مذاکرات کی ایک اور پیشکش
عقیل یوسفزئی
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے گزشتہ روز پشاور میں گفتگو کرتے ہوئے جہاں ایک طرف صوبے میں وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی چوری کے خلاف آپریشن روکنے کا حکم جاری کردیا ہے اور ضمنی انتخابات کو مسترد کردیا وہاں انہوں نے ایک انتہائی نازک فیز کے دوران عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہم پائیدار امن کے لیے عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کیلئے قومی سطح پر ایک لائحہ عمل مرتب کیا جائے تاکہ کوئی نقصان نہ اُٹھانا پڑے۔ وزیر اعلیٰ جس وقت تضادات پر مبنی یہ پریس کررہے تھے صوبائی حکومت کے وہ ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف ان کے ساتھ براجمان تھے جنہوں نے عمران خان کی ہدایات پر گزشتہ حکومت میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ کئی مہینوں پر مشتمل ایک مذاکراتی عمل چلایا تھا اور اس پریکٹس کا نتیجہ یہ نکلا تھا کہ سوات اور وزیرستان پر نہ صرف یہ کہ طالبان پھر سے حملہ آور ہوگئے بلکہ انہوں نے اس عمل سے فوائد حاصل کرتے ہوئے ٹی ٹی پی کی ری گروپنگ بھی کی۔ بہتر ہوتا کہ اس پریس کانفرنس کے دوران جناب بیرسٹر محمد علی سیف سے اس مذاکراتی عمل کے بارے میں تفصیلات معلوم کی جاتیں۔ جس دن وزیر اعلیٰ اس خواہش کا اظہار کررہے تھے اس دن سیکورٹی فورسز نے انہی کے آبائی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں کارروائی کرتے ہوئے 10 عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا جبکہ ایک اور کو شمالی وزیرستان میں نشانہ بنایا گیا۔ اسی روز دوسرا اقدام یہ اٹھایا گیا کہ کسٹمز ڈیپارٹمنٹ نے پشاور سمیت متعدد دیگر علاقوں میں اس ڈیپارٹمنٹ پر ہونے والے حملوں کے تناظر میں اپنے ناکے ختم کرکے نئے ایس او پیز جاری کردیے۔ یہ بہت عجیب بات ہے کہ جس روز وزیر اعلیٰ عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کی خواہش کا اظہار کررہے تھے اسی دن اسی پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے ضمنی انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کے خلاف احتجاج کیا جائے گا جبکہ ان کی پارٹی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان اور جنرل سیکرٹری عمر ایوب خان نے باقاعدہ اعلان کیا کہ ضمنی انتخابات کے نتائج کے خلاف جمعہ کے روز ملک گیر سطح پر سخت احتجاج کیا جائے گا ۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ یہ پارٹی عسکریت پسندوں کے ساتھ ایک بار پھر مذاکرات کے اعلان کی بجائے وفاقی حکومت اور اس میں شامل پارٹیوں کے ساتھ مذاکرات کا اعلان کرکے ملک میں موجود کشیدگی کے خاتمے کا راستہ اختیار کرلیتی اور علی امین گنڈاپور کی صوبائی حکومت بجلی چوری کے دفاع کی بجائے صوبے کے حقوق کی حصول کیلئے وفاقی حکومت سے مذاکرات اور رابطہ کاری کا اعلان کرتی ۔ جہاں تک مذاکرات کی پیشکش یا خواہش کا تعلق ہے اس پر دو سوالات اٹھائے جانے چاہئیں ۔ ایک تو یہ کہ کیا اتنے اہم قومی ایشو پر مذاکرات کا مینڈیٹ کسی صوبائی حکومت کو حاصل ہے یا نہیں ؟ دوسرا سوال یہ کہ کیا دوسرا فریق یعنی ٹی ٹی پی مذاکرات چاہتی ہے یا نہیں ؟ ان دونوں سوالات کا جواب واضح انداز میں ” نہیں” میں ہے ۔
