Impact of educational institutes' closure

Educating for Tomorrow: KP’s Battle for Better Education

Over the past two decades, Khyber Pakhtunkhwa (KP) has navigated a tumultuous path in its educational landscape. Political instability, economic challenges, and ineffective governance have cast a shadow over the region’s educational prospects. This decline in standards has led to a significant increase in dropout rates among students, exacerbating the already prevalent issue of illiteracy.

The repercussions of this decline are stark, with over 4.7 million children out of school in KP according to the Benazir Income Support Program (BISP) 2021 survey. The situation is particularly dire for girls and children from merged tribal districts, perpetuating cycles of poverty and impeding progress.

Various districts, including Palas Kolai, Upper Kohistan, Torghar, and Lakki Marwat, stand at the forefront of this educational crisis. Despite past efforts, the failure to implement effective education policies has left these areas grappling with high percentages of out-of-school children. The merged tribal areas, such as North Waziristan and Bajaur, face similar challenges, emphasizing the urgent need for intervention.

Individual stories, like that of Hina from Sawabi, shed light on the harsh realities faced by many families. Economic hardships often force children out of school and into the workforce prematurely, perpetuating the cycle of poverty and illiteracy.

In response to these challenges, the KP Education Department has formulated comprehensive strategies. These include the establishment of new schools, the implementation of alternate learning pathways (ALP), and a focus on Early Child Education (ECE) policies. Additionally, initiatives such as teacher training programs, literacy centers, and scholarship disbursements aim to enhance educational access and quality.

The government’s commitment to modernizing education infrastructure is evident through initiatives like transitioning schools to solar energy and investing in digital skills training. Plans to provide free textbooks and explore digital learning platforms underscore a commitment to inclusive and accessible education for all.

However, despite these efforts, hurdles remain on the path to reform. The government must prioritize education, allocate sufficient resources, and ensure effective implementation to overcome entrenched barriers. Collaboration between government bodies, NGOs, and communities is crucial in driving sustainable change.

In recent years, there have been promising developments in KP’s education sector. The government’s efforts have resulted in the establishment of numerous schools and the provision of educational resources to underserved areas. Additionally, initiatives such as the Merit and Need-Based Scholarship Program have enabled deserving students to pursue higher education, breaking the cycle of poverty.

Moreover, community engagement programs have empowered local stakeholders to play an active role in improving educational outcomes. Through initiatives like parent-teacher associations and community-led education projects, KP is fostering a culture of ownership and accountability in its education sector.

Despite these positive strides, significant challenges persist. Infrastructure gaps, teacher shortages, and cultural barriers continue to hinder progress. Furthermore, the COVID-19 pandemic has exacerbated existing inequalities, disproportionately affecting marginalized communities and widening the education gap.

To address these challenges, sustained investment and innovative approaches are needed. Leveraging technology, enhancing teacher training programs, and strengthening partnerships with the private sector can help KP build a resilient and inclusive education system.

In conclusion, while KP’s journey towards educational reform may be fraught with challenges, it is also marked by resilience and determination. By prioritizing education and fostering collaboration, KP can unlock its potential and pave the way for a brighter future. Through concerted efforts and unwavering commitment, KP can ensure that every child has access to quality education, empowering them to realize their full potential and contribute to the region’s prosperity.

