ضلعی پولیس سربراہ نثار احمد خان (PSP) کی ہدایت پر ہنگو پولیس نے امن و امان کے قیام اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف حوالہ ہنڈی کے خلاف کاروائیاں جاری ہیں۔ ایس ایچ او سٹی فیاض خان کو خفیہ اطلاع ملنے پر تھانہ سٹی پولیس نے اہم کاروائی کی ہے. ڈی پی او ہنگو نثار احمد خان (PSP) نے ضلع بھر کو حوالہ ہنڈی اور غیر قانونی منی چینجرز کا مکمل خاتمہ کرنے کے احکامات دئیے۔ جس پر ایس ایچ او سٹی فیاض خان، ایڈیشنل ایس ایچ او یقین علی خان نے دوران گشت کاروائی کرتے ہوئے محمد فاروق سکنہ بلیامینہ سے 10لاکھ 34 ہزار 590 روپے برامد کئے۔ ایس ایچ او سٹی فیاض خان نے بتایا کہ ملزمان کے خلاف 5/23ایف آئی اے ایکٹ 1947 کے تحت مقدمہ درج کر کے ملزمان کو ایف آئی اے ٹیم کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ ایس ایچ او فیاض خان نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ایسے عناصر کی نشاندھی کریں جو چوری چھپے یہ مکروہ اور غیر قانونی کاروبار کر رہے ہیں تاکہ انہیں بھی قانون کی گرفت میں لایا جا سکے۔
خیبرپختونخوا، 25جنوری سے 5فروری تک تیز بارش اور برفباری کا امکان
25 جنوری سے 5 فروری تک بارش اور برفباری کے 4 سلسلے خيبرپختونخوا، گلگت بلستان،آزاد کشمیر ميں آنے کا امکان ہے۔ پہلا سلسلہ کمزور صرف محدود علاقوں کے لئے ہوگا، دوسرا سلسلہ معتدل ہوگا۔ تيسرا سلسلہ طاقتور ہوگا۔ چوتھا سلسلہ انتہائی طاقتور سلسلہ ہوگا، پہاڑی علاقوں ميں اس دوران شديد برفباری کا امکان ہے۔
ایرانی جارحیت کاجواب
وصال محمد خان
گزشتہ ہفتے ایران نے دودن کے اندرتین مسلم ممالک کے اندرحملے کئے حملوں کی جوازکیلئے عراق اورشام میں داعش اورموساد جبکہ پاکستان میں جیش العدل نامی تنظیم کوہدف بنانے کادعویٰ کیاگیاحیرت انگیزامریہ ہے کہ موساد کاسربراہ اورمؤجدسامنے موجودہے یہ حملہ موساد کی بجائے اسرائیل پرکیاجاتاتوبات سمجھ میں آتی مگرعراق یاشام میں کسی حملے سے اسرائیل یاامریکہ کوکوئی خاص گزندپہنچاناممکن نہیں ایران نے نجانے کس زعم میں مسلم ممالک کے اندرحملے کئے شام اورعراق کی جانب سے کوئی خاص ردعمل نہ دیکھ کراس نے پاکستان میں بھی حملہ کردیا۔ حملے میں بتائے گئے ہدف کواس حقیقت نے بے نقاب کیاکہ اس میں دوبچے جاں بحق اورتین زخمی ہوئے جوکہ تینوں پاکستانی ہیں۔پاکستا ن نے حملے کے ردعمل میں ذمہ داری اورتدبرکامظاہرہ کرتے ہوئے ایران سے واقعے پرمعافی مانگنے کامطالبہ کیا پاکستان کایہ مطالبہ حقیقت پسندانہ اوربین الاقوامی اصولوں کے عین مطابق تھا. مگرایران جیسے ذمہ داراورپاکستان کے پون صدی سے دوست ملک کاروئیہ برادرانہ اور دوستانہ تعلقات سے ہم آہنگ نہیں تھاجس پرپاکستان کواپنی خودمختاری برقرار رکھنے کیلئے مجبوراًایران کے اندرحملہ کرناپڑاجس میں پاکستان کومطلوب تخریب کارنشانہ بنائے گئے۔
