عقیل یوسفزئی
261 ویں کور کمانڈرز کانفرنس جی ایچ کیو راولپنڈی میں منعقد ہوا جس کی صدارت آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کی. کانفرنس کے بارے میں آئی ایس پی آر کی جاری کردہ بیان کے مطابق ملک کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا لیا گیا اور پاکستان کی سیکیورٹی کے علاوہ ملک کی معیشت اور 8 فروری کے عام انتخابات جیسے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا. دہشتگردوں کے ساتھ کوئی بھی رعایت نہ برتنے کی ریاستی پالیسیوں کو مزید تیز کرنے کے علاوہ افغانستان کی عبوری حکومت کے رویے کا نہ صرف جایزہ لیا گیا اور اس پر تشویش کا اظہار کیا گیا بلکہ دہشت گردی اور شرپسندی کے سہولت کاروں سے بھی کسی قسم کی رعایت نہ برتنے کا عزم بھی ظاہر کیا گیا. کانفرنس میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے کہا گیا ہے پاک فوج الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ضرورت اور تجاویز کے مطابق ہر ممکن تعاون کرے گی اور یہ کہ فوج گورننس کے معاملات درست کرنے کے لئے دیگر ریاستی اداروں کی معاونت کا اپنا سلسلہ جاری رکھے گی. اس ضمن میں جرائم کے خاتمے اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے تعاون کرنے کی پالیسی کا اعادہ کیا گیا.
اس میں کوئی شک نہیں کہ کور کمانڈرز کانفرنس میں جن ایشوز اور معاملات کو ایجنڈے کا حصہ بنایا گیا وہ پوری اجتماعی صورتحال کے تناظر میں اہم مسائل اور چیلنجز ہیں اور یہ بات خوش آئند ہے کہ اعلیٰ عسکری قیادت کو ان حالات میں درپیش مسائل اور چیلنجز کا پورا ادراک ہے. پاکستان ایک اہم دور سے گزر رہا ہے جس میں سیکیورٹی کے معاملات سرفہرت ہیں اور موجودہ قیادت اس ضمن میں نہ صرف یہ کہ زیرو ٹاولرنس کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں بلکہ روزانہ کی بنیاد پر فورسز کارروائیاں کرنے کے علاوہ قربانیاں بھی دے رہی ہیں. اس ضمن میں تازہ مثال ٹانک کی دی جاسکتی ہے جہاں ایک چیک پوسٹ پر حملے کے دوران فورسز نے ایک اہم کمانڈر نیک محمد کو ہلاک کردیا اور باقی کو فرار ہونا پڑا. 2023 کے دوران فوج سمیت دیگر سیکیورٹی اداروں نے جہاں ریکارڈ کارروائیاں کیں وہاں سینکڑوں نوجوانوں اور افسران نے جانوں کی قربانی بھی دی تاہم یہ بات افسوس ناک ہے کہ اس تمام عرصے کے دوران 9 مئی کے واقعات کی ذمہ دار پارٹی اور اس کے “کی بورڈ واریررز” نے سیکیورٹی اداروں کے خلاف فیک نیوز اور منفی پروپیگنڈا کی مہم جاری رکھی. اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے جس کی روکھ تھام کیلئے مزید سخت اقدامات کی اشد ضرورت ہے. غالباً کور کمانڈرز کانفرنس میں اس مہم کے بارے میں بھی متنبہ کیا گیا ہے.
8 فروری کے انتخابات کے لئے تمام تیاریاں جاری ہیں اور پاکستان کی عسکری قیادت نے بھی اس کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے کیلئے اپنی تعاون کا اعلان کردیا ہے تاہم اسی روز مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو اور شہباز شریف جیسے اہم لیڈروں نے الگ الگ مقامات پر اپنے بیانات میں نہ صرف اس مخصوص پارٹی کے رویے کو ایک بار پھر شدید تنقید کا نشانہ بنایا وہاں اعلیٰ عدالتوں بالخصوص پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے بعض فیصلوں کو عدلیہ کی جانبداری اور مبینہ سہولت کاری کا نام دیا گیا. مولانا فضل الرحمان نے تو پشاور ہائی کورٹ کا نام لیتے ہوئے یہاں تک کہا کہ اگر الیکشن مہم کے دوران ان پر یا کسی اور پارٹی پر کوئی حملہ ہوا تو اس کی ذمہ داری عدلیہ پر عائد ہوگی. ایک عام تاثر یہی ہے کہ عدلیہ بعض سنگین نوعیت کے حساس معاملات کو نہ صرف سطحی لیکر سیاسی فیصلے دے رہی ہے بلکہ ایک مخصوص پارٹی کے ساتھ رعایتیں بھی برتنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے. اس تاثر نے جہاں الیکشن کمیشن اور دیگر اداروں کے کام کو مشکل بنا دیا ہے وہاں عدلیہ کی ساکھ بھی بری طرح متاثر ہورہی ہے. یہ بہت افسوس ناک صورتحال ہے جس سے نکلنے کے لیے اقدامات ہونے چاہئیں.
سکول بسوں کیلئے فٹنس سرٹیفیکیٹس حصول‘ تعلیمی اداروں کو لیٹرز جاری
آئی جی خیبر پختونخوا اختر حیات خان اور سی سی پی او سید اشفاق انور کی ہدایت پر چیف ٹریفک آفیسر ڈاکٹر زاہد اللہ نے شہر میں آلودگی کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے شہر میں قائم سکولز بسوں کیلئے فٹنس سرٹیفیکیٹس حاصل کرنے کیلئے باقاعدہ لیٹرز جاری کردیا۔ واضح رہے کہ سٹی ٹریفک پولیس پشاور اور ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ (ویٹس) کی ٹیمیں روزانہ کی بنیاد پر آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کے خلاف کاروائی عمل میں لا رہی ہیں۔ چیف ٹریفک آفیسر ڈاکٹر زاہد اللہ نے سکولز مالکان کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ سردیوں کی چھٹیاں ختم ہونے سے پہلے پہلے ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ سے سکول بسوں کی فٹنس سرٹیفیکیٹس حاصل کریں اور جو بسیں فٹنس سرٹیفیکیٹ کے قابل نہیں ہیں اور دھواں چھوڑتی ہوں ان کی مرمت کی جائے بصورت دیگر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سٹی ٹریفک پولیس پشاور اور ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ (ویٹس) کی جانب سے شہر بھر میں آلودگی پھیلانے کا سبب بننے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہے گا اور اس سلسلے میں کسی کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
دہشتگردی اور نفرت انگیز مواد شئیر کرنے والے 2 ہزار 560 اکاؤنٹس بلاک
دہشتگردی اور نفرت انگیز مواد شئیر کرنے والے 2 ہزار 560 اکاؤنٹس کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن نے بلاک کردیا. سی ٹی ڈی نے 3 ہزار سوشل میڈیا اکاونٹس پی ٹی اے،ایف ائی اے سائیبر کرائمز وینگ کےساتھ شئیر کی، سی ٹی ڈی نے رواں سال 23 ٹارگٹس کا ڈیٹا متعلقہ ریجنل دفاتر کو ارسال کیا،سوشل میڈیا ڈیسک نے 77 آن لائن اسلحہ ڈیلرز کا ڈیٹا سنئیر پولیس افسران کیساتھ شئیر کیا ،ناپسندیدہ گفتگو والے 53 فیسک بوک،20 ٹویٹر اکاونٹس کا ڈیٹا ایف ائی اے کو ارسال کردیا ہیں ۔