Newly elected members of Khyber Pakhtunkhwa Assembly took oath

خیبرپختونخوا اسمبلی کے نو منتخب اراکین نے حلف اٹھالیا

صوبائی اسمبلی کا افتتاحی اجلاس صبح 11 بجے طلب کیا گیا تھا جو تقریباً پونے ایک بجے شروع ہوا۔ اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق غنی کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں پہلے مرحومین اور شہدا کے لیے دعا کرائی گئی جس کے بعد مشتاق غنی نے 115 نومنتخب اراکین سے حلف لیا۔ اس دوران اسمبلی میں موجود پی ٹی آئی کارکنان نے شدید نعرے بازی بھی کی جب کہ اس موقع پر پی ٹی آئی کے نامزد وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور بھی اسمبلی میں موجود تھے۔
انتظامیہ نے اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے ایک ہزار سے زائد پاسز ایشو کررکھے ہیں اور اسمبلی میں لوگوں کی گنجائش اس سے کم ہے جس کے باعث اجلاس سے قبل ہی اسمبلی میں شدید بدنظمی دیکھنے میں آئی ہے۔
اسمبلی کے اجلاس کو دیکھنے کے خواہشمند افراد دھکم پیل کرتے ہوئے اسمبلی ہال میں گھس گئے اور متعدد ایسے افراد بھی اسمبلی ہال میں داخل ہوئے جن کے پاس پاسز موجود نہیں تھے، اس دوران لوگوں کے درمیان شدید دھینگا مشتی بھی ہوئی اور جسے جہاں موقع ملا وہ وہاں جاکر بیٹھ گیا۔

Warning of dangerous rains from Tuesday 30th July to 4th August

خیبر پختونخوااوربالائی علا قوں میں 29فروری سے شدید با رشوں, بر فباری کاامکان

خیبرپختونخوا میں 29 فروری سے بارشوں،تیز ہواؤں اور بالائی اضلاع میں برفباری شروع ہونے کا امکان۔  پی ڈی ایم اے نے تمام ضلعی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کیلئے  مراسلہ جاری کردیا۔ ڈا ئریکٹر جنر ل  پی ڈی ایم اے محمد قیصر خان کا کہنا تھا کہ بارشوں سے پہاڑی علاقوں کے ندی نالوں میں طغیانی اور فلیش فلڈنگ کا خدشہ ہےانہوں نے مزید بتا یا کہ بارشوں سے شہری علاقوں میں اربن فلڈنگ اور برفباری سے بالائی اضلاع میں لینڈسلائیڈنگ کاخدشہ بھی  ہو سکتا ہے ۔ضلعی انتظامیہ کو چھوٹی بھاری مشینری کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت۔طوفان کی صورت میں عوام بجلی کی تاروں، بوسیدہ عمارتوں و تعمیرات، سائن بورڈز اور بل بورڈز سے دور رہنے کی  ہد ایت۔

پی ڈی ایم اے کے مطا بق حساس بالائی علاقوں میں سیاحوں اور مقامی آبادی کو موسمی حالات سے باخبر رہنے اور احتیاتی تدابیر کی ہدایت۔ پی ڈی ایم اے کے ڈائر یکٹر جنرل نے حساس اضلاع میں ضلعی انتظامیہ کو مقامی آبادی تک پیغامات مقامی زبانوں میں پہنچانے کی بھی ہدایت کی تا کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں تمام متعلقہ ادارے روڈ لنکس کی بحالی میں چوکس رہیں اورسڑک کی بندش کی صورت میں ٹریفک کیلئے متبادل راستے فراہم کئے جائیں۔ حساس علاقوں میں صوبائی اور قومی شاہراہوں پرمسافروں کو پیشگی خبردار کیا جائے۔ اس دوران ہنگامی خدمات کے اہلکاروں کی دستیابی یقینی بنائیں پی ڈی ایم اے مراسلہ ۔سیاحوں کو موسمی صورت حال سے آگاہ کیاجائے ۔ بارشوں اور برفباری کا سلسلہ3 مارچ تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان۔ سیاح دوران سفر خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے

lahore vs Multan psl 9 14th match

لاہور قلندرز کو 60 رنز سے شکست، پی ایس ایل 9 سے باہر

ملتان سلطانز نے ٹاس جیت پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور لاہور قلندرز کو جیت کے لیے 20 اوورز میں 215 رنز کا ٹارگٹ دے دیا۔ عثمان خان 55 گیندوں پر 96 رنز کے ساتھ نمایاں بیٹسمین رہے۔