اگرایران کے مؤقف کودرست تسلیم کیاجائے توپاکستان کویہ حملہ بہت پہلے کرناچاہئے تھامگر پاکستان چونکہ برادراسلامی ملک کی خودمختاری کوگزندپہنچانے سے اجتناب برتناچاہتاتھا اسلئے اس نے انتہائی اقدام سے گریزکیااورایران کوبارہا نشاندہی کرواتارہاکہ تمہاری سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہورہی ہے مگرایران نے تمام اصولوں اورتعلقات کوبالائے طاق رکھتے ہوئے ایک غیرذمہ دارانہ بلکہ بچگانہ فعل سرانجام دیا۔جو حیران کن تھا اورپاکستان کوبرادرہمسایہ ملک سے قطعاًیہ توقع نہیں تھی۔
پاکستان اورایران کے مابین پون صدی سے جاری بہترین برادردانہ اورہمسائیگی کے تعلقات قائم ہیں پاکستان اورایران کے درمیان دہشت گردی کے خلاف تعااون کاایک میکانیزم موجودہے. دونوں ممالک کے اعلیٰ فوجی حکام کے درمیان قریبی روابط ہیں ایران کویہ تمام چینلزبروئے کار لاتے ہوئے ایسے اقدام سے گریزکرناچاہئے تھا. مگرنجانے اسکے جی میں کیاآئی کہ آؤدیکھانہ تاؤاورپاکستانی علاقے میں ایک گناہ بے لذت قسم کاحملہ کردیااگریہ حملہ کسی غلطی کانتیجہ ہوتاتوایرانی قیادت کوفوری معافی مانگ لینی چاہئے تھی تاکہ پاکستان کویہ انتہائی اقدام نہ لینا پڑتاایران چونکہ پہلے ذمہ داری کامظاہرہ کرنے میں ناکام رہاہے مگراب اسے ذمہ داری کامظاہرہ کرناچاہئے جس مؤقف کولیکرایران نے پاکستان کے خلاف جارحیت کی ہے گراسے معیاربنایاجائے تو پاکستان کوبہت پہلے یہ قدم اٹھاناچاہئے تھا۔مگرپاکستان چونکہ ایک ذمہ دار اسلامی ملک ہے، کسی بھی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتااورخصوصاًکسی ہمسایہ برادراسلامی ملک کے خلاف توجارحیت کاتصورتک نہیں کرسکتابلکہ پاکستان پرامن بقائے باہمی اورمسلمہ بین الاقو امی اصولوں پرابتداسے کاربندہے اور مثالی ہمسائیگی چاہتاہے کیو نکہ سب کچھ بدلاجاسکتاہے مگرہمسائے تبدیل نہیں کئے جاسکتے تواگرہمسا ئے تبدیل نہیں کئے جاسکتے توانکے ساتھ امن اورسکون سے رہناہی دانش مندی ہے ۔پاکستانی عوام سمجھتے ہیں کہ ایران کاکرداراگرچہ پاکستان کے حوالے سے قابل رشک نہیں اوربھارت کیساتھ پاکستان مخالف اقدامات میں تعاون بھی اظہرمن الشمس ہے.
