پشاور میں ضلعی انتظامیہ کا گرانفروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن۔ 48 دکاندار گرفتار، 27 کو وارننگ

پشاور: گرانفروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن، 48 دکاندار گرفتار

صوبائی دارلحکومت پشاور میں ضلعی انتظامیہ کا گرانفروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن۔ 48 دکاندار گرفتار، 27 کو وارننگ دی گئی۔

صوبائی حکومت کے احکامات کی روشنی میں ضلعی انتظامیہ پشاور نے مختلف علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے گرانفروشی، کم وزن روٹی فروخت کرنے اور سرکاری نرخ نامے کی عدم موجودگی پربیشتر دکانداروں کو گرفتار کر لیا۔ اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ پشاورنے یونیورسٹی روڈ، جی ٹی روڈ، دلہ زاک روڈ، رنگ روڈ، کوہاٹ روڈ، اندرون شہر بازاروں اور دیگر علاقوں میں بازاروں کا معائنہ کیا۔کارروائیوں کے دوران گرانفروشی اور سرکاری نرخ نامے کی عدم موجودگی پر 48 دکانداروں کو گرفتارکیا گیا جبکہ 27 دکانداروں کو مزید بہتری کے حوالے سے وارننگ دی گئی۔ان گرفتار دکانداروں میں قصاب، نانبائی، سبزی و پھل فروش اور دیگر شامل ہیں۔ ان گرفتار دکانداروں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ضلعی انتظامیہ پشاور کے مطابق صوبائی دارلحکومت میں انتظامی افسران روزانہ کی بنیاد پر سبزی و پھل منڈیوں میں سرکاری نرخ نامہ جاری کرتے ہیں اور بعد میں پشاور بھر میں سرکاری نرخ ناموں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جاتا ہے۔اس حوالے سے انتظامی افسران کو پشاور بھر میں بازاروں کا مسلسل معائنہ کرنے کا حکم دیا ہے اور گرانفروشی پر قانونی کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

