وصال محمد خا ن
دورِجدیدمیں بجلی کاشماربنیادی ضروریات میں ہوتاہے دنیاکی اکثرریاستیں بسروچشم اپنی عوام کویہ بنیادی سہولت بہم پہنچاتی ہیں وطن عزیز پاکستان میں بھی بجلی فراہمی کی ذمہ دارایک ادارہ واپڈاموجودہے جس نے کئی بچے بھی جنم دئے ہیں جوتقسیم کارکمپنیاں کہلاتی ہیں ہمارے ہاں ایک رائے پائی جاتی ہے کہ بجلی تقسیم کارکمپنیوں کیساتھ کئے گئے معاہدے ملک کیلئے وبال جان بنے ہوئے ہیں مگرجس ملک کے پاس وسائل موجودنہ ہوں اوراسکی حکومتیں بنیادی ضروریات کیلئے کسی بہترمنصوبہ بندی سے قاصرہوں تووہاں اس صورتحال کاجنم لینا اچھنبے کی بات نہیں۔ہوناتویہ چاہئے تھاکہ ہماری ماضی کی حکومتیں چھوٹے بڑے ڈیمزبنانے پرتوجہ دیتیں اورمستقبل کی ضروریات کومدنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کی جاتی اسکے برعکس امیرممالک کے نقش قدم پرچلتے ہوئے کبھی یہاں رینٹل پاورمنصوبے شروع کئے گئے اورکبھی آئی پی پیز کے ذریعے یہ بنیادی ضرورت پوری کرنے کی کوشش کی گئی جوناکامی سے دوچارہوئیں۔وطن عزیزکے باسی بجلی کیلئے جوقیمت اداکررہے ہیں یہ خطے میں سب سے زیادہ ہے اسکے باوجودبجلی کامحکمہ نقصان میں جارہاہے کہیں گردشی قرضوں کارونارویاجارہاہے توکہیں بجلی چوری اورلائن لاسز کادکھڑاسنایاجارہاہے ملک میں بجلی اس قدرمہنگی ہے کہ کسی عام دوکمروں کے مکان کابل بھی تین چارہزارروپے سے کم نہیں اسکے باوجودبجلی تسلسل سے فراہم نہیں کی جارہی۔ جہاں تک بجلی کی چوری کامعاملہ ہے تواس میں کوئی شک نہیں کہ واپڈاکے اہلکاراس چوری میں بھرپورطریقے سے ملوث ہیں۔ نائب قاصدسے لیکرچیئرمین تک تمام اہلکاران وافسران کیلئے بجلی مفت ہے جس کافائدہ اٹھاتے ہوئے کوئی معمولی اہلکاربھی بجلی کابے دریغ استعمال کرتاہے اپنے مکان پرمفت میٹرکی تنصیب کی جاتی ہے اورآس پاس کے کئی گھروں کوبجلی فراہم کرکے ان سے ماہانہ رقم وصول کی جارہی ہے یااگرکسی اہلکارنے دیگرلوگوں کوبجلی فراہم نہیں کی اوروہ اس کے ذریعے تجارت نہیں کررہا تواس کے بھائی بندوں کی بجلی ضرور مفت ہے اہلکاران وافسران کیلئے بجلی کی فری فراہمی ایک ایساگھمبیرمعاملہ ہے کہ اگرمحض اس معاملے پرتوجہ دی جائے اور مفت بجلی ختم کی جائے توبجلی کی فراہمی میں 25فیصدتک اضافہ ممکن ہے مگرجب تک یہ اہلکارموجودہیں اوریہ محکمہ سرکارچلارہا ہے تویہ ممکن نظرنہیں آرہا کہ بجلی کی مفت فراہمی بندہو۔ حیرت انگیزامریہ ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے واپڈااس پالیسی پرعمل پیراہے کہ جہاں جتنی چوری ہوگی وہاں اتنی ہی لوڈشیڈنگ ہوگی حالانکہ بجلی چوری شدہ یونٹس شریف صارفین کے کھاتے میں ڈال کراپنانقصان پوراکیا جارہاہے۔ اسکے باوجودبجلی کی ناروالوڈشیڈنگ بھی جاری ہے میرے قصبے میں گزشتہ کئی برسوں سے 8گھنٹے کی شیڈولڈ لوڈشیڈنگ چل رہی تھی گزشتہ ماہ یہ لوڈشیڈنگ اچانک کوئی وجہ بتائے بغیر12گھنٹے کردی گئی اب ایک گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے جبکہ دوسراگھنٹہ بندکردی جاتی ہے جس سے لوگوں کوشدیدمشکلات کاسامناہے بجلی سے چونکہ عوام کی معیشت بھی وابستہ ہے اوراکثرکاروباربجلی کی مرہون منت ہیں ویلڈر،درزی اور اس طرح کے دیگرکام بجلی کے بغیرممکن نہیں ویلڈرکیلئے تھری فیزکمرشل جبکہ درزی کیلئے بھی کمرشل میٹرزلازمی قراردئے گئے ہیں ایک ویلڈر یادرزی ساٹھ ستر روپے یونٹ بجلی خریدرہاہے مگراسکے باوجوداسے کام کے وقت بجلی کی فراہمی اسلئے بندکی جاتی ہے کہ اسکے قصبے میں بجلی کی چوری بہت زیادہ ہے۔ راقم نے اپنے قصبے کے حوالے سے ایک واپڈاافسرسے بات کی توان کافرماناتھاکہ تمہارے قصبے میں بجلی کی چوری بہت زیادہ ہے اسلئے یہاں لوڈشیڈنگ بھی زیادہ ہورہی ہے میں نے اسے اپنابل دکھاتے ہوئے کہاکہ یہ چارہزارروپے کابل کیوں کرہے؟نہ ہی تومیرے گھرمیں ائیرکنڈیشنز لگے ہیں، نہ ہی آئسکریم کاکوئی کارخانہ ہے اب توسردی کاموسم ہے دن کے وقت گھرمیں بجلی کی ضرور ت بہت کم ہوتی ہے روشنی کیلئے میرے سمیت اکثرلوگوں نے سولرسسٹم لگایاہواہے شام چھ سے دس بجے تک دوچارگھنٹے دوچارانر جی سیور بلب جلتے ہیں جوبیشترواپڈاکی بجلی سے نہیں چلتے پھرلوگوں نے مجبوری کے عالم میں بھی متبادل انتظام کررکھے ہیں کیونکہ آپ لوگ چوری کی آڑ میں بیس بیس گھنٹے تک بجلی بندرکھتے ہیں بجلی کاہیٹرجلانااب لوگوں نے چھوڑدیاہے بجلی سے پانی گرم کرنابہت مہنگاپڑتاہے بجلی کاگیزرچلا ناتو عام شہری کیلئے ممکن نہیں سوواٹ کے وہ بلب جوبہت زیادہ بجلی خرچ کرتے تھے اب مفقودہوچکے ہیں اسکی جگہ انرجی سیورزنے لے لی ہے اسکے علاوہ ہرگھرنے گرمی کیلئے سولر،یوپی ایس یاجنریٹرکابندوبست کرلیاہے اگرواپڈاکے آسرے پررہاجائے توگرمی میں گرمی اورسردی میں سردی سے لوگ مرنے لگ جائیں۔گزشتہ ماہ میرے قصبے کے بیشترگھروں کابجلی بل پچیس سے تیس چالیس ہزارتک آیامیر ے ایک دوست کابجلی بل بھی اسکی استطاعت سے باہرتھااسکے ساتھ بجلی دفترتک جاناپڑااس نے وہاں موجودبابو صیب سے استفسارکیاکہ میرابجلی بل پینتیس ہزارکیونکرہے؟جواب ملاکہ آپ کامیٹرخرچہ نہیں کرتااسلئے جرمانہ کیاگیاہے میں نے کہاخداکے بندے میرے قصبے کوتم لوگ چوبیس گھنٹے میں محض پانچ گھنٹے بجلی فراہم کرتے ہوبجلی میٹرخرچہ کیسے کرے؟بابوصیب نے تلملاکرہمیں جھوٹاقراردیا۔میں نے جواب دیاحضرت! کل رات دس بجے ہمارے قصبے کی بجلی بندہوئی ہے جوساری رات بندرہی اورصبح گیارہ بجے آئی ہے تیرہ گھنٹے مسلسل بجلی بندرہی اسکے بعدآئی توہرگھنٹے بعدایک گھنٹے کی لوڈشیڈنگ شیڈولڈ ہے اب آپ خودحساب لگالیں کہ کتنے گھنٹے بجلی آئی ہے؟ (جاری ہے)
انٹرا پارٹی انتخابات
وصال محمد خان
