت37ارب ترقیاتی کاموں کیلئے مختص ہوئے جبکہ مجموعی طورپر118.6ارب روپے فراہم کئے گئے۔ 2021-22ء کیلئے 186ارب مختص جبکہ109.9ارب روپے فراہم کئے گئے سال2022-23کیلئے مجموعی طورپر208.6ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔محمودخان دورکے ایڈوکیٹ جنرل شمائل بٹ کاکہناہے کہ صوبہ میں ضم قبائلی علاقہ جات کوٹیکس چھوٹ 25ویں آئینی ترمیم نہیں بلکہ ایف بی آرکی جانب سے جاری کردہ 2نوٹیفکیشنز کے ذریعے دی گئی تھی ان دونوں اعلامیوں کی مدت 30جون کوختم ہورہی ہے چھوٹ کو برقراررکھنے کیلئے قانون سا زی کرنی ہوگی یاپھرنوٹیفکیشز جاری کرنے ہونگے بصورت دیگرملک بھرکی طرح یہاں کے باسیوں کوبھی ٹیکس ادا کرناپڑے گا۔ صوبے کے ممتازسیاستدانوں،وکلاء،بیوروکریٹس اوردیگرشعبہ ہائے زندگی سے متعلقہ افرادنے وفاق سے ضم قبائلی اضلاع کیلئے مزیدٹیکس چھوٹ کامطالبہ کیاہے وفاق نے وعدے کے مطابق سوارب روپے فراہم کئے ہیں نہ ہی دیگرصو بوں نے این ایف سی سے اپناحصہ اداکیاہے تباہ حال قبائلی اضلاع ابھی ٹیکس دینے کے قابل نہیں۔