ایک رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا کی پولیس فورس کو 15 ہزار سے زائد نفری کی کمی کا سامنا ہے ۔ اس صوبے پر علی امین گنڈاپور کی پارٹی 2013 سے حکومت کرتی آرہی ہے ۔ اس پارٹی نے اس مسئلے کے حل پر توجہ کیوں نہیں دی؟
جہاں تک بجلی کی رائلٹی کی حصول کے ایشو پر وزیر اعلیٰ کے اس بات کا تعلق ہے کہ وہ اس مسئلے پر کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں تو یہاں بھی سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب مرکز میں عمران خان کی قیادت میں ان کی پارٹی کی حکومت قائم تھی تو اس دوران صوبے کو بجلی کی کتنی رائلٹی ملی ؟
ایسے سوالات مزید بھی ہیں جن کا جواب اس پارٹی اور اس کی صوبائی حکومت کو دینے چاہئیں تاہم اصل صورتحال تو یہ ہے کہ تحریک انصاف ایک بار پھر نہ صرف یہ کہ پاکستان کو احتجاج کے نام پر ایک ایسے وقت میں بحران سے دوچار کرنے کی پرانی پالیسی پر عمل پیرا ہے جبکہ پاکستان اعلیٰ سطحی عالمی وفود کی میزبانی کررہا ہے اور یہاں مختلف ممالک کی بہت بڑی سرمایہ کاری آنے لگی ہے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ اب کے بار بھی یہ پارٹی جنگ زدہ پختونخوا کی اپنی حکومت کو وفاق اور دیگر کے خلاف ایک مورچے کے طور پر استعمال کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے جو کہ ایک افسوسناک رویہ ہے ۔
کمشنر مردان ڈویژن کی صدارت کھلی کچہری کا انعقاد
کھلی کچہری کی صدارت کمشنر مردان ڈویژن مردان شوکت یوسفزئی اور ڈپٹی کمشنر مردان فیاض خان شیرپاو نے کی۔کھلی کچہری میں سکیرٹری ٹو کمشنر سہارہ طہاب ، اے سی آفتاب عالم، ٹی ایم او تخت بھائی نور نبی ،تحصیلدار و ریونیو سٹاف سمیت محکمہ 1122، تعلیم، ایریگیشن، ایم ایس ٹی ایچ کیو، واپڈا، سوشل ویلفیئر، سوئی گیس کمیونیکیشن اینڈ ورکس سمیت دیگر سرکاری محکموں کے افسران کے علاوہ منتخب چئیرمین و ممبران ، وکلاء سماجی اداروں کے ارکان و عوام کی کثیر تعداد موجود تھی۔اس موقع پر کمشنر مردان ڈویژن شوکت یوسفزئی کو مختلف محکموں کے خلاف شکایات میں شامل انتقلات و سروس ڈیلوری سنٹر سے متعلق ، صفائی ستھرائی، زیادہ نرخ،نکاس آب، یوٹلٹی سٹورز، تجاوزات، گلی کوچوں کی تعمیر و مرمت، ہسپتالوں سے متعلق کے علاوہ دیگر مسائل اور تجاویز پیش کی۔کمشنر مردان ڈویژن شوکت علی یوسفزئی نے بعض مسائل کو موقع پر حل کرنے جبکہ بعض مسائل کو محکموں کو جلد از جلد حل کرنے کیلئے ہدایات جاری کی تاکہ عوامی شکایات کا ازالہ کیا جا سکے۔کمشنر مردان ڈویژن شوکت علی یوسفزئی نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت و ضلعی انتظامیہ کی کوشش ہے کہ عوامی مسائل انکی دہلیز پر حل کئیے جائیں۔ اسی لئے ضلعی انتظامیہ شہری و دیہاتی علاقوں میں جاکرعوامی مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے اور عوام سرکاری افسران و محکموں میں بلا جھجک آئیں اور کسی شکایات کی صورت میں ہم سے رابطہ کریں۔ عوام کو انکی دہلیز پر سہولیات فراہم کرنا ترجیحات میں سے ہیں۔