president speech to parliament

صدرمملکت کاپارلیمنٹ سے خطاب

وصال محمد خان
نئے پارلیمانی سال کے آغازپرصدرمملکت کاسینیٹ اورقومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پارلیمانی روایت ہے۔یہ روایت گزشتہ چارعشروں سے چلی آرہی ہے ۔غلام اسحاق خان نے جب بے نظیرحکومت کوآٹھویں ترمیم کے تحت رخصت کیاتوانکے خطاب پرپیپلزپارٹی کے ارکان نے گلاپھاڑکر گوباباگوکے نعرے لگائے ،ایوان میں شورشراباکیا،ہنگامہ آرائی کی اورواک آؤٹ کرکے باہرچلے گئے۔وہیں سے یہ روایت پڑگئی کہ جب بھی صدرمملکت پارلیمانی سال کے آغازپرخطاب کرتے ہیں تواپوزیشن شورشراباکرتی ہے اورایوان مچھلی منڈی میں تبدیل ہوجاتاہے ۔حال ہی میں پاکستان کی نئی پارلیمنٹ معرض وجودمیں آئی ہے8فروری کوپورے ملک میں عام انتخابات کاانعقادہوا۔ وزیراعظم اورچاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ نے اپنی ذمہ داریوں کے حلف لئے اورصدرمملکت کاانتخاب ہوا۔سابقہ روایات کے مطابق صدر مملکت نے جمعرات 18 اپریل کوپارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس بلاکراس سے خطاب کیا۔خطاب کے دوران اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ آرائی کی اورشورشرا باکیاجس سے ایوان مچھلی یاسبزی منڈی کامنظرپیش کرنے لگا۔صدرمملکت کے خطاب پر احتجاج ماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں مگران میں کچھ لحاظ رکھاجاتاتھا ۔جب سے تحریک انصاف سنی اتحادکونسل کی روپ میں اپوزیشن جماعت بنی ہے تب سے ہراجلاس کومچھلی منڈی میں تبدیل کرنے اورشوراشرابے سے ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے کی ایک مستقل روایت بنادی گئی ہے ۔پہلے احتجاج یاشورشرا بامخصوص مواقع پرمختصروقت کیلئے ہوتاتھامگراب ہراجلاس میں ،ہرموقع پر،ہرلمحے احتجاج ہی ہوتاہے اگرکہاجائے کہ ایوان میں کوئی کارروائی ہونیکی بجائے صرف احتجاج ہی ہوتاہے توغلط نہیں ہوگا۔سنی اتحادکونسل کے ارکان نے ہرموقع پرایوان کے اندرشورشرابے اور احتجاج کایہ جو وطیرہ اپنارکھاہے یہ کسی طورجمہوری روایات کے مطابق نہیں۔ کسی سیاسی پارٹی کیلئے اپوزیشن میں ہونے کایہ مطلب ہرگزنہیں کہ وہ ایوان میں شور شراباہی کرے حتیٰ کہ فلسطین کے حق میں پیش ہونے والی قراردادکے وقت بھی شوروغوغابرپاہوجوکسی حکومت یاسیاسی جماعت کانہیں پوری امت مسلمہ کامسئلہ نمبرایک ہے۔ احتجاج اوراحتجاج کے نام پرایوان کومچھلی منڈی بناناکسی طوراحسن قرارنہیں دیاجا سکتا۔عوام نے حکو مت یااپوزیشن کوووٹ دیکراسمبلی بھیجاہے تاکہ وہ انکے مسائل حل کرسکے ،ملک کوبہترین انداز میں چلانے کے طریقے وضع کرسکے، قانون سازی کرسکے اورملک کودرپیش مسائل کاحل نکالاجاسکے ۔مگریہاں تواپوزیشن کامقصدمحض ہنگامہ آرائی شورشرابااورگلاپھاڑکرچلاناسمجھ لیاگیا ہے جوایک نارواطرزعمل ہے۔ عوام کی منتخب کردہ اس پارلیمنٹ پرمعاشی بحران میں مبتلاملک کی خطیررقم خرچ ہوتی ہے ۔