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس سینکڑوں سیاسی جماعتیں رجسٹرڈہیں۔ان میں سے ہرجماعت کادعویٰ اورنعرہ ہے کہ وہ اس ملک میں جمہوریت کی واحد علمبردارہے،اسکی فروغ کیلئے کام کررہی ہے اور یہاں جمہوریت کوپھلتاپھولتادیکھناچاہتی ہے۔مگرمقام افسوس ہے کہ ان جماعتوں کامقصدجمہوریت نہیں بلکہ اس نام کے گردان سے اقتدارکاحصول ہے۔ دنیابھرمیں جہاں جہاں جمہوریت رائج ہے وہاں سیاسی جماعتیں بھی موجودہیں جوعوام کی فلاح وبہبودکے ساتھ ساتھ جمہوریت کی فروغ کیلئے بھی کمربستہ رہتی ہیں ہرسیاسی جماعت جوکسی بھی ملک میں جمہوریت کی دعویدار ہے اور جمہوریت کے ذریعے اقتدارکاحصول چاہتی ہے اسکے اندربھی جمہوریت ہونی چاہئے۔ جبکہ بد قسمتی سے ہمارے ہاں سیاسی جماعتوں کے اندرجمہوریت کاکوئی رواج نہیں ہرسیاسی جما عت یاتوموروثیت کی داعی بنی ہوئی ہے یاپھرکوئی ایک نام نہاد سیاسی راہ نمااوربزعم خودجمہوریت کاچیمپیئن نامزدگیاں کردیتاہے اور اسکے ”ہمنواومصاحبین“جمہوریت کاراگ چھیڑدیتے ہیں۔زیادہ دورنہ جائیں پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ جب تک باقاعدہ ایک جمہوری جماعت تھی اوراسکے عہدیداروں کاانتخاب کارکنوں کی رائے سے ہوتاتھاتب تک یہ جماعت ازحدمقبول تھی اورعوام اسکے نام پرووٹ نچھاورکرتے تھے جس کاثمربرصغیرکے مسلمانوں کوایک علیٰحدہ ریاست کی صورت میں ملا۔برصغیرکی سب سے بڑی سیاسی جماعت انڈین نیشنل کانگریس جب تک عوامی خواہشات کے مطا بق پالیسیاں بناتی رہی،لوگوں کوجمہوری نظام میں شراکت داری کا احساس دلاتی رہی اوراسکے کارکن سمجھتے رہے کہ قیادت کے انتخاب میں انکی رائے اہمیت کی حامل ہے اور جماعت اپنی پالیسیاں عوامی امنگو ں کومدنظررکھ کر بناتی ہے تب تک پورے بھارت میں اس جماعت کوٹکر دینے والاکوئی نہیں تھامگرجب اس نے جمہوریت کالبادہ اتارکر آمریت اپنائی نامزدگیوں سے کام چلاناشروع کردیاتوردعمل میں عوام نے نریندرمودی جیسے خونیوں کواقتدارسونپااگر انڈین نیشنل کانگریس جمہوریت پرکاربندرہتی اورعوام کواقتدارمیں شراکت داری کااحساس دلاتی رہتی تویقیناًعوام انتہااپسندوں کے ہتھے نہ چڑھتے اوربھارت آج بھی جعلی ہی سہی ایک سیکولرریاست ہونے کادم بھرتارہتا۔ اسی طرح اگر وطن عزیز میں مسلم لیگ کوجمہوری اندازسے چلایاجاتاتوملک میں بھی جمہوریت فروغ پذیررہتی اورسیاسی جماعتیں بھی جمہوریت کے نام پر آمریت کے جال میں نہ پھنستیں۔پاکستان کی تمام سیاسی جما عتیں اگرچہ جمہوریت کاراگ توالاپتی رہتی ہیں مگراپنے اندرجمہوریت لاگوکر نے سے پہلوتہی کی جاتی ہے۔جس قسم کی جمہو ریت ان جماعتو ں میں رائج ہے حکومت ملنے پریہ ریاست کوبھی اسی اناڑی اور آمرانہ انداز سے چلانے کی کوشش کرتی ہیں جس کالازمی نتیجہ یہی نکلناتھاکہ پون صدی گزرنے کے باوجودملک کیلئے کسی واضح سمت کاتعین نہ ہوسکا جس طرح سیاسی جماعتیں اپنے اندر جعلی انتخابات یانامزدگیوں کے ذریعے کام چلاتی ہیں اسی طرح حکومت ملنے پرغیرمنتخب افرادکواہم ذمے داریاں سونپی جاتی ہیں اہم عہدے ٹیکنوکریٹس کودئے جاتے ہیں یعنی ملک کوٹھیکے پردیاجاتاہے۔ اگران جماعتوں کے اندرجمہوریت رائج ہوتی اورانہیں جمہوری اندازسے چلایاجاتاتوملک کوبھی اسی طریقے سے چلانے کی کوشش کی جاتی اگران جماعتوں کے اندرجمہوریت موجود ہوتی اورادنیٰ واعلیٰ عہدیداروں کاانتخاب کارکنوں کی رائے سے ہوتاتوایسے اہل افرادسامنے آتے جن کے ہوتے ہوئے ملک کوٹھیکے پر دینے کی ضرورت نہ پڑتی ماضی قریب میں دوچارافرادمختلف حکومتوں میں وزیرخزانہ کے طورپرخدمات انجام دیتے رہے ایک فرداگردو مختلف نظریات رکھنے والی جماعتوں کی حکومت میں وزیرخزانہ ہوگاتوجمہور یت اورنظریئے کی کیااہمیت رہ گئی؟۔حال ہی میں الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کودوبارہ انٹراپارٹی انتخابات منعقدکرنے کی ہدایت کی اور تنبیہہ کی گئی کہ اگربیس روزکے اندرانٹراپارٹی انتخابات کاانعقاد نہ کیاگیاتوآمدہ عام انتخابات میں انہیں مطلوبہ انتخابی نشان الاٹ نہیں کیاجائیگاتحریک انصاف نے گزشتہ انتخابات جس اندازسے منعقدکئے تھے اس سے بدتراندازمیں نئے انتخابات منعقدکئے گئے اور”اندھابا نٹے ریوڑیاں مڑمڑکراپنوں کودے“والے فارمولے پرعمل کیاگیانہ ہی ممبرسازی ہوئی،نہ ہی ویلیج یا یونین کونسلز سطح پرعہدیداروں کاانتخاب ہوا،اورنہ ہی کسی کارکن نے ووٹ ڈالا۔ عمران خان نے جوافرادنامزد کئے انہیں حسب سابق بلامقابلہ ”منتخب“ کیاگیاجس طریقے سے یہ انتخابات منعقدہوئے یہ جمہوریت کیساتھ مذاق اوراسکی منہ پرطمانچے کے مترادف ہے۔ جمہوریت کی علمبردارجماعتوں کے اندراگراسی طرح کے انتخابات منعقدہونگے تواس ملک میں جمہوریت کیاپنپ سکے گی اورجمہو ری روئیے کیافروغ پائیں گے؟سیاسی جماعتوں کو لمیٹڈ کمپنیوں میں تبدیل کیاگیاہے 26سالہ جدوجہدکے دعویدارقائدین 27 سال سے چیف ایگزیکٹیوزبنے بیٹھے ہیں وہ کسی کوبھی جی ایم نامزدکردیتے ہیں اور بورڈآف گورنرزاسکی توثیق کردیتاہے۔جب تک ملک میں اسی طرح کے جعلی انتخابات منعقدہونگے،جمہوریت کے نام پرعوام کااستحصال ہوگا، عام کارکن کواوپر آنے نہیں دیاجائے گاتب تک نہ ہی جمہوریت مستحکم ہوگی اورنہ ہی یہ ملک حقیقی معنوں میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کہلانے کاحقدارہوگا۔ الیکشن کمیشن نے جب یہ قدم اٹھایا ہی ہے تواسے دیگر سیاسی جماعتوں کوبھی انٹراپارٹی انتخابات کاپابندبناکراس عمل کی مانیٹرنگ کرنی چاہئے محض احکامات اورہدایات سے یہ مقصد حاصل نہیں ہوگا جب رولزموجودہیں قانون موجودہے اوراس پرعملدرآمدکی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے تواسے یہ قوانین لاگوکرنے میں کونساامرمانع ہے؟۔انٹراپارٹی انتخابات کے حوالے سے قوانین پرسختی سے عملدرآمدکرواناہوگا۔الیکشن کمیشن اس ضمن میں سنجیدہ اقدامات اٹھائے تاکہ وطن عزیزمیں جمہور یت کوفروغ ملے اورحقیقی سیاسی قیادت سامنے آئے۔ ملک کوہائبرڈسیاسی راہنماؤں نے نہیں حقیقی سیاسی قیادت نے ترقی کی شاہراہ پرگامزن کرناہے ایسی قیادت جن کی جڑیں عوام میں ہوں، وہ عوام میں سے ہواور جوعوام کو جوا ب دہ ہو۔ یہ جواب دہی منصفا نہ،غیرجانبدارانہ عام انتخابات اورصاف وشفاف انٹراپارٹی انتخابات کے ذریعے ممکن ہے۔
