PSL: The final match between Islamabad and Multan will be held today

پی ایس ایل: اسلام آباد اور ملتان کا فائنل میچ آج ہوگا

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 9سیزن کا فائنل میچ  آج ملتان سلطانز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان کھیلا جائے گا۔ایچ بی ایل ،پی ایس ایل9 کا چیمپئن کون ہوگا ، یہ فیصلہ آج رات کراچی کے نیشنل بینک ارینا اسٹیڈیم میں ہوگا۔دونوں ٹیمیں ٹائٹل کیلئے مقابلہ کریں گی۔اسلام آباد نے دو مرتبہ ٹرافی جیتی ہے۔ ملتان سلطانز کے حصے میں یہ ٹائٹل ایک مرتبہ آیا ہے۔ملتان سلطانز پہلے کوالیفائر میں پشاور زلمی کو شکست دیکر فائنل میں پہنچی تھی جبکہ  اسلام آباد نے ایلیمینیٹر 1 میں کوئٹہ کو ہرایا اور پھر  ایلیمینیٹر 2 میں پشاور سے فتح چھینی اور فائنل تک رسائی کرنے میں کامیاب ہوئی۔

The price of gold in Pakistan reached the highest level

ملک بھر میں سونے کی قیمت میں دوسرے روز 600 روپے کمی ریکارڈ

آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق سونےکی فی تولہ قیمت میں 600 روپے کمی ہوئی ہے جس کے بعد سونے کی فی تولہ قیمت 2 لاکھ26 ہزار 900 روپے ہوگئی ہے۔ملک بھر میں سونے کی قیمت میں کمی ریکارڈکی گئی۔ آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق 10 گرام سونے کا بھاؤ 515 روپے کم ہونے کے بعد ایک لاکھ 94 ہزار 530 روپے ہوگیا ہے۔دوسری جانب عالمی منڈی میں سونا 5 ڈالر کم ہونے کے بعد 2170 اونس ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی سونے کی قیمت میں   1050روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔

Military leadership pays tribute to national hero MM Alam on 11th anniversary

عسکری قیادت کا 11 ویں برسی پر قومی ہیرو ایم ایم عالم کو خراج تحسین

چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی سمیت عسکری قیادت نے 1965 کی جنگ کے ہیرو ائیر کموڈور ایم ایم عالم کی 11 ویں برسی پر خراج تحسین پیش کیا۔ ائیر کموڈورایم ایم عالم نے 1965 کی جنگ میں 7 ستمبر کو ایک منٹ سے بھی کم وقت میں بھارتی فضائیہ کے 5 جیٹ طیاروں کو مار گرایا تھا۔ائیر کموڈور ایم ایم عالم کا ایک منٹ میں 5 طیاروں کو مار گرانے کا ریکارڈ آج تک ناقابل تسخیر رہا ہے۔ائیر کموڈور ایم ایم عالم نے جنگ کے دوران 11 دنوں میں 9 دشمن طیاروں کو تباہ اور 2 طیاروں کو نقصان پہنچایا تھا۔اس جنگی ہیرو کو 1965 کی جنگ میں شاندار کارکردگی پر ستارہ جرأت سے نوازا گیا تھا۔ایم ایم عالم طویل علالت کے بعد 18 مارچ 2013 کو کراچی میں وفات پا گئے تھے۔سروسز چیفس جنرل عاصم منیر، ائیر مارشل ظہیر بابر سندھو اور نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف نے بھی ائیر کموڈور محمد محمود عالم کو خراج تحسین پیش کیا۔