سینیٹ اور قومی اس مبلی کے ارکان تنخواہوں اورمراعات کی مدمیں کروڑوں روپے وصول کرتے ہیں اورتاحال اپوزیشن کے کسی رکن کی جانب سے یہ بیان بھی سامنے نہیں آیاکہ اس کااچھاخاصاگزاراچل رہاہے ،وہ کروڑپتی اورارب پتی ہے ،جاگیروں اورکارخانوں کامالک ہے اورملک معاشی بحرا ن میں مبتلاہے ،مہنگائی نے عوام کاجینادوبھرکررکھاہے ،عوام کودووقت کی روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں ،عام آدمی کی نوے فیصدآمدن خوراک پرخرچ ہوجاتی ہے، اس عالم میں یہ رکن اپنی تنخواہ سے دستبردارہورہاہے یااپنی تنخواہ کسی خیراتی ادارے یاشوکت خانم ہسپتال کیلئے وقف کررہاہے۔ ایسابالکل نہیں۔ بلکہ کروڑوں روپے کی تنخواہیں اورمراعات دھڑلے سے وصول کی جارہی ہیں مگرجب کام کاوقت آتاہے تویہ شورشرابے کی نذرہوجاتاہے ۔اگران ارکان نے پارلیمنٹ کی کوئی کارروائی چلنے نہیں دینی توعقل کاتقاضا ہے کہ یہ اپنی تنخواہوں سے دستبردارہوکر کہیں کہ ہمارامینڈیٹ چرایاگیاہے جس کے ردعمل میں ہم ایوان کی کارروائی چلنے نہیں دینگے اورجب ایوان کی کارروائی نہیں چلے گی توتنخواہ کس بات کی ؟اورمراعات کس خوشی میں؟ایمانداری کے ٹرینڈزچلانے والے اورریاست مدینہ ثانی بنانے کے دعویدار معاشی تباہ حالی سے دوچار ملک پررحم کریں۔احتجاج ہی کرنااورکرتے رہناہے تواس کیلئے کوئی لائحہ عمل مرتب کیاجا ئے تاکہ پارلیمانی اموربھی متاثر نہ ہوں اوراحتجاج بھی ریکارڈہو۔صدرمملکت نے اپنے خطاب میں اہم نکات کی طرف اشارہ کیاہے ان کے خطاب میں کوئی بات قابل اعتراض نہیں انہوں نے قومی مفاہمت کاپیغام دیا،ملکی اوربین الاقوامی حالات کے پیش نظرمل بیٹھ کرباہمی مشاورت سے مسائل کاحل نکالنے کی ترغیب دی ان کاکہنابجاہے کہ ہمارے پاس وقت کم اورمقابلہ سخت ہے زمانہ بہت تیزی سے آگے نکل رہاہے ہم ابھی تک اقتدار کی لڑائیوں اورایکدوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں مصروف ہیں جمہوریت کایہ مطلب ہرگز نہیں کہ آپ احتجاج ہی کرتے رہیں بیانئے بنانے اورملک چلانے میں فرق ہوتاہے ۔ صدرمملکت نے قومی مفاہمت کاجوپیغام دیاہے اس پرعمل درآمدکی ضرورت ہے انکے خیالات لائق ستائش ہیں ہم نے سیاست بازیوں اورمقبول بیانیوں کوایک طرف رکھ کرملک کومعاشی مشکلات سے نکالنے کیلئے ایک ہوناہے سیاست میں اختلاف ازل سے تاابدجاری رہنے والامعاملہ ہے مگرملک نے بھی توآگے چلناہے اب ساراملک اسلئے سانس روک کر کھڑاہوجائے کہ تحریک انصاف کاعظیم راہنماقومی اداروں اوراملاک پرحملوں ،توشہ خانہ تحائف کی تجارت اورعدت کے دوران نکاح کیسزمیں قیدہیں اور تحریک انصاف کی 80 نہیں بلکہ 180نشستیں ہیں اسلئے پارلیمان یا ملک کوچلنے نہیں دیاجائے گا۔ہنگامہ آرائی کا نارواطرزعمل جگ ہنسائی کاباعث بھی بن رہاہے ۔ چیئرمین گوہرخان نے فخریہ اندازمیں کہاکہ ہم نے صدرکاخطاب مکمل نہیں ہونے دیا۔ صدراپنے خطاب میں کوئی مغلظات نہیں بک رہے تھے ،کسی کوبازاری القابات سے نوازنہیں رہے تھے ،کسی کی نقلیں نہیں اتار رہے تھے بلکہ مسائل کاحل نکال نے کیلئے اتحادویکجہتی کاپیغام دے رہے تھے۔ اس اہم خطاب کے وقت باجے اورسیٹیاں بجانااورگلاپھاڑکرچیخناچلاناقابل فخرنہیں باعث ندامت ہوناچاہئے ۔پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے باجے اورسیٹیاں بجاتے وقت صدرزرداری کی معنی خیزمسکراہٹ سے یہی نتیجہ اخذکیا گیاکہ‘‘ جمہوریت کاکمال دیکھیں باجے بجانے والے بھی پارلیمنٹ کے ممبربن گئے ’’۔ صدرمملکت کاپارلیمنٹ سے خطاب جامع ، مدلل اور بروقت تھاجس پر عمل درآمدوقت کی ضرورت ہے۔