چترال : سرکاری سکولوں میں داخلہ مہم کے سلسلے میں واک کا اہتمام
چترال کے سرکاری سکولوں میں داخلہ مہم کے سلسلے میں ایک واک اور گورنمنٹ پرایمری سکول چترال میں ایک تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا۔ واک کی قیادت اسسٹنٹ کمشنر چترال ڈاکٹر عاطف جالب کررہے تھےجبکہ ان کے ہمراہ سکول کا ہیڈ ٹیچر اور محکمہ تعلیم کے ہلکار بھی موجود تھے۔ سکولوں میں داخلہ مہم اور عوام کو ان کی طرف راغب کرنے کیلیے اس واک اور تقریب کا اہتمام ہیلویٹاس کے تعاون سے منعقد کرایا۔ اس واک میں محکمہ تعلیم کے اہلکار بچے اور بچیاں اور اساتذہ بھی شامل تھے۔ واک چترال بازار سے ہوتے ہویے گورنمنٹ پرایمری سکول میں احتتام پذیر ہوا۔ اس کے بعد اسی سکول میں ایک تقریب بھی منعقد ہوا۔ تقریب سے محکمہ تعلیم کے اہلکاروں ، اساتذہ اور ضلعی انتظامیہ کے افسران نے بھِی اظہار حیال کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہویے ڈپٹی ایجوکیشن افیسر شاہد حسین نے کہا کہ سرکاری سکولوں میں اب نہایت کوشش کی جاتی ہے کہ طلباء معیاری تعلیم حاصل کرے۔ اے سی چترال ڈاکٹر عاطف جالب نے کہا کہ سرکاری سکول اب معیاری تعلیم میں کسی سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یقین سے کہتا ہوں کہ جو بچے سرکاری تعلیمی اداروں میں سبق پڑھتے ہیں وہ کسی طرح بھی نجی سکولوں میں پڑھنے والے بچوں سے پیچھے نہیں ہے۔ انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں داحل کرایے اور کم از کم ہفتہ دو ہفتے بعد سکول جاکر ان کی کارکردگی بھی پوچھا کرے اس سے ایک طرف بچے اور ان کے اساتذہ کو بھی احساس ہوگا کہ ان کی نگرانی بھی کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبای حکومت ان سرکاری سکولوں کی معیار بہتر کرنے کیلیے ہر طرح کی کوشش کرتی ہے عوام کو چاہیے کہ وہ اس سے بھر پور طریقے سے استفادہ حاصل کرتے ہویے اپنے بچوں کو ان سکولوں میں داخل کرایے۔ انہوں نے کہا کہ صوبای حکومت کا جو نعرہ ہے کہ علم سب کیلیے اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہمیں چاہیے کہ ہر بچے کو سکول بھیجے تاکہ کوی بھی بچہ تعلیم سے محروم نہ رہے۔ سرکاری سکولوں میں داخلہ مہم یکم مارچ سے شروع ہوا تھا جو تیس اپریل تک جاری رہے گا۔ اس دوران پاکستانی بچوں کے ساتھ ساتھ افغان مہاجرین کے بچے بھِی ان سکولوں میں داخل کرایے جاتے ہیں تاکہ وہ بڑے ہوکر اعلے تعلیم یافتہ بن سکے اور تعلیم سے محروم رہ کری کسی قسم کے منفی سرگرمیوں یا جرایم پیشہ نہ ہو۔
