صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس میں اہم فیصلے
عقیل یوسفزئی
گزشتہ روز خیبر پختون خوا کے نگران وزیر اعلیٰ اعظم خان کی زیر صدارت صوبے کے مختلف معاملات دیکھنے کے لیے قائم فورم صوبائی ٹاسک فورس کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ضم اضلاع کے مسائل کا بطور خاص ناقدانہ اور تفصیلی جائزہ لیا گیا. اجلاس میں پشاور کے کور کمانڈر سمیت متعدد متعلقہ وزراء، سیکٹریز اور صوبائی اداروں کے سربراہان شریک ہوئے.
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر دو مہینے بعد اسی کے تسلسل میں ٹاسک فورس کا جائزہ اجلاس منعقد کیا جائے گا تاکہ ضم اضلاع سمیت صوبے کو درپیش مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال ہو اور اس کے نتیجے میں عملی اقدامات کئے جائیں.
اجلاس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس کے ذمے صوبے کے واجب الادا بقایا جات کی ادائیگی کو یقینی بنائیں تاکہ صوبے کو نہ صرف یہ کہ درپیش اقتصادی بحران سے نکال دیا جائے بلکہ ضم قبائلی اضلاع کی بحالی، تعمیر نو اور ترقی کے علاوہ ان کے انتظامی مسائل کو بھی حل کیا جاسکے.
اس اجلاس میں سیکیورٹی کی صورتحال کا مختلف اداروں کے سربراہان کی رپورٹس کی روشنی میں جایزہ لیا گیا اور متعدد اقدامات کی منظوری دے دی گئی. فیصلہ کیا گیا کہ پشاور سیف سٹی پراجیکٹ کو توسیع دی جائے گی، فرانزک لیبارٹری قائم کی جائے گی اور ایک سیکیورٹی جیل بنانے سمیت ضم اضلاع میں پولیس سمیت دیگر سول اداروں کو فعال اور مضبوط بنانے کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں گے.
یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ مالاکنڈ لیویز کو تربیت دیکر پولیس فورس میں تبدیل کیا جائے گا. ساتھ میں یہ بھی کہا گیا کہ قبائلی علاقوں کے تنازعات کے مستقل حل پر خصوصی توجہ دی جائے گی اور اس مقصد کیلئے بعض درکار انتظامی اقدامات کے علاوہ سیاسی اور سماجی مشران کی مشاورت اور تجاویز کی روشنی میں ایک مربوط حکمت عملی وضع کی جائے گی.
دیر آید درست آید کے مصداق اس اجلاس کا انعقاد پہلے کرنا چاہیے تھا تاہم اگر ان فیصلوں پر اب بھی عملدرآمد کیلئے عملی کوششیں کی گئیں تو اس کے انتہائی مثبت نتائج برآمد ہوں گے کیونکہ اجلاس میں نہ صرف یہ کہ بہت سے “امراض” کی صحیح تشخیص کی گئی ہے بلکہ درکار اقدامات کی گائیڈ لائن اور ڈائریکشن کا تعین بھی کیا گیا ہے.
قبائلی امور کے صوبائی وزیر ڈاکٹر عامر عبداللہ نے چند روز قبل ایک انٹرویو میں ایک اچھی خبر یہ سنائی ہے کہ وفاقی حکومت نے ضم اضلاع کے لیے 19 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے. اگر چہ درپیش مسائل کے تناظر میں یہ رقم بہت کم ہے تاہم اس سے یہ ضرور ہوگا کہ فاینانشل ڈیڈ لاک کی جو صورتحال پیدا ہوگئی تھی اس سے نکلنے میں مدد ملے گی.
صوبہ پختون خوا میں بدھ کے روز سے یہاں مقیم ان لاکھوں افغان مہاجرین کی انخلاء کا عمل بھی شروع ہوچکا ہے جو کہ غیر قانونی طور پر رہائش پذیر تھے یا ہیں. متعلقہ اداروں نے اس مشکل ٹاسک کو مناسب طریقے سے سرانجام دینے کی جو پلاننگ کی وہ قابل تعریف ہے تاہم اس تمام مشکل ٹاسک کے دوران کوشش یہ ہونی چاہیے کہ جن افغان باشندوں کو پاکستان نے لمبے عرصے تک پناہ دی ان کو محفوظ اور باعزت طریقے سے واپس بھیج دیا جائے تاکہ وہ اچھی یادیں لیکر اپنے وطن واپس چلے جائیں.
وفاقی حکومت کا یہ اعلان اور عزم خوش آیند ہے کہ یہ لوگ جب بھی درکار قانونی راستہ اختیار کرتے ہوئے پاکستان آئیں گے ان کا بھائیوں کی طرح خیرمقدم کیا جائے گا. اس تمام صورتحال کے تناظر میں ضرورت اس بات کی ہے کہ اس مسئلے پر پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ سے گریز کیا جائے اور ہر اس کوشش سے اجتناب کا رویہ اختیار کیا جائے جس سے پاکستان اور افغانستان کی ریاستوں کے علاوہ عوام کے درمیان بدگمانی اور بددلی میں اضافہ ہو.