Shandana Gulzar and Asad Qaiser

شوشہ فیکٹری

وصال محمد خان
اگرمحسن نقوی کووزیرداخلہ بنایاگیاتومفاہمت کوبھول جائیں۔ اسدقیصر
خیبرپختونخوااورقومی اسمبلی کے سابق سپیکراورحال ہی میں پی ٹی آئی کے ‘‘جرگہ مشر’’اسدقیصرنے گزشتہ دنوں ایک بیان داغتے ہوئے فرمایا ہے کہ اگروفاقی حکومت نے پنجاب کے سابق نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کووزیرداخلہ بنایاتوپھرمفاہمت کوبھول جائے۔ نجانے مذکورہ بیان کس ترنگ میں دیاگیاہے کیونکہ پی ٹی آئی نے آج تک کسی کیساتھ کوئی مفاہمت کی ہی نہیں توکس مفاہمت کو بھولنے کی دھمکی دی جارہی ہے ؟مفاہمت پی ٹی آئی کی پالیسی کبھی نہیں رہی ہاں اپنی حکومت بچانے کیلئے یہ خودچل کرمفاہمت کسی کے جھولی میں بھی ڈال دیتی ہے۔ مگرفی الحال چونکہ اسکے پاس حکومت موجودنہیں توکہاں کی اورکونسی مفاہمت؟ اگرجرگہ مشرجناب اسدقیصرکااشارہ اس مفاہمت کی جانب ہے۔ جس کاذکر وزیراعظم شہبازشریف نے منتخب ہونے کے بعداپنی پہلی تقریرمیں کیاہے تو میثاق مفاہمت کواسکے ارکان شورشرابے سے ملیامیٹ کرچکے ہیں اگرپی ٹی آئی نے مفاہمت ہی کرنی تھی تواسمبلی سے وزیراعظم کے مفاہمتی خطاب کے جواب میں مفاہمت کاجواب مفاہمت سے دیاجاتا۔ مفاہمت والی بات کے دوران تواسکے ارکان نے ایوان کومچھلی منڈی بلکہ سبزی منڈی میں تبدیل کردیااوراپوزیشن لیڈرنے بھی اپنی جوابی تقریرمیں دھمکی آمیززبان کابے دریغ استعمال کیا یعنی مفاہمت کاجواب مزاحمت سے دیاگیا اورغیرضروری نعرے بازی کرکے دنیامیں پاکستان کاتماشابنا دیاگیا۔ اب جبکہ محسن نقوی کی بطورنگران وزیراعلیٰ متاثرکن کارکردگی کے اعتراف میں انہیں وزیر داخلہ بنایا گیاہے توپی ٹی آئی کووہ مفاہمت یادآئی جواس نے کبھی کی ہی نہیں اورجس کاجواب اس نے مزاحمت بلکہ شوروغل سے دیا اگرآپ نے مفاہمت کرنی ہی ہے تواس میں محسن نقوی کیونکررکاوٹ بن سکتے ہیں ؟محسن نقوی نے پی ٹی آئی کے گندم کی کونسی کھیت کوآگ لگائی ہے کہ اسکی بطوروزیرداخلہ تقرری کومفاہمت کی راہ میں رکاوٹ قراردیاجائے؟ پی ٹی آئی کے ایک اورراہنماعلی ظفرنے مفاہمت کیلئے کچھ مزیدشرائط رکھی ہیں اوریہ شرائط محسن نقوی کی بطوروزیرداخلہ تقرری کے بعدسامنے آئی ہیں یعنی اسد قیصرکی مفاہمت کوبھول جاؤوالی بات (بڑھک) کی نفی کی گئی ہے علی ظفرکاکہناہے کہ دس حلقوں کاآڈٹ کروایاجائے،تمام گرفتارکارکنوں کورہاکیاجائے اورآئے روزجلسے جلوسوں اورشاہراہوں کی بندش اورعوام کوعذاب میں مبتلاکرنے کی آزادی دی جائے توکچھ شعبوں میں مفاہمت ہوسکتی ہے یعنی ملک کی بھلائی میں یہ نام نہادجماعت تب حصہ لے گی جب انکے 9مئی واقعات میں ملوث دہشت گردنماسیاسی کارکن رہاکئے جائیں ،دس حلقوں کاآڈٹ کرواکر انکی جھولی میں ڈال دئے جائیں کیونکہ اگرآڈٹ میں ان کامؤقف غلط بھی ثابت ہو تب بھی انہوں نے مانناتوہے نہیں کارکن رہاہونے کے بعدیہ اسے حق کی فتح قراردیں گے اوران دہشت گردنماسیاسی کارکنوں کی رہائی کی خوشی میں سڑکوں پرریلیاں نکالی جائینگی اورعوام کی زندگی عذاب بنائی جائیگی ۔ پی ٹی آئی کی ماضی اورحال سے ظاہرہے کہ ا سے کسی قسم کی مفاہمت میں کوئی دلچسپی نہیں چاہے یہ مفاہمت ملکی سلامتی سے متعلق کیوں نہ ہوانہوں نے کسی قسم کی مفاہمت نہیں کرنی کوئی معقول بات نہیں سننی اور اپنے سواکسی کوحکمرانی کے قابل نہیں سمجھناانکے الہامی نظریئے کے مطابق اس ملک پرحکمرانی کیلئے یہی ایک جماعت پیداہوئی ہے یہ مقدس گائے ہے، ایمانداری کے چلتے پھرتے نمونے ہیں ماورائی کہانیوں کے تخلیق کار ہیں اوراپنے سواتمام لوگوں کوبے وقوف ،احمق ،ملک دشمن ،کرپٹ اورنالائق گردانتے ہیں۔ انہی اعلیٰ اوصاف کی بدولت حکمرانی ان کاپیدائشی حق ہے۔
مریم نوازنے ظل شاہ کے قتل کاحکم دیا جس کی آڈیوثبوت موجودہے۔ شاندانہ گلزار
شاندانہ گلزارکاشماران خواتین میں ہوتاہے جوعمران خان کوماورائی مخلوق سمجھتی ہیں جیسے زرتاج گل صاحبہ نے موسم اورفصلو ں کی اچھی پیداوار کوعمران خان کی کرامات سے منسوب کیاتھااورانہیں دیوارکی دوسری جانب کشف کاحامل قراردیاتھااسی طرح شاندانہ صاحبہ پربھی کوئی نہ کوئی معجزہ ،بڑی بات یاخبر ڈھونڈ ڈھانڈھ کر عمران خان کے پلے باندھنے کاخبط سوارہے انہوں نے ایک ٹی وی پروگرام میں عمران خان پر آٹھ حملوں کاانکشاف بھی فرمایاتھاجب سنیئراینکرنے ثبوت بابت پوچھاتوہالی ووڈفلم کی کہانی دہرائی گئی جس پراینکرکوکہناپڑاکہ محترمہ آپ فلمیں دیکھناکم کردیں ۔ انکے قائدپربھی کبھی کھانے میں سلوپوائزن ،کبھی دل کادورہ لانے والی دوائی اورکبھی دیوارکے پیچھے کیمرے کے الہام ہوتے رہتے ہیں ۔اسی طرح شاندانہ صاحبہ کوبھی کچھ نہ کچھ الہام ہوتارہتاہے جوعام لوگوں کی سمجھ سے بالاترہوتاہے ۔ ایک اورچارلی نما راہنماکواپنے قتل کیلئے ایک لاکھ ڈالرزدینے اوردوبئی سے اجرتی قاتل منگوانے کاالہام ہواہے ایک لاکھ ڈالرزیعنی تقریباًتین کروڑروپے شیرافضل مروت کے قتل کیلئے دئے گئے یہ الہام مروت صاحب کوہواہے حالانکہ اس سے قبل کبھی کسی سیاسی مخالف کوقتل کروانے کاکوئی الزام شریف خاندان پرنہیں لگایہ ایک سیاسی خاندان ہے اورسیاسی میدان میں مقابلہ کرنے کوترجیح دیتی ہے آج تک کسی مخالف کوقتل کرنے کاالزا م اس خاندان پرنہیں لگانجانے شیرافضل مروت نے ایساکونساسیاہ کارنامہ انجام دیاجس سے تنگ آکرشریف خاندان جیسے شریف لوگوں کوبھی انکے قتل کیلئے بین الاقوامی کلرزکی خدمات حاصل کرنی پڑیں حالانکہ یہی کام کسی لوکل کلرسے پانچ سات لاکھ میں باآسانی لیاجاسکتا ہے شوشے اورشگوفے چھوڑناپی ٹی آئی راہنماؤں کی عادت ثانیہ بن چکی ہے یہ ادھرادھرکی فضول گوئیاں کرتے رہتے ہیں کوئی نہ کوئی شوشہ چھوڑتے رہتے ہیں اوراس شوشے کوتب تک اچھالتے رہتے ہیں جب تک انکی شوشہ فیکٹری کوئی نیاشوشہ ایجادنہ کرلے یعنی یہ پارٹی شوشہ فیکٹری کاروپ دھارچکی ہے یہ شوشے چھوڑتی رہتی ہے اور اسے اچھالتی رہتی ہے۔ حکومت کوتازہ شوشہ نماالزامات کی تحقیقات کرنی چاہئے یہ شوشے بھی یقیناًشوشے ہی ثابت ہونگے اس شوشہ فیکٹری کی پراڈکٹ چونکہ مضرصحت ہے اسلئے اسکی بجلی کاکنکشن منقطع ہوناچاہئے۔