محکمہ تعلیم کے اہلکاروں نے کہا کہ لوییر چترال کے لیے اس سال داخلے کا ہدف ۵۴۱۶ مقرر ہے جس میں ۲۷۰۰ بچوں نے ان سکولوں میں داخلہ لیا ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے ۱۳۰۰ طلباء نجی تعلیمی اداروں سے آکر سرکاری سکولوں میں داخلہ لے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نجی سکولوں سے اپنے بچوں کو نکال کر سرکاری سکولوں میں داخل کرنے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عوام کا ان سکولوں پر اعتماد بحال ہوچکا ہے۔ڈی ای او شاہد حسین نے کہا کہ گزشتہ سال لوییر چترال کارکردگی کے لحاظ سے صوبہ بھر میں ٹاپ تھری پوزیشن میں رہا جو ایک ایک خوش ایند بات ہے اور داخلہ بھی اپنی ہدف سے زیادہ ہوا تھا۔ ہیلوٹاس کے فیلڈ آفیسر اظہر اقبال نے بھی تقریب سے خطاب کرتے ہویے کہا کہ ان کا ادارہ ۱۹۸۰میں قایم ہوا ہے اور ملک بھر میں افغان مہاجرین کے بچوں اور بچیوں کو فارمل اور نان فارمل تعلیم دلانے میں بھر پور انداز سے کوشش کررہی ہے ۔ اس تنظیم کے تعاون سے سکول میں آنے والے نیے بچوں اور بچیوں کو سکول بیگ بھی دیے گیے جن کا اے سی چترال نے باقاعدہ داخلہ رجسٹر میں انٹری کرکے ان کو داخل کروایا۔ اس تقریب میں کثیر تعداد میں طلباء، اساتذہ اور سماجی کارکنوں نے بھِی شرکت کی جو بعد میں مولوی محمد ولی انصاری کی دعاعیہ کلمات کے ساتھ احتتام پذیر ہوا۔
گلوبل اسپورٹس مینٹرشپ پروگرام 2024 کاہوسٹن، ٹیکساس میں آغاز
گلوبل اسپورٹس مینٹرشپ پروگرام 2024 کاہوسٹن، ٹیکساس میں آغاز ہوگیا ۔جہاں 12 ممالک کے 16 اسپورٹس لیڈر یو ٹی سنٹر آف اسپورٹس، پیس اور سوسائٹی کی رہنمائی میں اکٹھے ہوئے ہیں۔ کھیلوں کے ذریعے افراد باہم معذوری کو بااختیار بنانے کیلئے وقف، یہ پروگرام انتہائی تربیت، اسٹریٹجک منصوبہ بندی، اور عمیق تجربات پر مرکوز ہے۔ پورے ہفتے کے دوران، شرکاء نے کہانی سنانے پر متحرک ورکشاپس میں حصہ لیا اور اپنی کمیونٹیز کے مطابق قابل عمل منصوبوں کو تیار کرنا شروع کیا۔ عملیت اور اختراع پرمبنی پروگرام نے کھیلوں کو بااختیار بنانے کے منظر نامے میں بامعنی شراکت کی منزلیں طے کیں۔ ہفتہ نہ صرف کلاس روم سیکھنے کے بارے میں تھا بلکہ تجربات سے بھی۔ بیس بال گیم کے لیے منٹ میڈپارک جیسے مشہور کھیلوں کے مقامات کے دورے اور دنیا کے پہلے سافٹ بال قابل رسائی فیلڈ نے افراد باہم معذوری کی رسائی کیلئے انمول بصیرت فراہم کی۔ شرکاء کو وہیل چیئر رگبی، وہیل چیئر باسکٹ بال، وہیل چیئر سافٹ بال، آؤٹ ڈور ٹیبل ٹینس اور پیرا سائیکلنگ سمیت متعدد موافقت پذیر کھیلوں میں شرکت کا موقع بھی ملا۔ اس سفر کا اختتام واشنگٹن ڈی سی میں ہوناہے، جہاں شرکاء ٹینیسی یونیورسٹی، امریکی محکمہ خارجہ کے نمائندوں اور متنوع تنظیموں کے معزز اساتذہ پر مشتمل جیوری کے سامنے اپنے محتاط طریقے سے تیار کیے گئے منصوبے پیش کریں گے۔انہوں نے پاکستان کی متنوع ثقافت سے مختلف سرپرستوں کو بھی متعارف کرایا اور ان میں چترالی ٹوپیاں تقسیم کیں۔گلوبل اسپورٹس مینٹرشپ پروگرام 2024 صرف ایک پروگرام نہیں ہے۔ یہ تبدیلی کے لیے ایک پلیٹ فارم ہے، کھیلوں کے ذریعے شمولیت اور بااختیار بنانے کے لئے پرعزم رہنماؤں کے عالمی نیٹ ورک کو فروغ دیتا ہے۔