ایل آر ایچ پشاورمیں پہلی کارڈیالوجی سمٹ کا انعقاد
لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاورمیں پہلی کارڈیالوجی سمٹ کا انعقاد کیا گیا جس میں مشیر صحت پروفیسر ریاض انور مہمان خصوصی تھے۔
ہسپتال ترجمان محمد عاصم کے مطابق کارڈیالوجی سمٹ کا انعقاد مذکورہ یونٹ کے ہیڈ ڈاکٹر ملک فیصل افتخار اور اس کی ٹیم نے کیا جس میں کارڈیالوجی کے نامور ڈاکٹروں نے حصہ لیا جہنوں نے کارڈیالوجی کے مختلف موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
- اس موقع پر ایل آر ایچ کے بورڈ آف گورنرز کے چیرمین پروفیسر محمد ذبیر خان اور انتظامیہ بھی موجود تھی جبکہ بورڈ ممبر ڈاکٹر موسیٰ کلیم کے علاوہ پروفیسر حفیظ اللہ، ڈاکٹر محمود اور کے ٹی ایچ کے ڈاکٹر عمار اشرف پاکستان چیسٹ سوسائٹی کے صدرکے ساتھ ساتھ ،پی آئی سی۔ ایچ ایم سی، کے کارڈیالوجسٹ شامل تھے۔
ایل آر ایچ کے کارڈیالوجی یونٹ کے ہیڈ ڈاکٹر ملک فیصل افتخار کے مطابق ہارٹ اٹیک کے مریضوں کو ایکو، انجیوگرافی اور پرائمری پی سی آئی سمیت دیگر تمام سروسز 24 گھنٹے مہیا کی جا رہی ہیں جبکہ اس حوالے سے نئی ٹیکنالوجی اور جدید مشینری اور آلات کو بروئے کار لایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی سی سی یو 24 گھنٹے دل کے امراض میں مبتلا مریضوں کو علاج فراہم کیا جا رہا ہے جبکہ پیڈیاٹرک کارڈیالوجی یعنی بچوں کے دل کے امراض کا یونٹ بھی مکمل طور پر فعال ہے جو دل کے بیمار بچوں کو مسلسل علاج فراہم کر رہا ہے۔
ڈاکٹر ملک فیصل افتخار نے کہا کہ ایل آر ایچ کا پریونٹو کارڈیالوجی سیکشن علاج کے ساتھ ساتھ دل کی بیماریوں کی روک تھام کے لیے بھی مسلسل کام کر رہا ہے۔
مشیر صحت ڈاکٹر ریاض انور نے اس موقع پر کہا کہ ایل آر ایچ کا کارڈیالوجی یونٹ بہترین خدمات پیش کر رہا ہےاور اس سلسلے کو برقرار رکھنے کے لئے ہر ممکن سپورٹ جاری رکھیں گے۔
اسلام آباد سے 64 غیر قانونی افغان باشندے افغانستان بھیج دیئے گئے
پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے قیام کی ڈیڈ لائن مکمل ہونے کے بعد واپسی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ یکم نومبر 2023ء کو اسلام آباد سے 64 غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو خیبرپختونخوا روانہ کیا گیا، جہاں سے انہیں افغانستان منتقل کیا جائیگا۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد بھی موجود تھے۔ افغان باشندوں کو 2 بسوں کے ذریعے واپس روانہ کیا گیا، ان بسوں کے ساتھ ایف آئی اے اور اسلام آباد پولیس کی سکیورٹی ٹیم بھی موجود تھی۔ راستے میں مختلف مقامات پر سکیورٹی کی ذمہ داری پنجاب پولیس کی ہو گی۔
اس حوالے سے خیبرپختونخوا پولیس کے ساتھ کوآڈرنیشن کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے، ان 64 افغان باشندوں کو صوابی کے مقام پرخیبرپختونخوا پولیس کے حوالے کیا جائیگا۔ 64 افغان باشندوں پر مشتمل قافلے کو دو بسوں میں روانہ کیا گیا ہے، ایک بس میں 36 جبکہ دوسری بس میں 28 افغان باشندے سوار ہیں، ہر بس میں ایک آفیسر اور تین سکیورٹی اہلکار بھی موجود ہیں۔ تمام 64 افغان باشندوں کا ڈیٹا اپ لوڈ کردیا گیا ہے اور انہیں بار کوڈ جاری کئے گئے جنہیں ایف آئی اے ٹیم کے حوالے کیا گیا ہے۔
افغان وطن واپسی، تازہ صورتحال