لاہور نے پہلے پانچ اوورز میں 50 رنز بنا کر تیز شروعات کی لیکن اس کے بعد اس کے دونوں اوپنرز تیزی سے آؤٹ ہو گئے۔ قلندرز کے لیے حالات مزید خراب ہو گئے کیونکہ وہ مسلسل وکٹیں کھوتے رہے۔ ملتان سلطانز نے دفاعی چیمپئن لاہور قلندرز کو 60 رنز سے ہرا کر پی ایس ایل 9 سے باہر کر دیا ہے

organized-aman-mela-discord-night-at-gomal-university

گومل یونیورسٹی میں امن میلہ ویکجہتی نائٹ کا انعقاد

گومل یونیورسٹی کے ڈائریکٹوریٹ آف سٹوڈنٹس آفیئر اور کامیاب جوان پروگرام کے باہمی اشتراک سے امن میلہ و یکجہتی نائٹ کا اہتمام کیا گیا جس کے مہمان خصوصی وائس چانسلر گومل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر شکیب اللہ اور کرنل محمد حسیب الرحمن تھے ۔اس موقع پر رجسٹرار گومل یونیورسٹی’ ڈین فیکلٹی آف آرٹس’مختلف شعبہ جات کے سربراہان’انتظامی افسران سمیت طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ طلباء نے امن میلہ میں پاکستان کے چاروں صوبوں کی ثقافت کو اجاگر کرتے ہوئے اسٹالزاور اپنے اپنے صوبوں کی مناسبت سے لباس زیب وتن کئے ہوئے تھے۔ امن میلہ میں خصوصی طور پر فلسطینی طلباء نے خصوصی طور پر شرکت کرتے ہوئے اپنے ملک کی ثقافت کو اجاگر اپنے ثقافتی رنگ بکھیرے جوشرکاء کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔ امن میلہ و یکجہتی نائٹ میں پاکستان کے مشہور و معروف ادارکار جن میں پاکستان ٹیلی ویژن(پی ٹی وی) کے سینئر اداکارہ باطن فاروقی (تمغہ امتیاز)، مزاحیہ اداکارہ ‘ ڈرامہ رائٹر اور سٹیج اداکارذوالقرنین حیدر’معروف مزاحیہ سٹیج اداکار و دنیا نیوز ٹی وی کے مشہور پروگرام حسب حال کے نواز انجم ، معروف مزاحیہ سٹیج اداکارحامد رنگیلا سمیت عبدالجبار باری، ریاض صدیقی ، ریحا یوسف سمیت دیگر نے شرکت کی۔ پاکستان کے چاروں صوبوں کی آپس میں محبت’یگانگت ملنساری پر مبنی نہایت ہی خوبصورت ڈرامہ پیش کیا جس کو شرکا نے خوب سراہا اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شکیب اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک گلدستہ کی مانند ہے جہاں مختلف ثقافت سے وابستہ لوگ مختلف پھولوں کی طرح بستے ہیں اور ہر ایک کی اپنی خوشبو ہے جس سے یہ گلدستہ ہمارا پاکستان مہک رہا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کے پروگراموں کے انعقاد سے طلبا میں ملک سے محبت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے کیونکہ یہ ملک ہے تو ہم ہیں ۔وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرشکیب اللہ نے مزید کہا کہ ہمارے لئے آج نہایت ہی خوشی کا مقام ہے پاکستان کے نامور ادارکار آج ہمارے درمیان موجود ہیں اور میں اپنی اور تمام گومل یونیورسٹی کی طرف سے ان تمام معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہوںکیونکہ یہ وہ ستارے ہیں جنہوں نے اپنی قابلیت ، محنت اور لگن سے نہ صرف اپنا بلکہ اپنے پیارے ملک پاکستان کا نام دیگر ممالک میں بھی روشن کیا۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ جس طرح آج انہوں نے پاکستان سے محبت کا پیغام دیا وہ قابل دیدہے۔ جس پر میں مجھے سمیت تمام گومل یونیورسٹی انتظامیہ ، طلباء انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور آج کے بہترین اور کامیاب انعقاد پر تمام منتظمین کو مبارک باد دیتا ہوں جنہوں نے انتہائی قلیل وقت میں اتنا بڑا، اچھا اور منظم پروگرام تشکیل دیا جس پر وہ سب داد کے مستحق ہیں۔ تقریب کے اختتام پر طلبا نے اپنی ثقافتی رقص بھی پیش کئے۔