وزیراعظم یوتھ ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام‘پشاوراور مردان کے کھلاڑی بازی لے گئے
پشاور وزیراعظم یوتھ ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کے تحت ٹیبل ٹینس صوبائی لیگ کے تیسرے دن بھی متعدد میچز کا انعقاد ہوا ۔اس موقع پر صوبائی ٹیبل ٹینس ایسوسی ایشن کے نائب صدر کفایت اللہ،ڈائریکٹر سپورٹس اسلامیہ کالج پشاور یونیورسٹی وآرگنائزنگ سیکرٹری علی ہوتی،فیمیل کوچز سائرہ،آمنہ اور ایچ ای سی آفیشلز اویس سمیت دیگراہم شخصیات موجود تھیں۔مینزمقابلوں میں پشاورریجن نے سوات کو تین صفر سے شکست دے دی ۔پشاور کے عثمان احمد،عبید شاہ اور ہارون احمد نے اپنے میچ جیت لئے۔مردان نے بنوں ریجن کو ایک کے مقابلے میں تین میچوں سے شکست دے دی۔مردان کے جواد اور حمزہ نے میچ جیت لئے۔گرلز مقابلوں میں مردان نے بنوں کے خلاف تین صفر سے کامیابی حاصل کی۔مردان کی حبائاقبال،حوریہ اور حیائنور نے اپنے میچ جیت لئے۔ دوسری طرف پشاور کی ٹیم نے سوات کو تین صفر سے شکست دی‘پشاور کی علیشباہ، زینب اور سفیرہ نے اپنے میچ جیت لئے۔وزیراعظم یوتھ ٹیلنٹ ہنٹ ٹیبل ٹینس لیگ کی اختتامی تقریب آج 23 اپریل کو صبح گیارہ بجے پشاور سپورٹس کمپلیکس میں منعقد کی جارہی ہے جس کے لئے انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔
خیبرپختونخوا :بارشوں اورتیز ہواؤں کا ایک اور نیا سلسلہ شروع ہونے کا امکان
پی ڈی ایم اے نے تمام ضلعی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کیلئے مراسلہ جاری کردیا۔ تیز بارشوں کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ کو پیشگی اقدامات اٹھانے کی ہدایت۔ بارشوں سے بالائی اضلاع میں لینڈ سلائیڈنگ کا بھی خدشہ۔ ضلعی انتظامیہ کو چھوٹی بڑی مشینری کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت۔ تیز ہواؤں کی صورت میں عوام بجلی کی تاروں، بوسیدہ عمارتوں و تعمیرات، سایئن بورڈز اور بل بورڈز سے دور رہے۔ حساس بالائی علاقوں میں سیاحوں اور مقامی آبادی کو موسمی حالات سے باخبر رہنے کیلئے احتیاتی تدابیر اپنانے کی ہدایت۔ حساس اضلاع میں ضلعی انتظامیہ کو مقامی آبادی تک پیغامات مقامی زبانوں میں پہنچائے جائیں ۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں تمام متعلقہ ادارے روڈ لنکس کی بحالی میں چوکس رہیں اور سڑک کی بندش کی صورت میں ٹریفک کے لئے متبادل راستے فراہم کئے جائیں۔حساس علاقوں میں صوبائی اور قومی شاہراہوں پر مسافروں کو پیشگی خبردار کیا جائے ۔ اس دوران ہنگامی خدمات کے اہلکاروں کی دستیابی یقینی بنائیں۔سیاحوں کو موسمی صورت حال سے آگاہ کیا جائے ۔ بارشوں اور برفباری کا سلسلہ 29اپریل تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان۔ پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی اپریشن سنٹر مکمل طور پر فعال ہے عوام کسی بھی نا خوشگوار واقعے کی اطلاع 1700 پر دیں۔
تحصیل یکہ غونڈ میں آریانہ کے عنوان سے عظیم الشان مشاعرے کا اہتمام