حکومت پاکستان کی جانب سے یکم نوبر کی ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد پاکستان کے مختلف شہروں میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغان شہریوں کے خاندانوں کا ضلع خیبر لنڈی کوتل حمزہ بابا مزار کے ساتھ قائم انٹری پوائنٹ کیمپ میں رجسٹریشن جاری ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق پاکستان کے مختلف شہروں سے غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغان شہریوں کو ضلع خیبر لنڈی کوتل انٹری پوائنٹ کیمپ میں رجسٹرڈ ہونے کے بعد طورخم بارڈر کے راستے افغانستان جانے کی اجازت دی جائے گی۔ لنڈی کوتل انٹری پوائنٹ کیمپ میں افغانستان جانے والے افغان خاندانوں کے لئے نادرہ موبائل وین کے زریعے ڈیٹا حاصل کیاجارہا ہیں جبکہ چیکنگ کے لئے کسٹم ایف آئی اے اور دیگر اعلیٰ حکام کا عملہ بھی موجود ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ لنڈی کوتل انٹری پوائنٹ کیمپ میں افغانستان جانے والے والے خاندانوں کو فلائنگ کوچز گاڑیوں کے زریعے طورخم بارڈر پہنچا دیا جائے گا جہاں سے وہ بارڈر کراس کر کے افغانستان جائیں گے۔ ضلع خیبر لنڈیکوتل حمزہ بابا مزار کے ساتھ افغانستان جانے والے خاندانوں کے قائم انٹری پوائنٹ کیمپ میں سیکورٹی کے لئے ایف سی اور پولیس کے جوانوں کی بھاری نفری تعینات کر دی گئ ہیں۔ پی ڈی ایم اے حکام کی جانب سے لنڈی کوتل میں افغانستان جانے والے افغان خاندانوں کے لئے قائم انٹری پوائنٹ کیمپ میں ان خاندانوں کو جوس بسکٹ اور پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔
خیبرپختونخوا میں ڈیجیٹل اسلحہ لائسنس مینجمنٹ سسٹم کا آغاز
خیبرپختونخوا کے پہلے ڈیجیٹل آرمز لائسنس مینجمنٹ سسٹم کا آغاز
مربوط نظام (موبائل/ویب) رجسٹر، درخواست، تجدید، ادائیگی، پروسیسنگ اور پرنٹنگ کے لیے سٹریم لائن لائسنس کی درخواست کا عمل (آسان رسائی) بہتر پس منظر کی جانچ پڑتال (مجرمانہ ڈیٹا بیس، ایف آئی آرز)
خیبرپختونخواکلچراینڈٹورازم اتھارٹی کا پولینڈ سے آئے سیاحوں کیلئے دورہ پشاور کا اہتمام
خیبرپختونخواکلچراینڈٹورازم اتھارٹی کے زیراہتمام پولینڈ سے پاکستان کے دورے پر آئے ٹوورآپریٹرز کیلئے دورہ پشاور شہر کااہتمام کیا گیا جس میں پشاور شہر کے تاریخی اور سیاحتی مقامات کی سیروتفریح کرائی گئی۔دورے کا مقصد غیر ملکی سیاحوں کو راغب کرنا اور صوبے میں سیاحتی سرگرمیوں کو مزید فروغ دینا تھا۔سیاحوں کو تاریخی مسجدمہابت خان، چوک یادگار، گھنٹہ گھر، سیٹھی ہاؤس، ہیریٹیج ٹریل، گورگٹھڑی آثارقدیمہ، تاریخی تعلیمی ادارے اسلامیہ کالج اور پشاور کا مشہور ٹرک آرٹ لے جایا گیا جہاں انہوں نے عجائب گھر، مندروں، برطانوی دور کے فائر ٹینڈرز کا دورہ کیااور دیگر قدیم مقامات کی سیرو تفریح اور ثقافت دیکھی۔پولینڈ سے آئے ٹوور آپریٹرز کو خیبرپختونخوا کلچراینڈٹورازم اتھارٹی کے گائیڈ سعید خان نے گندھارا تہذیب کے واحد قدیم زندہ شہر کی تاریخی اہمیت سے بھی آگاہ کیا۔ سیاحوں نے پشاور میوزیم کے ذخیرے میں گہری دلچسپی ظاہر کی جس میں آرٹ، مجسمے، سکے، مجسمے، قدیم کتابیں، قرآن پاک کے ابتدائی نسخے، ہتھیار، ملبوسات، زیورات، نوشتہ جات، مغلیہ اور بعد کے ادوار کی پینٹنگز، گھریلو سامان، مٹی کے برتنوں کیساتھ ساتھ مقامی اور فارسی دستکاری شامل ہیں۔سیاحوں کواس کے علاوہ محلہ سیٹھی، جسے محلہ سیٹھیاں بھی کہا جاتا ہے، پشاور شہر کا ایک پرانا اور روایتی طور پر ترتیب دیا ہوا محلہ ہے، جو سیٹھی خاندان کی تعمیر کردہ سات جنوبی ایشیائی حویلیوں پر مشتمل ہے کی سیر کرائی گئی۔پولینڈسیاحوں نے شہر کے دورے کے دوران روایتی کھانوں اور تاریخی مقامات سے لطف اندوز ہوئے۔اس موقع پر پولینڈ سے آئے سیاحوں کا کہنا تھا کہ جب ہم اپنے ملک واپس لوٹیں گے تو ہم اس تاریخی شہر کے اپنے دورے کا تجربہ شیئر کریں گے۔ہمیں یہاں پرامن ماحول کیساتھ ساتھ یہاں کی مہمان نوازی نے ہمارے دل جیت لئے۔انہوں نے مقامی لوگوں کے مہمان نواز اور دوستانہ رویے اور مزیدار مقامی کھانوں کو بھی سراہا۔آخر میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کی جانب سے سیاحت اور اس سے منسلک ثقافت کو فروغ دینے کیلئے کی جانے والی کوششوں کے باعث ملک بھر اور دنیا بھر سے سیاح خیبرپختونخوا کا رخ کر رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا کا سیاسی منظرنامہ