Khyber Pakhtunkhwa Chief Minister Ali Amin Khan Gandapur meeting with Prime Minister Muhammad Shahbaz Sharif

وزیراعلیٰ اوروزیراعظم کی ملاقات

وصال محمد خان
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپوراوروزیراعظم شہبازشریف کے درمیان ملاقات کی خبرنے نہ صرف صوبائی بلکہ قومی سطح پربھی توجہ حاصل کی اورشہ سرخیوں میں جگہ پائی ۔یہ غیرمتوقع ملاقات وزیراعظم ہاؤس اسلام آبادمیں ایک گھنٹے پرمحیط رہی ۔جس کے اختتام پر وفاقی وزیر احسن اقبال اورعلی امین گنڈاپور نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی۔ جس خوشگوارماحول میں مذکورہ پریس کانفرنس ہوئی اس سے یہی نتیجہ اخذ کیاگیاکہ ملاقات بھی اسی اندازمیں ہوئی ہوگی۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپورنے ملاقات کومثبت قراردیتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم نے مکمل تعاون اورصوبے کی وفاق کے ذمے واجب الادارقوم اداکرنے کی یقین دہانی کرائی ،ہم وفاقی حکومت سے ایساکوئی مطالبہ نہیں کر ینگے جس کاپوراکرناممکن نہ ہو،حکومتیں تشکیل پانے کے بعدہمارااولین مقصدمسائل کاحل ہوناچاہئے، ملک نے مثبت اندازمیں آگے بڑھنا ہے،ملاقا ت میں بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے بھی گفتگوہوئی ،سینیٹ الیکشن پر مشاورت کیلئے ان سے میری اوردیگرسیاسی راہنماؤں کی ملاقا ت ضرو ری ہے ،سیاسی روابط سے مسائل کاحل ممکن ہے ،انہوں نے بانی پی ٹی آئی کی جانب سے آئی ایم ایف کولکھے گئے خط کادفاع کرتے ہوئے کہاکہ اس کامقصدپاکستان کاقرضہ روکنانہیں تھابلکہ خط میں کہاگیاتھاکہ آپ نے شفاف انتخابات کی جوشرط عائدکی تھی اس کاجائزہ لیاجا ئے پشاورمیں وزیراعظم کااستقبال نہ کرنے بارے علی امین گنڈاپورکاکہناتھاکہ وہ اس وقت پشاورمیں موجودنہ تھے ورنہ مہمان نوازی پختو ن روایت ہے ۔وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال کااس موقع پرکہناتھاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکی وزیراعظم سے ملاقات کا خیرمقدم کرتے ہیں ،وزیراعلیٰ کے جذبات قابل قدرہیں وزیراعظم نے بھی انہی جذبات کااظہارکرکے یقین دلایاہے کہ صوبے کے واجبا ت ادا کئے جائینگے،اس مقصدکیلئے وزیراعظم نے وزارت خزانہ کے افسران کوہدایت کی ہے کہ 19مارچ کوخیبرپختونخوا کے متعلقہ ذمہ دارو ں کے ساتھ بیٹھ کرمعاملات طے کریں ،احسن اقبال کاکہناتھاکہ وزیراعظم کیساتھ صوبے میں سحری وافطاری کے دوران لوڈشیڈنگ کامعاملہ بھی اٹھا یاگیاجس پروزیراعظم نے متعلقہ وزارت کے حکام کوہدایت کی کہ مذکورہ اوقات میں لوڈشیڈنگ نہ کی جائے ملاقات کاخلاصہ یہ ہے کہ ریاست سب کی سانجھی ہے پاکستان ہم سب کاہے ہمیں ایک جسم بن کران خطرات کامقابلہ کرناہوگاجووطن عزیزکودرپیش ہیں جس سفرکاآغا زوفاقی حکومت نے کیاہے اس میں سب کوساتھ لیکرچلیں گے ۔ملاقات کے بعددونوں جانب سے جس مدبرانہ گرمجوشی کااظہارہوا ہے یہ قابل اطمینان ہے ۔ملک کودرپیش سنگین چیلنجزکاتقاضاہے کہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ سے قطع نظرحالات کی سنگینی کاادارک کیاجائے۔ مذکورہ ملاقات پرنہ صرف صوبے کے سنجیدہ وفہمیدہ حلقوں نے مسرت کااظہارکیاہے بلکہ اسے قومی سطح پربھی سراہاگیاہے صوبے کوجن مالی مسائل کا سامناہے اس میں صوبائی حکومت کویہ صائب مشورہ دیاجاتارہاکہ وفاق سے محاذآرائی فائدے کی بجائے نقصان کاباعث بنے گی سیاست اپنی جگہ جاری رہے گی مگر قومی اورریاستی مفادات کوسیاسی اناؤں پرقربان نہیں کیاجاسکتا ۔یہی صائب مشورہ پرویزخٹک اورمحمودخان کوبھی دیا جاتارہامگرانہوں نے حالات کاادراک نہ کرکے صوبے کوناقابل تلافی نقصان سے دوچارکیا۔مقام شکرہے کہ نئے وزیراعلیٰ نے ابتداکے چند غلط اقدامات اوربیانات کے بعد ھالات کی سنگینی کاادراک کیا اوروہی کیاجوکسی صوبے کے وزیراعلیٰ کوکرناچاہئے ۔وزیراعظم کے پشاور میں استقبال نہ کرنے کیلئے جوتوجیح پیش کی گئی وہ زیادہ مضبوط نہیں کیونکہ وزیراعلیٰ کوباقاعدہ منتخب ہونے سے قبل ہی وزیراعلیٰ کاپروٹوکو ل ملنا شروع ہوچکاتھاوہ صوبے میں جہاں بھی ہونگے ان کیلئے ایک گھنٹے میں پشاورپہنچناچنداں مشکل نہ تھازیراعظم کی حلف برداری تقریب میں شرکت کاپہلے تودفاع کیاگیامگراب اس پرکچھ پشیمانی ظاہرکی گئی جواچھی بات ہے۔ غلطیوں کومان کراوران سے سیکھ کرہی آگے بڑھاجاسکتا ہے اورفریقین نے آگے بڑھنے کاعزم ظاہرکیاہے جس پرشہریوں نے اطمینان کاسانس لیاہے ۔وفاقی حکومت کی یقین دہانیوں میں واجبات کی ادائیگی اورممنوعہ اوقات میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے پرفوری عمل ہوناچاہئے خیبرپختونخوامیں گیس اوربجلی کی جولوڈشیڈنگ جاری ہے اس پر ایساگماں ہوتاہے کہ ملک میں ان دونوں اجناس کی شدیدقلت ہے بشمول بڑے شہرصوبے کے طول وعرض میں افطاری اورسحری کے دوران ناروالوڈشیڈنگ ہورہی ہے وفاقی حکومت کواس کاسخت نوٹس لیناچاہئے وزیراعظم نے اگراحکامات جاری کئے ہیں تواپنی روایت کے مطابق اس پرنظربھی رکھیں انکے واضح احکامات کے باوجود صوبے میں افطاری ،تراویح اورسحری کے اوقات میں گیس اوربجلی دونوں کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے یہ معاملہ وزیراعظم اوروفاقی حکومت کے فوری توجہ کامتقاضی ہے ۔صوبے کوعمران خان دورحکومت سے واجبات کی عدم ادائیگی کاسلسلہ جاری ہے محمودخان حکومت اگراپے فرائض منصبی ذمہ داری سے انجام دیتی ،ہمہ وقت عمران خان کی دلداری میں مدہوش نہ رہتی اورصوبے کے واجبات واگزارکراتی توصوبے کواس سنگین مالی بحران کاسامنانہ کرناپڑتا وفاق کے ذمے ضم قبائلی اضلاع کے جوفنڈز واجب الاداہیں انکی فوری ادائیگی ہونی چاہئے قبائلی اضلاع کوصو بے میں ضم کرکے فنڈزجاری کرنے کاسلسہ روک دیاگیا۔اوپرسے صوبے کے اپنے فنڈزبھی روک لئے گئے حالانکہ دیگرصوبوں کے فنڈز باقاعدگی سے اداکئے جارہے ہیں توپھراس صوبے کیساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک چہ معنی دارد؟صوبے میں قبائلی اضلاع کا انضمام وفاقی معاملہ ہے جواس نے صوبے کے سرتھوپ تودیاہے مگرحسب وعدہ فنڈزکی فراہمی بھی روک رکھی ہے جس سے احساس محرومی کاجنم لیناقدر تی ہے ۔ صوبے کی عوام نے وزیراعظم اوروزیراعلیٰ کی ملاقات سے اچھی توقعات وابستہ کی ہیں امیدہے ملاقات نشستند،گفتنداوربرخاستند تک محدودنہیں رہے گی اور جن مسائل کی نشاندہی ہوئی ہے اس کیلئے ایک بہترین میکانزم بنایاجائیگا تاکہ مستقل بنیادوں پر مسائل کاحل ممکن ہو۔