تحصیل یکہ غونڈ میں مرکزی مومند پختوادبی ٹولنہ کے زیر اہتمام آریانہ کے عنوان سے عظیم الشان مشاعرے کا اہتمام۔مشاعرے میں پختونخوا کے نامور شعراء سمیت خواتین شعراء نے بھی شرکت کی۔ مہمند سر زمین پر خواتین شعراء کی مشاعرے میں شرکت تاریخی کارنامہ ہے۔تفصیلات کے مطابق ضلع مہمند کی لوئر تحصیل یکہ غونڈ حفیظ کور ملک افضلی خان کے حجرے میں مرکزی مومند پختو ادبی ٹولنہ کے زیر اہتمام آریانہ کے نام سے ایک عظیم الشان مشاعرے کا اہتمام کیا گیا۔ڈائریکٹر ٹیکنیکل ایجوکیشن نذیر احمد نذیر مہمان خصوصی جبکہ ڈاکٹر اباسین یوسفزئی نے صدارت کی۔اس کے صوبہ بھر سے نامور شعراء ،ادبی ، سیاسی و سماجی شخصیات اور خواتین شعراء ثمینہ قادر،ڈاکٹر روشن کلیم،کلثوم زیب نے خصوصی طور پر شرکت کی۔سابقہ ایم پی نثار مومند،ملک افضلی خان،ملک زاہد مومند،ملک سیف اللہ،شمس مومند،جلبل صافی،راقم مومند اور جمیل گل جمیل نے مہمانوں کا استقبال کیا اور انکو روایتی قلعہ لونگی پہنائی جبکہ خواتین شعراء کو پختون روایات کے مطابق شالیں پہنائی گئ۔
اس موقع پر شعراء نے اپنے کلام سناکر حاضرین سے خوب داد سمیٹی۔تقریب سے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہ مہمند سر زمین پر ایک شاندار مشاعرے میں خواتین کی شرکت بلا شبہ ایک تاریخی کارنامہ ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال ۔ہی ملتی۔سابق ایم پی اے نثار مومند کا کہنا تھا ک تمام مکاتب فکر کے لوگ اپنی مادری زبان کی ترقی و ترویج کےلئے مل کر کام کریں اور جلد ہی ضلع مہمند میں خواتین کےلئے ایک بڑے مشاعرے کا اہتمام کیا جائے گا۔صدر محفل ڈاکٹر اباسین یوسفزئی اور مہمان خصوصی نذیر احمد نذیر کا کہنا تھا کہ مہمند کے غیور سر زمین پر مشاعرے میں خواتین شعراء کی شرکت بلا شبہ ایک تاریخی کارنامہ ہے۔خواتین شعراء نے والہانہ استقبال کرنے پر مہمند عوام کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ خواتین کو ھر شعبہ زندگی میں اپنی صلاحیتوں کے جوھر دکھانے کے مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ وہ ملک و قوم کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ مہمانوں نے بہترین انتظامات اور کامیاب مشاعرے مے انعقاد پر منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔
یونیورسٹی آف انجینئرنگ پشاور میں تین روزہ “یوتھ روبوٹیک تقریب اختتام پزیر
یونیورسٹی آف انجینئرنگ پشاور میں تین روزہ “یوتھ روبوٹیک تقریب اختتام پزیرہو گیا ۔تعلیمی اداروں میں مارکیٹ کی ضرورت کے مطابق مضامین متعارف کرانا وقت کی ضرورت ہے۔ صوبائی وزیر برائے علی تعلیم مینا خان آفریدی نے شرکت کی۔ مارکیٹ اورینٹیڈ مضامین کی زریعے ہی بے روزگاری کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ہی تعلیمی اداروں میں مضامین کو متعارف کررہے ہیں۔ میناخان آفریدی کا کہنا تھا کہ تعلیمی ادارے انہی سٹوڈنٹس کی وجہ سے ہے۔ معیاری تعلیم کی فروغ اولین ترجیح ہے۔ ڈگری ایسی ہونی چاہیے جسے حاصل کرتے ہی جاب آپ کا انتظار کررہی ہو۔