وصال محمد خان
نگران صوبائی کابینہ نے اگلے چارماہ کابجٹ منظورکرلیا ہے بجٹ کی منظوری سے قبل یہ خبرگرم تھی کہ حکومت تنخواہوں میں 25فیصدکٹوتی یا پھرجاری بجٹ میں کیاگیا35فیصداورپنشن میں 17.50فیصداضافہ واپس لینے کاارادہ رکھتی ہے مگرحکومت نے ان اقدامات سے گریزکیا اور79ارب روپے خسارے کابجٹ منظورکرلیا یہ بجٹ نومبرسے فروری تک چارماہ کیلئے ہے بجٹ کاحجم529ارب روپے ہے جبکہ آمدن کاتخمینہ 450ارب روپے لگایاگیاہے ترقیاتی کاموں کی مدمیں بندوبستی اضلاع کیلئے112ارب جبکہ ضم قبائلی اضلاع کیلئے71ارب روپے مختص کئے گئے ہیں مالی صورتحال مخدوش ہونے کے باوجودسرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں سے کٹوتی نہیں کی گئی اوراسے وفا ق سے واجبات کی ادائیگی کیساتھ مشروط کیاگیاہے،تین برسوں سے خالی اسامیوں کوختم کیاگیاہے،نئی بھرتیوں، گاڑیوں کی خریدار ی،سرکاری خرچ پربیرون ملک علاج،سیمینارزکاانعقاداوراس میں شرکت پرپابندی عائدکردی گئی ہے۔جولائی تااکتوبر بجٹ کاحجم462ارب93کروڑ روپے تھا۔گزشتہ مالی سال کے دوران پہلے آٹھ مہینوں کے بجٹ کاحجم 888ارب تھاجبکہ رواں مالی سال اس عرصے میں یہ حجم992 ارب روپے ہوچکاہے جوسال کے اختتام پر1350ارب روپے ہونے کاامکان ہے، ابتدائی چارماہ کاجاریہ بجٹ 350ارب جبکہ اگلے چارماہ کابجٹ417ارب روپے ہے وزیرخزانہ کے مطابق بجٹ کے حجم میں اضافہ پٹرولیم، یوٹیلٹی بلز،گندم سبسڈی،صحت کارڈ،اور درسی کتب کی لاگت میں اضافے کے سبب ہوا،آٹھ ماہ کی ترقیاتی بجٹ کامجموعی حجم 225ارب ہوچکاہے، اگلے چارماہ کے دوران تنخواہوں پر170 ارب جبکہ پنشن کی مدمیں 47ارب روپے خرچ ہونگے۔جولائی تاستمبرکی سہ ماہی میں حکومت کو دس ارب روپے خسارے کاسامناہے وفاقی حکومت کی جانب سے جاری شدہ اعدادوشمارکے مطابق پہلی سہ ماہی میں صوبے کومجموعی طورپر 217ارب روپے موصول ہوئے جبکہ اخراجات 227ارب رہے این ایف سی کے تحت صوبے کو177ارب روپے ملے۔رواں چارماہی بجٹ میں حکومت نے تنخواہوں میں 35فیصدجبکہ پنشنزمیں ساڑھے سترہ فیصد اضافہ کیاتھا نگران حکومت نے وفاق کی نقالی میں اضافہ توکر دیامگراب اسے واپس لینے کے درپے ہے نئے بجٹ میں یہ اضافہ واپس نہیں لیاگیامگراس پروفاق سے فنڈزملنے کی تلوارلٹکادی گئی ہے۔ اضافے سے حکومت کو41ارب روپے کااضافی بوجھ برداشت کرناپڑا۔اگروفاق سے واجبات واگزار ہوں تونہ صرف تنخواہوں اورپنشنزکااضافہ واپس نہیں لیاجائیگابلکہ حکومت کی مالی مشکلات میں بھی کمی واقع ہوگی۔گورنر غلام علی نے بھی وفاقی وزیر خزانہ شمشاداخترسے ملاقات میں انہیں صوبے کے مالی مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ فنڈزکے عدم اجرا سے ضم قبائلی اضلاع کے عوام میں مایوسی اوربے چینی بڑھ رہی ہے، صوبہ شدیدمالی بحران سے دوچارہے اورملازمین کی تنخواہیں اداکرنے کیلئے رقم موجودنہیں،وزیر یراعظم کی یقین دہانی پرسستاآٹاسکیم کیلئے رقم فراہم کی تاہم صوبے کوتاحال وہ رقم بھی نہ مل سکی۔شمشاداخترنے کہاکہ صوبے کے مالی مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں وزیراعظم کی ہدایت پرسیکرٹری خزانہ کیساتھ اجلاس منعقدکررہے ہیں جس میں ضم اضلاع سمیت صوبے کے مالی مسائل کاحل نکالنے کی کوشش کی جائیگی۔