audio leaks in pakistan 2023

مجرم کی پرائیویسی

وصال محمد خان
مجرم کی پرائیویسی
گزشتہ کچھ عرصہ سے وطن عزیزمیں ”آڈیولیکس“ کاسلسلہ دوام پذیر ہے اب تک سیاستدانوں، بیوروکریٹس، ججزاورانکی فیملیز کی کال ریکارڈ نگزسامنے آچکی ہیں وفاقی حکومت نے ان آڈیولیکس کی تحقیقات کیلئے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیشن قائم کیا جسے سپریم کورٹ کے مشہورِزمانہ پانچ رکنی بنچ نے کام سے روک دیا۔ جسٹس فائزعیسیٰ کامؤقف ہے کہ حکومت کے پاس کمیشن قائم کرنے کااختیارموجودہے جبکہ ہم آئین اوراپنے حلف کے تحت حکومتی احکامات پرعملدرآمد کے پابند ہیں سپریم کورٹ کے بعد اب اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکے بیٹے کوریلیف دیا ہے۔ اکثرعدالتی ریمارکس میں سوال اٹھایاجاتاہے کہ کالزکون ریکارڈ کررہاہے اورکیایہ پرائیویسی میں مداخلت نہیں؟ مجھ جیسے کج فہم کی سمجھ میں تویہی آرہاہے کہ کسی شہری کی کال ریکارڈکرنا یقیناًپرائیویسی میں مداخلت ہے مگر اس میں سامنے آنے والی باتیں بھی جرم کے زمرے میں آتی ہیں پرائیویسی تویہ ہے کہ کسی کے گھرمیں بغیروارنٹ داخل نہ ہواجائے،کسی گھرکی دیواریں نہ پھلانگی جائیں، چادراورچاردیواری کا تقدس پامال نہ کیاجائے لیکن یہ سب کچھ تویہاں دھڑلے سے ہورہا ہے آئین،قانون اوراخلاقیات کی خلاف ورزی توہمارے جیسے تیسری دنیاکے تیسرے درجے شہریوں کیلئے انہونی بات نہیں کوئی شہری کسی جرم میں ملوث ہوتاہے توپولیس وغیرہ پہلے یہ نہیں دیکھتی کہ جرم کی اطلاع قانونی ہے یاغیرقانی۔ جہاں تک ویڈیویاآڈیولیکس کی بات ہے توان میں کسی بیوروکریٹ،سیاستدان،جج یاان سے متعلق لوگوں سے جڑی باتیں جرم کے زمرے میں آتی ہیں،ان میں قانون شکنی، سازش اور ضمیرفروشی سے متعلق باتیں موجودہیں کسی بھی لیکس میں کوئی بھی اعلیٰ حضرت یامحترمہ خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہوئے،تہجدپڑھتے ہوئے یاقرآن کی تلاوت کرتے ہوئے نظرنہیں آئے بلکہ کہیں خریدوفروخت کی باتیں ہوتی ہیں،کہیں ٹکٹ کی قیمت طے کی جارہی ہے، کہیں بیہودہ،اخلاق باختہ گفتگواورحرکات کی جارہی ہیں،کہیں عدالتی فیصلوں اورججوں پراثراندازی کی باتیں ہورہی ہیں،کہیں کسی کواقتدار سے محرومی کی سازشیں ہیں توکہیں کسی کواقتدارکے سنگھاسن پربٹھانے کی گفتگوسننے کومل رہی ہے۔اکثر لیکس کی شفاف تحقیقات ہوں توانکی تہہ سے بڑے اورناقابل معافی جرائم برآمدہوسکتے ہیں پرائیویسی میں مداخلت تواس سے کمترجرم ہے کوئی پرائیویسی اگرجرم کیلئے استعمال ہوتی ہے توقانو ن نافذکرنے والے اداروں کواس پرہاتھ ڈالنے کی اجازت ہونی چاہئے اگرقانون میں کال ٹیپ کرنامنع ہے توکال کوجرم کیلئے استعمال کر نے کی اجازت بھی نہیں ہونی چاہئے پرائیویسی ہر شہری کاحق ہے لیکن اگرشہری اس حق کاغلط استعمال کررہاہوتواس سے بازپرس نہیں ہوگی؟ کسی چاردیواری کے اندرملک کے خلاف سازش ہورہی ہو،کسی تہہ خانے یا گھرمیں مطلوب مجرم یاملک دشمن پناہ گزیں ہویاکوئی شخص فون پرکسی کوجرم کیلئے ہدایات دے رہا ہو توکیاپہلے عدالت میں رٹ دائرکرناہو گی اس بات کی کیا ضمانت کہ عدالت سے اجازت ملنے تک مجرم فرارنہ ہوچکاہو،یاملک دشمن ایجنٹ اپناٹھکانہ تبدیل نہ کرچکاہو؟عدالتوں کولیکس کون کررہاہے اورپرائیویسی سے متعلق سوالات اٹھانے چاہئیں مگرساتھ لیکس کے ذریعے سرزدہونے والے جرم پربھی توجہ درکارہے قرین ازفہم تویہ ہے کہ عدالت لیکس کی اصلی یاجعلی ہونے کی تحقیقات کروائے اگریہ جعلی ثابت ہوں تو اسکے خلاف حکم امتناع جاری کیاجائے لیکن اگریہ اصلی ثابت ہوں اور کی گئی گفتگوقانون شکنی کے زمرے میں آتی ہو توضروری کارروائی کے احکامات جاری کئے جائیں جسٹس ثاقب نثارکے بیٹے کی آڈیوسے منکشف ہے کہ تحریک انصاف کے ٹکٹوں پربارگیننگ ہورہی ہے ہائیکورٹ کو تحقیقات کاحکم جاری کرناچاہئے تھا، اگرآڈیواصلی ہے توملوث کرداروں کو سزادینے کی ضرورت ہے نہ کہ انہیں پرائیویسی میں مداخلت کا کوردیاجائے۔ جسم فروشی،شراب اورجوئے کے اڈے بھی توچاردیواری کے اندرچلتے ہیں کیاپرائیو یسی کے احترام میں قانون نافذکرنے والے ادارے کارروائی کے مجاز نہیں یاانہیں ایسے مکانوں بنگلوں،یافلیٹوں پرچھاپے کااختیار نہیں؟ کوئی ملزم ٹیلیفون کے ذریعے کسی کے قتل کی منصوبہ بندی کررہاہو، کہیں بم دھماکے کے احکامات دے رہاہو، تخریب کاری کامنصوبہ بنارہاہو توکیا اسے پرائیویسی میں مداخلت کافائدہ دیکرچھوڑا جائیگا؟دنیابھرمیں مجرم کی کوئی پرائیویسی نہیں ہوتی،مجرم کسی رعایت کامستحق نہیں ہوتا اورجوقوانین شریف شہریوں کی حفاظت کیلئے معرض وجودمیں آتے ہیں یالائے جاتے ہیں ان قوانین کاکورکسی مجرم کوحاصل کرنیکی اجازت نہیں ہوتی۔ حکومت نے کیاہی بہترین فیصلہ کیاتھاکہ پہلے ان آڈیولیکس کی اصلی یاجعلی ہونے کی تحقیقات ہوں اس کیلئے سپریم کورٹ کے سینئرترین جج جسٹس فائزعیسیٰ اوردوہائیکورٹس کے چیف جسٹسزپرمشتمل جوڈیشل کمیشن تشکیل دیاگیا سپریم کورٹ کے مشہورِزمانہ بنچ نے اہم نوعیت کے احکامات کوکالعدم قراردیا۔ سپریم کورٹ حکومت کے ہراقدام کومستردکرکے قوم کوکیاپیغام دیناچاہتی ہے؟ یہ بہترنہ ہوتاکہ جوڈیشل کمیشن کوکام کرنے دیاجاتابلکہ اسے معاونت فراہم کی جاتی تاکہ آڈیولیکس کااونٹ کسی کروٹ بیٹھتا۔روزنت نئی لیکس آرہی ہیں ایک دوروزمیڈیاپرچرچارہتاہے ایک اورآڈیوآنے پرپرانی آڈیووقت کے گردمیں دب جاتی ہے۔ حالانکہ ان میں ایسی آڈیوکالزموجودہیں جوسنجیدہ توجہ کے متقاضی ہیں۔کچھ آڈیوزعدلیہ پرسوالیہ نشانات ثبت کرتی ہیں،کچھ سیاست کوبدعنوانی کامیدان بتارہی ہیں توکچھ قومی سلامتی سے بھی تعلق رکھتی ہیں عام آدمی کی سمجھ میں تویہی آرہا ہے کہ آڈیولیکس کے ذریعے عدالت کے سامنے ایک جرم کی ابتدائی اطلاع آ چکی ہے عدالت کوپرکھنے کی ضرورت ہے کہ اطلاع اصلی ہے یاجعلی؟اگراصلی ہے تومجرم سے بازپرس ضروری ہے جرم کے مرتکب فردکوسزا دینے کی ضرورت ہے اطلاع یاثبوت کاذریعہ توثانوی حیثیت کی حامل ہے۔ کوئی شخص قتل کرکے لاش گھرکے صحن میں دبارہا ہواسکاہمسایہ پولیس کورپورٹ کرے توکیاپولیس قاتل کوپکڑکرلاش برآمدکرے گی یاہمسائے کوپکڑکرپابندسلاسل کرے گی کہ اس نے قاتل کی پرائیویسی میں مداخلت کیوں کی؟ مجرم کی پرائیویسی ضرورمتاثرہوئی ہے مگراسکے جرم کارازبھی فاش ہوچکاہے۔

Two soldiers embrace martyrdom in exchange of fire with terrorists: ISPR

RAWALPINDI : Two soldiers of the Pakistan Army have embraced martyrdom in an intense exchange of fire that took place between the Army troops and terrorists in the North Waziristan District.

According to the Inter Services Public Relations (ISPR), the fire exchange occurred on Saturday where the Army troops effectively engaged the terrorists’ location and two terrorists were sent to hell, while another two were injured

Moreover, weapons and ammunition were also recovered from the killed terrorists.

However, during an intense exchange of fire, Naik Zaheer Abbas (age 38 years, resident of Khushab District) and Lance Naik Mairaj Ud Din (age 23 years, Resident of Dera Ismail Khan District) having fought gallantly, embraced Shahadat.

The sanitization of the area was being carried out to eliminate any other terrorists found in the area.

“Armed forces of Pakistan are determined to eliminate the menace of terrorism and such sacrifices of our brave soldiers further strengthen our resolve,” the ISPR said.