The Rising Stars: How youth from tribal districts are shining bright

The Rising Stars: How youth from tribal districts are shining bright

The Rising Stars: How youth from tribal districts are shining bright

In the rugged terrain of the newly merged districts of Khyber Pakhtunkhwa, where education was once scarce and opportunities limited, a remarkable transformation is underway. Once considered remote and underdeveloped, these areas are now witnessing the emergence of a new generation of talented and resilient youth who are making waves in various fields, from sports to politics, and beyond.

The remarkable rise of these young talents from the tribal districts not only reflects the region’s newfound stability and peace but also underscores the importance of investing in education and opportunities for the youth. As they continue to shine and make their country proud on various platforms, they serve as role models for future generations, embodying the spirit of resilience, determination, and excellence. The youth from the tribal districts are indeed the rising stars of Pakistan, illuminating the path towards a brighter and more inclusive future for all.

The journey of the youth from the tribal districts towards success and recognition has not been without its challenges. For decades, these areas were marred by instability, conflict, and a lack of infrastructure, which severely limited access to education and opportunities for the younger generation. The region’s tribal culture and conservative norms further compounded these challenges, particularly for women, who often faced additional barriers to pursuing their dreams and aspirations.

However, despite these daunting odds, the youth of the tribal districts refused to be deterred. With resilience, determination, and a relentless pursuit of excellence, they began to carve out their paths towards success, defying stereotypes and breaking down barriers along the way.

One of the most prominent examples of this indomitable spirit is seen in the realm of sports, particularly cricket. Historically, the tribal districts were not known for producing cricketing talent on a national or international level. However, in recent years, a wave of young cricketers has emerged from these areas, captivating audiences with their raw talent and skill.

Shaheen Shah Afridi, hailing from the Khyber district, is one such rising star. Known for his lethal pace and ability to swing the ball, Shaheen has quickly risen through the ranks to become one of Pakistan’s most promising fast bowlers. With his impressive performances on the field, he has not only earned the admiration of fans but has also become a symbol of hope and inspiration for aspiring cricketers from the tribal regions.

Similarly, Abbas Khan Afridi, another talented cricketer from the Khyber district, has been making waves in the world of cricket with his consistent performances and all-round skills. With each match, Abbas continues to prove that talent knows no boundaries and that with dedication and hard work, anything is possible.

But cricket is not the only arena where the youth from the tribal districts are making their mark. In the field of squash, Maria Toorpakai’s journey from the tribal regions of Pakistan to becoming the country’s top-ranked female player is nothing short of extraordinary. Despite facing numerous obstacles and threats, Maria refused to let fear dictate her path. Through sheer determination and unwavering courage, she pursued her passion for squash, eventually rising to prominence on the international stage.

Maria’s story serves as a powerful reminder of the resilience and strength of the youth from the tribal districts, who continue to defy the odds and chase their dreams against all odds. Her achievements have not only brought glory to Pakistan but have also inspired countless others to break free from the shackles of fear and doubt and pursue their passions with conviction.

In addition to sports, the youth from the tribal districts are also making their presence felt in the realm of politics. Ayesha Gulalai and Zartaj Gul Wazir, both born and raised in the tribal regions, have risen to prominence as dynamic and influential political leaders. Their journey from the tribal districts to the hallowed halls of the National Assembly is a testament to their resilience, determination, and commitment to bringing about positive change in their communities.

Through their leadership and advocacy, Ayesha and Zartaj have become powerful voices for the marginalized and disenfranchised, challenging the status quo and advocating for the rights and interests of their constituents. Their success in the political arena has not only shattered stereotypes but has also paved the way for other young leaders from the tribal districts to step forward and make their voices heard.

Indeed, the youth from the tribal districts are the future of Pakistan, and their rise to prominence serves as a beacon of hope and inspiration for the entire nation. Despite the myriad challenges they face, they continue to defy expectations and break down barriers, proving that with resilience, determination, and unwavering faith, anything is possible.

As the tribal districts continue on their journey towards peace, stability, and prosperity, it is imperative that the government and other stakeholders continue to invest in the education, training, and development of the region’s youth. By providing them with the tools, resources, and opportunities they need to succeed, we can ensure that the youth from the tribal districts continue to shine bright and make their country proud for generations to come.