صوبہ گزشتہ بیس سال سے فرنٹ لائن پر دہشت گردی کامقابلہ کررہاہے اب بھی امن و امان کے ضمن میں سنگین مسائل کاسامناہے وفاق کی جانب سے فنڈزکی عدم ادائیگی مشکلات میں اضافے کاباعث ہے وفاق کواس ضمن میں ذمہ داری کامظاہرہ کرناچاہئے اگرچہ ملکی معاشی حالات دگرگوں ہیں مگرباقی کسی صوبے کے فنڈزنہیں روکے گئے پھرخیبرپختونخواکیساتھ سوتیلی ماں جیساسلوک چہ معنی دارد؟وفاقی حکومت اتنے فنڈزضرورجار ی کرے کہ صوبائی حکومت کوتنخواہوں میں کٹوتی نہ کرنی پڑے کٹوتی جیسا سنگین فیصلہ مہنگائی سے متاثرہ شہریوں پرظلم کے مترداف ہوگا۔
گیس کی قیمت میں اضافے کے خلاف سی این جی مالکان نے دودن تک ہڑتال کی دوسرے دن ہڑتال توختم کی گئی مگریکم نومبرسے سی این جی کی قیمت میں دوگنااضافہ متوقع ہے۔صوبے میں پبلک ٹرانسپورٹ کی اکثریت سی این جی استعمال کررہی ہے جس کے سبب شہریوں کی مشکلات میں مزیداضافہ ہوگا طلبہ وطالبات سمیت سرکاری ملازمین پراضافی بوجھ آن پڑاہے سی این جی سیکٹر سے بلواسطہ اوربلاواسطہ لاکھو ں افرادکاروزگاروابستہ ہے ہوشربامہنگائی سے غریب کی کمرپہلے ہی ادھ مواہوچکی ہے حکومت کوگیس کی قیمتوں میں اضافے پرنظرثانی کرنے کی ضرورت ہے سی این جی کی قیمت پہلے ہی 240روپے کلوہے حالیہ اضافے سے یہ قیمتیں 4سوروپے کلو سے بڑھ جائیں گی جو مہنگائی کے ستائے عوام کیلئے یقیناً ناقابل برداشت بوجھ ہے۔
غیرقانونی طورپرمقیم افغان مہاجرین کی واپسی کاعمل جاری ہے حکومت کی جانب سے دی گئی ڈیڈلائن میں اب دودن کاوقت باقی ہے۔یکم نومبرسے غیرقانونی مقیم افغان مہاجرین کی گرفتاری کاعمل شروع کیاجائیگا۔افغان فنکاروں نے انخلاکے خلاف پشاورہائیکورٹ میں رٹ دائرکی جس میں مؤقف اپنایاگیاتھاکہ درخواست گزارافغانستان سے تعلق رکھتے ہیں اورفنکارہیں جوپاکستان کے مختلف مہاجرکیمپس میں رجسٹریشن کے بعدخاندانوں سمیت رہائش پذیرہیں طالبان کی حکومت سنبھالنے پرہم نے وہاں سے ہجرت کی وہاں ہمارے کاروبارپر پابندی عائدتھی اورہمارے خلاف کارروائی کے احکامات بھی جاری ہوگئے تھے۔ہائیکورٹ نے کیس نمٹاتے ہوئے قراردیاکہ حکومت نے غیرقانونی طورپرمقیم تارکین وطن کے انخلاکافیصلہ کیاہے قانونی دستاویزات کے تحت مقیم افرادکوبے دخل نہیں کیاجارہا۔متعلقہ حکومتی اداروں نے غیرقانونی طورپرمقیم،جعلی دستاویزات رکھنے والوں اورویزے کی مدت ختم ہونے کے باوجودقیام کرنے والوں کاڈیٹااکھٹاکر رکھاہے ڈیڈلائن ختم ہونے پران افرادکے خلاف کارروائی ہوگی اورانہیں گرفتارکرکے ملک بدرکیاجائیگا۔وزیراعلیٰ اعظم خان کااس حوالے سے کہناتھاکہ غیرقانونی طورپرمقیم غیرملکیوں کے انخلاکاپروگرام ترتیب دیاگیاہے یکم نومبرتک یہ افرادرضاکارانہ طورپرواپس جاسکتے ہیں صوبائی حکومت انکی ہرممکن مددکرے گی طورخم کے راستے 60ہزارافرادواپس جاچکے ہیں یکم نومبرکے بعدقانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔محکمہ داخلہ میں کنٹرول روم بھی قائم کیاگیاہے جس میں پولیس،نادرا،ایف آئی اے،کمشنرافغان مہاجرین اور سیکیورٹی حکام24گھنٹے ڈیوٹی انجام دینگے جوافغان مہاجرین واپسی کی نگرانی کریں گے۔
پی ٹی آئی وفدکی مولانافضل الرحمان سے ملاقات نے بھی سرخیوں میں جگہ بنائی اگرچہ اس ملاقات کامقصدمحض تعزیت بتائی جارہی ہے مگر اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ ملاقات کے سیاسی مقاصدبھی ہیں جوجلدسامنے آئیں گے۔وفدنے مولاناکی امامت میں نماز مغرب اداکی جوسوشل میڈیاپرٹاپ ٹرینڈرہااوراس پردلچسپ تبصروں کاسلسلہ جاری ہے۔
غلط کام درست کیسے ہو سکتا ہے
وصال محمد خان