پی ایس ایل 9 کیلئے 22 ممالک کے 485 کھلاڑی رجسٹرڈ
پاکستان سپر لیگ (پی سی ایل) کے 9 ویں ایڈیشن میں 22 ممالک کے 485 کھلاڑیوں کے رجسٹرڈ ہوگئے ہیں۔
پی سی بی کے مطابق پی ایس ایل 9 کےلیے سب سے زیادہ انگلینڈ کے 158 کھلاڑیوں نے رجسٹریشن کرائی، اس فہرست میں ویسٹ انڈیز کے 58، سری لنکا کے 40، افغانستان کے 36، جنوی افریقا کے 30 کھلاڑی شامل ہیں۔
اعلامیے کے مطابق پی ایس ایل 9 کےلیے بنگلادیش کے 21، نیوزی کے 18، آسٹریلیا کے 16، زمبابوے کے 11 اور آئرلینڈ کے 9 کھلاڑیوں نے رجسٹریشن کروائی ہے۔
پی سی بی اعلامیے کے مطابق پی ایس ایل 9 کا ڈرافٹ 13 دسمبر کو لاہور کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ہوگا۔
اعلامیے کے مطابق ایونٹ کےلیے 46 کھلاڑیوں کو پلاٹینم اور 76 کو ڈائمنڈ کیٹیگری میں سائن کیا گیا ہے۔
پی ایس ایل 9 کیلئے 22 ممالک کے 485 کھلاڑی رجسٹرڈ
پاکستان سپر لیگ (پی سی ایل) کے 9 ویں ایڈیشن میں 22 ممالک کے 485 کھلاڑیوں رجسٹرڈ ہوگئے ہیں۔
پی سی بی کے مطابق پی ایس ایل 9 کےلیے سب سے زیادہ انگلینڈ کے 158 کھلاڑیوں نے رجسٹریشن کرائی، اس فہرست میں ویسٹ انڈیز کے 58، سری لنکا کے 40، افغانستان کے 36، جنوی افریقا کے 30 کھلاڑی شامل ہیں۔
اعلامیے کے مطابق پی ایس ایل 9 کےلیے بنگلادیش کے 21، نیوزی کے 18، آسٹریلیا کے 16، زمبابوے کے 11 اور آئرلینڈ کے 9 کھلاڑیوں نے رجسٹریشن کروائی ہے۔
پی سی بی اعلامیے کے مطابق پی ایس ایل 9 کا ڈرافٹ 13 دسمبر کو لاہور کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ہوگا۔
اعلامیے کے مطابق ایونٹ کےلیے 46 کھلاڑیوں کو پلاٹینم اور 76 کو ڈائمنڈ کیٹیگری میں سائن کیا گیا ہے۔
قومی ووٹرز دن کے حوالے سےضلع مہمندمیں آ گاہی سیمینار کا انعقاد
سیمینار میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر شکیل احمد ، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر عمر خان اور کثیر تعداد شرکت ۔ ووٹ ایک مقدس امانت ہے جو کہ عوام کی تقدیر بدلنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے ۔ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر مہمند عمر خان کا کہنا تھا کہ قومی ووٹرز دن کا مقصد عوام کو ووٹ کی اہمیت سے آگاہ کرنا اور جمہوری نظام کو مضبوط بنانا ہے ۔ آئندہ الیکشن میں عوام الناس بھڑ چڑھ اپنی ووٹ کا استعمال کریں ۔حکومت پاکستان نے ہر شیری کو مساوی ووٹ کا حق دیا ہے ۔سیمینا ر سےخطا ب کر تےہو ئے ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر مہمند عمر خان نے کہا کہ سیاسی جماعتیں اور عوام امن و امان اور خوشحالی کے ساتھ الیکشن مہم حصہ لیں ۔عوام اپنے ووٹ کا استعمال کرکے صحیح نمائندوں کا انتخاب کریں ۔
شہید بے نظیر بھٹو وویمن یونیورسٹی اور پی سی بی کے درمیان معاہدہ