Khyber Pakhtunkhwa: Conducting a one-day training workshop on Sales Tax on Services for business women

کاروباری خواتین کیلئے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد

خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی اور یو ایس ایڈ کے پروگرام برائے اقتصادی ترقی وبحالی کی جانب سے خیبر پختونخوا میں کام کرنے والی کاروباری خواتین کیلئے  سیلز ٹیکس آن سروسز پر ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا اور ان کو موقع پر کیپرا کے ساتھ رجسٹریشن کی سہولت فراہم کی گئی۔ورکشاپ کا انعقاد سرینا ہوٹل پشاور میں کیا گیا۔  جہاں پر خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کی جانب سے80 سے زائد کاروباری خواتین کو ان کا کاروبار کیپرا کے ساتھ رجسٹر کرنے کی سہولت فراہم کی گئی۔ یو ایس ایڈ اپنے پروگرام برائے اقتصادی ترقی و بحالی کے تحت خیبر پختونخواہ کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والی کاروباری خواتین کو کاروبار چلانے کیلئے مالی اور تکنیکی معاونت فراہم کر رہا ہے ۔جس کے پہلے مرحلے میں ان خواتین کوسرینا ہوٹل مدعو کیا گیا تاکہ ان کو خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کے متعلق تربیت دی جائے اور ان کے کاروبار کو موقع پر ہی کیپرا کے ساتھ رجسٹر کر کے ان کو ٹیکس کے دائرہ کار میں شامل کیا جائے ۔اس موقع پر44 خواتین کو رجسٹریشن کے بعد امداد کے کنٹریکٹس حوالے کئے گئے۔اس موقع پر کیپرا کی ٹیم کی جانب سےایک رجسٹریشن ڈسک قائم کیا گیا تھا ۔جہاں پر ان کاروباری خواتین کے کاروبار کو کیپرا کے ساتھ رجسٹر کیا گیا اور ان کو کیپرا کے متعلق تربیت دی گئی۔

تقریب کی مہمان خصوصی ڈائریکٹر جنرل کیپرا محترمہ فوزیہ اقبال نے یو ایس ایڈ ای آر ڈے اے اور تمام شرکاء کا اپنی ٹیم کی جانب سے شکریہ ادا کیا اور ان کو یقین دھانی کرائی کہ کیپرا کا عملہ ان کو ہر ممکن تعاون فراہم کرتا رہے گا اور اس قابل بنانے میں اپنی بھرپور کوشش کرے گا کہ وہ اپنا ماہانہ ٹیکس ادا کرنا سیکھیں اور وقت پر اپنے ماہانہ گوشوارے جمع کراسکیں۔ انہوں نے کیپرا کی کارکردگی پر بھی روشنی ڈالی ۔شرکاء سے بھی اسی طرح تعاون جاری رکھنے کی امید ظاہر کی۔ انکا کہنا تھا کہ انکے تعاون سے اور بھر وقت ٹیکس کی ادائیگی سے ہمارا ملک اور صوبہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا ۔یوایس ایڈ ای آر ڈی اے کے مانیٹرنگ سپشلسٹ جناب انعام اللہ خان نے اپنے ابتدائی کلمات میں کیپرا کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور یوایس ایڈ ای آر ڈی اے کی جانب سے خیبر پختونخواہ میں کیے جانے والے کاموں پر روشنی ڈالی۔

During the recent rains, 3 people died and 6 people were injured in the last 24 hours

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے کیساتھ آپریشن ضرب عضب کے متاثرین کا جرگہ

 شمالی وزیرستان کے بے گھر متاثرین کے جرگے کی سربراہی چیف آف وزیرستان ملک نصر اللہ کر رہے تھے۔اجلاس میں ڈائریکٹر کمپلیکس ایمرجنسی ونگ پی ڈی ایم اے ثوبیہ حسام طورو اور ڈپٹی ڈائریکٹر بنیش اقبال بھی شریک تھیں۔ متاثرین نے جرگے میں ڈی جی پی ڈی ایم اے کو متاثر ین کو درپیش مختلف مسائل کے بارے میں بتایا۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے محمد قیصر خان نے بعض مسائل کو حل کرنے کیلئے موقع پر احکامات صادر کئے ۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے متاثرین کے مشران کو تمام مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی۔ متاثرین کے مشران نے ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مثبت روئے اور مسائل کے حل کرنے پر شکریہ ادا کیا۔