دنیا میں دوقسم کے الفاظ کثرت سے استعمال ہوتے ہیں ایک ہے درست اوردوسراغلط۔ لفظ غلط ایک ایسا لفظ ہے جس کی اگرڈکشنری سے معنی معلوم کرناہوتووہ بھی غلط ہی ہے جب غلط ہے تواسکی معنی درست کیسے ہوسکتی ہے دنیامیں شائداتناکچھ درست نہیں ہوتاجتناغلط ہوتاہے ہرغلط غلط ہوتاہے اوریہ کبھی درست نہیں ہوسکتا۔غلط نام،غلط قدم یاحرکت اورغلط کام غلط ہی ہوتے ہیں کسی کوغلط نام سے پکارناغلط ہے، برا ہے اورگناہ ہے۔ قرآن کریم نے بھی ”ولاتنابزوباالالقاب“ کے ذریعے نام بگاڑنے سے منع کیاہے کوئی غلط قدم اٹھانایاغلط حرکت کرنابھی غلط ہی ہے یعنی کسی کومارنا،پیٹناتشددکرنایاقتل کرناغلط ہے اسی طرح زناکرنابھی غلط ہے زناتوویسے بھی غلط ہی ہے لیکن اگریہ زنابالجبرہوتومزید غلط ہوجاتاہے زناجیسے غلط فعل کے بارے میں قرآن مجیدکا حکم ہے کہ”ولاتقربی الزنیٰ“ یعنی زناکے قریب بھی مت جاؤ،زناکرناتودرکنار اسکے قریب جانے سے بھی رب کائنات نے منع فرمایاہے۔ دنیامیں بعض غلط کام جان بوجھ کرکئے جاتے ہیں جبکہ کچھ غلط کام خودبخودسرزد ہوجاتے ہیں کسی شخص کوقتل کرناجان بوجھ کرغلط کام سمجھاجاتاہے جبکہ کسی کوگاڑی کی ٹکرسے ماردینابھی غلط ہے مگریہ غلط جان بوجھ کرنہیں کیا جاتا۔پس ثابت ہواکہ دنیامیں جتنے بھی غلط کام ہیں وہ غلط ہیں اورکبھی درست نہیں ہوسکتے۔اسرائیل کافلسطین پرقبضہ اورنہتے شہریوں پر بمباری غلط ہے۔ اس طرح امریکہ اوربرطانیہ کی جانب سے اسرائیل کی غیرمشروط حمایت بھی غلط ہی ہے مگریہ غلط طاقت کے نشے میں ہورہا ہے اگر امریکہ وبرطانیہ کوپتاہوکہ فلسطینی جواب میں ان ممالک کے اندرحملہ کرسکتے ہیں تووہ کبھی اسرائیل کواجازت نہ دیتاکہ فلسطینیوں پرمظا لم ڈھائے۔اس طرح نریندرمودی اورانتہاپسندہندوکشمیرمیں جومظالم ڈھارہے ہیں یہ غلط ہے اوریہ غلط جان بوجھ کرکیاجارہاہے ایسے غلط کاموں کاعلاج ایک ہی ہوتاہے کہ غلط کام کرنے والے کاہاتھ زبردستی روکاجائے اوراسے غلط کام کی سزادی جائے اگرکسی فرد کویقین ہوکہ غلط کام کی سزامل سکتی ہے تووہ کبھی غلط کام نہ کرے اوردنیاسے غلط کام ہی ختم ہوں۔ غلط کام ہمارے ملک میں دھڑلے سے ہوتے ہیں کوئی بھی محکمہ اٹھاکر دیکھ لیجئے وہاں درست کام تب ہوتاہے جب پکڑے جانے کاڈرہو،احتساب کاخطرہ ہو،غلط کام کی سزاکاخدشہ موجودہو،یا یاپھرغلط کام کاموقع میسرنہ ہو۔سزاکاخدشہ نہ ہوتوشائدکوئی فرد درست کام انجام ہی نہ دے وطن عزیزکے تمام وہ محکمے جوعوام کی خدمت کے لئے بنائے گئے ہیں وہ خدمت کی بجائے زحمت کاباعث بنے ہوئے ہیں اوراسکی وجہ یہ ہے کہ غلط کام کی سزاکاکوئی رواج موجودنہیں گزشتہ مہینے جب صبح میں گھرسے دفترکیلئے نکلاتوگلی میں کچھ لوگ ایک آلہ لیکرہرگھرکا گیس کنکشن چیک کررہے تھے پتاکرنے پرمعلوم ہواکہ کنکشنزکی لیکج معلوم کی جارہی ہے میں نے پوچھاکیااس بات کاپتااوپرسے لگاناممکن ہے توان کاجواب تھاجی ہاں ہمیں پتاچل جاتاہے کہ زمین کے نیچے جوگیس کنکشن ہے وہ لیک کررہاہے انہوں تقریباًہرگیس میٹرپرلال رنگ کاسپرے کیادوچاردن بعدمزدورآئے اورتمام نشان زدہ کنکشنزکی کھدائی کردی یہ گلیاں گزشتہ حکومت نے دوسری مرتبہ کنکریٹ سے بنائی تھیں اسے توڑپھوڑکررکھ دیاگیامیں نے پوچھاکہ یہ گلیاں کچھ ہی عرصہ قبل تعمیرکی گئی ہیں اگرمحکمہ گیس اسے کھودرہاہے تواسے دوبارہ بنائے گاکون؟ مزدوروں نے جواب دیاسر ہم تومزدورہیں ہمیں پتانہیں کہ اسے دوبارہ کون تعمیرکرے گابہرحال وہ کھودکرچلے گئے گلیاں کھڈوں کامنظرپیش کرنے لگیں لوگ بچوں کو باہرنکلنے سے منع کرنے لگے کہ کہیں کھڈے میں نہ گرجائیں کئی دن تک یہ کھڈے اسی طرح پڑے رہے دوچارہفتے بعدلوگ آئے انہوں نے تمام کنکشنزکی لیکج بندکی اور مٹی ڈال کرگڑھے بھردئے مگرگلیاں ٹوٹ پھوٹ کاشکارہوگئیں دوماہ بعدایک مرتبہ پھرگلیوں کی کھدائی ہوئی اس بارنیاپائپ لائن بچھانا مقصود تھاپائپ لگاکرحسب معمول مٹی ڈال دی گئی اب جب بھی بارش کے دوچارقطرے گرتے ہیں توگلیاں کیچڑسے بھرجاتی ہیں پہلے پرا نے کنکشنزکی لیکج بندکی گئی پھرنیاپائپ بچھادیاگیااب نجانے تمام کنکشنزنئے پائپ پرکب منتقل کئے جائیں گے۔ یہاں سوال یہ پیداہوتا ہے کہ اگرنیاپائپ ہی بچھاناتھاتوپرانے کنکشنزمضبوط کرنے کی کیاضرورت تھی؟نیاپائپ بچھادیاجاتااورتمام کنکنشزایک دوروزمیں نئے پائپ پرمنتقل کردئے جاتے۔ میراایک محلے دارجواکثریہ سوال پوچھتارہتاہے کہ پاکستان پرقرضہ کیوں چڑھا؟میں نے اسے بتایاکہ انہی حرکتوں کے سبب دنیاکاکوئی بھی ملک دیوالیہ ہوسکتاہے۔بجلی کانظام ہی لے لیجئے کسی بھی بڑی شاہراہ کی دونوں ا طراف بجلی کے کھمبوں اورتاروں کے ایسے جال درجال بچھے ہوئے ہیں جیسے اس ملک میں لوگ بجلی کے علاوہ کوئی اورچیزاستعمال ہی نہیں کرتے اکثرکھمبے درختوں کے درمیا ن نصب ہیں اوران پربچھی ننگی تاریں سبزدرختوں سے ٹکراکرگزرتی ہیں جس سے بجلی کاضیاع بھی ہوتاہے اورپتے ذراتیزہلنے سے بجلی بھی بندہوجاتی ہے واپڈاکوکمپلینٹ کروتوجواب ملتاہے کہ آندھی سے فالٹ آگیاہے اب یہ جوکھمبے درختوں کے بیچوں بیچ نصب کئے گئے ہیں یہ ذراہٹ کربھی نصب کئے جاسکتے تھے بجلی بھی ضائع نہ ہوتی اوربجلی فراہمی بھی تعطل کاشکارنہ ہوتی یااگردرختوں کے درمیان سے ہی کھمبے اور تاریں گزارناضروری تھا تو”کورڈ“کیبل کااستعمال کیاجاسکتاتھایہ تھوڑاسامہنگاہوتامگراس سے بجلی کاضیاع بھی نہ ہوتااورفراہمی کے تسلسل میں بھی خلل نہ پڑتاان تاروں اورکھمبوں کی دیکھ بھال اوردرستگی پرواپڈاسالانہ اربوں روپے خرچ کرتاہے غلط کام کودرست کرنے پراربوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں مگردرست کام کرنے پرتوجہ نہیں دی جاتی جس کے باعث واپڈااورگیس دونوں ہزاروں ارب روپے نقصان میں جارہے ہیں اوریہ نقصان پوراکرنے کیلئے دنیاکی امیرترین قوم موجودہے جس پرہرماہ بجلی اورگیس بلزکی مدمیں اضافی بوجھ ڈال دیاجاتاہے جوہرلحاظ سے غلط ہے۔غلط کام غلط ہوتاہے یہ درست کیسے ہوسکتاہے؟
سرحد چیمبر آف کا مرس کے صدر نے بزنس کمیونٹی کی سہولیات کیلئے بینک سہولت کاری ڈیسک کے قیام کا اعلان
سرحد چیمبر کے صدر فواد اسحق نے چیمبر ہاؤس میں بزنس کمیونٹی کی سہولیات کے لئے بینک فیسیلی ٹیشن ڈیسک کے قیام کا اعلان کیا سٹیٹ بینک آف پاکستان نے پرائم منسٹر یوتھ قرضہ سکیم کے تحت نوجوان ٗ مرد و خواتین انٹرپینیورز کو سولر انرجی ٗ قابل تجدید انرجی سمیت مختلف سیکٹرز میں سرمایہ کاری اور کاروبار کرنے کیلئے رعایتی مارک اپ پر قرضوں کے اجراء کی سکیم متعارف کرائی ہے جس سے نوجوان طبقے کو اپنے کاروبار کو ترقی دینے میں مدد ملے گی جبکہ سرحد چیمبر کے صدر فواد اسحق نے چیمبر ہاؤس میں بزنس کمیونٹی کی سہولیات کے لئے بینک فیسیلی ٹیشن ڈیسک کے قیام کا اعلان کیا۔تفصیلات کے مطابق فرسٹ وویمن بینک کی ریجنل بزنس ہیڈ مسز شرف النساء خٹک نے سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر فواد اسحق سے چیمبر ہاؤس میں ملاقات کی۔ اس موقع پر سرحد چیمبر کے نائب صدر اعجاز خان آفریدی ٗ سیکرٹری جنرل سجاد عزیز اور دیگر بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران فرسٹ وویمن بینک کی ریجنل بزنس ہیڈ مسز شرف النساء خٹک نے سرحد چیمبر کے صدرفواد اسحق کو بینک کی جانب سے پی ایم یوتھ قرضہ سکیم کے تحت نوجوان ٗ مرد و خواتین انٹرپنیورز کو سولر انرجی پر 5فیصد مارک اپ اور قابل تجدید انرجی کے کاروبار سمیت مختلف سیکٹرز میں سرمایہ کاری / کاروبار کرنے کیلئے کم مارک اپ ریٹ پرقرضوں کی فراہمی اور اس کی مختلف سکیموں کے بارے میں تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ بینک کے سینئر افسران نے سرحد چیمبر سے درخواست کی ہے کہ وہ بینک کی جانب سے نوجوانوں کیلئے کاروبار شروع کرنے کے حوالے سے آسان شرائط پر قرضہ سکیموں کے بارے میں آگاہی سیشن کا سرحد چیمبر کی سطح پر انعقاد کریں اور ممبران میں بھی سکیموں کے حوالے سے شعور پیدا کرنے کے لئے اقدامات اٹھائیں۔بینک کی بزنس ہیڈ مس شرف النساء خٹک نے سرحد چیمبر کی سطح پر بینک کی اسپیشل فیسیلی ٹیشن ڈیسک قائم کرنے کی درخواست بھی کی جس سے سرحد چیمبر کے صدر فواد اسحق نے اتفاق کرتے ہوئے چیمبر ہاؤس میں بزنس کمیونٹی کی سہولیات کیلئے بینک فیسیلی ٹیشن ڈیسک کے قیام کا اعلان کیا۔ سرحد چیمبر کے صدر فواد اسحق نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے بینک کے سینئر افسر کو آسان شرائط اور کم مارک اپ ریٹ پر کاروبار کے لئے مختلف سکیموں کے بارے میں نوجوانوں / ممبران میں شعور پیدا کرنے کی بھرپور یقین دہانی کروائی ہے۔ سرحد چیمبر کے صدر کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کی بزنس کمیونٹی دہشت گردی اور کورونا لاک ڈاؤن سے شدید متاثر ہوئی ہے جبکہ صوبے کی سمندر سے دوری کی وجہ سے تاجروں او ایکسپورٹرز کو متعدد مشکلات درپیش ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اورکمرشل بینکس تاجربرادری کے مکمل دادرسی اور مشکلات کے ازالے کے لئے اقدامات اٹھائے اور چھوٹے و درمیانے درجہ کے کاروبار اور صنعتوں کی ترقی کے لئے کم مارک اپ اور بلا سود قرضوں کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔سرحد چیمبر کے صدر فواد اسحق نے فرسٹ وویمن بینک کی جانب سے نوجوان ٗ مرد و خواتین کے لئے مختلف کاروبار میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے کم مار اپ پر قرضوں کی سکیموں کابھرپور خیر مقدم کیا۔ سرحد چیمبر کے صدر فواد اسحق نے کمرشل بینکوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صوبہ خیبر پختونخوا میں ڈیپازٹ کے مقابلے میں لینڈنگ کی شرح میں بھی بہتری لانے کے لئے اقدامات اٹھائیں تاکہ دہشت گردی اور کورونا لاک ڈاؤن سے متاثرہ خیبر پختونخوا کی بزنس کمیونٹی کو بینکوں کے ذریعے بہتر سہولیات فراہم ہوں اور وہ اپنے کاروبار و تجارت کو مکمل طور پر بحال اوروسعت دے کر ملک کی معیشت کو دیرپا استحکام و ترقی کی جانب گامزن کرنے میں اپنا بھرپور کردار جاری رکھیں۔
پیٹرول, ڈیزل قیمتیں برقرار، مٹی کا تیل اور لائٹ ڈیزل سستا
وفاقی حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں برقرار رکھنے کا اعلان کردیا۔ یکم نومبر سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کوئی رد و بدل نہیں ہو گا اور آئندہ 15 دن کےلیے پیٹرول اور ڈیزل کی موجودہ قیمت برقرار رہے گی۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیئے کے مطابق پیٹرول کی قیمت 283 روپے 38 پیسے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 303 روپے 18 پیسے فی لیٹر برقرار رہے گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق مٹی کے تیل کی قیمت میں 3 روپے 82 پیسے فی لیٹر کمی کر دی گئی جس کے بعد نئی قیمت 211 روپے 3 پیسے فی لیٹر ہوگی۔اسی طرح لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 3 روپے 40 پیسے فی لیٹر کمی کے بعد لائٹ ڈیزل آئل کی نئی قیمت 189 روپے 46 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