پشاورکرکٹ کے فروغ کے لئے شہید بے نظیر بھٹو وویمن یونیورسٹی پشاور اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے درمیان 10 سالہ معاہدہ طے پا گیا جس پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر صفیہ احمد اور ہیڈ آف وویمن کرکٹ پی سی بی تانیہ احمد نے دستخط کئے۔ بے نظیر یونیورسٹی کی ڈائریکٹر سپورٹس ماریہ ثمین اور پی سی بی کی اسسٹنٹ منیجر آپریشن خیبر پختوا حسینہ خوشبو نے بطور گواہ دستخط کئے۔ معاہدے کے تحت بے نظیر بھٹو وویمن یونیورسٹی میں مقامی افراد اور طلبہ کے لئے گراؤنڈ اور اکیڈمی قائم کئے جائیں گے۔ پی سی بی گراؤنڈ کی اپ لیفٹنگ، دیکھ بال، نیٹس اور پیچز بنانے، آلات ومشینری کی فراہمی کا ذمہ دار ہوگا۔ یونیورسٹی طالبات اور کھلاڑی ضرورت کی بنیاد پر نیٹ کی سہولیات استعمال کریں گی، گراؤنڈ کو خوبصورت بناکر کرکٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں گی، نوجوانوں کو کرکٹ کی سرگرمیوں میں شامل کیا جائے گا۔ یونیورسٹی گراؤنڈ، عملے کے دفاتر، پویلین، چینجنگ روم، سٹور، کھلاڑیوں اور آفیشل کے ہاسٹل کے لئے جگہ فراہم کرنے کی ذمہ دار ہوگی، تعمیر پی سی بی کی ذمہ داری ہوگی، پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ کے طلبہ کو مخصوص روٹ پر لانے جانے کے لئے یونیورسٹی ٹرانسپورٹ فراہم کرے گی۔
انٹرزونل ویمن کرکٹ چیمپئن شپ کا آغاز
پشاورڈائریکٹریٹ آف ہائیر ایجوکیشن خیبر پختونخوا کے زیراہتمام انٹر زونل ویمن کرکٹ چیمپئن شپ بے نظیر ویمن یونیورسٹی پشاور میں شروع ہوگئی افتتاحی میچ میں بنوں نے ملاکنڈ کو45 رنز شکست دیدی، باضابطہ افتتاح پاکستان کرکٹ بورڈ ویمن ونگ کی سربراہ تانیہ ملک نے کیا ان کے ہمراہ ایڈیشن ڈائریکٹرہائیرایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ خیبرپختونخوا اقبال خان، ڈپٹی ڈائریکٹر ارشد حسین، خیبرپختونخوا کرکٹ ونگ کی کوارڈینیٹر حسینہ، ڈائریکٹر سپورٹس ماریہ ثمین، ڈائریکٹر سپورٹس نجمہ قاضی سمیت دیگر اہم شخصیات موجود تھیں، انٹر زونل ویمن کرکٹ چیمپئن شپ کے پہلے مرحلے میں 170 ٹیموں نے حصہ لیا جس میں ہر زو ن سے فاتح ٹیموں نے انٹر زونل چیمپئن شپ کیلئے کوالیفائی کیا افتتاحی میچ بنوں اور ملاکنڈ زون کے درمیان کھیلاگیا جس میں بنوں ٹاس جیت کر پہلے کھیلتے ہوئے مقرررہ اوورز میں ایک وکٹ نقصان پر 95 رنز بنائے جس میں نسیمہ نے بہتر ین کھیل کامظاہرہ کرتے ہوئے 68 رنز بنائے، جواب میں ملاکنڈ زون کی پوری 50 رنز پر آؤٹ ہوگئی جس میں حسنہ 19 رنز کے ساتھ نمایاں سکور رہی۔ بنوں کی طرف سے ماہ نور نے تین، شاداب نے دونسیمہ اور ثانیہ نے ایک ایک وکٹ حاصل کی، نسیمہ کو بہترین آل راؤنڈ پر پرفارمنس پر ویمن آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔
سپریم کورٹ کا حق مہر کے حوالے سے بڑا فیصلہ