پاکستان کی قیدمیں موجود بدنام زمانہ بھارتی ایجنسی راکے ایجنٹ کلبھوشن یادیوماضی میں ایرانی پاسپورٹ پرکئی مرتبہ پاکستان کاسفرکرچکاہے جوپاکستان میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث رہاہے ،بھارت کیساتھ ایران کااقتصادی اور دفاعی تعاون بھی اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی پاکستان ان سب سے آگاہ ہے مگروہ اسکے باوجودایران کیساتھ کوئی تنازعہ یاجنگ نہیں چاہتااسلئے پاکستان ہمیشہ دوطرفہ روابط اورتعاون بڑھانے کاخواہاں رہاہے۔ پاکستا ن اورایران کے درمیان اقتصادی اورتوانائی کے شعبوں میں قریبی روابط موجودہیں اورکئی مشترکہ منصوبے زیرتکمیل ہیں کچھ منصوبے ایران پراقوام متحدہ کی پابندیوں کے باعث تاخیرکا شکارہیں مگرپاکستان انکی تکمیل کیلئے پرعزم ہے اسلئے بین الاقوامی فورمزپرایران سے پابندیاں ہٹانے کے ہراقدام کی حمایت میں پیش پیش رہتاہے. پاکستان نے سعودی عرب کیساتھ ایران کے تعلقات کی بحالی کیلئے بساط بھرکوششیں کیں جوبارآوربھی ثابت ہوئیں۔ پاکستان کیلئے افغانستان میں موجوددہشت گردوں کے خلاف کارروائی چنداں مشکل نہیں مگروہ محض ہمسایہ ملک کی خودمختاری کے احترام میں ایساکرنے سے گریزاں ہے ورنہ افغانستان پاکستان کوجواب دینے کی سکت بھی نہیں رکھتامگر پاکستان اسکے باوجودافغانستان کیساتھ مسائل جارحیت سے نہیں مذاکرات اورگفت وشنید سے حل کرنے کاخواہاں ہے جبکہ ایران کویہ بھی معلوم ہے کہ افغانستان ،عراق ،لیبیا،لبنان ،شام اور پاکستان میں کیافرق ہے ایران نے عراق اورشام میں حملے کئے تووہاں جواب دینے کی صلاحیت موجودنہیں تھی جبکہ پاکستان ایٹمی اور مضبوط ترین فوجی قوت کا حامل ملک ہے اس ملک کے اندراس طرح بلااشتعال کارروائی کرناکہاں کی دانشمندی ہے؟
بہرحال اب جوہوچکا ہے اسے بھول جانے کی ضرورت ہے ریاست پاکستان اورپاکستانی قوم کی شدیدخواہش ہے کہ ایران ذمہ داری ،تحمل اوربردباری کامظاہرہ کرے اورپاکستان کیساتھ حسب سابق قریبی روابط کوبروئے کارلاتے ہوئے مسائل حل کرے ۔ پاکستان ہمیشہ سے امن ،محبت اوربھائی چارے کاقائل رہا ہے اوراپنے برادراسلامی ملک کیساتھ بہترین دوستانہ روابط رچاہتاہے ایران چونکہ جارحیت میں پہل کرچکاہے اسلئے پاکستان کیساتھ تعلقات کاٹوٹاسلسلہ وہیں سے جوڑنے کی ذمہ داری بھی اسی پرعائدہوتی ہے۔ضد، انا اورہٹ دھرمی سے دونوں ممالک کے عوام کانقصان ہوگااورپاکستان یہ نقصان نہیں چاہتا۔ لہٰذا ایران پربھی یہ ذمہ داری عائدہوتی ہے کہ وہ پاکستان کی جانب سے بڑھائے گئے دوستی ،محبت ،اخوت اوربھائی چارے کے ہاتھ کوگرمجوشی سے تھام لے اسی میں نہ صرف خطے بلکہ پورے امت مسلمہ کی بھلائی ہے ۔ ورنہ پاک فوج توکسی بھی قسم کی جارحیت کابھرپورجوا ب دینے کی صلاحیت سے مالامال ہے جوماضی میں بھارتی اورحالیہ ایرانی جارحیت کے جواب سے ثابت بھی ہوچکاہے ۔جس سے اندرون وبیرون ملک کچھ عاقبت ناااندیشوں اورعقل کے اندھوں کوسانپ سونگھ گیاہے خداانہیں عقل کی بینائی عطافرمائے۔