The announcement of the eunuch Sobia Khan from Peshawar to contest the election

پشاور سے تعلق رکھنے والی خواجہ سراء ثوبیا خان کا الیکشن لڑنے کا اعلان

پشاور سے تعلق رکھنے والی خواجہ سراء ثوبیا خان نےانتخابات 2024 میں حصہ لینے کےلئے کاغذات نامزدگی جمع کرادی ہے۔ ثوبیا خان نے پشاور کے حلقہ پی کے 81 سے صوبائی سیٹ پر آزاد حیثیت لڑنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لئے انہوں نے گزشتہ روز ریٹرنگ افسر سید احسان علی شاہ کے دفتر میں کاغذات جمع کرادیئے۔
ثوبیا خان کا تعلق پشاور کے علاقے نوتھیہ سے ہے جو کہ گزشتہ کئی سالوں سے شوبز اور میڈیا انڈسٹری سے وابستہ ہیں۔
ثوبیا خان اسی علاقے میں اپنے ہی خاندان کے ساتھ رہائش پزیر ہیں اور ان کا کہنا ہے الیکشن لڑنے کا فیصلہ انہوں نے خاندان کے مشورے سے کیا جس میں ان کو گھر والوں کی طرف سے مکمل تعاون حاصل ہے۔

Director General Food Authority Shafiullah Khan

نگران وزیر اعلیٰ کی ھدایات پر فوڈ اتھارٹی کا مختلف ہسپتالوں کے کینٹینز کیخلاف کارروائیاں

خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کا نگران وزیر اعلیٰ کی ھدایات پر مختلف ہسپتالوں کے کینٹینز کیخلاف کارروائیاں، کریک کے دوران 29 ہسپتالوں کے کینٹینز کے معائنے کئے گئے۔ کینٹینز میں خوراکی اشیاء، صفائی کی صورت حال اور ورکرز کے میڈیکل سرٹیفکیٹس چیک کیے گئے۔ خفظان صحت کےاصولوں کی خلاف ورزی پر پشاور میں دو کینٹینز سربمہرکئے گئے۔ صفائی کی ناقص صورتحال پر بھاری جرمانے عائد، بہتری کے نوٹسز بھی جاری کئے۔  پشاور ڈویژن کے 13، مردان اور ہزارہ ڈویژن کے 4،4،کوہاٹ کے 3 جبکہ ملاکنڈ ،بنوں اور ڈی آئی خان ڈویژنز میں 2،2 ہسپتالوں کے کینٹینز چیک کیے گئے۔ ہسپتالوں کے کینٹینز کے معائنے باقاعدگی سے یقینی بنائیں، ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی شفیع اللہ خان کا فوڈ سیفٹی ٹیموں کو ہدایت۔

Caretaker Chief Minister Khyber Pakhtunkhwa Justice (retd) Syed Arshad Hussain Shah

نئی ​​میڈیکل یونیورسٹیوں کی فزیبلٹی اور قانونی مضمرات پر کے ایم یو ایمپلائی ایسوسی ایشن کا اعلان

نگراں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے خیبرپختونخوا میں نئی ​​میڈیکل یونیورسٹیوں کی فزیبلٹی اور قانونی مضمرات پر کے ایم یو ایمپلائی ایسوسی ایشن کا اعلان۔ خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر اعلیٰ کی جانب سے نئی پبلک سیکٹر میڈیکل یونیورسٹیوں کے قیام کے حوالے سے حالیہ اعلان کے جواب میں کے ایم یو ایمپلائی ایسوسی ایشن نے صوبے میں نٸے میڈیکل یونیورسٹیوں کے قیام کے اس فیصلے کی عملی اور قانونی حیثیت پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ایسوسی ایشن ملازمین اور طلباء کی طرف سے ممکنہ قانونی چیلنجوں کی توقع رکھتی ہے اور مضمرات پر محتاط غور کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد آرڈیننس 2002 کے مطابق، کے ایم یو ایمپلائی ایسوسی ایشن اس بات کا اعادہ کرتی ہے کہ یونیورسٹی کے قیام کا عمل پہلے سے طے شدہ ہے، جس میں قانونی طریقہ کار، وسائل کی تشخیص، تعلیمی ضروریات، اور ایک جامع فزیبلٹی رپورٹ وضع کی گٸ ہے۔ موجودہ طریقہ کار، جیسا کہ ایسوسی ایشن نے مشاہدہ کیا ہے، ایسا لگتا ہے کہ اس قائم کردہ طرز عمل سے انحراف کرتا ہے، ممکنہ طور پر آئینی اور قانونی فریم ورک کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ کے ایم یو ایمپلائی ایسوسی ایشن صوبائی چارٹرڈ یونیورسٹی کے قیام میں منتخب حکومت کی شمولیت کے آئینی تقاضے پر زور دیتی ہے۔ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی نگرانی کے لیے عبوری حکومت کے مینڈیٹ کے پیش نظر، آرڈیننس کی منظوری جیسے فیصلوں پر ملکی قانون کے مطابق احتیاط سے غور کیا جانا چاہیے۔

میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹ ایکٹ (ترمیم شدہ) 2018 کی ممکنہ خلاف ورزیوں کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا گیا ہے، جو متعلقہ بورڈ آف گورنرز کی سفارشات پر کارروائی کے لیے مناسب چینلز کو لازمی قرار دیتا ہے۔ اس عمل سے کوئی بھی انحراف فیصلہ سازی کی قانونی حیثیت پر سوالیہ نشان ہے۔ مزید برآں، ایسوسی ایشن نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ایک حالیہ نوٹیفکیشن کو وضاحت کرتے ہوۓ جس میں عبوری حکومت پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، بشمول پروجیکٹ کے اعلانات پر بھی پابندی ہے۔ اگر نئی یونیورسٹیوں کے قیام کو ترقیاتی منصوبہ سمجھا جاتا ہے تو یہ ان ہدایات کی خلاف ورزی کے زمرے میں اتا ہے۔

کے ایم یو ایمپلائی ایسوسی ایشن ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے متعین ضروری تقاضوں پر عمل کرنے کی اہمیت پر زور دیتی ہے۔ کے ایم یو ایمپلاٸیز ایسوسی ایشن کے صدر ایسویسی اییٹ پروفیسر ڈاکٹر بریخنا جمیل اور گورنگ باڈی گورنر خیبر پختون خوا، وزیر اعلی ، مشیر صحت پروفیسر ڈاکٹر ریاض انور ، سیکرٹری اعلی تعلیم اور دیگر ارباب اختیار سے مطالبہ کرتی ہے کہ نٸ یونیورسٹیوں کے اعلان پر نظر ثانی کرے اور اپنا حکم واپس لی لیں ، جس میں پہلے سے قانونی پیچیدگیاں جیسا کہ رجسٹریشن، درکار وسائل کے کمی، عملہ، اور مالی تحفظات بھی شامل ہیں۔ یہ نۓ یونیورسٹیوں کے قیام کی شرائط سے انحراف فیصلے کی قانونی حیثیت پر شکوک وشبہات پیدا کر سکتی ہے۔

security of sensitive and religious places of worship more effective in Peshawar city

پشاور شہر میں حساس و مذہبی عبادت گاہوں کی سکیورٹی کو مزید موثر بنانے کا عمل شروع

پشاور شہر میں موجود حساس و مذہبی عبادت گاہوں کی سکیورٹی کو مزید موثر بنانے کا عمل شروع کیا گیا ہے جس کے تحت تمام اہم و حساس مقامات سمیت مذہبی عبادت گاہوں کا سکیورٹی آڈٹ کا سلسلہ جاری ہے، اسی طرح پولیس جوانوں کے استعداد کو مزید بہتر بنانے اور کسی بھی ناگہانی صورتحال سے بروقت نبٹنے کی خاطر موک ایکسرسائزز کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے جس کے دوران رات گئے تھانہ آغا میر جانی شاہ کی حدود سرکلر روڈ پر واقع مذہبی عبادت گاہ میں موک ایکسرسائز کیا گیاہے، خصوصی ترتیب دئیے گئے ایکسرسائز میں مقامی پولیس کے ساتھ ساتھ پولیس آر آر ایف کمانڈوز نے بھی حصہ لیا، ڈی ایس پی سبرب مختیار علی کی نگرانی میں ہونے والے ایکسرسائز میں مشق کرتے ہوئے شہریوں کی بحفاظت بازیابی کی ایکسرسائز بھی کی گئی۔ خصوصی ترتیب دیئے گئے ایکسرسائز کے دوران بلڈنگ سے حملہ آوروں کا صفایا کرنے، بی ڈی یو کے ذریعے سویپنگ کرنے جبکہ سنیفر ڈاگز ٹیم کے ذریعے مواد ڈھونڈ کر ناکارہ بنانے کا مشق بھی کیا گیا ہے۔ خصوصی مشق کا مقصد جوانوں کے استعداد کار میں اضافہ کرنا جبکہ ان کو ذہنی و جسمانی طور پر کسی بھی خطرے و ناگہانی حملہ کے پیش نظر تیار رکھنا ہے، موک ایکسرسائز کے ساتھ شہر کے تمام اہم اور حساس عمارتوں کی سکیورٹی آڈٹ کا سلسلہ بھی جاری ہے جس کی روشنی میں تمام تعلیمی اداروں اور دیگر سرکاری عمارتوں کی سکیورٹی کو مزید بہتر بنایا گیا ہے۔