خاتون جب بھی تقاضا کرے شوہر حق مہر کی ادائیگی کا پابند ہوگا۔6سال تک حق مہر کی ادائیگی میں تاخیر پر شوہر کو 1 لاکھ جرمانہ اور قانونی چارہ جوئی کی ادائیگی کا حکم۔حق مہر شرعی تقاضا ہے جس کا تحفظ ملکی قوانین میں بھی موجود ہے۔حق مہر کی ادائیگی کا وقت نکاح نامہ میں مقرر نہ ہو تو بیوی کسی بھی وقت تقاضا کر سکتی ہے۔
لوئر اورکزئی آگ پر قابوپا لیا گیا
لوئر اورکزئی ایندارہ کی پہاڑی (رسمالی) میں پچھلے دن سے لگی آگ پر قابو پانے کیلئے ریسکیو 1122 اورکزئی کا آپریشن اختتام پذیر۔آپریشن کی نگرانی ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر جناب محمد بلال آفریدی خود کر رہے تھے۔ پچھلے 27 گھنٹوں سے لگی آگ پر قابو پا لیا گیا۔ریسکیو 1122 کی فائر فائٹرز اور دیگر سٹاف نے دن رات ایک کر کے آگ کو مکمل طور پر بجھا دیا۔ ریسکیو 1122 کی بروقت کاروائی سے جنگل اور گنے درختوں کو بچا لیا گیا۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیرکا دورہ پشاور
آرمی چیف کو سیکورٹی کی مجموعی صورتحال، انسداد دہشت گردی کے خلاف جاری کاروائیوں، غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی وطن واپسی اور نئے ضم شدہ اضلاع میں سماجی و اقتصادی ترقی کی پیش رفت کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی
چیف آف آرمی سٹا ف جنرل عا صم منیر نے انسداد دہشت گردی کی مختلف کاروائیوں کے دوران بہادری اور شجاعت کا مظاہرہ پیش کرنے والے افسران اور جوانوں سے بھی ملاقات کی۔ آرمی چیف نے افسران اور جوانوں کی بے مثال کارکردگی کوسراہتے ہوئے کہا کہ”قوم کو مسلح افواج کی کارکردگی پر فخر ہے” “کامیابی پاکستان کا مقدر ہے اور پاک فوج مادر وطن کے ایک ایک انچ کی حفاظت کا بے لوث اور مقدس فریضہ خون کے آخری قطرے تک ادا کرتی رہے گی، انشاء اللہ”
آرمی چیف نے پہلی بار منعقد ہونے والی قومی ورکشاپ خیبرپختونخواآرمی چیف شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’ سیکورٹی فورسز کوخیبر پختونخوا کی غیور عوام کی پُرعزم حمایت کے باعث ہی صوبے میں استحکام اور سماجی و اقتصادی ترقی کے منصوبوں پر پیش رفت حاصل ہوئی ہے‘‘ پاکستان کی خوشحالی کو خیبرپختونخوا سے جوڑتے ہوئے آرمی چیف نے زور دیا کہ “پاکستان کے امن اور استحکام کے لیے دشمن قوتوں کے مذموم عزائم کو ہم آہنگی اور جامع حکمت عملی کے ذریعے ناکام بنایا جا رہا ہے۔ آرمی چیف جنرل عا صم منیر نے نئے ضم شدہ اضلاع میں اقتصادی ترقی کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔
آرمی چیف نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ “غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی پاکستان کی سلامتی اور معیشت کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں۔ ان کی وطن واپسی کا فیصلہ حکومت نے پاکستان کے وسیع تر مفاد میں کیا ہے””غیر قانونی غیر ملکیوں کو طے شدہ اصولوں کے مطابق باعزت طریقے سے ان کے ملکوں میں واپس بھیجا جا رہا ہے۔